ایک بوڑھی عورت گواہی دینے عدالت میں پیش ہوئی تو وکیل استغاثہ نے گواہ پر جرح شروع کی۔ بڑھیا قصبے کی سب سے قدیمی مائی تھی۔اور دنیا کا سرد گرم خوب جانتی تھی۔
وکیل استغاثہ بھرپور اعتماد سے مائی کی طرف بڑھا اور اس سے پوچھا:
مائی ریشماں: ہاں قدوس۔
میں تمہیں اس وقت سے اچھِی طرح جانتی ہوں جب تم ایک بچے تھے۔ اور سچ پوچھو تو تم نے مجھے شدید مایوس کیا ہے۔ تم جھوٹ بولتے ہو۔ لڑائیاں کرواتے ہو، اپنی بیوی کو دھوکہ دیتے ہو، طوائفوں کے پاس بھی جاتے ہو ، تم لوگوں کو استعمال
وکیل ہکا بکا رہ گیا۔ اس کی سمجھ میں نہیں آیا کہ اب کیا پوچھے۔ گھبراہٹ میں اس نے وکیل دفاع کی طرف اشارہ کیا اور پوچھا: مائی ریشماں تم اس شخص کو جانتی ہو؟
مائی ریشماں: اور نہیں تو کیا، جیسے میں عبدالغفور کو نہیں جانتی ؟
ارے اسے اس وقت سے جانتی ہوں جب یہ ڈائپر میں گھومتا تھا
جج نے دونوں وکیلوں کو اپنے پاس بلایا اور آہستہ سے بولا: اگر تم دونوں احمقوں میں سے کسی نے مائی ریشماں سے
ہمیشہ ایسے ہی مسکراہتے رہیے۔