#پاکستان_کا_فیصلہ_عمران_خان
9/23 کا ڈرامہ بری طرح فلاپ ہو چکا ہے۔ حقائق سامنے آ چکے ہیں کہ پلان بنا تھا کہ عمران خان کی گرفتاری کے بعد ممکنہ ردعمل کو استعمال کرتے ہوئے لوگوں کو اشتعال دلانا ہے اور پھر پارٹی پہ دہشت گردی کا ٹھپہ لگا کر کچل دینا ہے۔ عمران خان کا پتہ صاف ہو جائے گا
جبکہ ملک میں کوئی پارٹی کا نام لیوا نہیں رہے گا۔ تمام راہنما اس کے بعد پارٹی چھوڑنے کا اعلان کر دیں گے اور یوں تحریک انصاف کو صفحہ ہستی سے مٹا دیا جائے گا لیکن یہ ڈرامہ فلاپ ہو گیا۔
عمران خان کی گرفتاری کے بعد پبلک ردعمل ان کی سوچ سے بڑھ کر تھا جسے کنٹرول کرنا ممکن نہ رہا۔
سوچا تو یہ گیا تھا کہ آگ لگنے کے بعد سیدھی گولیاں چلیں گی اور گرفتاریاں شروع ہوں گی تو سڑکیں ویران ہو جائیں گی لیکن لوگ ان گولیوں کے سامنے ڈٹ گئے۔ بالآخر عمران خان کو واپس لانا پڑا ورنہ اس دن بھی عدالتی احکامات کو ہوا میں اڑا دینا کونسا مسئلہ تھا۔ طے تو یہ بھی ہوا تھا کہ عدالت
میں پیش کریں گے اور پھر عوام ٹھنڈی ہو جائے گی تو سخت کریک ڈاؤن سے قوم کو خوفزدہ کر دیا جائے گا اور اگلے دن پھر گرفتار کر لیں گے لیکن سخت عوامی ردعمل اور عمران خان کی کال نے فائرنگ اور سیکورٹی کلیئرنس کا ڈرامہ بھی فلاپ کروا دیا۔ پھر طے ہوا کہ کریک ڈاؤن مزید سخت کیا جائے اور عورتوں
کی آبرو ریزی شروع ہو۔ انھیں پبلک میں مارا پیٹا جائے ، دوپٹے کھینچیں جائیں ، گھروں میں گھس کر بدتمیزیاں کی جائیں ، خواتین کو گرفتار کیا جائے اور ان مناظر سے خوف و ہراس پھیلے۔ اس ترکیب نے کچھ خوف و ہراس ضرور پھیلایا لیکن یہ ایک عارضی تکنیک تھی۔ پھر پارٹی بین کرنے اور نو مئی کے
پلانٹڈ ڈرامے کی تکمیل کےلئے زمان پارک سے دہشتگرد برآمد کرنے کا پلان بنایا گیا۔ طے ہوا کہ جیلوں سے چند کارکنوں کو زمان پارک لایا جائے اور پھر برآمدگی کا ڈرامہ رچا کر ان سے زبردستی بیان لیے جائیں اور پارٹی کی لیڈرشپ پہ زمہ داری ڈال کر پارٹی کو کچلا جائے لیکن عمران خان نے
انٹرنیشنل میڈیا کا استعمال کر کے اور آج وارنٹ کے تحت تلاشی کروا کر یہ پلان بھی ناکام بنا دیا۔
اب قبضہ کمپنی بوکھلائی ہوئی ہے۔ پانچ ماہ قبل الیکشن کی صورت میں جو پلان بنا ہے ، اس پہ زور و شور سے عملدرآمد شروع کیا گیا ہے۔ قومی اسمبلی میں اکثریت آ بھی جائے تو سینٹ میں اکثریت سے
روکنے کےلئے صوبوں کو قابو کیا جا رہا ہے ۔ قومی اسمبلی میں کمزور پوزیشن بنانے کی بھی ازحد کوششیں ہو رہی ہیں۔ مضبوط امیدواروں کو تشدد اور بلیک میلنگ سے پارٹی سے ہٹایا جا رہا ہے جبکہ بیوروکریسی کو استعمال کرتے ہوئے ہر صوبائی نشست پہ نئے ووٹر ایڈ کیے جا رہے ہیں جبکہ مردوں کو زندہ
کرنے کی کرامات پہ بھی دن رات ایک ہو رہا ہےجب یہ سب کچھ پلان کر کے الیکشن کےمیدان میں اتریں گےتوکپتان وہاں انھیں دوتہائی سےبچھاڑ کر بتائے گا کہ باپ باپ ہوتا ہےاپنی جدوجہد جاری رکھیں اور ڈٹے رہیں ان شاءاللہ الیکشن زیادہ دور نہیں ہیں کیونکہ قبضہ کمپنی کےبقیہ تمام پلان چوپٹ ہو چکےہیں
• • •
Missing some Tweet in this thread? You can try to
force a refresh
عمران خان نے امریکہ میں ہونے والے الیکشن کا فایدہ اٹھاتے ہوئے کانگرسی راہنما سے پاکستان میں ہونے والے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پہ آواز اٹھانے کا مطالبہ کر کے امریکی پٹھووں کی ہوا کھینچنے کا انتظام کیا تو پالشی دانشوڑوں نے سوشل میڈیا پہ دولتیاں مار کر وین کرنا شروع کر دیا کہ
امریکہ سے اپنے ملک کی چغلیاں کیوں کر رہے ہو ؟
کفار سے سفارتی و اخلاقی مدد طلب کرنے والا ریاست مدینہ بنائے گا ؟
آئیے کچھ صدیاں پیچھے ریاست مدینہ کی جانب چلتے ہیں ۔
کفار مکہ کے مظالم سے تنگ آکر جب کچھ صحابہ کو حبشہ کی طرف ہجرت کرنے کا حکم ملا تو قریش کی طرف سے حبشہ کے بادشاہ
نجاشی کو پیغام بھیجا گیا کہ ان مسلمانوں کو پناہ مت دے اور ملک بدر کردے۔ بادشاہ نجاشی نے مسلمانوں کے وفد سے پوچھا کہ کیا ماجرا ہے تو مسلمانوں کی طرف سے حضرت جعفر طیار رضی اللہ عنہ نے دربار نجاشی میں تاریخی خطاب کیا۔ اپنے خطاب کا آغاز انہوں نے کچھ اس طرح سے کیا:
اے منصف بادشاہ!
اعلان نبوت ﷺ کے بعد بارہ، تیرہ سال تک صرف دین دعوت دی گئی، اس دوران سب سختیاں اور تکلیفیں برداشت کی گئیں لیکن اللہ کی طرف سے تلوار اٹھانے کا حکم نہیں آیا۔
پھر جب مشکلات حد سے بڑھ گئیں اور مکہ میں موجود مٹھی بھر مسلمانوں کی جان کو خطرات لاحق ہوگئے تو اللہ نے مدینہ کی طرف ہجرت
کا حکم جاری کردیا۔
مدینہ پہنچ کر نبی ﷺ نے سب سے پہلے وہاں موجود یہودیوں کے بڑے بڑے قبائل سے شہر مدینہ کا مشترکہ دفاع کرنے کا معاہدہ کرکے انہیں مدینہ کی مشترکہ فوج میں شامل ہونے پر مجبور کردیا۔ نبی کریم ﷺ کی اس حکمت عملی کو امریکی عسکری ماہرین نے اپنی کتابوں میں انتہائی
داشمندانہ پولیٹیکل اور ڈپلومیٹک سٹریٹیجی قرار دیا ہے جس کے تحت نبی ﷺ نے صرف ڈیڑھ سو مکی مہاجرین کے ساتھ مل کر دنیا کی خرانٹ ترین یہودی قوم کو مستقبل کے خلافت کا مرکز، مدینہ شہر کی حفاظت کرنے پر مجبور کردیا۔
ہجرت کے پہلے چھ مہینے نبی ﷺ نے معاشرتی حوالے سے مسلمانوں کو سیٹل
25 جنوری 1993 کی ایک انہتائی سرد صبح تھی جب امریکی ریاست ورجینیا کی فئیرفیکس نامی کاؤنٹی میں واقع سی آئی اے ہیڈکوارٹرز کی طرف جانے والی گاڑیاں بائیں مڑنے کیلئے ٹریفک لائیٹ کے سبز ہونے کا انتظار کررہی تھیں۔ رش کی وجہ سے بائیں مڑنے والی ٹریفک کو عام طور پر 5 منٹ لگ جایا کرتے تھے
اس دوران وہاں قطار میں کھڑی گاڑیوں میں سے براؤن رنگ کی ڈاٹسن سٹیشن ویگن میں سے ایک درمیانی عمر کا آدمی نکلا، اس کے ہاتھ میں سیمی آٹومیٹک ٹائپ 56 رائفل تھی اور اس نے وہاں ٹریفک لائیٹ میں کھڑی گاڑیوں پر فائرنگ شروع کردی جس سے دو لوگ موقع پر ہلاک اور چند ایک ذخمی ہوگئے۔
ہلاک ہونے والے سی آئی اے کے ملازمین تھے جو دفتر جا رہے تھے۔
وہ واپس اپنی گاڑی میں بیٹھا، تیزی سے گاڑی گھمائی وہاں سے فرار ہوگیا۔ 90 منٹ تک گاڑی کو مختلف جگہوں پر گھماتے رہنے کے بعد جب اسے یقین ہوگیا کہ پولیس اس کا پیچھا نہیں کررہی تو وہ واپس اپنے اپارٹمنٹ آیا، رائفل کو پلاسٹک
#پاکستان_کا_فیصلہ_عمران_خان
پی ڈی ایم جماعتوں نے،پچھلے ایک سال میں ہوس اقتدار میں اپنے ہر بیانیے کو جلا کر راکھ کردیا ہے، بشمول؛
1-مہنگائی 2- سویلین بالادستی
آج یہ جس سیاسی صورتحال سے دوچار ہیں، ان تیرہ جماعتوں کو سیاست میں صرف اسٹیبلشمنٹ اور فسطائیت نے زندہ رکھا ہوا ہے
کیوں؟
غور سے سنیے اور سمجھیے:
کوئی بھی سیاسی جماعت غیر جمہوری رویوں کا اظہار نہیں چاہتی۔ وہ اندر سے کس قدر فسطائی ہو، بظاہر اوپر سے جمہوریت، عوام دوستی، آئین و قانون کی سربلندی پر چلنے کی ہر ممکن کوشش کرتی ہے
پی ڈی ایم نے، عمران خان کے دور حکومت میں بھی یہی کوشش کی تھی
انھیں مہنگائی اور سویلین بالادستی کا نعرہ بھی (قدرے) مل چکا تھا
لیکن،
اس سب کے باوجود، انھیں مطلوبہ حمایت نہیں مل پارہی تھی
اسی لیے مجبور ہوکر، انھیں سویلین بالادستی کا نعرہ تیاگ کر، جرنیلوں کے سامنے سجدہ ریز ہونا پڑا
- پی ڈی ایم کی سینئر لیڈرشپ نے آرمی چیف سے ملاقاتوں کا
#ZamanPark
عمران خان کو جھکانے کےلیے ہر حربہ استعمال ہو چکا ہے ، اس کی آدھی پارٹی اغوا ہو چکی ہے ، اس کے راہنما روز پریس کانفرنس کر کے پارٹی چھوڑنے کے اعلان کر رہے ہیں ، پوری ریاستی مشینری اسکی پارٹی کو کچلنے میں لگی ہوئی ہے لیکن سلام ہے شوکت خانم کو جس نے وہ بہادر بیٹا جنا جو
ڈٹ گیا ہے۔ نہ اسے گولیوں کا خوف ہے ، نہ ریاستی مشینری کے ظلم کا۔ وہ بس حق پہ ڈٹ گیا ہے۔ اسے مسلسل آفر ہو رہی ہے کہ ابھی وقت ہے پانچ سال کےلیے ملک چھوڑ دو ورنہ یہ ظلم بڑھتا جائے گا لیکن آج اس نے وہ جملہ کہہ کر سب کو ورطہ حیرت میں ڈال دیا کہ اگر میں اکیلا بھی رہ گیا تو اس حقیقی
آزادی کی جنگ سے پیچھے نہیں ہٹوں گا۔
پاکستانیو فخر کرو اپنے لیڈر پر کیونکہ گاڈ فاڈر ،سسلین مافیا ،زرداری مافیا, سرمایہ دار مافیہ، صحافتی طوائف ،دین فروش مولویوں ،خونی لبڑلوں، ملحدوں ، وطن فروشوں، سب کا نشانہ عمران خان بنا ہوا ہے اور وہ اکیلا سب کے خلاف ڈٹا ہوا ہے ، ظاہر ہے اس
#ZamanPark
بار بار کہا جاتا ہے کہ اس ظلم و جبر کے باجود تحریک انصاف امن پسندی کا تاگ کیوں الاپ رہی ہے ۔ مافیا جے جبر کے سامنے پرامن کیوں رہا جائے ؟ آخر کب تک صرف ہم ہی مرتے رہیں گے ؟
مکی دور میں جب ابوجہل نے حضرت یاسر اور حضرت سمیہ پر ظلم کے پہاڑ توڑے رکھے، امیہ بن خلف نے
حضرت بلال کو ننگی کمر کے ساتھ تپتی ریت پر لیٹنے پر مجبور کیا، پھر جب حضرت سمیہ کی شرمگاہ پر برچھی مار کر انہیں شہید کیا گیا، حضرت عمار کے گلے پر تلوار رکھ کر کلمہ کفر پڑھنے کو کہا گیا، ان سب مظالم کے باوجود مکی دور میں جہاد کا آغاز نہیں ہوا۔ کیوں؟
جہاد کی باتیں کرنے والوں کو
خبر ہو کہ مکی دور کے بارہ برس جہاد باالسیف نہیں بلکہ جہاد بالنفس کیا گیا، ایمان کی بھٹی میں زندگیوں کا ڈھالا گیا، ہجرت کے ذریعے عظیم ترین قربانی مانگی گئی اور پھر جب یہ سب کرکے وہ کندن ہوگئے تو پھر ہجرت کے دو برس بعد غزوہ بدر ہوا۔