فیـــلڈ مارشل مـلنـــــــــــگ™ Profile picture
غیر سیاسی

May 15, 2023, 14 tweets

ملک ریاض اور القادر ٹرسٹ کیس کا تعلق

مارچ 2019 میں سندھ میں قریب 19000 ایکڑ زمین افسران کی ملی بھگت سے بحریہ ٹاؤن کو دینے پر سپریم کورٹ نے ملک ریاض کو 460 ارب روپے جرمانہ کیا۔ یہ جرمانہ ملک ریاض کی طرف سے آفر کیا گیا تھا۔ اسے پہلے ثاقب نثار نے 1000 ارب کا جرمانہ کیا تھا

ملک ریاض نے اتنا جرمانہ دینے سے معذرت کرلی اور چیف جسٹس سے کہا کہ آپ نے میرے بیٹے کے گھر کا ذکر کیا تھا وہ میں آپ کو تحفے میں دینے کو تیار ہوں لیکن میں اتنا جرمانہ نہیں بھر سکتا۔

اس آفر کے بعد کیا ہوا خدا جانے، لیکن جرمانہ ملک ریاض کی آفر پر 1000 ارب سے 460 ارب ارب ہوگیا۔

یہ جرمانہ 7 سال میں ادا ہونا تھا اور اس جرمانے کو جمع کرنے کےلیے سپریم کورٹ نے حکومت کی بجائے خود کو چنا اور یوں جرمانہ سپریم کورٹ میں جمع کروانے کا حکم دے دیا گیا۔

جرمانے کی ڈاؤن پیمنٹ 25 ارب روپے سپریم کورٹ میں جمع ہوگئی اور اس کے بعد 2.24 ارب ماہانہ 4 سال اور باقی 3 سال میں۔

وقت گزرتا گیا، ثاقب نثار رئٹائر ہوکر گھر کو چلا گیا، فوج کو تبدیلی لڑی ہوئی تھی اس نے اٹھا کر عوام کے سر پر مسلط کردی اور اس کے بعد پھر مسخرے پن کا ایک نیا دور شروع ہوتا ہے جسے ہم تبدیلی کے سنہری دور کے نام سے جانتے ہیں جس کے بارے مثبت رپورٹنگ کا حکم پاء غفور سرکار نے دیا تھا۔

این سی اے برطانوی کرائم ایجنسی ہے جو اندرون اور بیرون ملک پیسے کی غیر قانونی ترسیل اور منی لانڈرنگ کو دیکھتی ہے۔ ملک ریاض اور اس کا خاندان "ڈرٹی منی" کے معاملے میں NCA کے ہتھے چڑھ گیا۔ 190 ملین پاؤنڈ کا تصفیہ ہوا اور این سی اے نے قرار دیا کہ پاکستانی عوام اور حکومت کا پیسہ ہے

یہاں پر شہزاد اکبر کی اینٹری ہوتی ہے، ایک ویڈیو منظر عام پر آتی ہے جس میں ملک ریاض کے اسسٹنٹ کو شہزاد اکبر کی گاڑی میں بریف کیس رکھتے دیکھا جاتا ہے۔ (واقفانِ احوال بتاتے ہیں کہ یہ ویڈیو ملک ریاض نے بقلم خود ریلیز کی جیسے اس نے پنکی پیرنی کو ہیرے دینے والی آڈیو خود ریلیز کی)

پہلے تو حکومتی سطح پر اس رقم کے بارے ٹال مٹول چلتا رہا پھر شہزاد اکبر میڈیا کو بتاتا ہے کہ برطانیہ سے پاکستان آنے والا پیسہ سپریم کورٹ کے اکاؤنٹ میں جمع ہوگیا ہے۔ پھر بتایا جاتا ہے کہ کابینہ کی منظوری سے یہ پیسہ سپریم کورٹ کے اکاؤنٹ میں گیا۔

بعد میں اس تحریک انصاف کے فیصل واوڈا نے انکشاف کیا کہ ہمیں کوئی ڈاکومنٹ نہیں دکھایا گیا، بند لفافہ دکھا کر شہزاد اکبر نے کہا کہ یہ سیکرٹ معاملہ ہے اور اصرار کے باوجود لفافہ کھول کر ڈاکومنٹ نہیں دکھایا گیا، کئی اور وزراء نے بھی اس مشکوک عمل پر سوالات اٹھائے لیکن "منظوری" ہوگئی۔

یوں ملی بھگت سے سے یہ پیسہ حکومت پاکستان کے اکاؤنٹ میں جانے کی بجائے سپریم کورٹ میں چلا گیا اور ملک ریاض کے 460 ارب کے جرمانے میں ایڈجسٹ ہوگیا۔

کیا ججز اندھے تھے کہ جنھیں یہ پتہ نہیں چلا کہ یہ پیسہ حکومت پاکستان کی ملکیت تھا تو ملک ریاض کے جرمانے میں کیسے ایڈجسٹ ہوگیا؟

کیا 1000 ارب کو 460 ارب کرنے میں ثاقب نثار کا کوئی فائدہ نہیں ہوا؟ 1000 ارب اگر تخمینہ تھا تو ظاہر مارکیٹ ریٹ پر حساب لگا کر بنایا گیا تھا پھر 460 ارب میں سپریم کورٹ کیسے مان گئی؟ ملک ریاض کی طرف سے گھر کی آفر کے بعد ثاقب نثار اور ججز نے کیا وصول کر 1000 ارب کو 460 ارب کر دیا؟

3 دسمبر 2019 میں کابینہ نے پیسہ ریاض کے جرمانے میں ایڈجسٹ کرنے کی منظوری دی۔ 26 دسمبر کو عمران نیازی مشہورِ زمانہ القادر ٹرسٹ رجسٹر کرواتا ہے اور اور پھر اس اس ٹرسٹ میں بھی وہی کھیل کھیلا جاتا ہے جو بنی گالا میں کھیلا گیا یعنی

سمیع اللہ سے کلیم اللہ کلیم اللہ سے سمیع اللہ

القادر ٹرسٹ کے نام پر ملک ریاض 7 ارب روپے کا فائدہ عمران نیازی کو دیتا ہے اور اسے علاوہ ہیروں کے سیٹ پنکی پیرنی بقلم خود مانگتی ہے اور جو اسے دئیے جاتے ہیں۔

یہاں تک تو کردار ہے ملک ریاض عمران نیازی شہزاد اکبر پنکی پیرنی اور ذلفی بخاری کا، یہ تصویر کا ایک رخ ہے جو سب دیکھ رہے ہیں

دوسرا رخ
1000 ارب کا جرمانہ 460 ارب میں کیسے بدلا؟

ریاست کی ملکیت پیسہ سپریم کورٹ نے کیسے بطور جرمانہ وصول و ایڈجسٹ کرلیا؟

پھر اسی ایڈجسٹمنٹ کے مجرم عمران نیازی کو عدالت نے ریمانڈ سے چھڑوا کر اپنے پاس پناہ دی، پھر گرفتاری قانونی قرار دینے والی عدالت نے ضمانتِ عام بھی دے دی۔

آخر میں یہ سوال چھوڑے جا رہا ہوں

540 ارب جرمانے کا ڈسکاؤنٹ
60 ارب حکومت پاکستان کا پیسہ

600 ارب کا فائدہ ملک ریاض کو پہنچانے والے ججز کو اس فائدے سے کیا فائدہ ہوا؟ اس کی تحقیقات کون کرے گا؟

اسی کیس میں عمران نیازی کو عدالت نے اپنی پشت پناہی میں ضمانت دے کر فرار کیوں روایا؟

Share this Scrolly Tale with your friends.

A Scrolly Tale is a new way to read Twitter threads with a more visually immersive experience.
Discover more beautiful Scrolly Tales like this.

Keep scrolling