قرآن میں داود کو خلیفہ بنایا
ان سےپہلے کسی نبی کو حکومت نہیں ملی
داود اور سلیمان کی حکومت کےساتھ ہی دجال اور یاجوج ماجوج کا تعلق بنتا ہے (تخت سلیمان کا جسد دجال ۔ یاجوج ماجوج کی دیوار بنانے والے بھی سلیمان) تبھی فرشتوں نے کہا کہ انسان تو فساد کرے گا
اللہ نے آدم کو اس درخت سےدور رہنے کا کہا جو دائمی زندگی اور دائمی حکومت کا پھل دیتا ہے
آدم یعنی انسان نے وہ پھل کھایا اور داود سے پہلے تک اللہ کے احکام بھلائے
اب آدم بھٹکا اور اللہ نے اسے نکالا یعنی جو بھٹکے وہ دوزخ میں
جنہوں نے توبہ کی وہ جنت میں
آدم اور زوجہ (یعنی انسان اور اسکی بیوی) کو یہ سب کہا نہ کہ آدم اور حوا کو
جو جنت میں رہنے کی آیتیں ہیں وہ مستقبل کی جنت کی ہیں
جنت صرف قیامت کے بعد ملنی ہے
آدم نے توبہ کیلئے جو الفاظ سیکھے ان سے مراد صحیفے اور اللہ کی کتابیں ہیں
ان کے بعد سے حکومت اور خلافت شروع ہوتی ہے
ان سے پہلے آدم سے وعدے کی پیروی کا ہی بولا گیا جو آدم نے بار بار بھلایا
یہی وجہ ہے کہ عاد ثمود ایکہ والوں کا بار بار نافرمانی پر تباہ کرنے کا ذکر آیا
یہی وجہ ہے کہ داود کے بعد سب قومیں موجود ہیں
جنت سے ہم نکل چکے
پھل ہم کھا چکے اور کھا رہے ہیں
آدم نے دعا مانگی داود نے مانگی سلیمان نے مانگی لیکن ہر جگہ گناہ کا ذکر نہیں ہے
ہم آج تک آدم علیہ سلام کے جنت میں رہنے کی شاید غلط تشریح کرتے رہے
سانپ کے جنت میں جانے کی غلط تھیوری
شیطان کی جنت تک پہنچ کی غلط تھیوری
آدم اور حوا کے ستر کھلنے کے واقعے میں چھپی گستاخی جبکہ قرآن کہتا ہے کہ جنت میں ننگ نہیں ہے
جبکہ انبیا نیچے زمین پہ نماز پڑھنے آئے یا آسمانوں پہ ملے
کوئی انسان ابھی تک جنت میں نہیں داخل ہوا