My Authors
Read all threads
حضرت خدیجہ کبری عام الفیل سے 15 سال قبل اور ھجرت سے 68 سال قبل شہر مکہ میں پیدا ھوئیں-

ان کے والد خویلد بن اسد بن عبدالعزی بن قصی بن کلاب ہیں-
اور خویلد کے پردادا "قصی بن کلاب"، رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے بھی جد امجد ہیں-

خویلد کے جد "عبدالعزی" اور پیغمبر اکرم 1/32
صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے جد "عبد مناف" آپس میں بھائی تھے اوران کے والد "قصی بن کلاب" تھے- اس بنا پر رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور بی بی خدیجہ کبری{س} دونوں قبیلہ قریش سے تعلق رکھتے تھے اور شجرہ نسب کے لحاظ سے بھی آپس میں قریبی رشتہ دار تھے-

جناب خویلد ایک 2/32
ھوشیار، بلند مرتبہ، کریم اور نیک اخلاق کے مالک شخص تھے اور بنی اسد کے سردار کے عنوان سے پہچانے جاتے تھے-
آپ {س} کی والدہ، فاطمہ بنت "زائدہ بن الاصم" تھیں- فاطمہ کی ماں، ھالہ بنت "عبد مناف بن قصی" تھیں کہ ان کے تیسرے جد، رسول اللہ کے بھی جد تھے- اس بنا پر حضرت خدیجہ{س} اپنے 3/32
باپ اور ماں دونوں کے نسب کے لحاظ سے کئی واسطوں کے بعد پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی ہم نسب تھیں اور دونوں قبیلہ قریش سے تعلق رکھتے تھے-

حضرت خدیجہ {س} کے 5 بھائی اور 4 بہنیں تھیں-

حضرت خدیجہ {س} کے بھائیوں کے نام:

1-عوام بن خویلد
انھوں نے پیغمبر اسلام صلی اللہ 4/32
علیہ و آلہ وسلم کی پھوپھی صفیہ بنت عبداالمطلب سے شادی کی تھی- ان کے تین بیٹے تھے، جن کے نام زبیر، سائب اور عبدالکعبہ تھے- زبیر کے دو بیٹے، مصعب بن زبیر اور عبداللہ بن زبیر نامی تاریخ اسلام میں مشہور ہیں-

2-حزام بن خویلد
وہ دوران جاہلیت میں "جنگ فجار" میں مارے گئے اور ان 5/32
کے دو بیٹے تھے، جن کے نام حکیم بن حزام اور خالد بن حزام تھے-

3-نوفل بن خویلد
ان کے بھی تین بیٹے تھے، جن کے نام ورقہ بن نوفل، صفونی بن نوفل اور اسود بن نوفل تھے-

4-عدی بن خویلد

5-عمرو بن خویلد
حضرت خدیجہ {س} کے عقد کی تقریب ان کے ہی گھر میں منعقد کی گئی ہے-

حضرت 6/32
خدیجہ{س} کی بہنوں کے نام:

1-ہالہ بنت خویلد
وہ حضرت خدیجہ {س} کی مشہور ترین بہن تھیں- وہ ھجرت کے بعد رسول خدا {ص} کے پاس آگئیں-

2-خالدہ بنت خویلد

3-رقیقہ بنت خویلد

4-ھند بنت خویلد

تاریخ کی بعض کتابوں میں "طاہرہ" نام کی حضرت خدیجہ {س} کی پانچویں بہن کا ذکر بھی آیا ہے- 7/32
لیکن حقیقت یہ ہے کہ ایام جاہلیت میں حضرت خدیجہ {س} کا لقب "طاہرہ" تھا-

اگرچہ حضرت خدیجہ {س} کی زندگی اور شخصیت کے بارے میں، خاص کر قبل از اسلام کے زمانہ سے متعلق تفصیلات تاریخ میں کچھ زیادہ درج نہیں کی گئیں ہیں، لیکن جو ملا، اس سے معلوم ھوتا ہے کہ وہ اپنے زمانہ کے لوگوں 8/32
میں ایک عقلمند، دانا، مدبر اور با بصیرت خاتون تھیں- حضرت خدیجہ {س} کے اخلاقی فضائل میں سخاوت، جاں نثاری، عفت، پاک دامنی، دور اندیشی، صبر و شکیبائی اور استقامت ایسے اوصاف ہیں جن کا تمام مورخین نے اعتراف کیا ہے-

ایام جاہلیت میں، جب پورے عربستان میں بت پرستی کا رواج عام تھا، 9/32
اس وقت بھی حضرت خدیجہ {س} آسمانی کتابوں پر اعتقاد رکھتی تھیں اور خدائے وحدہ لا شریک کی پرستش کرتی تھیں- وہ اپنے تجارتی کاروان کو دور دراز ممالک کی طرف روانہ کرتے وقت کعبہ میں جاکر حضرت ابراھیم {ع} کے خدا سے اپنی تجارت میں برکت حاصل ھونے کی دعا کرتی تھیں -

حضرت خدیجہ {س} 10/32
اپنے زمانہ کے معاشرہ کے لوگوں میں ایک پاکدامن، خیر خواہ اور بلند مرتبہ خاتون کی حیثیت سے مشہور تھیں اور انھیں" طاہرہ" کے لقب سے نوازا گیا تھا- اس کے علاوہ انھیں "سیدہ قریش" کا لقب دینے کے پیش نظر معلوم ھوتا ہے کہ حضرت خدیجہ {س} اپنے زمانہ کے لوگوں میں کس قدر بلند اور 11/32
باعظمت مقام پر فائز تھیں-

حضرت خدیجہ {س} ایک کامیاب تاجرہ ھونے کے پیش نظر اپنے لئے زیادہ سے زیادہ نفع کمانے کی کوشش کرنے کے باوجود اپنا کچھ وقت عبادت، خاص کر طواف کعبہ کے لئے مخصوص رکھتی تھیں- اس کے علاوہ ان کے گھر کا دروازہ حاجتمندوں اور فقیروں کے لئے ہمیشہ کھلا رہتا تھا 12/32
اور کبھی کوئی محتاج ان کے گھر سے خالی هاتھ اورمحروم نہیں لوٹتا تھا-

جس زمانہ میں لوگ بت پرستی میں مشغول تھے، حضرت خدیجہ {س} خداوند سبحان کی پرستش کرتی تھیں- وہ مذہبی تعلیمات اپنے چچازاد بھائی "ورقہ بن نوفل" سے حاصل کرتی تھیں، جو اپنے زمانے کے چار مشہور عابدوں میں سے ایک 13/32
شمار ھوتے تھے

حضرت خدیجہ {س} کے چچازاد بھائی، ورقہ بن نوفل بن اسد تھے- ورقہ بن نوفل اپنے زمانہ میں جزیرۃ العرب کے ایک مشہور دانشور اور خدا پرست راہب تھے ان کو آسمانی کتابوں کے بارے میں کافی علم تھا اور عربستان میں دوران جاہلیت کے چار مشہور عابدوں میں سے ایک شمار ھوتے تھے- 14/32
ورقہ بن نوفل بت پرستی کے مخالف تھے اور بت پرست عربوں سے مخاطب ھوکر کہتے تھے
" خدا کی قسم تم لوگوں نے حضرت ابراھیم {ع} کے دین کو فراموش کیا ہے اور گمراہی سے دوچار ھوئے ھو اور ایسی چیزوں کی پرستش کرتے ھو جو حقیقت نہیں ہیں کیونکہ یہ بت نہ سنتے ہیں اور نہ دیکھتے ہیں اور نہ 15/32
تمھارے لئے فائدہ بخش ہیں اور نہ تمھیں نقصان پہنچا سکتے ہیں- اے قریش والو، شہر بہ شہر جاکر دین ابراھیم {ع} کی تلاش و کوشش کرو اور اسے پہچانو اور اسی دین کی پیروی کرو، دین حق کی پیروی کرو اور جان لو کہ جن بتوں کی تم پرستش کرتے ھو، وہ حقیقت نہیں ہیں-"

حضرت خدیجہ {س} کے گھر 16/32
میں مذہبی نشستیں منعقد ھوتی تھیں اور بعض اہل کتاب دانشوروں کو دعوت دی جاتی تھی، حضرت خدیجہ{س} دوسری خواتین کے ساتھ ان علماء اور دانشوروں کی نصیحتوں کو سنتی تھیں وه پیغمبر آخر الزمان [ص]کے اوصاف کو پہچان چکی تھیں اور انھیں یقین تھا کہ آپ {ص} حجاز کی سر زمین پر عنقریب ہی 17/32
ظہور کریں گے-

حضرت خدیجہ {س} کے سماجی کمالات، دولتمند ھونے اور ان کی بے مثال شخصیت کے پیش نظر اس زمانہ کے قبائل کے سرداروں اور مشہور شخصیتوں، عقبہ بن معیط، صلت بن ابی اہات، ابو جہل اور ابو سفیان نے ان سے شادی کرنے کی خواہش کی، لیکن وہ ان میں سے کسی کو اپنی شان کے مطابق 18/32
نہیں جانتی تھیں اور ان سب کی درخواست کو مسترد کردیا۔

اگرچہ مورخین اتفاق نظر رکھتے ہیں کہ حضرت خدیجہ {س} نے پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے شادی کرنے سے پہلے دو شادیاں کی ہیں- لیکن اس کے مقابلے میں شیعہ اور سنی مورخین کی ایک جماعت، جن میں "اہل سنت کے ایک مشہور 19/32
دانشور ابو القاسم اسماعیل بن محمد اصفہانی" کے علاوہ "ابو القاسم کوفی" ، "احمد بلاذری" ، "علم الھدی"، "سید مرتضی" نے اپنی کتاب " شافی" میں اور " شیخ طوسی" نے اپنی کتاب " تلخیص شافی" میں کہا ہے کہ پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے شادی کرنے کے وقت حضرت خدیجہ {س} 20/32
کنواری تھیں- اور اس سے پہلے ان کا کوئی شوہر نہیں تھا - انھوں نے اپنے نظریہ کو ثابت کرنے کے سلسلہ میں بعض دلائل بھی پیش کئے ہیں کہ ان میں سے چند دلائل درج ذیل ہیں:

1-ابن عباس کی حدیث، جس کی بناء پر حضرت خدیجہ {س} رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے شادی کرنے کے وقت 28 سال 21/32
کی تھیں اور حضرت خدیجہ {س} نے تب تک کسی سے شادی نہیں کی تھی-

2-حضرت خدیجہ{ س} کے پہلے اور دوسرے شوہر کے ناموں کے بارے میں مورخین کے درمیان اختلاف ہے، ان کے پہلے اور دوسرے شوہر ایسے گمنام افراد نہیں ھونے چاہئے تھے، جن کے نام اور ترتیب میں اختلاف ھوتا-

3-حضرت خدیجہ {س} کے 22/32
پہلے شوہروں کی اولاد کے ناموں اور تعداد میں مورخین کا اختلاف-

4-ازدواج کے وقت حضرت خدیجہ {س} کی عمر کے بارے میں مورخین کے درمیان اختلاف پایا جانا-

لیکن زیادہ تر مورخین کے مطابق ، حضرت خدیجہ نے حضرت محمد مصطفے صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے رشتئہ ازدواج قائم کرنے سے پہلے دو 23/32
شادیاں کی تھیں اور صاحب اولاد بھی ھوئی تھیں-

1-پہلے شوہر:

جناب خدیجہ {س} نے اپنی جوانی کی ابتداء میں "ابی ہالہ النباش بن زرارہ التمیمی" نامی ایک نوجوان سے شادی کی اور ان سے ان کے دو بیٹے تھے، جن کے نام "ھند" اور " ہالہ" تھے- ابو ہالہ، حضرت خدیجہ {س} کے ساتھ اپنی ازدواجی 24/32
زندگی کے اوائل میں ہی فوت ھو گئے اور اپنے پیچھے حضرت خدیجہ {س} اور اپنے بیٹوں کے لئے کافی دولت چھوڑی-

حضرت خدجہ {س} کے پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے شادی کرنے کے بعد ھند اور ہالہ اپنی والدہ کے ھمراہ پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے گھر آگئے اور آنحضرت 25/32
{ص} ان دونوں کے ساتھ کافی محبت فرماتے تھے-

جناب ھند بن ابی ہالہ رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بعثت تک زندہ تھے اور وہ آنحضرت{ص} پر ایمان لائے- مسلمانوں کے ھجرت کرنے پر ھند بن ابی ہالہ نے بھی مدینہ ھجرت کی اور جنگ بدر اور احد میں بھی شرکت کی- جناب ھند اپنا تعارف کرتے 26/32
ھوئے کہتے ہیں
"میں اپنے باپ، ماں اور بھائی کے لحاظ سے لوگوں میں بہترین فرد ھوں- میرے باپ رسول خدا {ص} میرے بھائی قاسم اور میری بہن فاطمہ سلام اللہ علیہا اور میری والدہ خدیجہ سلام اللہ علیہا ہیں"

رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے وصال کے بعد ھند بن ابی ہالہ نے حضرت علی 27/32
{ع} کا ساتھ دیا اور حضرت علی {ع} کے ھمراہ جنگ جمل میں لڑے اور اپنی زندگی کے آخری ایام میں بصرہ میں رہائش پذیر تھے- آخر کار طاعون میں مبتلا ھوکر وہیں پر اس دار فانی کو وداع کر گئے-

حضرت خدیجہ { س} کے دوسرے بیٹے، ہالہ بن ابی ہالہ سے بھی آنحضرت {ص] کافی محبت فرماتے تھے- ہالہ 28/32
نے اپنی والدہ، خدیجہ کبری {س} کی وفات کے بعد شادی کی-

دوسرے شوہر:

ابی ہالہ کے مرنے کے بعد، حضرت خدیجہ {س} نے، قریش کے" عتیق بن عابد بن عبداللہ عمر بن مخزوم" نامی ایک نامور شخص سے شادی کی ان سے ان کی ایک بیٹی پیدا ھوئی، جس کا نام "ھند" تھا- حضرت خدیجہ {س} نے عتیق کے ساتھ 29/32
زیادہ طولانی مدت تک زندگی بسر نہیں کی، بلکہ ایک مختصر مدت کے بعد عتیق بھی فوت ھوگئے-

بعض روایتوں میں آیا ہے کہ ھند بنت عتیق نے اپنے چچازاد بھائی "صفی بن امیہ بن عاید المخزومی" سے شادی کی اور ان سے کئی اولاد کی ماں بن گئیں- مسلمانوں نے حضرت خدیجہ {س} کے احترام میں، کہ 30/32
انھیں ایام جاہلیت میں "طاھرہ" کہا جاتا تھا، ھند کی اولاد کو "بنی طاھرہ" کا لقب دیا تھا-

عتیق کے مرنے کے بعد، قریش کے کئی سرداروں اور بزرگوں نے حضرت خدیجہ {س} سے ازدواج کی خواستگاری کی، لیکن انھوں نے ان میں سے کسی کو قبول نہیں کیا اور ارادہ کیا کہ اب مزید شادی نہیں کریں گی 31/32
بلکہ گھر میں بیٹھ کر اپنی اولاد کی تربیت کریں گی-

پھر آپ {س} کی آقا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے شادی کیسے ہوئی؟ آپ {س} کو خواب میں کیسے اس شادی کا اشارہ ملا؟ جانئے اگلے تھریڈ میں🙏
#پیرکامل
۔ 32/32
Missing some Tweet in this thread? You can try to force a refresh.

Enjoying this thread?

Keep Current with 💎 پـیــــــKamilــــــر™

Profile picture

Stay in touch and get notified when new unrolls are available from this author!

Read all threads

This Thread may be Removed Anytime!

Twitter may remove this content at anytime, convert it as a PDF, save and print for later use!

Try unrolling a thread yourself!

how to unroll video

1) Follow Thread Reader App on Twitter so you can easily mention us!

2) Go to a Twitter thread (series of Tweets by the same owner) and mention us with a keyword "unroll" @threadreaderapp unroll

You can practice here first or read more on our help page!

Follow Us on Twitter!

Did Thread Reader help you today?

Support us! We are indie developers!


This site is made by just two indie developers on a laptop doing marketing, support and development! Read more about the story.

Become a Premium Member ($3.00/month or $30.00/year) and get exclusive features!

Become Premium

Too expensive? Make a small donation by buying us coffee ($5) or help with server cost ($10)

Donate via Paypal Become our Patreon

Thank you for your support!