My Authors
Read all threads
*آپ بیتی جگ بیتی*
تحریر: ڈاکٹر نسیم جاوید سیّد

زکواۃ کی کٹوتی کی وجہ سے بنک بند تھا۔ وہ برساتی کو ایڈجسٹ کر کے بل جمع کرائے بغیر واپس آگیا۔ بنک قریب ہی تھا۔ اسلام آباد میں بارش کی بوندیں ابھی گر رہی تھی۔ گلی کے کونے پر پہنچ کر وہ ٹھٹک گیا۔ اس بزرگ کو اس نے گزشتہ روز بھی ایک👇🏻
ٹوٹی پھوٹی میز پر کچھ سبزی اور چند قسم کےفروٹ فروخت کے لئے سجائے دیکھا تھا اور دوبارہ دیکھے بغیر گاڑی گلی میں گھر کی طرف موڑ لی تھی۔ آج وہ پیدل تھا۔ اس کے ٹھٹکنے کی وجہ دس بارہ سال کا ایک بچہ اور پاس کھڑی اس کی ماں تھی۔ بارش سے بے نیاز. کسی گاہک کی آس میں ان کی نظروں میں👇🏻
آس ویاس کا ملا جُلا تاثر تھا۔
وہ کچھ لینا نہیں چاہ رہا تھالاک ڈاؤن کی وجہ سے دو روز پہلے ہی منڈی سے کافی کچھ لے آیا تھا۔ مزید لینے کا مطلب پیسے اور چیزوں کا ضیاع ہوتا۔
نماز کے بعد تلاوت کرنے بیٹھا تو بار بار ان بھیگتے ہوئے ماں بیٹے کا تصور اسے بےچین کرنے لگا۔ جب وہ ایک آیت تک👇🏻
پہنچا کہ (،،ترجمہ) "پھر تم سےسوال کیا جائے گا کہ تم سونا چاندی بچا بچا کر اکٹھا کرتے رہے۔ اللّٰه کی راہ میں کیوں نہیں خرچ کیا۔ تو آج تھاری پیشانیاں، اور کاندھے اور کمریں اسی پگھلے ہوئے گرم سونے اور چاندی سے داغی جائیں گی۔"
تو دل سے آواز ابھرنے لگی۔کیا فائدہ اس عبادت کا؟👇🏻
جب تم غربت میں پستے ہوئے دو مجبور انسانوں کی مجبوری دیکھ کر بھی نہیں پگھل سکے۔ نماز اور تلاوت تو اللّٰه کا معاملہ ہے۔ وہ قبول کرے یا نہ کرے، اس کی مرضی۔ لیکن کیا اس بے حسی پر تمھیں معافی مل جائے گی؟ سارا دن فیسبک پر بیٹھ کر انسانیت کے لیکچر دیتے ہو۔ ہمدردی کی پوسٹیں لگاتے ہو۔👇🏻
لیکن خود تم سے بڑا خود غرض کوئی ہو سکتا ہے؟
اس کا ضمیر اسے ملامت کر رہا تھا۔

اس نے مصحف کو ادب سے بند کیا اور اٹھ کر برساتی پہننے لگا۔
"کہاں جا رہے ہیں؟ "
بیوی نے پریشان ہوکر پوچھا۔ وہ آیسولیشن کے معاملے میں بہت سخت تھی۔ بچوں کو بھی نہیں نکلنے دیتی تھی۔ بہت ضروری طور پر نکلنا👇🏻
ہوتا تو ماسک، سینیٹائزر، ڈسپوزایبل دستانے، سب کی پابندی کرنا ہوتی۔

"کہیں نہیں ۔ گلی کے کونے تک
وہ پرس جیب میں رکھتے ہوئے بولا. پھر پوری بات بتائی۔ اس کی آواز بھرا گئی۔ "کون آئے گا اس پوش علاقے میں، بارش میں ان سے سبزی یا فروٹ خریدنے۔؟ وہ گداگر نہیں ہیں ۔ محنت کش ہیں ورنہ بارش👇🏻
میں نہ بھیگ رہے ہوتے۔"

"ٹھہریں ۔آپ ایک نیک مقصد کے لئے جا رہے ہیں ۔میرا شئیر بھی شامل کرلیں۔"
جبھی کمرے سے بیٹے کی آواز آئی جو یہ سب سُن رہا تھا۔ "پاپا! میری طرف سے بھی ۔اس نے باپ کی طرف کچھ پیسے بڑھا دئے
اس سے بات نہیں ہو پا رہی تھی۔ بس آنسو نکل رہے تھے۔ وہ دعا مانگ رہا تھا👇🏻
کہ وہ لوگ چلے نہ گئے ہوں۔
وہ باہر نکل آیا۔بارش کے بس اکا دکا قطرے ہی گر رہے تھے ۔
گلی کے کونے پر ماں بیٹا اسی طرح پھلوں اور سبزی کی میز کے آگے بھیگے ہوئے کھڑے تھے۔ کوئی گاہک دور دور تک نہیں تھا۔
پاس جاکر وہ بچے سے ہر چیز کا بھاؤ پوچھنے لگ گیا۔جبھی وہ بزرگ بھی کہیں سے آپہنچا۔👇🏻
بھائی! ان سب فروٹس اور سبزی کا کیا لگاؤ گے؟ "اس نے پوچھا۔

"تول دوں صاحب؟ "وہ خوش ہوگیا تھا۔
عورت بھی اپنے میاں کے قریب آگئی تھی اور حیرت سے دیکھ رہی تھی۔

"نہیں ۔ایسے ہی بتا دو حساب کر کے۔ اپنا منافع بھی شامل کر لو۔ مجھے سارا سامان لینا ہے۔ منڈی نہیں جا سکتا۔ کرونا پھیلا ہواہے👇🏻
ہے۔"
وہ آدمی تھوڑی دیر حساب لگا تا رہا. پھر بولا۔"سر! ۔۔۔۔۔۔۔ ہزار بنتے ہیں۔"

"کوئی رعایت نہیں کرو گے؟" اس نے ٹٹولا۔

"آپ دوسرے گاہک ہیں صبح سے۔ پہلا گاہک ایک شربوزہ لے کر گیا تھا۔ ایسا کریں۔دوسو کم دے دیں۔ میرا بھی وقت بچ جائے گا۔"

اس نے پرس سے نوٹ نکالے اور اس کی طرف بڑھا👇🏻
دئے۔
"ٹھیک ہے۔ جتنے تم نے پہلے کہے ہیں اتنے میں ہی دے دو۔"
"شاپر میں ڈال دوں؟ الگ الگ۔؟"

"نہیں ۔ انھیں ادھر ہی رہنے دو۔اب یہ سامان میرا ہوا۔چاہو تو غریبوں کو دے دینا۔اور چاہو تو بیچ دینا ۔ میری طرف سے اجازت ہے۔"

اس کی بیوی بولی۔"بھائی! کچھ تو لے جائیں۔"👇🏻
اس نے آسمان کی طرف اشارہ کیا۔ "میرا سودا اللّه سے ہو گیا ہے۔اب اس میں سے میں کچھ نہیں لے سکتا۔"

وہ تیزی سے مڑا۔ آنسو اس کی آنکھوں سے تیزی سے بہے جا رہے تھے. یہ بیک وقت ندامت، خوف اور شکرانے کے آنسو تھے۔ گھر پہنچتے پہنچتے وہ منہ پر ہاتھ رکھے دھاڑیں مار کر رونے لگا۔👇🏻
"مجھے معاف کر دے میرے مالک! میری کسی غلطی پر.پکڑ نہ کرنا۔ مجھے تو نے سب کچھ دیا ہے۔ اتنا کہ ساری زندگی شکر کرتا رہوں تو لفظ ختم ہوجائیں۔ اور ایک طرف تیری یہ مخلوق ہے۔ ان کے حال پر رحم کر میرے اللّه! انھیں بخش دے۔

وہ منہ پر ہاتھ رکھیں چیخوں کا گلا گھونٹنا رہا ۔👇🏻
اندر داخل ہوا تو بیوی تین برساتیاں لئے کھڑی تھی۔اس کا چہرہ آنسوؤں سے بھیگا دیکھ کر بیوی کی آنکھیں بھی بھر آئی تھیں ۔
"یہ انھیں دے آئیں۔ہمیں تو ویسے بھی ابھی ضرورت نہیں ہے۔ کرونا ختم ہوگا تو اور لے آئیںگے۔"

وہ واپس گیا اور برساتیاں بھی انھیں دے دیں۔👇🏻
پہلی بار اسے اپنی روح اور دل سے بوجھ اترتا محسوس ہوا تھا اور وہ اللّٰه سے معافی مانگ کر خود کو ہلکا پھلکا محسوس کرنے لگا۔

قارئین!
یہ تحریر لکھتے ہوئے اس وقت بھی آنکھوں سے آنسو رواں ہیں ۔یہ سب زیادہ دور کا نہیں، گزشتہ روز یعنی تیسرے روزے کا ذکر ہے۔👇🏻
اس آپ بیتی، جگ بیتی کا ہر لفظ غور سے پڑھئے گا۔ یہ تحریر پڑھ کر چند افراد بھی اسی راہ پر چل پڑے تو مجھے یقین ہے کہ وہ غفور الرحیم اس بہانے میری بخشش ضرور کر دے گا ۔

آپ سب کا ۔۔۔
نسیم جاوید سیّد
Missing some Tweet in this thread? You can try to force a refresh.

Enjoying this thread?

Keep Current with HUMAIRA RAJPUT

Profile picture

Stay in touch and get notified when new unrolls are available from this author!

Read all threads

This Thread may be Removed Anytime!

Twitter may remove this content at anytime, convert it as a PDF, save and print for later use!

Try unrolling a thread yourself!

how to unroll video

1) Follow Thread Reader App on Twitter so you can easily mention us!

2) Go to a Twitter thread (series of Tweets by the same owner) and mention us with a keyword "unroll" @threadreaderapp unroll

You can practice here first or read more on our help page!

Follow Us on Twitter!

Did Thread Reader help you today?

Support us! We are indie developers!


This site is made by just two indie developers on a laptop doing marketing, support and development! Read more about the story.

Become a Premium Member ($3.00/month or $30.00/year) and get exclusive features!

Become Premium

Too expensive? Make a small donation by buying us coffee ($5) or help with server cost ($10)

Donate via Paypal Become our Patreon

Thank you for your support!