وہی طبقہ جس سے میں اور آپ تعلق رکھتے ہیں
یعنی مڈل کلاس طبقہ
پاکستان میں دو لوگ بڑے اطمینان سے ہیں،
غریب اور امیر
یہ جو درمیان والے ”مڈل کلاسیئے“ ہیں، صحیح بیڑا ان کا غرق ہوتاہے
یہ رکھ رکھاؤ سے لگ بھگ 1/18
ہمارے ہاں قابل رحم اور قابل نفرت بھی دو ہی طبقات ہیں، امیر اور غریب۔
امیر قابل نفرت ہے کیونکہ اس کے پاس پیسہ ہے اور غریب قابل رحم ہے کیونکہ اس کے پاس پیسہ نہیں۔ 2/18
امیر لوگ اسے غریب سمجھتے ہیں اور غریب لوگ امیر
یہ مڈل کلاسیا کون ہوتاہے؟
یہ وہ ہوتا ہے جس کے پاس بظاہر امیروں والی 3/18
اس کے پاس نسبتاً بہترگھر ہوتاہے لیکن کرائے کا۔
گاڑی ہوتی ہے لیکن بیس سال پرانی۔
گھر میں اے سی ہوتاہے لیکن عموماً چلتا ائیر کولر ہی ہے۔
کپڑے صاف ہوتے ہیں لیکن چلتے کئی کئی سال ہیں
گھرمیں یو پی ایس ہوتاہے لیکن اس کی بیٹری عموماً آدھا گھنٹہ ہی 4/18
اس کے پاس اچھا موبائل بھی ہوتاہے لیکن استعمال شدہ۔
اس کے گھر میں ہر ہفتے پتلے شوربے والی مُرغی بنتی ہے۔
یہ اپنے بچوں کو پارک میں سیرو تفریح کے لیے لے کر جائے تو عموماً گھر سے اچھی طرح کھانا کھا کر نکلتاہے۔
اس کے پاس اے ٹی ایم کارڈ تو ہوتا ہے لیکن کبھی پانچ سو سے 5/18
یہ دن رات کوئی ایسا بزنس کرنے کے منصوبے بناتا ہے جس میں کوئی خرچہ نہ کرنا پڑے۔
اِس کی گاڑی صرف سردیوں میں بڑے کمال کی کولنگ کرتی ہے۔
یہ جب بھی اپنے بیوی بچوں کو لے کر کسی فاسٹ فوڈ ریسٹورنٹ جاتا ہے چھ افراد کی ساری فیملی دو برگرزمیں 6/18
یہ اگرظاہرکرے کہ میرے پاس بہت پیسہ ہے تو رشتے دار ادھار مانگنے آجاتے ہیں، نہ بتائے تو کوئی منہ نہیں لگاتا۔
یہ اپنی اوقات سے صرف 20فیصد اونچی زندگی گذارنے کی کوشش میں پستا رہتا ہے۔
اصل میں یہ غریبوں سے بھی بدتر زندگی گزار رہا ہوتا ہے۔
اس کی ساری زندگی 7/18
پاکستان میں امیروں اور غریبوں سے کہیں زیادہ تعداد مڈل کلاسیوں کی ہے لیکن یہ کسی کھاتے میں شمار نہیں ہوتے۔
ہمارے ہاں ہر وہ بندہ مزے میں ہے جس کے پاس بہت سارا پیسہ ہے یا بالکل نہیں ہے۔
جس کے پاس پیسہ ہے وہ اے سی میں سو جاتا ہے۔
جس 8/18
پیسے والا کسی سے کچھ نہیں مانگتااور غریب ہر کسی کے آگے ہاتھ پھیلا کر کھڑا ہوجاتاہے۔
پستا بےچارہ وہ ہے جس کے پاس پیسہ تو ہے لیکن صرف گذارے لائق۔
غریبوں کی اکثریت کو یہ مڈل کلاسیے ہی پال رہے ہیں۔
کبھی کبھی تو مجھے لگتاہے کہ 9/18
یہی کلاس سب سے زیادہ خیرات کرتی ہے۔
بعض اوقات تو ان کی اپنی زندگی غریب سے بھی بدتر گذر رہی ہوتی ہے لیکن انا کے مارے یہ بیچارے کسی کو بتاتے نہیں۔
آپ نے کبھی لوئر ایلیٹ کلاس یا اپر ایلیٹ کلاس کی ٹرم نہیں سنی ہوگی۔
لوئر 10/18
صرف لوئر مڈل کلاس یا اپر مڈل کلاس کے الفاظ سننے کو ملتے ہیں۔
لوئر اور اپر میں کچھ زیادہ فرق نہیں ہوتا، لوئر والے کے پاس موٹر سائیکل ہوتی ہے اور اپر والے کے پاس پرانے ماڈل کی کار، نیندیں دونوں کی اڑی رہتی ہیں۔
یہ عیدالاضحی پر قربانی کی 11/18
ان کی ساری زندگی گھر کی فالتو لائٹس آف کرنے اور بل کم کرنے کے منصوبے بناتے گذر جاتی ہے۔
یہ موبائل میں سو روپے والا کارڈ بھی پوری احتیاط سے استعمال کرتے ہیں اور گھر والوں کو آگاہ کیا ہوتاہے کہ ایک مسڈ کال دوں 12/18
یہ ایک دن کے استری کیے ہوئے کپڑے دو دن چلاتے ہیں۔
یہ ہر دو گھنٹے بعد شک دور کرنے کے لیے بجلی کے میٹر کی ریڈنگ چیک کرتے رہتے ہیں۔
یہ کبھی بھی اس قابل نہیں ہو پاتے کہ ایک ہی مہینے میں بجلی، گیس اور 13/18
ان کی اکثریت چونکہ پڑھی لکھی بھی ہوتی ہے لہذا کسی کے آگے ہاتھ نہیں پھیلاتے۔
ان کے پاس بیٹیوں کی شادی کرنے کے پیسے نہیں ہوتے، اولاد کے لیے اچھی نوکری کی سفارش نہیں ہوتی، اس 14/18
ان کی گھر کام کرنے والی غریب ماسی چونکہ دیگر مختلف گھروں میں کام کرتی ہے اس لیے رمضان میں ہر گھر سے راشن کے نام پر لگ بھگ پچاس کلو آٹے سمیت چار پانچ ماہ کا راشن اکٹھا کرنے میں کامیاب رہتی ہے۔ لیکن مڈل 15/18
زکوٰۃ غریبوں کو جاتی ہے، بھیک کے پیسے بھی کوئی غریب ہی لیتا ہے، فطرانہ بھی غریب کا نصیب بنتا ہے، لیکن غریب یہ سب لے کر بھی کوئی کام 16/18
بھکاری وہ واحد طبقہ ہے جو کبھی کسی کو بھیک نہیں دیتا، آپ کسی بھکاری کو ذرا کسی کام پر لگانے کی آفر کریں آگے سے جو 17/18
لیکن مڈل کلاسیا کیا کرے؟ یہ نہ زکوٰۃ مانگتا ہے، نہ فطرہ نہ بھیک، یہ صرف کڑھتا ہے، سسکتا ہے اورمرتا ہے
یہ جو لفظ "سفید پوش" بولا جاتا ہے وہ بھی دراصل اسی طبقہ کیلئے ہی ہے، اور ہر گلی، محلے، سوسائٹی میں بکثرت پائے جاتے ہیں
#پیرکامل 18/18