مگر اس سے زیادہ توجہ طلب بات یہ ہے کہ ہماری وہ #عظمتِ_رفتہ کہاں کھو گئی جو ہم کو آج ٹیکنالوجی کے لئیے یہود و نصارٰی کیطرف دیکھنا پڑا رہا ہے
یہ نظم اقبال نے خصوصاً مسلم نوجوانوں کے لیے کہی ہے اور انکو بتایا ہے کہ کبھی انہوں نے سوچا کہ انکا ماضی کتنا شاندار تھا
کبھی اے نوجواں مسلم تدبّر بھی کیا تو نے؟
وہ کیا گردوُں ہے جس کا تو ہے اک ٹوٹا ہوا تارا؟
تدبّر=غور وفکر
گردوُں=آسمان
تارا=ستارا
👇
تمہارا تعلق کتنی عظیم قوم سے تھا اگر تم کو یاد نہیں تو میں بتا دیتا ہوں کہ تمہارا شاندارماضی کیسا تھا
👇
تیرا تعلق اس قوم سے ہے، تجھے اس قوم نے پالا ہے جس نے ایران کے مشہور ساسانی خاندان کے بادشاہ دارا کے تخت و تاج کو پاؤں تلے روند ڈالا تھا یعنی اپنے وقت کی سپر پاور کو شکست فاش دی تھی
👇
وہ صحرائے عرب، یعنی شتربانوں کا گہوارا
تمدن آفریں=تہذیب پیدا کرنے والا
خلاق آئین جہاں داری=حکومت کے اصول وضع و ایجاد کرنے والا
شتربان= اونٹ چرانے والے
گہوارا= پالنا جس میں بچے کو لٹاتے ہیں شیرخوارگی کے دنوں میں
👇
اس کے باوجود اس قوم نے پوری دنیا نہ صرف تہذیب و تمدن اور رہنے سہنے کا ڈھنگ سکھایا بلکہ حکمرانی کے دستور اور قائدے بھی بتائے
👇
بآب و رنگ و خال و خط چہ حاجت روئے زیبارا
الفقر و فخری=رسول اللّٰہ سے منصوب ایک حدیث کا مفہوم کے فقر میرا فخر ہے
چہ حاجت روئے زیبارا=خوبصورت چہرے کو کیا ضرورت زیبائش کی
شانِ امارت=حکومت و امارت کی شان
یعنی اتنی کرو فر اور شان و شوکت کے 👇
اس لئے ان کے نزدیک دلکش اور خوبصورت چہرے کی زیبائش کے لیے ظاہری اسباب کی ضرورت نہیں تھی
وہ اللہ کے خاص بندے درویشی اور فقیری میں بھی اس درجے غیور 👇
اقبال کہتے ہیں میں ان محافظوں کو ان حکمرانوں کا کیا نقشہ پیش کروں میرے الفاظ میرے ساتھ نہیں دیں گے کہ جن کے سامنے دنیا 👇
گدائی میں بھی وہ اللہ والے تھے غیور اتنے
کہ منعم کو گدا کے ڈر سے بخشش کا نہ تھا یارا
منعم= دولت والا خوشحال
گدائی= فقیری
بخشش= کچھ عطا کرنا
👇
جہانگیر و جہاں دارا و جہانبان و جہاں آرا
یعنی وہ کیا لوگ تھے جنہوں نے پوری دنیا کو سجا دیا
جہاں آرا=دنیا کو سجانے والا
جہانبان= دنیا کی حفاظت کرنے والے
جہانگیر و جہاں دارا= یعنی دنیا کے حکمران
👇
مگر تیرے تخیل سے فزوں تر ہے وہ نظارہ
یعنی اگر میں چاہوں تو ان کی طرز حکمرانی کا نقشہ اور سراپا کھینچ کے رکھ دوں شاعری میں مگر مسئلہ کچھ اور ہے
اور وہ یہ کہ تو اس عہد کا تصور کرنے سے قاصر ہے کیونکہ تم نے اپنی تاریخ ہی نہیں پڑھی
👇
آبا= اجداد، بزرگ،اسلاف
نسبت=تعلق
گفتار=باتیں بنانے والا
کردار= عمل کرنے والا
ثابت= رکا ہوا، ٹہرا ہوا isolated
سیارہ=گردش میں، حرکت میں
اگر تیرا تقابل تیرے اسلاف سے کیا جائے تو یہ نتیجہ 👇
وہ اس لیے کہ تو صرف باتیں بناتا ہے اور بے عمل ہے جبکہ وہ صاحب کردار اور با عمل لوگ تھے فعال اور متحرک تھے
تو جامد و ساکت اور صرف دوسروں کی نقالی کرتا ہے جبکہ تیرے اجداد عملاً فکر اور اجتہاد کے قائل تھے
👇
گنوا دی ہم نے جو اسلاف سے میراث پائی تھی
ثُرّیا سے زمیں پر آسماں نے ہم کو دے مارا
میراث=وراثت
ثریا=چھ چھوٹے ستاروں کا جھرمٹ جو آسمان میں بہت بلند نظر آتا ہے
دیکھا جائے تو ہم نے اس ورثے کو گنوا دیا جو ہمارے اسلاف نے ہمارے لیے چھوڑا تھا
👇
تو یہ ہے ہمارے گردشِ ایام کی کہانی
حکومت کا تو کیا رونا کہ وہ اک عارضی شے تھی
نہیں دنیا کے آئین مسلّم سے کوئی چارہ
آئین مسلم= تسلیم شدہ دستور
یعنی حکومت اور سلطنت کے چلے جانے کا کوئی غم نہیں کہ وہ
👇
لیکن اصل غم تو یہ ہے کہ ہم نے اپنے بزرگوں کے علم کو بھی محفوظ نہ رکھا ان کی کتابیں ضائع کردیں جس کی وجہ سے علم کی روایت ہم سے چھن گئی
اور وہ کتابیں اب اہل یورپ 👇
مگر وہ علم کے موتی، کتابیں اپنے آباء کی
جو دیکھیں اِنکو یورپ میں تو دل ہوتا ہے سیپارا
سیپارا=ٹکڑے ٹکڑے ہونا
جب کوئی صاحب علم ان کتابوں کو 👇
کہ یہ ہمارا ورثہ ہمارے بزرگوں کی محنت تھی جو ہم نے تو گنوا دی
اب چاہے وہ چنگیز خان نے کیا ہو یا کسی اور نے مگر سچ ہیکہ ہم نے حفاظت نہیں کی اور اس کی بدولت آج اہل یورپ ترقی کی راہوں پر گامزن ہیں 👇
اور آج یہود و نصاریٰ کی مدد کا انتظار کر رہے ہیں کہ وہ ویکسین بنائیں ہم کو دیں
اب وہ اچھی بنایں بری بنایں
صحیح بنایں خراب بنایں
ہمارے پاس تو کوئی علم ہے نہیں ہیں
تو ہم نے بھروسہ ہی کرنا ہے
اور خود کو پیش 👇
آخری شعر میں اقبال کہتے ہیں
غنی روز سیاہ پیر کنعاں را تماشا کن
کہ نور دیدہ اش روشن کند چشم زلیخا را
پیر کنعاں= حضرت یعقوب
یعنی بدنصیبی ملاحظہ ہو کہ حضرت یوسف جو کہ حضرت یعقوب کی آنکھوں کی ٹھنڈک تھے نور تھے انکی آنکھوں کا
👇
گویا یہ علم یہ کتابیں یہ سمندر علم کا مسلمانوں کا تھا اور مسلمانوں کو اس سے فیضیاب ہونا تھا لیکن اس سے فائدہ اہل یورپ اٹھا گئے
👇
اسی چیز کو اسی جذبے کو اقبال جگانا چاہ رہے ہیں
اور وہ بتا رہے ہیں نوجوانوں کو کہ تم پڑھو تو تمہیں پتا تو ہو کہ تمہارے جدامجد تمہارے اسلاف تمہارے آباؤاجداد تھے کیا
تم کس طرح دنیا پر حکومت کرتے تھے100 سال پرانی بات تو ہے
👇
ذرا یاد تو کرو کہ 1400 سال کی حکومت کیسے تمھارے ہاتھوں سے چلی گئی
تم تو دنیا بھر میں حکومت کرتے تھے تین براعظموں پر آخری وقت تک تمہاری حکومت تھی
ذرا غور تو کرو سوچو تو سہی
خدا حافظ