تھریڈ کو پورا پڑھیں
حضرت حسن بصری کی ایک مریدنی تھی اسکا ایک بیٹا تھا جو بہت سرکش تھا دنیا میں ایسا کوئی گناہ نہیں تھا جو اُس نے نہ کیا ہو
ایک دن سخت بیمار ہوگیا قریب الموت ہوا تو ماں کی گود میں سر رکھ کےکہنے لگا، ماں جب مجھے موت آئے تو اے ماں
1
جب طبیعت بگڑنے لگی تو ماں حضرت حسن کے پاس گئی کہ حضرت میرا بیٹا موت و حیات کی کشمکش میں ہے اس نے آپ سے جنازہ پڑھانے کی سفارش کی ہے،
2
ماں بوجھل قدموں کے ساتھ نا کام واپس لوٹی اور بیٹے سے کہا بیٹا اگر زندگی میں میری ایک بات مانی ہوتی تو آج میرے مرشد جنازہ پڑھانے سے انکار نہ کرتے۔۔۔
3
جب مجھے موت آئے تو میرے پاؤں کو رسی سے باندھ کر سارے شہر میں گھسیٹنا اور یہ آواز لگانا کہ جو اللہ کی نافرمانی کرتا ہے جو اس کا حکم نہیں مانتا اس کا یہی حشر ہوگا اور ماں!
پھر مجھے دفنانا نہیں مجھے اس شہر
4
وفات کے چند لمحوں کے بعد دروازے پر دستک ہوئی ماں نے دروازہ کھولا تو دیکھا حضرت حسن کھڑے تھے، کہنے لگے میں جنازہ پڑھانے آیا ہوں۔۔۔۔۔
ماں بولی!
5
حضرت فرمانے لگے!
جب آپ واپس آئیں تو میں قیلولہ کر رہا تھا میری آنکھ لگی اور نیند میں آواز آئی کہ آپ نے اللہ کے ایک دوست کا جنازہ پڑھانے سے انکار کیسے کیا؟
اللہ اکبر!
یہاں ندامت کے دو آنسوں گرے وہاں
6
ایک آخری بات عرض کرتا چلوں کے اگر کبھی کوئی ویڈیو، قول، واقعہ،سچی کہانی یا تحریر وغیرہ اچھی لگا کرئے تو مطالعہ کے بعد مزید تھوڑی سے زحمت فرما کر اپنے دوستوں سے بھی شئیر کر لیا کیجئے، یقین کیجئے کہ اس میں آپ کا بمشکل ایک لمحہ صرف ہو گا لیکن ہو سکتا ہے کہ،
7
8/8
#سعدی