چاچا افلاطون Profile picture
Psychologist, Writer, philosopher, Historian, Columnist پاکستان، اسلام ، قادیانی،خونی و بادی لبڑلز میرے اکاٶنٹ سے تین میل دور رہیں۔

Nov 5, 2022, 19 tweets

ہرباشعور پاکستانی ہرقسم کی سیاسی وابستگی و فرقہ واریت سےبالاتر ہوکر خالص پاکستانی بن کر میرا یہ اہم تھریڈ پڑھے۔۔
عمران خان مدینہ کی طرز پر پاکستان کو فلاحی ریاست کے طور پر دیکھنے کاخواب رکھتا ہے۔لیکن ریاست مدینہ قاٸم ہونے کے بعد مدینہ کو فلاحی ریاست بنانے والے آقا دوجہاں ص(1/19)

(2/19)
کے خاندان پر ظلم وستم کے پہاڑ توڑ دیے گٸے تھے۔ نواسہ رسول ص امام حسین رض کو یزید کی بیعت نہ کرنے پر ( یعنی یزید کو حکمران نہ ماننے پر ) ” ریاست کے خلاف جانے“ کا الزام لگا کر اور ریاست کی رٹ قاٸم کرنے کے نام پر بچوں سمیت شہید کردیا گیا تھا۔
یاد رکھیں۔۔۔! ان کی قربانی

(3/19)
سچے مسلمانوں کیلیے روشنی کا مینار اور راہ ہدایت ہے۔ جبکہ یزید ظلم اور لعنتیں کمانےکا صیغہ بن کر رہ گیا ہے۔
مروان بن حکم کو نبی اکرم ص نے ناراض ہو کر باپ سمیت مدینہ سے باہر بھیجا تھا۔مگر آپ ص کے انتقال کے بعد خلیفہ سوٸم حضرت عثمان غنی رض کے دور میں وہ اپنے باپ حَکم سمیت

(4/19)
واپس آیا اور حکومتی طاقت حاصل کرلی بالکل ایسے ہی قاٸداعظم رح نے ایوب خان کو ناپسند کرتے ہوۓ دور بھیج دیا تھا۔ لیکن قاٸداعظم رح کی وفات کے بعد ایوب خان واپس آیا اور کچھ عرصے بعد اس نے پہلا مارشل لا لگا کر ملک کو تاریکیوں میں ڈال دیا۔
بعد ازاں اسکے مدمقابل قاٸداعظم کی

(5/19)
پیاری ہمشیرہ مادر ملت محترمہ فاطمہ جناح الیکشن پر کھڑی ہوٸیں تو انکے خلاف ایوب خان کی ایما پر انتہاٸی غلیظ پروپیگنڈا کروایا گیا۔ ذوالفقار بھٹو جو ایوب خان کو ڈیڈی کہتا تھا اس نے فاطمہ جناح کے بارے میں کہنا شروع کیا کہ اسکو رنگ برنگے مردوں کی عادت ہے اس لیے اس نے ابھی تک

(6/19)
شادی نہیں کی۔
محترمہ فاطمہ جناح کا انتخابی نشان لالٹین تھا ۔ ن لیک کے خرم دستگیر کے والد غلام دستگیر ملعون نے ایک لالٹین پر محترمہ فاطمہ جناح کا نام لکھ کر ایک کتیا کے گلے میں لٹکایا اور اسے جگہ جگہ پھرایا۔ اسکے بعد محترمہ کا انتقال ہوگیا۔ بعض لوگوں نے کہا کہ محترمہ کے

(7/19)
کپڑوں پر خون کے نشانات تھے۔ اس وقت کے کچھ ذمہ دار غیرجانبدار جرنلسٹس نے بھی یہ لکھا کہ محترمہ کا قتل کروایا گیا تھا۔
اسکے بعد پاکستان کے ساتھ ظلم کے بہت سے ایسے واقعات بھی رونما ہوۓ جسکی وجہ سے پاکستان کا مشرقی حصہ الگ ہوکر ایک نیا ملک بن گیا۔ پھر تاریخ نے دیکھا کہ

(8/19)
ایوب خان کو ڈیڈی کہہ کر سیاست میں آنے والے بھٹو کو فوج نے ایوب خان کے نقش قدم پر چلتے ہوۓ مارشل لا لگا کر پھانسی چڑھا دیا۔
کچھ عرصہ بعد مارشل لا لگانے والے جنرل ضیاالحق کی انگلی پکڑ کر اور اسے ابو کہتے ہوۓ نوازشریف سیاست میں آیا۔
جسکو بعد میں جنرل مشرف نے اقتدار پر قبضہ

(9/19)
کرنے کے بعد جلاوطن کردیا۔ اسی جنرل مشرف کے دور میں امریکہ نے جب ہمسایہ اسلامی ملک افغانستان پر جنگ مسلط کی تو جنرل مشرف یہ کہتے ہوۓ فوراً امریکہ کا اتحادی بن گیا کہ اگر میں امریکہ کے ساتھ اس موقع پر مکمل تعاون نہیں کرتا تو امریکہ پاکستان کا تورا بورا بنا دے گا۔ اسکے بعد

(10/19)
امریکہ پاکستان میں گھسا اور ہمارے برادر ہمسایہ اسلامی ملک پر پاکستان کے اٸربیسز سےحملہ کردیا۔
کچھ سال گزرے تو آقا امریکہ کی ہدایات کے عین مطابق جنرل مشرف نے بےنظیر کو NRO دیا تو نوازشریف بھی واپس آگیا۔بےنظیر جو کہ چاروں صوبوں کی زنجیر مانی جاتی تھی اسکو مروا دیا گیا۔اور

(11/19)
بےشعور عوام نے مری ہوٸی بےنظیر کی لاش کو ووٹ ڈال دیے جس کی بنا پر بےنظیر کے قتل میں شراکت دار آصف زرداری اقتدار میں آگیا۔ کچھ عرصے بعد جنرل پرویز کیانی امریکہ سے انٹرویو میں پاس ہوکر آیا تو اسے چیف آف آرمی اسٹاف لگا دیا گیا۔ پھر اس جوڑی آصف زرداری اور کیانی نے امریکہ کے

(12/19)
سامنے اپنی وفاداری خوب ثابت کی۔ ان کے تاریک دور میں امریکی فورسز نے پاکستان میں گُھس کر دارلحکومت کے قریبی شہر ایبٹ آباد میں اسامہ بن لادن کےنام پہ آپریشن تک کر ڈالا مگر ان غلام گوولوں کی صحت پہ کوٸی فرق نہیں پڑا ، اُلٹا یہ امریکی صدر باراک اوبامہ کو مبارک باد دیتے نظر

(13/19)
آۓ۔اسکے بعد نوازشریف کو 2013 کا الیکشن جتوادیا گیا۔جنرل کیانی نے مدت پوری ہونے پر جنرل راحیل شریف کو چیف آف آرمی اسٹاف کاچارج دے دیا اور ریٹاٸرڈ ہونے کے بعد جنرل کیانی نے اپنا”قیمتی سامان“ اور بوریا بستر سمیٹا اور آسٹریلیا کی طرف نکل گیا۔ کچھ جرنیلوں نے نوازشریف کے خلاف

(14/19)
چال چلی مگر جنرل راحیل شریف نےانکا ساتھ نہیں دیا۔
جنرل راحیل کی مدت ملازمت مکمل ہونے پر نوازشریف نے دیکھ بھال کر جنرل باجوہ کو چنا اور امریکہ سے سگنل گرین آنے کے بعد اسے چیف آف آرمی اسٹاف بنادیا۔ نوازشریف کی ایک عادت یہ ہے کہ جب وہ وزیراعظم بنتا ہے تو وہ ہر ادارے کے چیف

(15/19)
کو اپنے حکم کے تابع کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ تاکہ وہ اپنے اور رشتہ داروں کے کاروبار کو بغیر کسی چِخ چِخ کے عروج تک پہنچا سکے۔ اسی کاروباری زہن کی وجہ سے وہ امریکہ سے بھی کاروباری ہوجاتا ہے۔ جس پر امریکہ تلملا جاتا ہے۔ اب نوازشریف کی بیخ کنی ضروری ہوگٸی تھی۔ چنانچہ نوازشریف

(16/19)
کو نااہل کروا دیا گیا۔
یہاں میں کہتا چلوں کہ نوازشریف وزیراعظم کی کرسی پر بیٹھ کر ملک و قوم کی بہتری کیلیے اقدامات کرنے کی بجاۓ ذاتی مفاد پرستی اور لالچی رویے پر قابل مذمت ہی نہیں قابل مرمت بھی ہے۔
نوازشریف کے بعد عمران خان کی حکومت آگٸی اور آگے کی کہانی آپ کے سامنے

(17/19)
کُھلی کتاب کی طرح ہے۔
پچھلے دنوں باجوہ تین تین جرنیلوں کو لے کر دو تین دفعہ امریکہ یاترہ پر گیا اور امریکہ بہادر کو ایک جنرل پر ہر ممکن طریقے سے مطمٸن کرنے کی کوشش کی کہ یہ جنرل چیف آف آرمی اسٹاف بننے کے بعد تابعدار رہے گا۔ مکمل یقین دہانی کروانے کے بعد ہی واپس آیا ۔

(18/19)
دوستو۔۔! اس وقت میں جو دیکھ رہا ہوں وہ بدقسمتی سے یہ ہے کہ پاکستان میں انقلاب آنے اور لانے کا کوٸی نشان بھی نظر نہیں آرہا۔ اسکی بڑی مین وجہ قوم کا متحد نہ ہونا ہے۔
یاد رکھیں۔۔انقلاب اُن قوموں میں آیا کرتے ہیں جو متحد ہوکر یک زبان ہوکر اُٹھ کھڑی ہوتیں ہیں۔ تاریخ ہر

(19/19)
کسی کے کردار کو یاد رکھتی ہے بھولتی ہرگز نہیں ہے۔ قوم اور مذہب کی خاطر قربانیاں دینے والے ہمیشہ کیلیے امر ہوجاتے ہیں جبکہ ظلم کے زریعے اپنی رٹ قاٸم کرنے والے وقتی طور پر فاٸدہ ضرور اٹھاتے ہیں مگر قیامت تک رسواٸی اور زلت کا طوق انکا مقدر بن جاتا ہے۔
#چاچاافلاطون بقلم خود

Share this Scrolly Tale with your friends.

A Scrolly Tale is a new way to read Twitter threads with a more visually immersive experience.
Discover more beautiful Scrolly Tales like this.

Keep scrolling