(اسوۂ حسینی ص ۱۰۱و ۱۰۲)
قہرِ الہٰی کی بھڑکائی ہوئی آگ
روایت ہے کہ ایک جماعت آپس میں گفتگو کر رہی تھی کہ دشمنانِ حسین میں سے کوئی شخص ایسا نہیں دیکھا جو اس دنیا سے مصیبت و بلاء میں مبتلاء ہوئے بغیر
ایک پری چہرہ سیاہ رو ہو گیا
مزید روایت ہے کہ ابن زیاد کے لشکریوں میں سے ایک شخص جس نے امام عالی مقام کے سر کو اپنے فتراک میں ڈالاتھا خوبصورتی کے اعتبار سے بہت زیادہ شہرت
(تاریخ الخلفاء ، شھادت نواسہ سیّد الابرار)
کہتے ہیں شام میں ایک شخص تھا جو قتلِ حسین میں شریک تھا اس کی داڑھی خنزیر کی دم بن کر لوگوں کے لیے نشانِ عبرت بن گئی تھی
(تاریخ الخلفاء ، شھادت نواسہ سیّد الابرار)
سینے میں آتش جہنم
روایت ہے کہ وہ شخص جس نے حضرت
ابن سعدکا انجام
جب مختار ثقفی نے کوفہ پر اپنے تسلط کو مضبوط کر لیا تو اس نے فرمان جاری کیا کہ وہ تمام لوگ جو ابن سعد کے لشکر میں شامل تھے اورحسین ؑ کے قتال میں شریک تھے ان کو ایک ایک کر کے میرے پاس لایا
مختار ثقفی نے اپنے خاص غلام کو حکم دیا کہ وہ ابن سعد کو حاضر کرے۔حفص بن سعد حاضر ہوا۔مختار نے پوچھا تمہارا باپ کہاں ہے۔بولاگھر میں بیٹھا ہے۔مختار نے کہا :’’اب وہ ’’رے‘‘ کی حکومت اور اس کے
شمر ذی الجوشنکی گردن زدنی
پھر شمر کو طلب کیا اور اس کی گردن زدنی کا حکم جاری کیا
تاریخ الخلفاء ، شھادت نواسہ سیّد الابرار
خولی بن یزید کا انجام
جب خولی بن یزید کو اسیر کر کے مختار
تاریخ الخلفاء شھادت نواسہ سیّد الابرار
مختصر یہ کہ جب مختار ثقفی ابن سعد، شمراور خولی بن یزید علیہم اللعنۃ کے قتل سے فارغ ہو کر مطمئن ہوا تو ابن زیاد کے قتل کے درپے ہوا۔چناں چہ ابراہیم بن مالک اشتر کو سپاہیوں کی ایک جماعت کے ساتھ ابن زیاد کے مقابلہ کے لیے بھیجا۔جوں ہی
تاریخ الخلفاء ، شھادت نواسہ سیّد الابرار
مختار ثقفی نے قصاص میں ستر ہزار افراد کو قتل کیا
ابن زیاد کے نتھنوں میں تین بار سانپ کا گھسنا
روایاتِ صحیحہ میں مروی ہے کہ جب ابن زیاد اور اس کے دوسرے