چاچا افلاطون Profile picture
Psychologist, Writer, philosopher, Historian, Columnist پاکستان، اسلام ، قادیانی،خونی و بادی لبڑلز میرے اکاٶنٹ سے تین میل دور رہیں۔

Aug 28, 2021, 10 tweets

دل شہر تحیر ہے کہ وہ مملکت آرا
کیا سلطنت بلخ و سمرقند بخارا

افغانستان کے ولولہ انگیز تاریخی شہر بلخ کو دنیا بھر میں اہمیت حاصل رہی ہے۔
آج اس شہر کی تاریخ اور اہمیت پر تھوڑی بات کرتے ہیں۔
تقریباً چار ہزار سال سے بلخ شہر کی بدولت افغانستان کو ایشیا میں سیاسی، معاشی، مذہبی اور 1/10

2/10
سماجی لحاظ سے اہمیت حاصل ہے۔
بلخ کے تاریخی تجارتی راستے کی وجہ سے یہاں خانہ بدوشوں، جنگجوؤں اور مہاجرین کا آنا جانا رہا ہے۔
اور یہ لوگ جاتے ہوئے کئی راز یہیں چھوڑ گئے جو اب سامنے آ رہے ہیں۔
آج ماہرین اس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ ہزاروں سال تک ایک چوتھائی دنیا میں خوشحالی

3/10
اور فلسفہ پھیلانے میں افغانستان کا بہت اہم کردار ہے۔ باختر کے میدانی علاقے افغانستان کی خفیہ تاریخ کا مجموعہ ہیں۔یہیں سکندرِ اعظم کی فوج نے پیش قدمی کی، بلخ کے بادشاہ کو قتل کیا اور اس کی خوبصورت بیٹی سے شادی کی۔ اس کے تقریباً پندرہ سو سال بعد چنگیز خان نے اس علاقے کو

4/10
زیرِ نگیں کیا۔
زادیان میں ایک خوبصورت مٹی کا ایک عظیم الشان مینار ہے جس کی تعمیر بارہویں صدی میں کی گئی تھی ۔
اسکے ساتھ ساتھ سات سال کی کھداٸی کے بعد بیس میٹر کی دیواریں بھی دیکھی جاسکتی ہیں۔ اسکے علاوہ

,5/10
اس علاقے میں مٹی سے ایک دیوار تعمیر کی گئی تاکہ بلخ کے زرخیز علاقوں میں صحرائی آبادی کو داخل ہونے سے روکا جا سکے۔ دنیا کے مشہور آثارِ قدیمہ کے ماہرین اس علاقے میں اسی مٹی کی دیوار کا نمونہ لینے ضرور آتےہیں جو اس وسیع قلعے کے

6/10
ارد گرد کھڑی ہے۔
ماہرین نے اس دیوار کی بنیادوں کے قریب ایک گہرا گڑھا کھودا جس میں دھاتی پائپ ڈال کر گہرائی سے مٹی نکالی گئی تاکہ سائنسدان یہ معلوم کرسکیں کہ اس کی بنیادوں میں موجود دھات کوارٹز پر آخری بار روشنی کب پڑی تھی۔ سائنسدانوں کا موجودہ اندازہ ہے کہ اس پر آخری بار

7/10
روشنی 25 سو سال قبل پڑی تھی۔
یہاں سے تھوڑے ہی فاصلے پر چشمۂ شفا کے نخلستان میں واقع قربان گاہ میں ایک بہت بڑا پتھر ہے جو اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ یہاں زرتشت عبادت کیا کرتے تھے۔
اس پتھر کےاوپر ایک سوراخ ہےجہاں پر زرتشت تیل ڈالتے تھے اور آگ لگاتے تھے۔ یہ آگ جلتی رہتی تھی

8/10
اور اسے دور دراز علاقوں سے بھی دیکھا جا سکتا تھا۔
اس زرتش مذہب کے ماننے والے 35 سو سال قبل اسی علاقے میں رہے اور ممکنہ طور پر یہیں ان کی وفات ہوئی۔
اب آخر میں بات کرتے ہیں تیرہویں صدی کے فارسی کے مشہور صوفی شاعر اور عالم دین کی جو افغانستان کے اسی شہر بلخ میں 1207 کو ایک

9/10
بڑے علم وفضل والے بزرگ بہاوالدین کے گھر پیدا ہوئے جن کا نام محمد بلخی رح تھا جن کو بہت سے القاب دیے گٸے مگر زیادہ جلال الدین لقب مشہور ہوا اور انہیں جلال الدین محمد بلخی کے نام سے پکارا جانے لگا۔
ان کی بہت سی تصانیف پوری دنیا کے مسلمان تراجم کے ساتھ پڑھتے ہیں اور فیض حاصل

10/10
کرتے ہیں۔ پھر وہ سلجوقی سلطان کے کہنے پر اناطولیہ (موجودہ ترکی) جو اس دور میں روم کہلاتا تھا وہاں چلے گٸے اور وہیں کے ہوکر رہ گٸے پھر سلاجقہ روم قونیا میں انہوں نے 1273 میں وفات پاٸی اور وہیں انکا مزار ہے۔آج دنیا انہیں مولانا روم رح کے نام سے جانتی ہے
چاچا افلاطون بقلم خود

Share this Scrolly Tale with your friends.

A Scrolly Tale is a new way to read Twitter threads with a more visually immersive experience.
Discover more beautiful Scrolly Tales like this.

Keep scrolling