My Authors
Read all threads
❞بـــــہــــاولـــپـــــور آزاد ریــــاســـــت تــــھــــی❝
کچھ عرصہ قبل میں نے ایک تحریر لکھی تھی جس میں یہ کہا گیا تھا کہ برصغیر میں کوئی بھی ریاست آزاد نہیں تھی بلکہ یہ سب پرِنسلی سٹیٹس تھیں جو کہ برطانوی راج کے زیر سایہ اس کے دست و بازو کے طور پر کام کرتی تھیں اس بات پر
چند احباب نے یہ سوال کیا کہ آپ کے اس دعوے کی دلیل کیا ہے حالانکہ یہ دعویٰ نا تھا نا ہی کوئی ڈھکی چھپی بات تھی بلکہ یہ بالکل زندہ حقیقت ہے کہ برصغیر کی تمام پرِنسلی سٹیٹس برطانوی راج کی کٹ پُتلی حکومتیں تھیں البتہ دلیل کے طور پر میں ریاست بہاولپور کے برطانوی حکومت کے ساتھ ہوئے
معاہدے کی نقل جو کہ برطانوی راج میں
Treaties Engagements And Sanads Relating to India And Neighbouring Countries
Vol. I: Punjab, Punjab States And Delhi
نامی برطانوی رپورٹ میں شائع ہوئی پوسٹ میں دے رہا ہوں یہ معاھدہ 1838 میں نواب آف بہاولپور اور ایسٹ انڈیا کمپنی کے درمیان طے
پایا معاھدے کے سات آرٹیکل تھے جن میں مندرجہ ذیل باتوں کا ذکر تھا

آرٹیکل ۱۔ دونوں فریقوں یعنی ایسٹ انڈیا کمپنی اور نواب آف بہاولپور اور اسکے بعد آنے والے نوابوں کے درمیان دو طرفہ دوستی اور اتحاد ہوگا ، ایسٹ انڈیا کمپنی کا دشمن نواب کا دشمن اور نواب کا دشمن ایسٹ انڈیا کمپنی کا
دشمن سمجھا جائے یعنی ایک کا دشمن دونوں کا دشمن سمجھا جائے گا

آرٹیکل ۲۔ برطانوی حکومت ہر لحاظ سے نواب آف بہاولپور اور ریاست بہاولپور کی سرحدوں کا دفاع کرے گی

آرٹیکل ۳۔ نواب بہاول خان اور آئیندہ آنے والے انکے جانشین برطانوی مفادات کو مدنظر رکھتے ہوئے برطانیہ کے ساتھ مل کر کام
کریں گے ، اوربرطانوی حکومت کی بالادستی کو تسلیم کریں گے، اور کسی بھی اور ریاست کے نواب یا ریاست کے ساتھ کوئی اتحاد یا تعلقات نہیں رکھیں گے

آرٹیکل ۴۔ نواب اور آئیندہ آنے والے اسکے جانشین کسی بھی دوسری ریاست کے ساتھ برطانوی حکومت کے علم میں لائے بغیر کسی قسم کے کوئی مذاکرات نہیں
کریں گے، البتہ دوسری ریاستوں سے معمولی دوستانہ تعلقات رکھنے میں ہرج نہیں

آرٹیکل ۵۔ نواب اور اسکے جانشین کسی کے خلاف جارحیت نہیں کریں گے لیکن اگر حادثاتی طور پر ایسا ہوتا ہے تو اس معاملے کو حل کرنے کا صوابدیدی اختیار برطانوی حکومت کے پاس ہوگا
آرٹیکل ۶۔ نواب آف بہاولپور برطانوی حکومت کے مفادات کے دفاع یا کسی معاملے میں برطانوی حکومت کو ضرورت پڑنے پر ہمہ وقت اپنی فوج فراہم کرنے کا پابند ہوگا
آرٹیکل ۷۔ نواب اور اسکے جانشین ریاست میں حکم نافذ کرنے کی کھلی اجازت ہوگی اور برطانوی کچہری نظام ریاست میں نافذ نہیں کیا جائے گا
آرٹیکل ۸۔ یہ سات نکاتی معاھدہ برطانوی گورنر جنرل اور منشی چوکس رائے (نواب آف بہاولپور کا نمائندہ) کے درمیان لکھے اور سائین کئے گئے

احمد پور میں اکتوبر کے پانچویں دن 1838 عیسوی ۱۴ رجب المرجب ۱۲۵۴ ہجری میں طے پایا،۔۔۔۔
نوٹ: غور طلب بات یہ ہے کہ یہ معاھدہ 1838ء میں طے پایا جبکہ اس معاھدے سے قبل اور بعد میں بھی برطانیہ اور ریاست کے درمیان کئی معاھدے ہوئے پنجاب 1849 میں انگریز نے فتح کیا اور پنجاب فتح کرنے میں نواب آف بہاولپور نے برطانوی ماتحت و اتحادی کی حیثیت سے اپنی فوج سے لے کر اپنے تمام
وسائل بروئے کار لائے، جیسا کہ معاھدے میں ذکر ہے کہ ایک کا دشمن دونوں کا دشمن اور نواب برطانیہ کو کسی بھی مہم میں اپنی فوجی طاقت سے فتح و نصرت دلوانے کا پابند ہوگا ، نواب نے بھی بالکل ایسے ہی کیا پنجاب فتح کرنے میں نواب نے برطانیہ کے کندھے کےساتھ کندھا ملا کر پنجابیوں کا قتلام کیا
وسائل بروئے کار لائے، جیسا کہ معاھدے میں ذکر ہے کہ ایک کا اور جب مسلم لیگ کی شکل میں برطانیہ نے ایک ملک بنانا چاہا تو برطانیہ کا لاڈلا نواب اس ملک میں کیسے شامل نا ہوتا ؟ خیر یہاں اس دعوے کی قلعی تو کُھل ہی جاتی ہے کہ جن کے اجداد 1838 میں ہی یعنی پاکستان بننے سے
ایک سو نو ⁽¹º⁹⁾ سال قبل ہی اپنا اقتدار بچانے کے لیے برطانیہ کے نا صرف غلام بن چکے تھے بلکہ اسکے فوجی اتحادی بن کر پنجابیوں کے خون سے ہولی تک کھیلتے رہے انہوں نے برطانیہ کے ہی بنائے ہوئے ملک پاکستان میں اگر اپنی وہ نام نہاد غلام ریاست شامل کر دی تو کون سا احسان کیا؟ اگلی
پوسٹوں میں قلات، خیرپور، چترال، جموں ،پٹیالہ وغیرہ کے ساتھ ہوئے برطانوی معاھدے اور نواب آف بہاولپور کے انیس سو انتیس تک برطانوی حکومت کے لیے کارناموں کی رپورٹ شائع کروں گا، اپنے دل سے پوچھ کے بتائیں کیا یہ نام نہاد نواب پنجابیوں کی طرف سے عزت کا حقدار تھا یا جوتوں کا؟ کیا یہ
قوم کا غدار تھا یا محسن؟ کیا یہ پاکستان میں اسلامی جذبے سے آیا یا اس ڈر سے کہ راجستھانی راجپوت ریاستیں اسکی حکومت نا چھین لیں کیونکہ بکانیر اور راجستھان کا بہاولپور پر دعویٰ تھا کہ یہ انکا علاقہ ہے جو بلاشبہ علاقہ بھی راجستھانیوں کا تھا کیونکہ قلعہ دراوڑ نویں صدی میں یہاں کے
راجپوت راجہ رائے ججہ بھٹی نے جیسلمیر کےراجہ راجہ دیوراج سنگھ کےاعزاز میں تعمیر کروایا تھاجب کہ اسوقت کوعباسی تو دور کوئی ترک منگول بھی ہند نا آیا تھا،بہاولپور آزاد ریاست تھی یہ ایک سفید اور کُھلا جھوٹ ہے بہاولپور پرِنسلی سٹیٹ تھی یعنی انگریز کی کٹ پُتلی ریاست
﹏✎ عͣــلᷠــͣــᷢی
Missing some Tweet in this thread? You can try to force a refresh.

Keep Current with رانا علی

Profile picture

Stay in touch and get notified when new unrolls are available from this author!

Read all threads

This Thread may be Removed Anytime!

Twitter may remove this content at anytime, convert it as a PDF, save and print for later use!

Try unrolling a thread yourself!

how to unroll video

1) Follow Thread Reader App on Twitter so you can easily mention us!

2) Go to a Twitter thread (series of Tweets by the same owner) and mention us with a keyword "unroll" @threadreaderapp unroll

You can practice here first or read more on our help page!

Follow Us on Twitter!

Did Thread Reader help you today?

Support us! We are indie developers!


This site is made by just two indie developers on a laptop doing marketing, support and development! Read more about the story.

Become a Premium Member ($3.00/month or $30.00/year) and get exclusive features!

Become Premium

Too expensive? Make a small donation by buying us coffee ($5) or help with server cost ($10)

Donate via Paypal Become our Patreon

Thank you for your support!