واقعہ کچھ یوں ہےکہ موسیقی سیکھنے کے لیےایک استاد کا بندوبست کیاگیا۔ماسٹر جی ایک دوست کے گھر تشریف لائے۔انہوں نے ان فنکاروں یعنی اپنے شاگردوں سے کہا کہ رواج کے مطابق پہلی کلاس میں شاگرد مٹھائی/جوڑا وغیرہ لاتے ہیں
2/7
چلیے جی اس بات پر تینوں میزبان، مہمان ہنسی ٹھٹول کرتے رہے۔ پھر قصہ آگے بڑھا
3/7
4/7
ہم نے اپنی بہن اور بہن نے ہماری شکل دیکھی۔ ٹی وی بند کر کے کچھ لمحے ہماری سمجھ ہی نا آیا کہ کیا کہیں اور کیا تبصرہ کریں۔
5/7
کیا”مزیدار” تھا بھلا اس واقعے میں؟
ایک استاد کا ان امیر فنکاروں سے پانچ چھ ہزار لے لینا؟
یا ایک استادکی موت؟
فنکار طبقہ تو بڑاحسساس ہونےکادعوہ کرتا ہے، یہ بھلا کونسی حسساسیت ہے؟
استادکی کوئی عزت،احترام نہیں؟
6/7
شاید ہم بہت پرانے زمانےکےہیں۔ہماری سیکھی اقدار متروک ہو چکی ہیں
موت کبھی بھی ہمارے لیے وجہ مزاح نہ بن سکی
شاید ہمیں ہی اپنی فضول سی جذباتیت کو ترک کرکے نئے دور کے نئے رواج سیکھنے کی ضرورت ہے
7/7