My Authors
Read all threads
کوہ ہمالیہ میں چین اور اینڈیا کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کسی اور رخ پر جاتی دکھائی دے رہی ہے چین کے صدر نے اپنی افواج کو حکم دیا ہے کہ خطہ میں بڑھتی ہوئی ٹیشن کی وجہ سے وہ جنگ کے لئے تیار رہیں دوسری طرف نریندر مودی نے خطہ میں ہاتھ سے نکلتے کھیل کو دیکھ کر فورا⬇️1
جنرل دیپن راوت اور اپنے مشیر اجیت ڈوگل کو ہنگامی میٹنگ میں طلب کرلیا ہے۔ اسی طرح چین نے فورا اپنے شہریوں کو بھارت اور امریکہ سے واپس بلوانے کا اعلان کیا ہے۔ جبکہ اینڈین میڈیا کا کہنا ہے کہ سیٹیلائٹ امیج سے معلوم ہوا کہ چین کی ایئر فورس کے جنگی طیاروں خصوصا J-16 اور ⬇️2
ہJ-11 نے نے لداخ کے قریب پڑاؤ ڈال لیا ہے۔ اسی طرح اینڈیا کے تجربہ کاروں کا کہنا تھا کہ اس سے پہلے چین اینڈیا پر حملہ کرے ہمیں امریکہ سے چین کے کے خلاف ساؤتھ چائنا میں نیا محاذ کھول دینا چاہیئے جبکہ چینی اخبار گلوبل ٹائمز نے اینڈیا کو خبردار کیا ہے کہ یہ 1962 نہیں ہے کہ ⬇️3
چائنا خاموش ہوجائے گا جس میں اینڈیا کو شکست ہوئی تھی ہم اس سے کہیں زیادہ طاقتور ہو چکے ہیں اور جنگ کی صورت میں اسے بہت کچھ کھونا پڑ سکتا ہے۔ دوستوں گلوبل ٹائمز کے مطابق چینی صدر نے اپنی افواج کو 2020 میں ہر طرح کی صورتحال کے لئے تیار رہنے کا حکم دے دیا ہے یہ بات ⬇️4
انہوں نے پیپلز لبریشن آرمی کے وفد کے ساتھ گفتگو میں کرتے ہوئے کہی۔ چینی صدر کا کہنا تھا کہ جہاں کرونا وائرس پر قابو پانے کے لئے چینی فوج اپنا کردار ادا کر رہی ہے۔ اب بد ترین صورتحال کے لئے بھی فوج کو تیار رہنا ہوگا۔ انکا اشارہ امریکہ اور چین کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کی⬇️5
جانب تھا۔ چینی صدر کا کہنا تھا کہ چینی فوج 2020 میں جنگ کے لئے تیار رہے اپنی جنگی تیاریاں جاری رکھے۔ اس وقت صورتحال یہ ہے کہ اینڈین میڈیا کے بقول چین اور بھارت کے درمیان بات چیت ناکام ہو چکی ہے اور اکنامک ٹائم اینڈیا کا کہنا تھا کہ لداخ میں واقع گلوان کی وادی کے قریب⬇️6
چینی فوج چنگ کی تیاریاں کر رہی ہے۔ یہ وہی علاقہ ہے جہاں 1962 میں چین نے اینڈیا کو شکست دی تھی۔ واضع رہے کہ گزشتہ دنوں چین کے 5 ہزار کے قریب فوجی لداخ کے علاقے میں داخل ہو گئے تھے۔ اور ساتھ میں چینی فوج کے ہیلی کاپٹر کئی کلو میٹر اندر تک داخل ہو گئے تھے جس کے بعد اینڈین ⬇️7
آرمی چیف کو لداخ کا ہنگامی دورہ کرنا پڑا ۔ اور ابھی اطلاع آ رہی ہیں کہ چین کے تقریبا 10 ہزار فوجی اس وقت لداخ میں موجود ہیں۔ اور چین نے پہلی بار ڈرون ہیلی کاپٹر اینڈیا کے خلاف استعمال کرنے کا فیصلہ کیا ہے یہ وہ ہیلی کاپٹر ہیں جو بغیر کسی پائلٹ دشمن کی حدود میں داخل ہوکر دشمن⬇️8
کے اہداف کو نشانہ بنا کر واپس آ جاتے ہیں۔ یہ اپنی نوعیت کا واحد ہیلی کاپٹر ہے جو چین کی ایوی ایشن انڈسٹری نے تیار کیا ہے بھارت قراقرم ہائی وے کے پاس روڈ تعمیر کرنا چاہتا تھا تاکہ سی پیک کے روٹ پر رکاوٹ ڈالی جا سکے۔ اسی لئے چینی فوج حرکت میں آئی۔ بھارت کا کہنا ہے کہ چین یہ سب⬇️9
کجھ پاکستان اور سی پیک کی وجہ سے کررہا ہے کیونکہ اگر چین گلوان وادی کا ایریا حاصل کر لیتا ہے تو سی پیک کی حفاظت کو یقینی بنایا جا سکتا ہے۔ جبکہ یہ علاقہ چین کے صوبہ سنگیانگ اور تبت کو بھی کنیکٹ کرتا ہے اسی لئے اس علا قے کی چین کے نزدیک بہت اہمیت ہے۔ دوسری طرف نریندر مودی⬇️10
اور ہندو انتہا پسندوں کی ہوائیاں اڑ چکی ہیں۔ اور چینی فوج کی مداخلت پر اس وقت سب کو سانپ سونگ چکا ہے۔ نریندر مودی اور بھارتی آرمی چیف عوام کا سامنا کرنے لے لئے تیار نہیں۔ اس وقت نرندر مودی نے بوکھلاہٹ کے مارے ہنگامی میٹنگ طلب کر کے میڈیا پر یہ خبر نشر کروائی کہ جیسے⬇️11
اینڈیا کچھ کرنے جا رہا ہے لیکن صورتحال یہ ہے کہ اینڈیا سامنا کرنے کے لئے تیار نہیں بلکہ بات چیت اور مذاکرات کی درخواست کررہا ہے۔ اور اس وقت نریندر مودی نے نیشنل سکیورٹی کے ایڈوائزر اجیت ڈوگل اور جنرل دیپن راوت کو بلایا ہے جبکہ وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے تینوں سروسز چیف⬇️12
سے کہا ہے کہ کچھ تو اس سارے معاملہ کا حل نکالو۔ لیکن اینڈین ڈیفینس ایکسپرٹ کا کہنا ہے بھارتی فوج لداخ پر لڑنے کے لئے ٹرینڈ ہی نہیں ہے ہمیشہ سے ہی اینڈیا نے نان پروفیشنل سولجرز کو وہاں تعینات کیا ہے اور ان کے ہاتھ میں ڈنڈے دیکر کام کو چلایا ہے لیکن اب جنگ کی بات آئی ہے⬇️13
تو ان فوجیوں نے چینی فوج کے آگے سرینڈر کر دیا ہے جبکہ چینی فوج نے بھارتی فوجیوں کو کئی گھنٹوں تک اپنی تحویل میں رکھ کر بھارت کو کڑا پیغام دیا ہے کہ امریکا کی دوستی سے زیادہ چین کی دشمنی بھارت پر بھاری پڑھنے جا رہی ہے اور اطلاع کے مطابق نریندر مودی نے حسب عادت اپنے مشیر⬇️14
اجیت ڈوگل کو چین بھیجنے کا بھی فیصلہ کیا ہے جو چین جا کر مودی کا پیغام دےگا کہ بھارت جنگ کیلئے تیار نہیں بات چیت سے مسلئہ کا حل نکالا جائے لیکن چین کے گلوبل ٹائمز کاکہنا ہے کہ بات چیت کا وقت چلا گیا ہے اب ایکشن کا ٹائم ہے کیونکہ بھارت نے آرٹیکل 370 ختم کر کے لداخ اور کشمیر⬇️15
کو اپنا حصہ قرار دیکر پہلے ہی بات چیت کا دروازہ بند کرلیا ہے بھارت کی پوزیشن یہ ہو چکی ہے کہ دھوبی کا کتا نہ گھر کا نہ گھاٹ کا۔ نہ تو بھارت اقوام متحدہ کے پاس جا سکتا ہے اور نہ ہی چین سے مقابلہ کرسکتا ہے۔ کیونکہ بھارت نے آرٹیکل 370 ختم کرکے خود ہی اقوام متحدہ کی قرارداد کی⬇️16
دھجیاں اڑائیں تھیں اور اینڈین فوجیوں کا یہ حال ہے کہ انہوں نے لداخ میں بینر اٹھا کر چین سے اپیلیں کرنی شروع کردی ہیں کہ آپ پلیز واپس چلے جائیں یہ آپ کی حدود نہیں ہے۔ لیکن انہیں یہ نہیں معلوم کہ گیہوں کے ساتھ گھن بھی پسنے جا رہا ہے۔ اور امریکہ کے ساتھ لڑائی میں بھارت کو سب ⬇️17
سے پہلے نشانہ بنانے کا فیصلہ کیا جا چکا ہے چین کے سرکاری اخبار گلوبل ٹائمز کا کہنا ہےکہ ہم نے بارہا اینڈیا کو سمجھایا کہ متنازعہ علاقوں میں تعمیراتی کام نہ کرے لیکن بھارت نے ہمارے بات نہ مانی اس نے سڑکیں اور پل بنائے پھر آرٹیکل 370 ختم کرکے ہمارے متنازعہ علاقے کو بھی اپنا ⬇️18
حصہ قرار دے ڈالا۔ جس کے بعد اب چین نے بھارت کو سبق سکھانے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ اب جبکہ بھارت کی جانب سے حال ہی میں سی پیک کے خلاف اور کشمیر، گلگت، اور بلتستان کے حوالے سے جو بیانات دیئے گئے تھے اس پر بھی چین میں غصہ پایا جاتا تھا۔ کیونکہ اسکائیچن کا علاقہ جو لداخ کے ساتھ ⬇️19
منسلک ہے یہ شاہراہ قراقرم کے قریب ہے اور چین چاہتا ہے کہ یہ علاقہ حاصل کر کے یہاں ایئر بیس بنائی جائیں تا کہ سی پیک کے روٹ کی حفاظت کو یقینی بنایا جاسکے جسکے بعد چین کے 5 ہزار سے زائد فوجی اس علاقے میں داخل ہوئے اور باقائدہ اس علاقہ کا کنٹرول حاصل کرلیا اور اب وہاں ⬇️20
گلوان ویلی کے قریب ایئر بیس بنایا جا رہا ہے اور چین کے جنگی جہاز بھی تعینات کئے جا رہے ہیں ۔ لداخ جھیل سے تقریبا 2 سو کلومیٹر پر بڑا ایئر بیس تعمیر کیا جا رہا ہے یعنی اب چین نے مستقل طور پر اپنا پڑاؤ ڈالنے کا فیصلہ کر چکا ہے تا کہ بھارت پر مکمل نظر رکھی جا سکے۔ اینڈیا کو ⬇️21
اس وقت یہ سمجھ نہیں آرہی کہ چین نے اروناچل پردیش سے کم اسکائی اور اروتھنا کھنڈ پر دباؤ بڑھانا کیوں شروع کردیا ہے۔ بھارتی میڈیا کبھی پاکستان کا نام لیتا ہے تو کبھی آرٹیکل 370 کو اسکی وجہ قرار دیتا ہے، تو کبھی سی پیک کی بات کرتا ہے تو کبھی متنازعہ علاقوں میں سڑک کی تعمیر کو ⬇️22
وجہ قرار دیتا ہے۔ یعنی اب اینڈیا میں ٹوٹل کنفیوزن پھیلی ہوئی ہے۔ ان کے وہم و گمان میں بھی نہیں تھا کہ ساؤتھ چائنا کی لڑائی کا آغاز کوہ ہمالیہ سے ہوگا اور ویسے بھی اینڈیا کو پرائی لڑائی میں ٹانگ اڑانے کا بہت شوق ہے اب چین نے اس کا یہ شوق پورا کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔⬇️23
جب کہ Theprint.in نامی ویب سائیڈ میں ایک آرٹیکل شائع ہوا ہے وہاں پر ایک اینڈین صحافی نیتن پائی نے انتہائی بے وقوفانہ مشورہ اپنے حکومت کو دیا ہے اسکا کہنا تھا کہ اینڈیا چین کے ساتھ کوہ ہمالیہ میں نہیں لڑ سکتا، اسکا حل یہ ہے کہ اینڈیا ساؤتھ چائنا میں چین کے خلاف⬇️24
محاذ کھول دے اور دیگر اتحادیوں کے ساتھ ملکر تائیوان کا ساتھ دینا شروع کردے اس سے چین پر دباؤ بڑھے گا اور وہ باڈر پر جھڑپیں بند کردے گا۔ ساتھ میں اس نے یہ بھی کہا کہ امریکہ، ویت نام ، آسٹریلیا اور انڈونیشیا ک ساتھ ملا کر چین کے خلاف اتحاد نبایا جائے۔ اب اس نادان شخص کو ⬇️25
کوئی یہ بتائے کہ یہی کام تو امریکا کافی عرصے سے کررہا ہے لیکن اسکے باوجود چین کو نہیں جھکا پایا تو اینڈیا کیا خاک کردار ادا کرے گا۔ اینڈیا کی دم پر چین نے اسی وجہ سے پیر رکھا ہے، کیونکہ انڈیا امریکہ کی گود میں بیٹھ کر بہت بھڑکیاں مار رہا تھا اور اب اینڈین آرمی چیف کی حالت⬇️26
یہ ہے کہ نیپال جیسا ملک بھی ان سے کنٹرول نہیں ہو پارہا ۔ انڈین آرمی چیف کا کہنا یہ ہے کہ نیپال ہمیں چین کے کہنے پر آنکھیں دکھا رہا ہے۔ جبکہ اینڈین فوج کا کردار اس وقت ایک رپورٹر کا سا ہو چکا ہے کہ جو کچھ چائنا ان کے ساتھ لداخ اور دوسری جگہوں پر کررہا ہے یہ کیمرے لیکر کھڑے⬇️27
ہو جاتے ہیں اور ریکارڈن شروع کردیتے ہیں جبکہ ساؤتھ چائنا والی بھڑکیاں مار کر انہوں نے اپنا کیس مزید خراب کر لیا ہے اسی طرح حال ہی میں اینڈیا میں یہ خبر چلوائی گئی کہ چین آسٹریلیا کے مل کر جزائر پر ڈیفینس پیک کرنے جارہا ہے تاکہ چین کے خلاف اتحاد بنایا چا سکے لیکن یہ⬇️28
ساری ٹیکٹکس اب کسی کے کام نہیں آنے والی ۔ جو چائنا نے کرنا تھا وہ کر دکھایا ، لداخ کا علاقہ اب چائنا کے ہاتھ لگ چکا ہے ، چین کی فوج وہاں آ کر بیٹھ چکی ہے ، ایئر بیس بننے جارہے ہیں، چائنیز جنگی جہاز بھی آچکے ہیں ۔ سی پیک کے خلاف اب اینڈیا ایک دفعہ بھی چوں چرا کرے گا تو⬇️29
لداخ میں موجود چینی افوج انڈین آرمی پر چڑھ دوڑے گی اور دو طرفہ جنگ اینڈیا کو کئی ٹکڑوں میں تقسیم کر سکتی ہے۔ جبکہ اینڈین میڈیا میں یہ بات بھی کہی جا رہی ہے کہ ٹرمپ نے ایک بار بھی اینڈیا کے فیور میں بات نہیں کی اور نہ ہی کوئی بیان دیا، مودی اور ٹرمپ کی دوستی آخر کہاں چلی⬇️30
گئی آخر مشکل حالات میں امریکہ اینڈیا کا ساتھ کیوں نہیں دے رہا جبکہ اینڈین فوج کا یہ حال ہے کہ وہ کشمیر میں کبوتر پکڑ پکڑ کر اسے پاکستانی جاسوس قرار دیکر اپنا دل بہلا رہی ہے۔ پوری دنیا اینڈیا کی اس حماقت کا مزاق اڑا رہی ہے کہ ایک طرف چائنا کئی سو کلومیٹر اینڈیا میں گھس⬇️31
چکا ہے تو دوسری طرف یہ کشمیر میں کبوتر پکڑنے میں مصروف ہیں۔ اسکے علاوہ چین نے کشیدہ حالات کے بعد انڈیا سے اپنے شہریوں کو بھی واپس بلانے کا فیصلہ کیا ہے جسکے بعد اینڈین میڈیا نے واویلا مچانا شروع کردیا ہے کہ چین اپنے شہری اس لئے نکال رہا ہے کیونکہ وہ جنگ چھیڑنا چاہتا ہے۔⬇️32
پاکستان کے ایک سابق ریٹائرڈ برگیڈیئر اعجاز اعوان نے اے آر وائی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ وقت آ گیا ہے کہ پاکستان کشمیر میں لوگوں کو بارڈر پار کرنے کی اجازت دے کیونکہ اس وقت کشمیریوں نے انڈیا کے خلاف ہتھیار اٹھا لئے ہیں اور روزانہ بھارتی فوج کے ساتھ کشمیری مجاہدین⬇️33
کی جھڑپیں ہورہی ہیں ، ماہرین کا کہنا ہے کہ اس وقت کارگل سے بڑی جنگ لداخ میں چھڑنے کا خطرہ ہے کیونکہ چین نے پہلی دفعہ جنگی سازو سامان وہں پر جمع کرنا شروع کر دیا ہے۔ ایسی صورت میں وقت آ گیا ہے کہ کشمیریوں کے لئے تحریک چلائی جائے اور جو مجاہدین، کشمیر میں بھارتی فوج سے⬇️34
برسرپیکار ہیں ان کو سپورٹ کیا جائے کیونکہ یہ ان کشمیریوں کا حق ہے کہ وہ اپنی آزادی کے لئے دشمن فوج سے لڑیں۔ ایسے معاملے میں جب چین بھی کود چکا ہے۔ پاکستان کو پورا زور لگانا چاہیئے کہ کشمیر کے معاملے میں چین کو بھی فریق بنایا جائے جس کے بارے میں چینی صدر نے انڈیا کے سامنے⬇️35
یہ معاملہ بھی اٹھایا تھا کہ چین چونکہ لداخ پر دعوی کرتا ہے اس لئے چین بھی اسکا ایک فریق ہے اسی لئے بائی لٹرل کے بجائے ٹرائی لٹرل بات ہونی چاہیئے۔ یہی وجہ ہے کہ جیسے ہی انڈیا نے سی پیک اور کشمیر پر بات کی تو چین کی جانب سے ری ایکشن سامنے آیا۔ اور پاکستانی آرمی چیف ⬇️36
جنرل آصف قمر باجوہ نے ایل او سی پر جا کر بیان دیا کہ انڈیا ، چین اور پاکستان کے خلاف سازش کر رہا ہے۔ اسی لئے اب دونوں ممالک اینڈیا کو کرارا جواب دینے جا رہے ہیں۔ جس کے بعد یہ معاملہ انڈیا کے گلے میں ہڈی بن کے پھنس گیا ہے اور اس وقت باہر نکلنے کا راستہ فلحال اینڈیا کو⬇️37
نظر نہیں آ رہا۔
حالیہ بھارت چین کشیدگی کا مرکز بھی لداخ ہی ہے اور اس میں چین کی طرف سے لداخ میں پیش قدمی ہوئی ہے، چین لداخ سے ملحقہ اپنی سرحد کے اندر بڑی جنگ کی تیاری کررہا ہے اور بھارت اس پر سخت پریشان ہے، ایسی جنگ اگر بڑھ گئی تو پاکستان یقینا اس کا حصہ ہوگا اور ایسی صورت⬇️38
میں یہ امکان موجود ہے کہ بھارت کشمیر کا ایک بڑا حصہ کھو دے گا، یہ حصہ لداخ ہوا تو بھارت کا False Flag آپریشن کے ذریعے پاکستانی کشمیر پر حملے اور سی پیک راہداری کو تباہ کرنے کا خواب چکنا چور ہوجائے گا اور سی پیک وہ واحد راستہ ہے جس کی حفاظت کا ذمہ خود چین نے لیا ہوا ہے⬇️39
۔
لداخ میں پیش قدمی کسی طور چین اور بھارت کی آپسی جنگ نہیں ہے، یہ براہ راست پاکستان اور کشمیر کی جنگ ہے، بھارت، افغانستان کے راستے پاکستان کو بدترین نقصان پہنچانے اور لداخ کے ذریعے گلگت بلتستان پر حملہ کرنے کا جو ماسٹر پلان بنا رہا تھا، وہ دونوں طرف سے ختم ہوچکا ہے،⬇️40
لداخ میں چین اور افغانستان میں طالبان کے ساتھ امن معاہدہ اور امریکی فوج کی رخصتی نے پاکستان کو پہلے سے زیادہ محفوظ بنا دیا ہے۔
چین اور بھارت بہت سے سرحدی مسائل پر جنگ کے قریب ہیں اور لداخ میں چین کی پیش قدمی یقینی طور پر بھارت کے ہندوتوا خواب کو کبھی پورا نہیں ہونے دے گی⬇️41
۔
مودی سرکار نے بظاہر تو ایک دو سال میں کشمیر کا انفرادی درجہ ختم کرکے اور بھارت کے اندر مسلمانوں کے لیے شہریت کا قانون لاکر آر ایس ایس آئیڈیالوجی کو تقویت دی ہے، مگر بین الاقوامی بارڈرز پر یہی جارحانہ رویہ بھارت کے منہ کو آرہا ہے۔
ایسے میں بھارت کو امریکہ اور اسرائیل کی⬇️42
مکمل حمایت درکار ہوگی اور لداخ کی چٹانوں میں امریکہ کسی طور موجودہ حالات میں بھارت کے کاندھے پر بندوق رکھ کر ممکنہ سپر پاور سے سرد جنگ کا آغاز نہیں کرے گا، امریکہ روس کے ساتھ ایسی ہی شرارت کا خمیازہ اپنی اکانومی کی مکمل تباہی کی صورت میں کئی دہائیوں سے بھگت رہا ہے⬇️43
وہ اب ایسی غلطی نہیں کرے گا کہ جس کی آگ اس امن معاہدے کو بھی نقصان پہنچا دے جو اس کو عزت کے ساتھ افغانستان سے نکلنے کا موقع دے رہی ہے۔
ہمارا دائمی اتحادی چین ہے، چین کو ہماری اور ہمیں چین کی ہمیشہ ضرورت ہے اور سی پیک صرف راجن پور، گھوٹکی سے گزرتا راستہ نہیں ہے، یہ حقیقی طور⬇️44
پر ایک ترقی یافتہ پاکستان کا نیا روپ ہے، پاکستان کی جغرافیائی حیثیت نے ہمیشہ پاکستان کو گیم چینجر کا درجہ دیا ہے، اب کی بار مقام لداخ ہے، اور دشمن ہمارا روایتی حریف بھارت⬇️45
مگر اس کی جنگ اس سے کئی گنا بڑی طاقت سے ہے اور ہم اس طاقت کے مضبوط ترین حلیف ہیں، لگتا ہے قسمت ایک بار پھر ہمارے دروازہ پر دستک دے رہی ہے اور بھارت کی تباہی اب بہت قریب ہے۔۔۔ /4646
ان شاءاللہ

منقولہ تحقیق
@AAK1958
Missing some Tweet in this thread? You can try to force a refresh.

Keep Current with Anwar Ahmad Khan

Profile picture

Stay in touch and get notified when new unrolls are available from this author!

Read all threads

This Thread may be Removed Anytime!

Twitter may remove this content at anytime, convert it as a PDF, save and print for later use!

Try unrolling a thread yourself!

how to unroll video

1) Follow Thread Reader App on Twitter so you can easily mention us!

2) Go to a Twitter thread (series of Tweets by the same owner) and mention us with a keyword "unroll" @threadreaderapp unroll

You can practice here first or read more on our help page!

Follow Us on Twitter!

Did Thread Reader help you today?

Support us! We are indie developers!


This site is made by just two indie developers on a laptop doing marketing, support and development! Read more about the story.

Become a Premium Member ($3.00/month or $30.00/year) and get exclusive features!

Become Premium

Too expensive? Make a small donation by buying us coffee ($5) or help with server cost ($10)

Donate via Paypal Become our Patreon

Thank you for your support!