Discover and read the best of Twitter Threads about #StepWell

Most recents (6)

#ancient
#StepWell
#architecture
#UttarPardesh
کرکوٹک ناگیشور ناگ مندر (وارنسی، اترپردیش)
سانپوں کا کنواں__دوسری صدی قبلِ مسیح 
ناگ کنڈ یا ناگیشور جس کا لفظی مطلب ھے "سانپوں کا کنواں" بھارت کے شہر وارانسی کے علاقے جیت پورہ میں واقع ھے۔
یہ کنواں جسے مقامی زبان میں "کنڈ" کہتے ہیں،
ایک چھوٹے سےمندر کےعقب میں ھے اور ہندوؤں کیلیےمذہبی اہمیت رکھتاھے۔ 45 میٹر گہرے اس ناگیشور کنڈمیں سانپوں کی دنیاکادروازہ ھے۔
یہ کنواں پتنجلی Patanjali
(Hindu Author and Mystic, 2nd BC) نے بنوایاتھا اور یہی وہ جگہ ھےجہاں اس نے زمانہ قدیم میں پانینی(Sanskrit Grammarians, 4th BC)
کی تفسیر لکھی تھی۔
ایک بادشاہ نے 1845 میں کنویں کی تزئین و آرائش کی اور اسے وہ شکل دے دی جو آج تک قائم ھے۔
کرکوٹک ناگیشور کا کنڈ سال میں صرف ایک بار ناگ پنچمی (Naag Panchami) کے موقع پر کھولا جاتا ھے جب اس علاقے میں ایک عظیم الشان میلہ (5 اگست کو) لگایا جاتا ھے۔
Read 4 tweets
#Indology
#ancient
#StepWell
#Architecture
اگریسن کی باؤلی (دہلی، بھارت)
Agrasen ki Baoli (India)
دہلی کے قلب میں واقع مہابھارت (Ancient Sanskrit Epic Script) کے دور میں تعمیر کی گئی یہ زیرزمین آرائشی سیڑھی جو کبھی پانی کا ذخیرہ تھا آج شاندار فن تعمیر اور قدیم انجینئرنگ کی مہارت
کا ایک دنگ کر دینے والا نمونہ ھے۔
اس بارے میں کوئی واضح تاریخی ریکارڈ موجود نہیں ھے کہ شاندار اگراسین کی باؤلی کب اور کس نے تعمیر کی تاہم بہت سے مورخین کاخیال ھے کہ اسکی تعمیر مہابھارت (महाभारतम्) کےدور میں کسی اور نےنہیں بلکہ اگروہ (Agroha) کے سوریا ونشی خاندان کے بادشاہ مہاراجہ
اگرسین (Maharaja Agresan) نے کی تھی۔
14ویں صدی میں اسے اگروال برادری کے لوگوں نے دوبارہ تعمیر کیا جو مہاراجہ اگرسین کی اولادکے طور پرہی جانےجاتے تھے۔
بائولی کی تعمیراتی خصوصیات یہ بھی بتاتی ہیں کہ اسے تغلق خاندان (1321-1414) یا لودھی خاندان (1451 سے 1526) کے دہلی پر دور حکومت میں
Read 5 tweets
#StepWell
#architecture
#Rajhastan
پنا مینا کا کنڈ (ریاست راجستھان، بھارت)
Panna Meena ka Kund (Rajhastan, India)____16th C.
زیرزمین تعمیر ھندوستان کیلئے کوئی نئی بات نہیں!
ریاست راجھستان، کی ڈسٹرکٹ جےپور کے قریب شہر امیر جسے عنبر بھی کہا جاتا تھا، میں واقع پنامینا کا کنڈ زیرزمین
طرزتعمیر کی شاندار مثال ھے جو 16لہویں صدی میں مشہورِ زمانہ "قلعہ امیر" کیساتھ تعمیر کیا گیا تھا۔
یہ مختصر سی StepWell تعمیر دراصل پانی کا ذخیرہ کرنے کیلئے کنواں کی مانند تھی جہاں امیر کےلوگ پانی جمع کرتے تھے۔ بعد میں اس جمع شدہ ذخیرےکو قریبی مندروں میں استعمال کیاجاتا تھا۔
خواتین
بھی گھر کے کام کے لیے پانی کے برتن بھرنے یہاں آتی تھیں۔ اس کے علاؤہ پنا مینا کا کنڈ بہت سے مسافروں کے لیے ایک آرام گاہ بھی تھی۔
پنا مینا کا کنڈ ایک مربع شکل کی سیڑھی ھے جس کے چاروں اطراف سے ملحقہ سیڑھیاں اور شمالی دیوار پر ایک کمرہ ھے۔ خیال کیا جاتا ھے کہ یہ کمرہ شادیوں سےپہلے یا
Read 4 tweets
#StepWell
#Church
#Ethiopia
Saint George Church (Lalibela, Ethiopia)
سینٹ جارج چرچ (ایتھوپیا)____11th AD
زیرزمین صرف مندر، محل یا یادگاریں ہی نہیں ھوتی بلکہ چرچ بھی اس میں شامل ہیں جیساکہ ایتھوپیاکایہ چرچ جسےبصارت داد دیئے بغیرنہیں رہ سکتی۔
ایتھوپیامیں چٹان کو کاٹ کرقبطی عیسائیوں
(Coptic Orthodox Christians)
نے زیرزمین یہ چرچ بنایا۔
قدیم مقدس بائبل جن عیسائی عبادت گاہوں کا حوالہ دیتی ھے وہ یہی ایتھوپیائی چرچ ہیں۔ ایتھوپیا میں 341ء میں رسمی طور ہر عیسائیت کو اپنایا گیا تھا۔
ملک کے شمال میں امہارا ریجن میں واقع للی بیلاشہر (Lalibela جو کہ یہاں کے بادشاہ کا
نام تھا) کے کھلے میدان سے منسلک پانچ زیر زمین گرجا گھروں کی ایک سیریز ھے۔
آس پاس میں مختصر گزرگاہیں اور خندقیں ہیں۔ یہ چٹان گویا ایک سرمئی، مٹی کی طرح کا ذخیرہ ھے جو 6 میٹر تک گہرے اور کشادہ صحن کو راستہ فراہم کرتا ھے۔
چٹان سے کٹے ہوئے چرچ بنانے کا عمل اکثر اوپر سے نیچے تک کھدائی
Read 5 tweets
Ancient temples have always been one of the most amazing threads in the tapestry of Indian culture, and Gujarat surely has an spectacular array of temples to consider when charting out your next trip to the state.

The Modhera Sun Temple was made by King Bhima I of the Chalukya
dynasty in the early 11th century.
It is a temple made to honour the Sun God in Modhera village of Mehsana district on the bank of River Pushpavati. The temple complex is divided into three parts – Gudha Mandapa (the shrine hall), Sabha Mandapa (the assembly hall) and
Kunda (the reservoir).

The temple is designed in such a way that during every equinox, the first ray of the rising sun would fall on a diamond placed on the head of the Sun God. This would also light up the shrine with a golden glow.

The Sabha Mandap stands on 52 pillars,
Read 5 tweets
The ‘Tree of Life’ is believed to connect all forms of creation. It is a mythological symbol in Ancient Iranian, Assyrian, Chinese, Baha’i, Hindu, Buddhist and Jain religious texts, all over the world. In Jainism, it is referred to as ‘Kalpavriksha’ #EarthDay
#worldearthday2019
Pics from #handcarved #stone #stepwell #Adalaj. made in 1498 by queen Rudadevi in memory of her husband, Rana Veer Singh. It tapped into existing ground #waterlevel while helping accumulate water during the seasonal #Monsoon. superb eg of #rainwaterharvesting #Sustainability ImageImage
These Pics are from #mosque built by #Ethiopian Sidi Saiyed in #Ahmedabad Last is its fantastic #TreeofLife motif, logo of #IIMAhmedabad We did live in a world where #nature was integrated in #art #architecture #culture we worshipped her in every form, in every thought, everyday ImageImageImage
Read 4 tweets

Related hashtags

Did Thread Reader help you today?

Support us! We are indie developers!


This site is made by just two indie developers on a laptop doing marketing, support and development! Read more about the story.

Become a Premium Member ($3.00/month or $30.00/year) and get exclusive features!

Become Premium

Too expensive? Make a small donation by buying us coffee ($5) or help with server cost ($10)

Donate via Paypal Become our Patreon

Thank you for your support!