موسمِ حج میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی قیام گاہ لاکھوں مسلمان کے قلوب کامرکز بن جاتی تھی ،عورتیں چاروں طرف سے گھیرلیتیں ، وہ امام کی صورت میں آگے آگے اور تمام عورتیں ان کے پیچھے پیچھے چلتیں۔ اسی درمیان میں 👇
ایک دفعہ ایک کپڑا لے کر آئیں اور فرمایا کہ یہی کپڑا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں دلہنوں کو پہنانے کیلئے لوگ عاریت کے طور پر مانگ کر لے جایا کرتے تھے ۔ لیکن افسوس ہے کہ آج یہ کپڑا باندی بھی پہننے کیلئے تیار نہیں ہوتی ہے۔👇
♥️♥️♥️
عورتوں کو ایسا زیور پہننا جس سے آواز پیداہوممنوع ہے ، نیز گھنٹے وغیرہ کی آواز منع ہے ایک دفعہ ایک لڑکی گھنگر وپہن کر حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس آئی فرمایااس طرح پہنا کر میرے پاس نہ لا یا کرواس کے گھنگرو کاٹ ڈالو، ایک عورت نے اس کا سبب دریافت کیا 👇
حفصہ بنت عبدالرحمن رضی اللہ عنہا آپ کی بھتیجی تھیں، وہ ایک دن نہایت باریک دوپٹہ اوڑھ کر پھوپھی کے پاس آئیں ،دیکھنے کے ساتھ ان کے دوپٹہ کوغصہ سے چاک کرڈالا پھر فرمایا👇
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے ایک مکاتب غلام آزاد کیا رخصت کرتے وقت نصیحت کی کہ جاؤ اور جہادِ الٰہی میں شریک ہو،آنحضرت سرورِ کونین صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا👇
ایک دفعہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے بھائی عبدالرحمن بن ابی بکر رضی اللہ عنہ ان کے پاس آئے اور معمولی طر ح سے جھٹ پٹ وضو کرکے چلے ،حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے فوراً ٹوکا👇
ایک دفعہ ایک گھر میں مہمان اترے، دیکھا کہ صاحب ِ خانہ کی دو لڑکیاں جواب جو ان ہو چکی تھیں، بے چادر اوڑھے نماز پڑھ رہی ہیں ، 👇
یہودیوں کا دستور تھا کہ کسی عورت کے بال چھوٹے ہوتے تو وہ مصنوعی بال جوڑ کر بڑے کرلیتی، ان کو دیکھ کر عرب عورتوں میں اس کارواج ہوگیا تھا۔
ایک دفعہ ایک عورت نے آکر عرض کی کہ 👇
کعبہ پر ہر سال ایک نیاغلاف چڑھایا جاتا ہے اورپرانااتار لیا جاتا ہے، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے زمانہ میں کعبہ کے متولی پر انے غلاف کوادب کی بنا ء پر زمین میں اسلئے دفن کردیتے تھے کہ اس کوکوئی ناپاک ہاتھ نہ لگنے پائے،👇
کو نہ پہن لیں، شریعت کے نکتہ شناس نے سمجھ لیاکہ یہ تعظیم غیر شرعی ہے ،جس کا خدا اور رسول نے حکم نہیں دیا ، اور ممکن ہے کہ آئندہ اس سے کوئی سوء اعتقاد پیدا ہو، ام المؤمنین نے شیبہ سے فرمایا، یہ تو اچھی بات نہیں ہے ، تم برا کرتے ہو، 👇
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کو بدعت سے حد درجہ نفرت تھی اسلئے کہ 👇
حج میں سرکے بال منڈوانا یا ترشوانا بھی حاجیوں کے لئے ضروری ہے ، عورتوں کے لئے کسی قدر بال کٹوادینا کافی ہے ، حضرت ابن زبیر رضی اللہ عنہ فتویٰ دیتے تھے کہ 👇
👇
👇
👇
حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ہے کہ احرام میں چہرہ پر نقاب نہیںڈالنا چاہئے (عرب میں بھی گرمی اور تپش سے بچنے کیلئے چہرہ پرنقاب ڈالتے تھے ) لیکن عورتوں کیلئے 👇
آج بھی اگر عورتیں دینی تعلیم کے میدان میں آئیں تو وہ ایک عالمہ فاضلہ اور قوم وملت کی خادمہ بن سکتی ہیں لیکن اس کے لئے محنت وکوشش شرط ہے اپنے اندرخود اعتمادی پیدا کریں احساس کمتری کو پاس نہ آنے دیں 👇
وَآخِرُدَعْوانَا اَنِ الْحَمْدُلِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْن
٭٭٭