41 days since the annexation of #Kashmir by India: communications shutdown, unlawful detentions, restrictions on movement, closure of schools, arrests of political leaders, restrictions on the right to practice religion in community.
110+ days since MNAs #MohsinDawar & #AliWazir were arrested & detained, with no information available on the status of their case or explanation of how this is lawful under the Constitution, esp considering implications for the right to political participation & representation.
It is not a triviliation of grave violations to highlight all violations of human rights: this goes right to the foundation of the concept of HR as universal, interrelated, interdependent & inalienable. Violations in any one part of the world affect the HR framework as a whole.
Dont want to believe me? What about Martin Luther King Jr., who said: "All men are caught in an inescapable network of mutuality, tied in a single garment of destiny. Whatever affects one directly, affects all indirectly".
Or how about the words of J.F.K: "The rights of every man are diminished when the rights of one man are threatened".
We cannot justify or tolerate human rights abuses in ANY part of the world, be it IOK or Pakistan; Guantanamo or New York.
Condemn ALL rights violations.
• • •
Missing some Tweet in this thread? You can try to
force a refresh
کمیشن سے اتنا خوف کیوں؟ بلاسفیمی بزنس گینگ کیا ہے؟ آپ کو حقائق بتاتے ہے۔ ایک ہی گرو نے مختلف شہروں میں بلاسفیمی کے پرچے درج کیے ہے۔ اسپیشل برانچ پنجاب پولیس کی رپورٹ نے اس گروپ کے ایک رکن کی نشاندہی کی: شیراز احمد فاروقی۔ اس شخص نے اسلام آباد میں تین پرچے درج کیے ہے (FIR Nos.
51/21, 79/21, 25/22).
راولپنڈی میں اس شخص نے تین اور پرچے درج کیے ہے (FIR Nos. 30/22, 102/22, 135/23)۔ 14 لوگوں کو ان پرچوں میں پھنسایا گیا ہے۔ گینگ کے ایک اور رکن شہزاد خان نے 5 پرچے درج کیے ہے FIR No. 212/23, 253/24, 41/23, 42/23, 20/23)۔ 11
لوگوں کو ان پرچوں میں پھسایا گیا ہے۔
بلاسفیمی بزنس گینگ کے ایک اور رکن عمر نواز نے بھی 4 پرچے درج کیے ہے - اسلام آباد میں FIR No. 139/22 اور راولپنڈی میں 89/22, 90/22, 119/22. ان پرچوں میں 9 لوگوں کو پھنسایا گیا ہے۔
کل آپ ہر جگہ سنیں گے اور دیکھیں گے کہ کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے۔ تو اس شہ رگ کے ساتھ ہماری ریاست کا کیا سلوک ہے آئیں آپ کو کچھ مثالوں سے بتاتے ہے۔
16 نومبر 2024 کا دن تھا۔ جموں کشمیر لبریشن فرنٹ اے جے کے اور جی بی زون کے صدر ساجد محمود صاحب اسلام آباد ائیرپورٹ سے دبئی کی
فلائٹ لے رہے تھے کہ اچانک انہیں جہاز سے آف لوڈ کیا گیا اور بتایا گیا کہ آپ پاکستان سے باہر سفر نہیں کر سکتے۔ ساجد صاحب نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں رٹ درخواست دائر کی۔ 22 نومبر 2024 کے آرڈر میں یہ بات ریکارڈ کی گئی کہ ساجد صاحب کا نام کسی بھی نو فلائے لسٹ پر نہیں ہے۔ 23 نومبر کو
جب ساجد صاحب نے نئی فلائٹ بورڈ کی تو انہیں ایک بار پھر جہاز سے آف لوڈ کیا گیا۔ ساجد محمود صاحب نے پھر ایک توہینِ عدالت پیٹیشن دائر کی جس کی پہلی سماعت پر عدالت کو حکومت کی طرف سے بتایا گیا کہ ساجد محمود صاحب کا نام کسی بھی نو فلائے لسٹ پر نہیں ہے۔ کچھ دن پہلے ساجد صاحب کو ایک خط
مجھے یاد ہے جب پی ٹی آئی کا دور تھا تو ایک سویلین کو خط لکھنے پر اس کے گھر سے اٹھا کر فوجی تحویل میں ٹرانسفر کردیا۔ اس کا صرف کورٹ مارشل نہیں بلکہ فیلڈ جنرل کورٹ مارشل ہوا (جو کے سب سے ہائی لیول کورٹ مارشل ہوتا ہے) ایک خط لکھنے پر اور اسے سزا سنا کر ساہیوال ہائی سیکورٹی جیل میں
اپنے بوڑھے ماں باپ کی پہنچ سے دور رکھا گیا کہ وہ اسے ملاقات بھی نا کر سکے۔ اس کے باوجود کے جیل مینول کے مطابق تمام کورٹ مارشل قیدیوں کو اپنے ہوم ڈسٹرکٹ کے قریب فوراً ٹرانسفر کیا جانا چاہیے۔
لاہور ہائی کورٹ راولپنڈی بینچ میں بہت طویل قانونی جدو جہد کے بعد اس کو اڈیالہ جیل
ٹرانسفر کرنے کا آرڈر ہوا تو آرڈر پر عمل درآمد نہیں کیا گیا اور توہین عدالت مقدمے کی سماعت کرنے سے پنڈی بینچ کے ججز انکاری تھے۔
اس ہی طرح ادریس خٹک کو بھی پی ٹی آئی کے دور حکومت میں پہلے جبراً لاپتہ کیا گیا اور پھر انہے کورٹ مارشل کیا گیا۔ وہ آج بھی قید کاٹ رہے ہے جبکہ انکا کورٹ
The Council of Islamic Ideology’s latest statement on VPN highlights one of Pakistan’s oldest & biggest problems: the Mullah-Military Alliance.
Clerics and religious right-wing have consistently been used by Pakistan’s powerful military to carry out its agenda.
Just so we are
clear, remember that the CII felt it important to issue a statement deeming use of VPNS haraam but hasn’t uttered a single word about thousands of Pakistan’s forcibly disappeared. So as per the great moral compass that is the CII, safeguarding against surveillance & protecting
our privacy is haraam but the military establishment removing thousands of people from protection of law must be halaal because the CII hasn’t given a fatwa on it yet.
Interestingly, the CII has also chosen to remain silent on the Blasphemy Business Group which has put
Travelling over 1500 kilometres to have your voices heard is no simple journey. Sleeping under the open sky in the freezing cold for over a month is courage and commitment most people cannot dream of having. During the Oppressed Peoples Conference at NPC organized by BYC, the
chill got into my bones - i was there for two to three hours at most. Around me, i saw elderly women and men holding photographs of their forcibly disappeared children; i heard young girls and women whose voices repeatedly conveyed a demand for justice, truth and accountability
only to be met with complete apathy by this criminal enterprise we call the State of Pakistan. These brave Baloch protestors announced today that they have ended their camp after over 50 days of peaceful resistance in the Federal Capital. When they arrived in Islamabad, they were
پرویز الٰہی کے گھر اور اہل خانہ پر حملہ قابل مذمت ہے۔ لیکن اسے "فسطائیت کی بدترین شکل" قرار دینا پنجاب اور "peripheries" کے درمیان disconnect کی نمائندگی کرتا ہے۔ حقوق کی خلاف ورزیوں کا موازنہ نہیں ہونا چاہیے - کسی بھی حقوق کی خلاف ورزی کی مذمت کی جانی چاہیے۔ لیکن پنجاب کے لوگوں
کو ان تمام مظالم کے بارے میں تاریخ سے سبق حاصل کرنے کی ضرورت ہے جو آج بھی "peripheries" میں جاری ہیں۔ ماہل بلوچ اب بھی غیر قانونی طور پر نظر بند ہیں۔ اختر مینگل کو کمرہ عدالت میں لوہے کے پنجرے میں بند کیا گیا۔ یہ وہ ملک ہے جہاں سے جلیل ریکی اور غفار لانگو کی لاشیں لاپتہ ہونے کے
بعد گولیوں سے چھلنی ہوئی ملیں. راشد حسین کے خاندان کے گھر پاک فوج نے مکمل طور پر تباہ کر دیے۔ یہ سب غلط ہے لیکن حقیقت میں اسے روکنے کے لیے ہمیں پنجاب سے باہر سیاسی رہنماؤں اور کارکنوں پر تشدد اور persecution کی بدترین شکلوں کو تسلیم کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ یہیں سے کہانی شروع ہوتی