My Authors
Read all threads
زیادہ کلپنے کی ضرورت نہیں پنجاب 1849ء میں، 1901ء میں، پھر 1947ء میں برطانوی سامراج نے ہی توڑا تھا اب پھر پنجاب کو برطانوی سامراج ہی توڑنا چاہتا ہے جن کو آپ اپنا حکمران سمجھتے ہیں یہ حقیقت میں برطانیہ کے بغل بچے ہیں، پنجاب توڑنے کے بعد انکے بہت سے پلان کامیاب ہونے والے ہیں 1947ء
میں بھی پیروں، وڈیروں، گدّی نشینوں نے پنجاب توڑنے کی راہ ہموار کی تھی اب پھر یہی لوگ پنجاب توڑیں گے، جب انکو ضرورت ہوئی کہ پاکستان میں اب انکا مستقبل تاریک ہے تو یہ پاکستان بھی توڑیں گے، اسٹیبلشمنٹ اس خواب میں مبتلا ہے کہ پنجاب توڑنے سے پاکستان کے سارے مسائل حل ہوجائیں گے بلوچ،
سندھی اور پٹھان محرومی کا رونا نہیں روئیں گے جبکہ یہ انکا وہم ہے جنوبی پنجاب سندھ و بلوچستان سے بھی زیادہ جہالت، قبضہ گیری، لا قانونیت، ریاست کو بلیک میل کرنے اور مذہبی انتہا پسندی کا گڑھ بنے گا، اس نئے صوبے کی اشرافیہ بلوچ، اور پٹھان ہوں گے جو دہشت گرد ڈیرہ بگٹی یا باجوڑ میں
ملتے ہیں انکا نیا گھر جنوبی پنجاب ہوگا بلوچ و پٹھان کی فطرت کے ہم آہنگ ہونے کی وجہ سے اس صوبے کے نام نہاد مخدوم اور شاہ اس نئے صوبے میں عرصہ تیس سال بلا مقابلہ اقتدار انجوائے کریں گے اسکے بعد نمبر گیم میں یہ اقلیت میں چلے جائیں گے یہ صوبہ تشیع و دیوبندیت/وہابیت کی آپسی رسہ کشی
کا گڑھ بھی بنے گا، شاہوں کی اکثریت جو کہ تشیع کی طرف رجہان رکھتی ہے ایک تو نمبر گیم میں اقلیت میں جا کر دوسری اس نئے صوبے میں ریڈیکل آئیڈیولوجی کے وسطی پنجاب سے کئی گنا زیادہ ہونے کی وجہ سے بلوچ و پٹھان و دیوبندی نیکسس کے آگے ہار جائے گی، صوبے کا ان ڈکلئیرڈ مسلک پہلے تیس سال میں
تشیع جبکہ اسکے بعد دیوبندیت ہوگا پنجاب کا یہ علاقہ اس وقت بھی شدت پشندی کا گڑھ ہے یہ شیعہ سنی فسادات کا بھی ایپی سنٹر بنے گا، اقتدار میں بیٹھے تشیع شاہوں کا رجہان سندھ کی طرف جبکہ بلوچوں کا رجہان بھی سندھ کی طرف ہوگا اس صوبے میں کرنال، روہتک، حسار سے آئے ہوئے ہریانوی سب سے
پہلے "کمّی" بنیں گے، ڈیرہ اسماعیل خان اور کوہاٹ کی پٹھان ایلیٹ کا نیا پاور سٹیشن ملتان جبکہ بلوچستان کے سرداروں کا کراچی کے بعد دوسرا گھر ملتان بنے گا، یہ صوبہ سندھ، بلوچستان، اور سرحد کا مشترکہ ٹاؤٹ ہوگا، سندھ کو پانی کے معاملے میں اور ووٹ بنک میں اس صوبے کا بہت فائدہ ہوگا،
شاہ محمود قریشی اور خسرو بختیار سمیت جتنے لوگ اس صوبے سے پی ٹی آئی میں ہیں وہ ووٹنگ گیم کو دیکھتے ہوئے پیپلز پارٹی کی طرف واپس جائیں گے کیونکہ یہاں ہمیشہ حکومت پیپلزپارٹی کی بنے گی نا کہ کٹ پتلی تحریک انصاف کی، اس صوبے میں بی ایل اے، کا بھی روشن مستقبل ہے کیونکہ بلوچستان سے
زیادہ بلوچ پنجاب کے اس حصے میں آباد ہیں بلوچ لبریشن آرمی یہاں مخصوص لابیز کے ذریعے مضبوط ہوگی لیکن کامیاب نا ہوگی کیونکہ پیپلز پارٹی میں سندھی بلوچوں کی اکثریت بی ایل اے کارڈ کو ہمیشہ وفاق کو بلیک میل کرنے کے لیے استعمال کرے گی، بہاولپوریوں کا اس نئے صوبے میں کردار "ٹاؤٹ" سے
زیادہ نا ہوگا کیونکہ بہاولپور ہی نہیں باقی صوبے میں بھی بلوچ ،شاہ و پٹھان نمبر گیم میں واضح اکثریت کے حامل ہوں گے، اس صوبے کے چند دہائیوں بعد صوبہ بہاولپور کی آواز پھر بلند ہوگی یہی نہیں پوٹھوہار میں صدیوں سے پنجاب کو چوس رہے باہری لٹیرے پوٹھوہار صوبے کا نعرہ لگائیں گے اور انکو
ہزارہ، پٹھان، اور آزاد کشمیریوں کی پراپگینڈے میں حمایت حاصل ہوگی کیونکہ جس طرح جنوبی پنجاب صوبہ بلوچوں اور ڈیرہ والی سپیکنگ پٹھانوں یعنی کوہاٹی و ڈیرہ اسماعیل خان کے پٹھانوں اور سندھی شاہوں کی جنت ہوگا اسی طرح پوٹھوہار ایبٹ آباد، ہری پور اور میرپوریوں کے ہم زبان اور سرحد کے
پٹھانوں کا نواحی علاقہ اور نئی پٹھان آبادکاری کے لیے موضوع ترین جگہ ہونے کی وجہ سے ان تینوں کی جنت ہوگا ، لاہور کراچی ثانی بن جائے گا لاہوریوں کی صدیوں سے چلی آرہی منافقت کی وجہ سے یہ سرحد کے سمگلر تاجروں اور جنوبی پنجاب کے بعد بننے والے صوبہ پوٹھواہار کے جی ٹی روڈ پر ہونے کی
وجہ سے پنجاب کا شہر ہوکر بھی پنجابیوں کا شہر نہیں رہے گا، شوخے پن، اردو پرستی مطالعہ الباکستان کی وجہ سے لاہور اردوستان بن جائے گا، جدھر لاہور ادھر ہی گوجرانوالہ، اور شیخوپورہ جائیں گے کیونکہ یہ دونوں اضلاع ہمیشہ لاہور کے سائے میں رہتے ہیں، پنجاب میں پنجاب معدوم ہوجائے گی،
پاکستان کی علاقائی زبانیں مندرجہ ذیل ہوں گی ، سندھی، پشتو، بلوچی، سرائیکی، پوٹھوہاری، پنجابی بس کاغزوں میں زندہ ہوگی، یہی نہیں ، جنوبی پنجاب میں "پنجاب" لفظ تک بین کیا جائے گا مطلب اپنی پالیسیز سے یہاں کی اشرافیہ پنجاب کے پہلے سے موجود تین دشمنوں سرحد، سندھ، بلوچستان میں چوتھے
دشمن سرائیکستان کا اضافہ کریں گے، وسطی پنجاب اور جنوبی پنجاب کے مابین پانی کی تقسیم پر ہمیشہ بیان بازی ،الزامات، اور بلیک میلنگ جاری رہے گی، اسٹیبلشمنٹ اسی طرح حیران و پریشان ہوگی جسطرح سپاہ صحابہ و لشکرِ جھنگوی و طالبان، ایم کیو ایم، نون لیگ کو خود بنا کر بعد میں حیران ہوئی
کہ "اے کی ہوگیا؟" خیر ریاست کی حقیقی رٹ روجھان و راجن پور سے کم ہوکر شکر گڑھ سے ٹوبہ ٹیک سنگھ و جھنگ تک محدود ہوجائے گی، پنجابی کلچر پنجابی شناخت اور پنجابی زبان کو ملّا اور اردو پرستی کے سرف میں کھنگال کر وسطی پنجاب میں بالکل ناپید کردیا جائے گا اور وسطی پنجاب ایک ایسا خچر بن
جائے گا جس میں آپ کو حب الوطنی سے لے کر مطالعہ پاکستان، امّہ کے درد سے لے کر سرسید و لیاقت علی خان کو اولیاء کرامین سمجھنے والے ، بانگِ درا و بالِ جبریل کے تصوراتی مسلم امّہ کے سنہری دور کا انتظار کرنے والے اور تینوں پرانے اور چوتھے نئے صوبے سے کُتّے والی کروا کر بھی درویشانہ
طور پر "مسلمان ایک قوم ہیں" کے جھوٹے امرت دھارے کو پوجنے والے بونگے خچر جابجا ملیں گے، شہری جمہوریہ پاکستان یعنی "انسان صرف شہروں میں بستے ہیں" پالیسی والے ملک میں دیہاتوں کو صرف ووٹ کی نظر سے دیکھا جائے گا جو کہ اب بھی دیکھا جاتا ہے، اور یہاں سے اگلا کھیل شروع ہوگا یہ کھیل
آج کے دن سے کوئی پچاس سال بعد شروع ہوگا اور وہ یہ کہ بلوچستان و سندھ و سرحد کے پاس جو بلیک میلنگ کا گولڈن رُول پچھلے ساٹھ سے ہے وہ اسے اگلے پچاس سال بھی جاری رکھیں گے سندھ نام کا سندھ جبکہ حقیقت میں بلوچستان ثانی ہوگا سندھ کے شاہ جنوبی پنجاب کی طرح نمبر گیم میں سندھ کے اندر
بھی کم اہم حیثیت اختیار کرجائیں گے بلوچستان سندھ اور جنوبی پنجاب میں بلوچ پہچان کے مشترکہ پہچان ہونے کی وجہ سے کے پی کے اور فاٹا کے مرجر کی طرح ایک تحریک اُٹھے گی اس تحریک کو سندھی قوم پرستوں سندھی شاہوں جنوبی پنجاب کے شاہوں کی مخالفت کا سامنا کرنا پڑے گا لیکن اسٹیبلشمنٹ کو اگر
فائدہ محسوس ہوا تو یہ تحریک بھی کامیاب ہوجائے گی صوبہ بلوچستان میں جنوبی پنجاب کا اٹھارہ فیصد اور صوبہ سندھ کا پچیس فیصد حصہ ضم کردیا جائے گا، یہی نہیں یہ ضم تحریک چند سال قبل یا بعد پٹھانوں کی طرف سے بھی اٹھے گی یا پھر اس سے قبل ہی اسٹیبشمنٹ جری و بہادر پشتونوں کو خوش
کرنے اور پشتونستان نا بنانے کی رشوت کے طور پر پہاڑی پنجاب کا پشتونوں کی طرف سے کالونائز کیا گیا کچھ حصہ سرحد میں ضم کردیں گے ایک اہم بات تو بھول ہی گیا ان پشاس سالوں میں اسٹیبلشمنٹ کے اندر بھی نمبر گیم چینج ہوچکی ہوگی جرنیلوں کا تناسب بدل چکا ہوگا "پنجابی اسٹیبلشمنٹ" نام کا جن
قید ہوچکا ہوگا اور نئی اسٹیبلشمنٹ ہوگی جس کا گہرا گٹھ جوڑ آپس میں ہوگا اس سارے قضیے میں کراچی حیدرآباد کی اگلے پچاس میں ممکنہ صورتحال تو بھول ہی گئے، پیپلز پارٹی کو ایک بات پر راضی کیا جاسکتا ہے کہ جنوبی پنجاب لے لو اور کراچی چھوڑ دو کیونکہ کراچی سے پاکستان کے ہر اُردلّے یعنی
اردو پرست کو عشق ہے کیونکہ یہاں سبھی لوگ اردو بولتے ہیں قومی زبان بولنے والے وفاق اور وفاق کے باپ کو بہت زیادہ پسند ہیں آج سے نہیں بلکہ شروع سے ہی چنانچہ پیپلز پارٹی کو جنوبی پنجاب کے عوض منانے کی کوشش کی جائے گی ،۔۔۔

﹏﹏✎ عͣــلᷠــͣــᷢی
Missing some Tweet in this thread? You can try to force a refresh.

Keep Current with رانا علی

Profile picture

Stay in touch and get notified when new unrolls are available from this author!

Read all threads

This Thread may be Removed Anytime!

Twitter may remove this content at anytime, convert it as a PDF, save and print for later use!

Try unrolling a thread yourself!

how to unroll video

1) Follow Thread Reader App on Twitter so you can easily mention us!

2) Go to a Twitter thread (series of Tweets by the same owner) and mention us with a keyword "unroll" @threadreaderapp unroll

You can practice here first or read more on our help page!

Follow Us on Twitter!

Did Thread Reader help you today?

Support us! We are indie developers!


This site is made by just two indie developers on a laptop doing marketing, support and development! Read more about the story.

Become a Premium Member ($3.00/month or $30.00/year) and get exclusive features!

Become Premium

Too expensive? Make a small donation by buying us coffee ($5) or help with server cost ($10)

Donate via Paypal Become our Patreon

Thank you for your support!