ایک مزدور اور اسکی بیوی پریشان بیٹھے تھے۔ بیوی نےپوچھا کیوں پریشان ہو؟
مزدور بولا:میں جن صاحب کی کوٹھی پر مزدوری کر رہاہوں،کل انکی چھٹی ہے۔جس دن انکی چھٹی ہوتی ہےکوٹھی پرآکرایک ایک انچ کاجائزہ لیتےہیں،کوئی نقص نکل آےتو ٹھیکیدارہم مزدوروں کےپیسے کاٹ لیتاہے۔بس یہی پریشانی ہے ۔ ۔
اورتم بتاؤتم کیوں پریشان ہو؟"
بیوی بولی:جن ڈاکٹرصاحبہ کےگھرمیں کام کرتی ہوں،کل انکی چھٹی ہے۔جس دن انکی چھٹی ہوسر پرکھڑےہوکرکام کرواتی ہیں۔ کہتی ہیں کہ ایک ایکtileمیں تمہاری شکل نظرآنی چاہیے۔پتہ نہیں کل کس بات کی چھٹی ہے!"
انکاچھوٹابیٹابولا:میں بتاتاہوں،کل یومِ مزدور ہے۔اس لئےسب
بڑےصاحب چھٹی کریں گے!"
مزدور اور اسکی بیوی نےحیرت سےبیٹےکو دیکھا اورپوچھا:تمہیں کیسے پتہ؟
آج استاد کہہ رہاتھاکہ صبح 7 بجے سروس سٹیشن پہنچ جانا ۔ 7 بجے سے دیر ہوئی تو پسلیاں توڑ دوں گا ۔ کل یومِ مزدور ہے اور صاحب لوگوں کی چھٹی ہے ، گاڑیوں کا زیادہ رش ہو گا #LabourDay2020
• • •
Missing some Tweet in this thread? You can try to
force a refresh
یقیناً آپ کا دل بھی یہ خبریں دیکھ کر دکھی ہوا ہوگا کہ ملک کی قومی ائیر لائن اس قدر زوال کا شکار ہوگئی ہے کہ اب حکومتی سرپرستی میں مزید نہیں چل سکتی۔ یہ ایک دم سے نہیں ہوا بلکہ کئی دہائیوں سے جاری نالائقی اور مافیاازم کا نتیجہ ہے۔👇
حالانکہ اسکی تاریخ بڑی شاندار ہے۔
1945 میں قائد اعظم نے بزنس مینوں احمد اصفہانی اور حاجی داؤد سے مسلم ائرلائن چلانے کی درخواست کی۔ دونوں نے 1946 میں اورینٹ ایئر ویز کے نام سے شروعات کیں جو آزادی کے بعد پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن کہلائی۔ 1955 میں بین الاقوامی پروازیں شروع👇
کیں۔ 1962 میں کیپٹن عبداللہ نے مسلسل 22 گھنٹے پرواز کرکے عالمی ریکارڈ قائم کیا جو آج تک برقرار ہے۔
1985 میں ایمرٹ ائیرویز کو نہ صرف طیارے فراہم کئے بلکہ اسٹاف بھی مہیا کیا۔ جسکی وجہ فلائی ایمرٹ اپنے پاؤں پر کھڑی ہوئی اور آج دنیا کی ٹاپ ایئرلائن ہے۔
1985 میں ایشیا کی پہلی فضائی 👇
بھارت دنیا میں سب سے زیادہ چاول پیدا بھی کرتا ہے جبکہ سب سے بڑا ایکسپورٹر بھی ہے۔ تاہم گزشتہ اور اس سال سیلابی صورتحال کے باعث بھارت کی چاول کی کاشت متاثر ہونے سے پیداوار کم ہوئی ہے۔ ایسے میں حکومت نے ملک میں چاول کی قیمتوں میں استحکام 👇
برقرار رکھنے کے لیے نان باسمتی چاول کی برآمد پر پابندی عائد کردی ہے۔ خریداروں نے متبادل کے طور پر پاکستان سے رابطے کرنا شروع کردئیے ہیں۔ کیونکہ پاکستان چاول کی ایکسپورٹ میں 4 نمبر پر ہے۔ سالانہ برآمدی حجم 2 سے سوا 2 ارب ڈالر ہے۔ سالانہ پیداوار 7 سے 8 ملین ٹن جبکہ کھپت 4 سے 5 👇
ملین ٹن ہے۔ اس لئے خریداروں کو امید ہے پاکستان اپنی ضرورت سے زائد چاول ایکسپورٹ کریگا۔
یاد رہے کہ دنیا کے تقریباً 3 ارب لوگوں کی پہلی خوراک چاول ہے۔ اس لئے پاکستان کو اس نادر موقع سے بھرپور فائدہ اٹھاتے ہوئے لانگ ٹرم معاہدے کرکے چاول کی ایکسپورٹ کو 5 ارب ڈالر تک لے جانا چاہئے۔👇
پڑھتا جا شرماتا جا
گزشتہ ہفتے کراچی میں بلیو اکاونومی کے عنوان سے نمائش منعقد ہوئی. پائلٹ پراجیکٹ تلے اگاے گئے پام ٹری کے فروٹ کو پیش کیا گیا. ماہرین نے گچھوں کو ملائشیا و انڈونیشیا کے گھچوں سے بہتر قرار دیا اور امید ظاہر کی کہ پاکستان پام کی کاشت میں ترقی کریگا.👇
اس وقت پاکستان کا پام آئل کا سالانہ درآمدی بل 4 ارب ڈالر ہے. تمام امپورٹ ملائشیا اور انڈونیشیا سے ہے. 1995 میں پی پی حکومت نے ساحلی علاقوں میں 30 ایکڑ رقبے پر پام کی کاشت کے پائلٹ پراجیکٹ کا آغاز کیا. تاکہ ملکی ضرورت کو پورا کرنے کا عمل شروع کیا جائے. لیکن یہ منصوبہ عدم توجہ 👇
کا شکار ہوگیا. 2017 میں سندھ حکومت نے پھر اس منصوبے کو زندہ کیا. 30 ہزار ایکڑ ساحلی رقبہ مختص کیا لیکن 36 کروڑ کا فنڈ تاحال جاری نہیں کیا.
دوسری طرف بھارت نے 2000 میں پام کی کاشت کا منصوبہ شروع کیا. آج 11 لاکھ ایکڑ رقبہ پیداوار دے رہا ہے. خوردنی تیل کی امپورٹ کا سالانہ بل 👇
سی پیک کے تحت توانائی کے کل 21 منصوبے پلان کئے گئے. 12 مکمل جبکہ 9 تکمیل کے مراحل میں ہیں.
مکمل ہونیوالے منصوبوں کی تفصیل کچھ یوں ہے:👇
1. 1320 میگاواٹ کول پاور پراجیکٹ ساہیوال
مقام قادرآباد ضلع ساہیوال
ذریعہ کوئلہ (امپورٹڈ)
لاگت 2.1 بلین ڈالر
فنانسر/ہولڈر ہانگ شینڈانگ گروپ چائینہ
روزگار/ملازمتیں پیدا ہوئیں 3770
شروع ہوا جولائی 15
مکمل ہوا اکتوبر 17👇
2. 1320 میگاواٹ کول پاور پراجیکٹ بن قاسم
مقام بن قاسم کراچی
ذریعہ کوئلہ (امپورٹڈ)
لاگت 2.1 بلین ڈالر
فنانسر/ہولڈر اینگرو کارپوریشن
روزگار/ملازمتیں پیدا ہوئیں 4200
شروع ہوا مئی 15
مکمل ہوا اپریل 18👇
دی ریوٹرز کیمطابق پوٹن نے شنگھائی میں 🇵🇰کو گیس کی فراہمی پر رضامندی ظاہر کی ہے. اور کہا ہیکہ اس سلسلے میں کچھ نہ کچھ انفراسٹرکچر بھی موجود ہے. یہ ایک شاندار آفرہے کیونکہ روس جو پورے یورپ کو گیس سپلائی کرتا ہے. یوکرائن کے ساتھ جنگ کیوجہ سےاسکے👇
یورپ سے تعلقات سرد مہری کا شکار ہوگئے ہیں اور پوٹن سپلائی بند کرنیکی دھمکی بھی دے چکےہیں. روس کومتبادل خریداروں کی تلاش ہے. ایسےمیں 🇮🇳 🇨🇳 🇦🇫 🇱🇰 اور نیپال عالمی منڈی کی نسبت 50 سستی گیس کےمعاہدے کرنےمیں کامیاب ہوچکےہیں. 🇵🇰 میں بھی گیس کی کھپت میں اضافہ جبکہ سپلائی👇
میں کمی ہورہی ہے. ڈالرز کی کمی کے باعث خریداری میں بھی مسئلہ ہے. ایسے میں روس سے 50 فیصد سستی گیس کا ملنا کسی نعمت سے کم نہیں. روس سے قازقستان اور ازبکستان تک پائپ لائن پہلے سے موجود ہے. اس لئے صرف افغانستان سے بات کرکے گیس ازبکستان تک پائپ لائن اور آگے باوئزرز کے ذریعے پاکستان👇
نولانگ ڈیم
جھل مگسی میں 2020 سے زیر تعمیر ہے. لاگت 28 ارب ہے. 0.2 ملین ایکڑ فٹ پانی ذخیرہ ہوگا. 4.4 MW بجلی پیدا ہوگی. تکمیل 2023/24 ہے.
دیامر بھاشا
کوہستان میں 2020 سے زیر تعمیر ہے. لاگت 14 ارب ڈالر ہے. 81 لاکھ ایکڑ فٹ پانی ذخیرہ ہوگا
👇
اور 4800 MW بجلی پیدا ہوگی. 2028 میں تکمیل متوقع ہے.
کرم تنگی ڈیم
2016 میں دریاے کرم پر تعمیر شروع ہوئی. فیز 1 کی تکمیل 2019 اور فیز 2 کا آغاز ہوا
30 ارب روپے کا یہ ڈیم 84 ہزار ایکڑ رقبہ سیراب اور 83 میگاواٹ بجلی پیدا کریگا.
داسو ڈیم
کوہستان میں 2017 میں آغاز ہوا لیکن زمین کی👇
خریداری نہ ہوسکی. 2019 میں دوبارہ آغاز ہوا. 2025 میں مکمل ہوگا. 4.2 بلین $ لاگت ہے. 4300 MW بجلی اور 140000 ایکڑ رقبہ سیراب ہوگا.
مہمند ڈیم
2019 سے دریاے سوات کنارے زیر تعمیر ہے. 340 ارب روپے کی لاگت سے 2024 میں مکمل ہوگا. 800 MW بجلی اور 1.2 ملین ایکڑ فٹ پانی ذخیرہ ہوگا.👇