ذیل میں تین مثالیں دوں گا۔
۱- اجناس جیسے دالیں اور چاول
یورپی منڈیوں میں
جبکہ مقابلے میں نھارتی اوریجن والی دال نہایت صاف تھی۔ یہی حال چاولوں کا ہے،دعویٰ یہ کہ دنیا میں نمبرون چاول پاکستان کا ہے(نمبرون لفظ پر دھیان نمبرون گوج کیطرف چلا جاتا ہے) حالانکہ
خیر یہ تو مختصر چرچہ تھا اجناس بارے
اب بات کرتے ہیں اگلی چیز پر جو ہے،
۲- سبزیاں اور پھل
ایک وقت تھا کہ دیسی پھل اور سبزیاں روزانہ کی بنیاد پر پاکستان سے ایکسپورٹ ہوکر انگلینڈ، جرمنی، فرانس اٹلی اور اسپین میں آگی تھیں، مگران ایکسپورٹرز کی
مثال کے طور پر پاکستان سے آنیوالی سبز مرچ کے ڈبے میں نیچے گندی اور گلی سڑی مرچ ڈال کر اوپر اوپر صاف مرچ رکھ دیتے۔ اس سے ایک تو انسپیکشن کے دوران
اسوجہ سے پاکستانی سبزی کا قصہ ٹھپ ہوگیا۔
اسکے مقابلے میں بھارت انتہائی پروفیشنل پیکنگ میں
۳- تیسرے نمبر پر جو بات آپ سے شئیر کرنے لگا ہوں وہ گارمینٹس بارے ہے۔ ۲۰۱۵ اور ۲۰۱۸ کے درمیان یورپی برینڈز جن میں(zara)، (bershka)، (pull&bear) وغیرہ آتے
ڈنگ ٹپاؤ پالیسی نے ایکسپورٹ کو حکومتی پالیسیوں سے زیادہ نقصان پہنچایا ہے۔
اگر ایکسپورٹ
(یہ ساری باتیں میرے ذاتی مشاہدے اور کاروباری تجزیئے کی بنیاد پر ہیں، آپکو میری باتوں سے اختلاف کا مکمل اختیار ہے)