1/ ایک عام مسلمان اور صوفی میں فرق ایمان و معرفت کا ہے
جس طرح ایمان فقط مان لینے کا نام ہے وہ چاہے اللہ کی ذات و صفات ہوں یا دیگر حقائق
مگر ایک صوفی و عارف جس بات کو مانتا ہے اسے قلب کی نگاہ سے دیکھتا ہے، پھر اسے مشاہدہ سے اطمینان قلب نصیب ہوتا ہے اور اس کا ایمان معرفت میں
2/ بدل جاتا ہے۔

صوفی اور عام مسلمان میں فرق ایمان و معرفت کا ہے۔

سچا مسلمان کہلوانا بڑا آسان ہے لیکن سچا صوفی بننا آسان نہیں، صوفی صوف سے نکلا ہے اور صوف کے معنی ہیں صفائی۔
صوفی صرف وہ ہے جس کا قلب منور ہے۔
زبان سے خود کو صوفی کہنے سے کوئی صوفی نہیں بن جاتا بھلے وہ کوئی ہو
3/ کیونکہ تصوف تو باطن کی صفائی کو کہتے ہیں۔

صوفی وہ ہے جو کسی کو تکلیف نہیں پہنچاتا، صوفی بدکلامی نہیں کرسکتا کجا کہ کسی کی جان لے گا۔

صوفی وہ ہی ہے جس کے دل میں رب کی محبت ہے، صوفی جانتا ہے ہندو ہو یا عیسائی، مسلم ہو یا یہودی سب رب کی مخلوق ہیں وہ رب کی مخلوق سے محبت کرتا
4/ ہے۔ آج ایسی بہت سی تنظیمیں نظر آئیں گے جو اپنے آپ کو صوفی کہتے ہیں لیکن رب کی محبت ان کے دلوں میں نہیں ہے

تصوف، شریعت کے خلاف عمل کرنے کا نہیں، شریعت کے مطابق عمل کرنے کا نام ہے۔

تصوف، ارکان اسلام (یعنی نماز، روزہ،حج،زکوٰۃ ) کو پابندی سے اداکرنے اور بجالانے کا نام ہے۔
5/ تصوف، دن رات اللہ تعالیٰ کی عبادت و بندگی کرنے اوراس کی بارگاہ میں توبہ واستغفار کرنے کا نام ہے۔

تصوف، مریدین سے مال و متاع لینے کا نہیں بلکہ حاجت مندوں کو دینے کا نام ہے۔

تصوف! بندوں سے خدمات لینے کا نہیں مخلوق خدا کی خدمت کرنے کا نام ہے۔

تصوف ! مال ودولت جمع کرنے کا
6/ نہیں بلکہ مال و متاع ہمہ وقت اللہ کی راہ میں خرچ کرنے کا نام ہے۔

تصوف! لوگوں کو دین و مذہب سے متنفر اور دور کرنے کا نہیں بلکہ اپنے عمل وکردار سے لوگوں کو دین ومذہب سے قریب اور مانوس کرنے کا نام ہے۔

تصوف! شریعت سے جدا نہیں بلکہ عین شریعت ہے اور اسلامی تعلیمات کے مطابق
7/ زندگی گزارنا ہی تصوف وطریقت ہے۔

بعض ان پڑھ اورقرآن وسنت سے ناواقف حضرات شریعت وطریقت کے متعلق عام لوگوں کو گمراہ کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ طریقت شریعت دونوں الگ الگ ہیں۔

اس ضمن میں بعض جاہل اور بے علم پیرحضرات بھی یہی کہتے نظر آتے ہیں اور پھر ان باتوں کا سہارا لیتے ہوئے
8/ نام نہاد پیداور شیخ ارکانِ اسلام ، فرائض و واجبات اور عبادات کو بھی پس پشت ڈال دیتے ہیں اور ان کے مریدین بھی ان کی دیکھا دیکھی احکام شریعت سے غافل ہو جاتے ہیں اور ایسے بے کار لوگوں کے اعمالِ بد کی وجہ سے چند لوگ حقیقی اولیاء کرام اور ان کی کرامات کا انکار کر بیٹھتے ہیں اور
9/ ﷲ کے دوست منکرین کی طعنہ زنی کا سبب بنتے ہیں۔

پس قرآن مجید ، احادیث مبارکہ اوربزرگان دین کے اقوال اورحقائق ثابتہ کی روشنی میں علم تصوف اور صوفیاء کرام کا مقام و مرتبہ روزِ روشن کی طرح واضح اور ظاہر ہے اور یہ بھی ثابت ہے کہ علم تصوف اسلامی تعلیمات کے عین مطابق ہے مگر آج
10/ بعض نام نہاد صوفیوں اور بے عمل وکردار مشائخ کی وجہ سے حقیقی صوفیاء کرام اور کامل مشائخ عظام کا مقام و مرتبہ نہ صرف مجروح ہورہا ہے بلکہ بے شمار لوگ اس عظیم علم اور اس کی مبارک تعلیمات سے نہ صرف دور ہو گئے ہیں بلکہ وہ اس مبارک مشن کو نعوذباللہ شرک اور بدعت سے تعبیر کرتے ہیں،
11/ حالانکہ حقیقت کچھ اور ہے اور حقیقت وہ ہے جس کا اوپر ذکر کیا ہے۔

پس ضرورت اس امر کی ہے کہ صوفیا کرام کے مقام و مرتبہ اور علم تصوف کی حقیقت و تعلیمات کو سمجھا جائے اوراس پر ہر ممکن عمل کرکے دارین کی سعادت حاصل کی جائے، کیونکہ علم تصوف ،اسلامی تعلیمات کے مطابق زندگی بسر کرنے
12/ کا نام ہے اور یہی تقاضائے دین اور تقاضائے اسلام ہے۔

حضرت جنید بغدادی فرماتے ہیں:
"تصوف کی بنیاد آٹھ چیزوں پر ہے
سخاوت، رضا، صبر، اشارہ، غربت، صوف پوشی، سیر اورفقر
لیکن سخاوت ابراہیم ع، رضاء اسماعیل ع سے اورصبر ایوب ع سے اوراشارہ زکریا ع سے اورغربت یحییٰ ع سے اورصوف پوشی
13/ موسیٰ ع سے اور سیاحت عیسیٰ ع سے اور فقر حضور ص سے"
(کشف المحجوب :25)

الغرض تصوف کی بنیاد دین اسلام کی تعلیمات کے مغز اور نچوڑ پر قائم ہے۔ جن پر ایک صوفی ہر حال میں عمل پیرا ہوتا ہے۔

اللہ جل شانہ کا فرمان ہے:

ترجمہ: اور ظاہری گناہ اور پوشیدہ گناہ سب چھوڑ دو۔ (الانعام
14/ آیت:140)

تفسیر خازن میں اس آیت کے تحت مرقوم ہے

ظاہری گناہ سے مراد اعضا وجوارح کے اعمال اور باطنی گناہوں سے مراد دل کے اعمال ہیں۔
( تفسیر خازن ج2 ص:146)

اعمال کے ظاہری حصے کا تعلق علم قال ( فقہ) اور باطنی حصے کا تعلق علم حال (تصوف) سے ہے۔ یہ دونوں علوم صحابہ کرام نے حضرت
15/ محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سیکھے، جس کی تائید درج ذیل احادیث سے ہوتی ہے۔

حضرت ابوہریرہ رض سے روایت ہے
"میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے علم کے دو برتن حفاظت میں لیے۔ ایک کو لوگوں میں پھیلا دیا اور دوسرا اگر پھیلاؤں تو یہ گردن کاٹ دی جائے۔"
اس حدیث پاک سے
16/ ثابت ہوا کہ حضرت ابوہریرہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے دو علوم سیکھے، یعنی ایک علمِ قال اور دوسرا علم حال۔ (مشکوٰة، کتاب العلم)

حضرت عمر بن الخطاب رض کو جب دفن کیا گیا تو حضرت عبداللہ بن عمر رض نے صحابہ رضی اللہ عنہم کی ایک محفل میں کہا:
"آج دس میں سے نو حصے علم
17/ فوت ہو گیا۔"
اس پر بعض صحابہ کرام نے ناگواری کا اظہار کیا تو حضرت عبداللہ رض نے فرمایا:
"اس سے مراد حیض ونفاس کا علم نہیں، بلکہ علم اللہ ہے۔"
یہ جواب سن کر سب حضرات مطمئن اور خاموش ہو گئے۔ پس اس پر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا اجماع سکوتی ثابت ہوا اور صاف ظاہر ہے کہ صحابہ
18/ کرام رضی اللہ عنہم کسی غیر شرعی بات پر ہرگز خاموش نہ رہتے۔ وہ تو باطل کے خلاف ننگی تلوار تھے۔

حضرت علی کرم اللہ وجہہ سے مروی ہے کہ انہوں نے فرمایا:
"رسول الله صلی الله علیہ وآلہ وسلم نے مجھے علم کے ستر ابواب بتا رکھے ہیں اور میرے سوا یہ علم کسی اور کو نہیں بتایا۔" (کتاب
19/ اللمع، ص:54)

صحابہ کرام رضی اللہ عنہم میں سے بعض حضرات ایسے بھی تھے جنہیں ایک خاص قسم کا علم خصوصیت کے ساتھ حاصل تھا۔
حضرت حذیفہ رض کو منجملہ اور کئی باتوں کے منافقین کے ناموں کا علم تھا۔ انہیں رسول الله صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہ علم راز میں بتایا تھا۔ یہاں تک کہ حضرت
20/ عمر رض بھی ان سے دریافت کرتے تھے کہ کہیں میں تو ان میں سے نہیں ہوں۔

حکیم ترمذی رحمہ اللہ نے "شان الصلوٰة' میں اور ابن الاثیر نے "اسد الغابہ" میں نقل کیا ہے:

"نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک مرتبہ اپنے ایک صحابی سے پوچھا
اے حارث! صبح کیسے کی؟

تو حارث نے جواب دیا
21/ اے الله کے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)، میں نے الله پر سچے ایمان کی حالت میں صبح کی۔

حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا
دیکھ تو کیا کہہ رہا ہے؟ اے حارث! بے شک ہر ایک شے کی کوئی نہ کوئی حقیقت ہوتی ہے ، تیرے ایمان کیا حقیقت ہے؟

تو حارث نے جواب دیا
میں نے اپنے نفس سے
22/ علیٰحدگی اختیار کی اور اسے دنیا سے پھیر دیا ، جس کے نتیجہ میں میری نظر میں اس دنیا کے پتھر ، مٹی ، سونا اور چاندی برابر ہو گئے ہیں۔ میں رات کو جاگتا ہوں اور دن میں پیاسا رہتا ہوں۔ میری یہ کیفیت ہے کہ میں الله تعالیٰ کے عرش کو اپنے سامنے ظاہر دیکھ رہا ہوں اور گویا میں جنت
23/ میں ایک دوسرے سے ملتے ہوئے اور اہل جہنم کو چلاّتے ہوئے دیکھ رہا ہوں۔"

حضرت حسن بصری رحمہ اللہ فرمایا کرتے تھے:
"ہم نے تصوف کا علم قیل وقال کے ذریعے سے حاصل نہیں کیا، بلکہ دنیا اور اس کی لذتوں کے ترک کرنے سے حاصل کیا ہے ۔"

آج کے دور میں 'علم قال' کو 'فقہ یا شریعت' اور
24/ 'علم حال: کو 'تصوف یا طریقت' کے نام سے موسوم کیا جاتا ہے، یہ دونوں علوم انسان کی ایمانی تکمیل کے لیے ضروری ہیں۔

شیخ ابوطالب مکی قوت القلوب میں لکھتے ہیں :
"دونوں علوم اصلی ہیں، جو ایک دوسرے سے مستثنیٰ نہیں ہیں۔ بمنزلہ اسلام اور ایمان کے۔ ہر ایک دوسرے کے ساتھ بندھا ہوا
25/ ہے، جیسے جسم اور قلب کہ ان میں سے ایک دوسرے سے جدا نہیں ہو سکتا۔"

شیخ الاسلام زکریا انصاری رحمہ اللہ لکھتے ہیں :
"شریعت حقیقت کا ظاہر ہے اور حقیقت شریعت کا باطن۔ دونوں لازم وملزوم ہیں۔ ایک کے بغیر دوسرے کی تکمیل نہیں ہوتی۔"

حضرت امام مالک بن انس رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
"جس
26/ نے (علم) فقہ حاصل کیا، مگر ( علم) تصوف حاصل نہ کیا اس نے فسق کیا ۔ جس نے ( علم) تصوف حاصل کیا، مگر ( علم) فقہ حاصل نہ کیا وہ زندیق ہوا۔ جس نے ان دونوں ( علوم) کو جمع کیا پس وہ محقق ہوا۔"

علامہ شامی رحمہ الله فرماتے ہیں:
"طریقت وشریعت دونوں لازم ملزوم ہیں۔"

پس ثابت ہوا کہ
27/ علم تصوف کوئی عجمی چیز نہیں بلکہ خالص مکی اور مدنی چیز ہے ۔ البتہ جاہل صوفیاء کی وہ باتیں جو کتاب وسنت کے خلاف ہوں ہمیشہ رد کی جائیں گی۔

امام ابو القاسم قشیری رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
"شریعت کی ہر وہ بات جس کی تائید حقیقت سے نہ ہو وہ غیر مقبول ہے اور حقیقت کی ہر وہ بات جو
28/ شریعت کی قیود میں نہ ہو حاصل کرنے کے قابل نہیں ہے۔"

حضرت امام ربانی مجدد الف ثانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
"طریقت کی ہر وہ بات جسے شریعت رد کر دے زندقہ اور کفر ہے۔"

حضرت ربانی مجدد الف ثانی رحمہ اللہ اپنے مکتوبات میں فرماتے ہیں:
"وہ ریاضتیں اور مجاہدے جو تقلید سنت سے الگ ہو
29/ کر اختیار کیے جائیں معتبر نہیں ہیں۔
اس لیے کہ جوگی اور ہندوستان کے براہمہ اور یونان کے فلاسفہ بھی ان کو اختیار کرتے ہیں اور یہ ریاضتیں ان کی گمراہی میں اضافہ کے سوا او رکچھ نہیں کرتیں۔"
(جلد اول مکتوب دو صدوبست ویکم)

حضرت حاجی امداد اللہ مہاجر مکی رحمہ اللہ تحریر فرماتے
30/ ہیں:
"بعض جہلاء جو کہہ دیتے ہیں کہ شریعت اور ہے اور طریقت اور ،محض ان کی کم فہمی ہے۔
طریقت بے شریعت خدا کے گھر مقبول نہیں۔
صفائی قلب کفار کو بھی حاصل ہوتی ہے۔
قلب کا حال مثل آئینہ کے ہے۔ آئینہ زنگ آلودہ ہے تو پیشاب سے بھی صاف ہو جاتا ہے اور گلاب سے بھی صاف ہو جاتا ہے لیکن
31/ فرق نجاست وطہارت کا ہے ۔ ولی الله کو پہچاننے کے لیے اتباعِ سنت کسوٹی ہے۔ جو متبع سنت ہے وہ اللہ کا دوست ہے اور اگر مبتدع ہے تو محض بے ہودہ ہے۔ خرق عادات تو دجال سے بھی ہوں گے۔" (رجوم المذنبین ص:129)

لہٰذا سالک کو چاہیے کہ علم تصوف ان حضرات سے سیکھے جن کا علم و عمل اور قال
32/ و حال کتاب وسنت کے عین مطابق ہو۔ جاہل و بے عمل صوفیاء کی بے ہودہ باتوں پر ہرگز ہرگز فریفتہ نہ ہو۔

کس قدرافسوس کی بات ہے کہ آج کا مسلمان اصلی اور نقلی گھی کی پہچان تو کر لیتا ہے مگر اصلی ولی کی پہچان کرنے سے قاصر ہے۔ خالص اور ملاوٹی دودھ کی پہچان تو کر لیتا ہے مگر اصلی اور
33/ مصنوعی پیر کی پہچان میں فرق نہیں کر سکتا، بے وفا اور وفادار دوست کی تو شناخت کر لیتاہے مگر بےدین اور دیندار مرشد کے معاملے میں فرق نہیں کر سکتا تو آیئے قرآن وحدیث کی روشنی میں اور اولیاء کرام کے اقوال و احوال سے معلوم کرتے ہیں کہ اللہ کے ولی(دوست) کی کیاپہچان اورکیامقام
34/ ہے۔

 قرآن مجید میں ارشادِ باری تعالیٰ اپنے ولیوں کی شان اور مقام اس طرح بیان فرما رہا ہے:

 "بلاشبہ اللہ کے ولیوں پر نہ کوئی خوف ہے اور وہ غمگین ہوں گے اور (اللہ کے ولی وہ ہیں) جوایمان لائے اور پرہیز گاری اختیار کی"۔
 (سورۂ یونس:آیت62-63)

اللہ کا ولی (اصلی دوست)وہ ہوتا
35/ ہے جو صاحب ایمان ہونے کے ساتھ ساتھ متقی و پرہیز گار بھی ہو۔ قرآن وسنت کے احکامات وتعلیمات کا پابند ہو۔
ﷲ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا اطاعت گزار و فرمانبردار ہو اور اللہ کے ولی وہ ہوتے ہیں جو ساری ساری رات اللہ کی عبادت و بندگی اور توبہ و استغفار میں گزار دیتے
36/ ہیں۔

یہی وجہ ہے کہ جتنے بھی اولیائے کاملین اور مشائخ کرام گزرے ہیں اور جو حیات ہیں ان کے مزارات، آستانوں ،خانقاہوں اور رہائش گاہوں کے ساتھ مساجد ضرور ہیں جو اس حقیقت اسلام کو واضح اور آشکار کررہی ہیں اوراس بات کا ثبوت اوردلیل ہیں کہ اللہ کے ولی اور دوست ہر حال میں صوم
37/ وصلوٰۃ کی نہ صرف پابندی کرتے ہیں بلکہ ان کے شب وروز مسجد اور مدرسہ میں بسر ہوتے ہیں۔

قرآن پاک میں اولیاء اللہ کی پہچان اورمقام کے بارے میں مزید ارشادِ باری تعالیٰ ہے:

"اور رحمن کے (مقرب)بندے وہ ہیں کہ جو زمین پر(عاجزی سے) آہستہ چلتے ہیں اور جب کوئی جاہل اُن سے ( کوئی
38/ ناگوار بات) کرتے ہیں تو کہتے ہیں (تمھیں) سلام اور وہ جو اپنے رب کیلئے سجدے اور قیام میں راتیں گزار دیتے ہیں"۔
(سورۃالفرقان:آیت 63-64)

اولیاء اللہ کامقام اورشان یہ ہے کہ وہ نہ صرف عاجزی اور انکساری کے پیکر ہوتے ہیں بلکہ جب ان سے کوئی جاہل ناروا گفتگو کرتا ہے یا ناشائستہ
39/ طرزعمل اختیار کرتا ہے توبھی رحمٰن کے بندے ان سے حسن اخلاق اور خندہ پیشانی سے پیش آتے ہیں اور وہ راتوں کو اللہ تعالیٰ کی خوب عبادت و بندگی کرتے ہیں۔

 جن بندگانِ خدا کو اللہ تعالیٰ کی معرفت و قرب اور مقامِ ولایت حاصل ہوتا ہے، انھیں ہر طرح کے رنج وغم سے آزادی کا پروانہ مل
40/ جاتا ہے جو کہ دنیا و آخرت میں کامیابی و کامرانی کی بشارت و نوید کی صورت میں ہوتا ہے۔

تقاضائے محبوبیت اورقرب کی بنا پر اللہ تعالیٰ اپنے ولیوں اوردوستوں کو اپنی بعض صفات کا مظہر کامل بنا دیتاہے اور انھیں اپنے رنگ میں رنگ دیتا ہے، تب ہی ان سے کرامات کا ظہور ہوتا ہے ،جس سے
41/ مسلمانوں کا ایمان و یقین تقویت پاتا ہے۔

اولیاء اللہ جب درجہ قرب اور محبوبیت پر فائز ہوجاتے ہیں تو اللہ تعالیٰ ان کے کسی سوال اور دعا کو رد نہیں فرماتا بلکہ ان کا ہر سوال اور دعا کو قبول فرما لیتا ہے۔

قدرت الٰہی ہروقت انھیں اپنے حفظ وامان میں رکھتی ہے۔

 اولیاء اللہ کو
42/ بارگاہِ خداوند قدوس میں اتنا قرب حاصل ہو جاتا ہے کہ اللہ تعالیٰ ان کے کان، ان کی آنکھیں، ان کے ہاتھ اور ان کے پاؤں بن جاتا ہے اور اگر وہ اللہ کی بارگاہ میں کسی چیز کا سوال کرتے ہیں تو اللہ تعالیٰ انہیں کبھی مایوس نہیں فرماتا۔

صوفی، شیخ اور پیر و مرشد کیلئے صاحب ِعلم ہونا
43/ بہت ضروری ہے اور علم و عمل دونوں آپس میں لازم و ملزوم ہیں۔

حضرت شیخ عبدالقادر جیلانی رحمتہ اللہ علیہ 488 ہجری/ 1095ء میں 18 برس کی عمر میں تحصیل علم و معرفت کی غرض سے بغداد شریف میں جلوہ گر ہوئے اور تادمِ وفات یہی شہر آپ کی علمی و روحانی سر گرمیوں کا مرکز بنا رہا۔

آپ نے
44/ اپنے وقت کے جید علماء و مشائخ کرام سے علوم ظاہری و باطنی حاصل کئے اورحضرت ابو سعید مبارک مخزومی رحمتہ اللہ علیہ کے ہاتھ پر بیعت کا شرف حاصل کیا اور علوم و ظاہری و باطنی کی تکمیل کے بعد اصلاح و تبلیغ کی طرف متوجہ ہوئے اور مسند شریعت اور مسند طریقت دونوں کو بہ یک وقت زینت
45/ بخشی اورساری زندگی مخلوقِ خدا کو رشد و ہدایت کاراستہ دکھاتے رہے۔

 سلطان الہند حضرت خواجہ معین الدین چشتی اجمیری رحمتہ اللہ علیہ نے مقتدائے زمانہ ہستیوں سے علومِ دینیہ ( علم قرآن، علم حدیث، علم تفسیر، علم فقہ) کی تعلیم حاصل کی۔
آپ نے علم ظاہری کی تحصیل میں تقریباً
46/ چونتیس(34)برس صرف کئے اورعلم معرفت و سلوک کے حصول کے لئے آپ حضرت خواجہ شیخ عثمان ہاروَنی رحمتہ اللہ علیہ ایسے عظیم المرتبت اور جلیل القدر بزرگ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور آپ کے دست مبارک پرشرف ِبیعت سے فیض یاب ہوئے اور روایات میں آتا ہے کہ اسی سلسلہ رشد و ہدایت کو قائم رکھتے
47/ ہوئے آپ نے نوے(90) لاکھ غیر مسلموں کو کلمہ طیبہ پڑھا کر اسلام کی دولت سے نوازا۔

حضرت خواجہ غریب نواز علیہ الرحمۃ فرماتے ہیں کہ:
"جب اللہ تعالیٰ اپنے کسی بندے کو اپنا دوست بناتا ہے تو اس کو اپنی محبت عطا فرماتا ہے اور وہ بندہ اپنے آپ کو ہمہ تن اور ہمہ وقت اس کی رضا و
48/ خوشنودی کے لیے وقف کر دیتا ہے تو خداوند قدوس اس کو اپنی طرف کھینچ لیتا ہے، تاکہ وہ اللہ تعالیٰ کی ذات کا مظہر بن جائے"۔

حضرت سید علی ہجویری نے صوفیاء کی تین قسمیں بیان کی ہیں:

(1) "صوفی" جو اپنے وجود سے فانی ہوکر حق کے ساتھ باقی ہوگیا ہو، نفسانی خواہشات اور ان کے تصرف سے
49/ آزاد ہوکر حقیقت الحقائق یعنی اللہ عزّوجلّ کے ساتھ واصل ہو گیا ہو۔
(2) "متصوف" جو مجاہدے اور ریاضت کے ذریعے اِس مقام کے حصول کے لئے کوشاں ہے اور راہِ حقیقت کی تلاش میں اپنے آپ کو صوفیاء کے طریقے پر کاربند رکھتا ہے۔
(3) "مُسْتَصْوِفْ" جو دنیوی منفعت کے حصول اور جاہ و مرتبے
50/ کی لالچ میں صوفیا ء کی نقالی کررہا ہو، اسے نہ تو اوپر والے دونوں گروہوں سے کوئی تعلق ہوتاہے اور نہ ہی اسے طریقت کے بارے میں کوئی ادنیٰ سی آگاہی حاصل ہوتی ہے۔

وہ مزید لکھتے ہیں:

’’صوفیا سے متعلق آج کل یہ مصیبت عام ہوگئی ہے، ملحدین کے ایک گروہ نے جب حقیقی صوفیاء کی شان
51/ اور قدر و منزلت دیکھی، تو اپنے آپ کو بھی ان کا ہم شکل بنالیا اور کہنا شروع کردیا کہ طاعات وعبادات کی تکلیف اس وقت تک ہے، جب تک معرفت حاصل نہیں ہوجاتی۔ جب معرفت حاصل ہوگئی تو عبادات وطاعات کی تکلیف جسم سے اُٹھ جاتی ہے(یعنی انسان اللہ تعالیٰ اور رسولِ مکرم صلی اللہ علیہ وآلہ
52/ وسلم کے احکام اور شریعت کا مکلَّف (جوابدہ) نہیں رہتا)".

صوفی ازم کے چار بڑے سلاسل چل رہے ہیں، جو چشتیہ، نقشبندیہ، قادریہ اور سہروردیہ ہیں:

سلسلہ نقشبندیہ کے سرخیل حضرت شیخ بہاؤالدین نقشبندی (رحمۃ اللہ علیہ )
سلسلہ چشتیہ کےحضرت خواجہ معین الدین چشتی (رحمۃ اللہ علیہ) ہیں۔
53/ سلسلہ قادریہ کے سرخیل حضرت شیخ عبد القادر جیلانی (رحمۃ اللہ علیہ)،
سلسلہ سہروردیہ کے حضرت شیخ شہاب الدین سہروردی (رحمۃ اللہ علیہ) ہیں

ان شاءاللہ ان چاروں سلاسل کو بھی تفصیل سے بیان کروں آئندہ کبھی اپنے تھریڈز میں🙏
#پیرکامل
#قلمکار
#تعمیرکردار
تصحیح فرمالیں
تھریڈ کی دوسری ٹویٹ میں غلطی سے "صوف" لکھا گیا (اسکے معنی اون کے ہیں) دراصل "صفا" لکھنا تھا جسکے معنی صفائی یا خالص ہونا ہوتا ہے🙏

• • •

Missing some Tweet in this thread? You can try to force a refresh
 

Keep Current with 💎 پـیــــــKamilــــــر™

💎 پـیــــــKamilــــــر™ Profile picture

Stay in touch and get notified when new unrolls are available from this author!

Read all threads

This Thread may be Removed Anytime!

PDF

Twitter may remove this content at anytime! Save it as PDF for later use!

Try unrolling a thread yourself!

how to unroll video
  1. Follow @ThreadReaderApp to mention us!

  2. From a Twitter thread mention us with a keyword "unroll"
@threadreaderapp unroll

Practice here first or read more on our help page!

More from @Peer_Kamil_

Mar 2, 2022
ایک دن پروفیسر صاحب سے جوتا پالش کرنے والے بچے نے جوتا پالش کرتے کرتے پوچھا
"ماسٹر صاحب! کیا میں بھی بڑا آدمی بن سکتا ہوں"
پروفیسر نے مسکرا کر جواب دیا
"دنیا کا ہر شخص بڑا آدمی بن سکتا ہے۔"

بچے کا اگلا سوال تھا
"کیسے؟"

پروفیسر نے اپنے بیگ سے چاک نکالا
👇👇👇

#قلمکار #پیرکامل
اور اسکے کھوکھے کی دیوار پر دائیں سے بائیں تین لکیریں لگائیں۔۔۔

پہلی لکیر پر محنت، محنت اور محنت لکھا۔
دوسری لکیر پر ایمانداری، ایمانداری اور ایمانداری لکھا۔
اور تیسری لکیر پر صرف ایک لفظ ہنر (Skill) لکھا۔

بچہ پروفیسر کو چپ چاپ دیکھتا رہا۔ پروفیسر یہ لکھنے کے بعد۔۔
👇👇👇
بچے کی طرف مڑا اور بولا
"ترقی کے تین زینے ہوتے ہیں۔
پہلا زینہ محنت ہے۔ آپ جو بھی ہیں، آپ اگر صبح، دوپہر اور شام تین اوقات میں محنت کر سکتے ہیں تو آپ تیس فیصد کامیاب ہو جائیں گے.
آپ کوئی سا بھی کام شروع کر دیں، آپ کی دکان، فیکٹری، دفتر یا کھوکھا صبح سب سے پہلے کھلنا چاہئے اور
👇👇
Read 10 tweets
Feb 10, 2022
ایک عابد نےخدا کی زیارت کے لیے 40 دن کا چلہ کیا
دن کو روزہ اور رات کو قیام کرتا
بوجہ اعتکاف، خدا کی مخلوق سے یکسر کٹ گیا تھا
اس کا سارا وقت آہ و زاری میں گذرتا تھا

36 ویں رات اس نےایک آواز سنی
"شام 6 بجے تانبے بازار میں فلاں تانبہ ساز کی دکان پر جاؤ اور خدا کی زیارت کرو"
👇
عابد وقت مقررہ سے پہلے تانبہ مارکیٹ پہنچ گیا اور مارکیٹ کی گلیوں میں تانبہ ساز کی اس دوکان کو ڈھونڈنے لگا،
وہ کہتا ہے
میں نےایک بوڑھی عورت کو دیکھا جو تانبےکی دیگچی پکڑے ہر تانبہ ساز کو دکھا رہی تھی
بیچنا چاہتی تھی
وہ جس تانبہ ساز کو دیگچی دکھاتی، تول کرکہتا
4 ریال ملیں گے
👇
وہ بڑھیا کہتی
6 ریال میں بیچوں گی

کوئی تانبہ ساز خریدنے کو تیار نہ ہوا

آخر کار وہ بڑھیا ایک تانبہ ساز کے پاس پہنچی، تانبہ ساز اپنے کام میں مصروف تھا
بوڑھی عورت نے کہا
میں یہ برتن بیچنے کے لیے لائی ہوں اور 6 ریال میں بیچوں گی؟
تانبہ ساز نے پوچھا
صرف 6 ریال میں کیوں؟
👇
Read 8 tweets
Jan 18, 2022
دیسی مہینوں کا تعارف اور وجہ تسمیہ

1- چیت/چیتر (بہار کا موسم) ،
2- بیساکھ/ویساکھ/وسیوک (گرم سرد، ملا جلا) ،
3- جیٹھ (گرم اور لُو چلنے کا مہینہ) ،
4-ہاڑ/اساڑھ/آؤڑ (گرم مرطوب، مون سون کا آغاز) ،
5- ساون/ساؤن/وأسا (حبس زدہ، گرم، مکمل مون سون) ،
👇👇👇
6۔ بھادوں/بھادروں/بھادری (معتدل، ہلکی مون سون بارشیں) ،
7- اسُو/اسوج/آسی (معتدل) ،
8- کاتک/کَتا/کاتئے (ہلکی سردی) ،
9۔ مگھر/منگر (سرد) ،
10۔ پوہ (سخت سردی) ،
11- ماگھ/مانہہ/کُؤنزلہ (سخت سردی، دھند) ،
12- پھاگن/پھگن/اربشہ (کم سردی، سرد خشک ہوائیں، بہار کی آمد)
👇👇👇
برِصغیر پاک و ہند کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ اس خطے کا دیسی کیلنڈر دنیا کے چند قدیم ترین کیلنڈرز میں سے ایک ہے۔ اس قدیمی کیلنڈر کا اغاز 100 سال قبل مسیح میں ہوا۔ اس کیلنڈر کا اصل نام بکرمی کیلنڈر ہے، جبکہ پنجابی کیلنڈر، دیسی کیلنڈر، اور جنتری کے ناموں سے بھی جانا جاتا ہے۔
👇👇👇
Read 9 tweets
Aug 26, 2021
غسل کے دوران مدینہ کی ایک عورت نے مردہ عورت کی ران پر ہاتھ رکھتے ہوئے یہ الفاظ کہے
"اس عورت کے فلاں مرد کے ساتھ ناجائز تعلقات تھے"
بس یہ بات کہنا تھا کہ اللہ تعالی نے اپنی ڈھیل دی ہوئی رسی کھینچ دی
اس عورت کا انتقال مدینہ کی ایک بستی میں ہوا تھا اور غسل کے دوران جوں ہی۔۔۔
👇👇👇
غسل دینے والی عورت نے مندرجہ بالا الفاظ کہے تو اس کا ہاتھ میت کی ران کے ساتھ چپک گیا۔
چپکنے کی قوت اس قدر تھی کہ وہ عورت اپنا ہاتھ کھینچتی تو میت گھسیٹتی تھی مگر ہاتھ نہ چھوٹتا تھا۔
جنازے کا وقت قریب آ رہا تھا، اس کا ہاتھ میت کے ساتھ چپک چکا تھا اور بے حد کوشش کے باوجود۔
👇👇👇
جدا نہیں ہو رہا تھا، تمام عورتوں نے اس کے ہاتھ کو پکڑ کر کھینچا، مروڑا، غرض جو ممکن تھا کیا مگر سب بے سود رہا!
دن گزرا ، رات ہوئی، دوسرا دن گزرا، پھر رات ہوئی سب ویسا ہی تھا، میت سے بدبو آنے لگی اور اس کے پاس ٹھہرنا ،بیٹھنا مشکل ہو گیا!
مولوی صاحبان، قاری صاحبان اور تمام۔۔
👇👇
Read 9 tweets
Jul 2, 2021
ہم میں سے کچھ لوگ پیسے کی محبت میں اتنے اندھے ہو چکے ہیں کہ جائز و ناجائز کی کوئی تمیز باقی نہیں رہی
ایک تازہ مثال snack video app ہے۔ ہر وقت اس کی تشہیر کی جا رہی ہے اور اب تو یہ آفر آگئی ہے کے ایپ انسٹال کریں اور پیسے حاصل کریں اور اس امت کے نوجوان، بچے اور تقریباً۔۔۔
👇👇👇
ہر عمر کے افراد اسے ڈاؤنلوڈ کر رہے ہیں۔
بات یہیں ختم نہیں ہو جاتی بلکہ اس پر دوسروں کو invite کریں اور پیسے حاصل کریں اور جتنا ٹائم آپ بے حیائی کو دیکھیں گے آپ کے اکاؤنٹ میں پیسے آئیں گے

لوگوں  کو گمراہ کرنے والوں  کے بارے میں  ایک مقام پر اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے:۔۔۔
👇👇👇
اس لئے کہ قیامت کے دن اپنے پورے بوجھ اور کچھ ان لوگوں  کے گناہوں  کے بوجھ اُٹھائیں  جنہیں  اپنی جہالت سے گمراہ کر رہے ہیں۔ سن لو! یہ کیا ہی بُرا بوجھ اُٹھاتے ہیں(نحل:25)

اور حضرت ابوہریرہ رض سے روایت ہے، رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
جس شخص نے۔۔۔
👇👇👇
Read 8 tweets
Apr 20, 2021
کیا کفار نے نبی صل اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دیکھا؟
نہیں۔
کیا کفار نے نبی صل اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سیرت پڑھی؟
اکثریت نے نہیں۔
کیا کفار کی نبی صل اللہ وآلہ وسلم سے ذاتی دشمنی ہے؟
نہیں۔
پھر وہ خاکے کس کے اور کیوں بناتے ہیں؟
انہوں نے کس کو دیکھا ہے جس کی شبیہ وہ دیکھ کر۔۔۔
👇👇👇
نبی صل اللہ علیہ وآلہ وسلم کے خاکے بناتے ہیں؟
دراصل وہ خاکے ہمارے ہوتے ہیں لیکن چونکہ ہم ڈھٹائی کے اس عروج پر ہیں جہاں ہمیں فرق نہیں پڑتا اور ہم کہہ دیتے ہیں کہ
"سانہو کی"
تو وہ ہمارے خاکوں کو نبی صل اللہ وآلہ وسلم کی ذات اقدس پر فٹ کرکے ہمیں تکلیف دیتے ہیں۔
سمجھ آئی کہ۔۔۔
👇👇👇
اصل میں توہین رسالت کا جواز کون مہیا کرتا ہے؟
کون ہے آج نبی صل اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ذات کو توہین کا نشانہ بنانے کی اصل بنیاد؟
ہم کہ جو نبی صل اللہ علیہ وآلہ وسلم اور اللہ کے احکامات کو درخو اعتنا نہیں جانتے۔
ہم کہ جو ہر ہر برائی میں طاق ہیں۔
ہم کہ جو۔۔۔
👇👇👇
Read 9 tweets

Did Thread Reader help you today?

Support us! We are indie developers!


This site is made by just two indie developers on a laptop doing marketing, support and development! Read more about the story.

Become a Premium Member ($3/month or $30/year) and get exclusive features!

Become Premium

Don't want to be a Premium member but still want to support us?

Make a small donation by buying us coffee ($5) or help with server cost ($10)

Donate via Paypal

Or Donate anonymously using crypto!

Ethereum

0xfe58350B80634f60Fa6Dc149a72b4DFbc17D341E copy

Bitcoin

3ATGMxNzCUFzxpMCHL5sWSt4DVtS8UqXpi copy

Thank you for your support!

Follow Us!

:(