How to get URL link on X (Twitter) App
میں نے بچپن سے لیکر جوانی اور پھر ڈھلتی عمر تک اپنے اہم ملکی اداروں سے متعلق جو کچھ پڑھا، سنا، فلموں اور ڈراموں میں دیکھا اس کی وجہ سے میں انہیں "ماہان ادارے" سمجھتا تھا، ان کی عزت دل و جان سے زیادہ کرتا تھا، انہیں اپنی جان سے بھی زیادہ عزیز سمجھتا تھا، انہیں پاکستان کا حقیقی⬇️
جب قائداعظم موٹر میں بیٹھ گئے تو میں بھی ساتھ بیٹھا اور موٹر روانہ ہوگئی تو میں نے کہا قائداعظم مجھے ہنسی آتی تھی لیکن میں نے ضبط کرلی،۔ پوچھا کیوں؟
نماز کے دوران اسکی ذہنی کیفیت کی وجہ سے اسکی آواز بعض اوقات بلند ہو جاتی ہے اسکے علاوہ، وہ امام کی تکبیر کے بغیر رکوع اور سجدہ بھی کرلیتا ہے۔
بیوی نے جل کر واپسی جواب بھیجا کہ

میں اک قوم کو جانتا ہوں
جب میر صادق کی اگلی نسلوں میں سے کوئی نہ کوئی ہر ماہ وظیفہ وصول کرنے عدالت آتا تو چپڑاسی صدا لگایا کرتا۔ ۔ ۔
ہندوستان نےکہا, یہ کچھ ہی دنوں میں ہمارے پیر پکڑیں گے اور واپس شامل ہونے کے لئے ہماری منت سماجت کریں گے,
پسینہ بہا ہے۔ اس کی زرے زرے، چپے چپے، رگ رگ اور نس نس میں میرے اسلاف کا خون دوڑ رہا ہے اور اس میں میرا پسینہ بہہ رہا ہے۔ میرے آجداد نے اپنا خون بہا کر اس کو آزادی دلوائی تھی اور اب میں اپنا پسینہ خرچ کرکے اس کو تعمیر کر رہا ہوں۔ اس ملک کےلئے اور اس کی آزادی کے لئے میری جدوجہد،
شیوانا لڑکے کے ساتھ فوراً معبد میں پہنچا اور کیا دیکھتا ھے کہ عورت نے بچی کے ھاتھ پاؤں رسیوں سے جکڑ لیے ھیں اور چھری ھاتھ میں پکڑے آنکھ بند کئے کچھ پڑھ رھی ھے. بہت سے لوگ اس عورت کے گرد جمع تھے اور بُت خانے کا کاھن بڑے فخر سے بت کے قریب ایک بڑے پتّھر پر بیٹھا یہ سب دیکھ رھا تھا⬇️
ایک دن برطانیہ کے سفیر نے کہا کہ برطانیہ کے بادشاہ کا بھائی آج پاکستان کے ائیرپورٹ پہنچ رہا ہے آپ انہیں لینے ائرپورٹ جایئے گا ،قائداعظم نے انتہائی دبدبے سے فرمایاآپکے بادشاہ کے بھائی کو ائرپورٹ لینے چلا جاؤں گا لیکن ایک شرط پر کے کل جب میرا بھائی برطانیہ جائےگا تو آپ کا بادشاہ⬇️
ایمبولینس کو بلایا۔
ڈاکٹر ڈنکن میک ڈوگل ، نزع کے شکار لوگوں کو شیشے کے باکس میں رکھ دیتے تھے‘ مریض کی ناک میں آکسیجن کی چھوٹی سی نلکی لگا دی جاتی تھی اور باکس کو انتہائی حساس ترازو پر رکھ دیا جاتا تھا‘
ہم سب ایسا ہوتا دیکھ رہے ہیں مگر کچھ بھی کرنے سے قاصر ہیں۔ کتب اور اخبارات بینی تو شروع دن سے ہی ایک مسئلہ رہا لیکن یہ سب بھی تیزی سے انٹرنیٹ پر منتقل ہو رہا ہے۔ ادھر انٹرنیٹ کا سب سے بڑا میدان سوشل میڈیا ہے جہاں علم کم اور معلومات زیادہ ہیں اور ان میں بھی جعلی اطلاعات⬇️
گھر میں تین نندیں تھیں جو شادی کے انتظار میں بوڑھی اور چڑچڑی ہوچکی تھیں، ایک جیٹھ، ان کی بیوی اور چار بچے تھے۔ ساس، سسر، بیوی اور اس کا شوہر۔ گویا 13؍لوگوں کے اندر باہر کے سب کپڑے دھونا بہو کے ذمے داری تھی۔ بڑی بہو کھانا پکاتی تھیں، ایک نند صفائی کرتیں، ایک برتن دھوتیں،⬇️
آئی، دیوار چین بن گئی.
یعنی اس میں صرف "الٹے سیدھے "خیالات آتے ہیں اور وہ "شیطان کا گھر" بن جاتا ہے۔
میں لوگوں کے گھروں میں مزدوری کرتی ہوں اور اس کی پڑھائی کا مشکل سے خرچ اٹھاتی ہوں۔ یہ کم بخت سکول روزانہ دیر سے جاتا ہے اور روزانہ گھر دیر سے آتا ہے۔ جاتے ہوئے راستے میں کہیں کھیل کود میں لگ جاتا ہے اور پڑھائی کی طرف ذرا بھی توجہ نہی دیتا۔ جس کی وجہ سے روزانہ اپنی⬇️
کیوجہ سے نقصان اٹھائے، مگر نقصان کی وجہ اسکی سمجھ میں نہ آئے۔ اسکی کہانی یہ ہے کہ ایک صاحبزادے نے حساب کا علم سیکھنا شروع کیا۔ ایک روز استاد نے اوسط کا قاعدہ بتایا۔ انہوں نے اسے رٹ لیا۔ شام کو گھر گئے تو گھر والے دریا پار جانے کو تیار بیٹھے تھے۔⬇️
کئی جنگوں کے باعث بھی بنے اور پچھلی سات دہائیوں سے نہ صرف امن عالم کیلئے خطرہ ہیں، بلکہ مسلم دنیا کیلئے ناسور بنے ہوئے ہیں۔ افغانستان میں خون خرابہ ہو یا بھارت،پاکستان مخاصمت ، یا مغربی ایشیا میں یمن و شام و لیبیا کی خانہ جنگی یا ایران، ترکی، سعودی عرب و مصر کی آپسی چپقلش،⬇️