قرآن مجید میں اللہ تعالٰی فرماتے ہیں۔
*مَا کَانَ مُحَمَّدٌ اَبَاۤ اَحَدٍ مِّنۡ رِّجَالِکُمۡ وَ لٰکِنۡ رَّسُوۡلَ اللّٰہِ وَ خَاتَمَ النَّبِیّٖنَ ؕ وَ کَانَ اللّٰہُ بِکُلِّ شَیۡءٍ عَلِیۡمًا ۔*
محمدﷺ تم مردوں میں سے کسی کے باپ نہیں ہیں
*(سورۃ الاحزاب آیت نمبر 40)*
عرب معاشرے میں یہ قبیح رسم موجود تھی کہ وہ لےپالک بیٹے کو حقیقی بیٹا سمجھتے تھے اور اس لےپالک کو تمام احوال و احکام میں بھی حقیقی بیٹا ہی سمجھتے تھے اور مرنے کے بعد وراثت،حلت و حرمت،رشتہ،ناطہ وغیرہ تمام احکام میں بھی حقیقی بیٹا ہی تصور کرتے تھے۔
حضرت زید ؓ بن حارث حضورﷺ کے غلام تھے۔حضورﷺ نے انہیں آزاد کرکے اپنا بیٹا بنالیا۔صحابہ کرام ؓ نے بھی ان کو زید ؓ بن حارث کی بجائے زید ؓ بن محمد کہنا شروع کردیا تھا۔
حضرت زید ؓ بن حارث کی اپنی بیوی حضرت زینب ؓ سے
تو اللہ تعالٰی نے حضورﷺ کو حکم فرمایا کہ آپ حضرت زینب ؓ سے نکاح فرمالیں۔تاکہ اس قبیح رسم کا مکمل طور پر خاتمہ ہوجائے۔
جب حضورﷺ نے حضرت زینب ؓ سے نکاح فرمالیا تو مشرکین نے اعتراض شروع کر دیا کہ آپﷺ نے اپنے بیٹے کی بیوی سے
چنانچہ جواب میں اللہ تعالٰی نے یہ آیات نازل فرمایئں۔اس ایک فقرے میں ان تمام اعتراضات کی جڑ کاٹ دی گئی ہے جو مخالفین نبیﷺ کے اس نکاح پر کر رہے تھے۔
ان کا اولین اعتراض یہ تھا کہ آپﷺ نے اپنی بہو سے
حالانکہ آپﷺ کی اپنی شریعت میں بھی بیٹے کی منکوحہ باپ پر حرام ہے۔
اس کے جواب میں فرمایا گیا کہ محمّد ﷺ تمہارے مردوں میں سے کسی کے باپ نہیں ہیں،یعنی جس شخص کی مطلقہ سے نکاح کیا گیا ہے وہ بیٹا تھا کب کہ اس کی مطلقہ سی نکاح حرام ہوتا ہے؟تم لوگ تو خود جانتے ہو کہ
ان کا دوسرا اعتراض یہ تھا کہ اچھا!اگر منہ بولا بیٹا حقیقی بیٹا نہیں ہے تب بھی اس کی چھوڑی ہوئی عورت سے نکاح کر لینا زیادہ سے زیادہ بس جائز ہی ہو سکتا تھا،آخر اس نکاح کا کرنا کیا ضروری تھا؟
اس کے جواب میں فرمایا
اس کے بعد مزید زور دیتے ہوئے فرمایا گیا کہ اللہ ہر چیز کا علم رکھنے والا ہے یعنی اللہ کو معلوم ہے کہ اس وقت محمد ﷺ کے ہاتھوں اس رسم جاہلیت کو ختم کرا دینا کیوں ضروری تھا اور ایسا نہ کرنے میں کیا قباحت تھی
قرآن پاک میں 7 جگہ پر ختم کے مادے سے الفاظ آئے ہیں۔
*1)* *خَتَمَ اللّٰہُ عَلٰی قُلُوۡبِہِمۡ وَ عَلٰی سَمۡعِہِمۡ ؕ وَ عَلٰۤی اَبۡصَارِہِمۡ غِشَاوَۃٌ ۫ وَّ لَہُمۡ عَذَابٌ عَظِیۡمٌ۔*
*(سورۃ البقرۃ آیت نمبر 7)*
*2)* *قُلۡ اَرَءَیۡتُمۡ اِنۡ اَخَذَ اللّٰہُ سَمۡعَکُمۡ وَ اَبۡصَارَکُمۡ وَ خَتَمَ عَلٰی قُلُوۡبِکُمۡ مَّنۡ اِلٰہٌ غَیۡرُ اللّٰہِ
(اے پیغمبر!ان سے) کہو:ذرا مجھے بتاؤ کہ اگر اللہ تمہاری سننے کی طاقت اور تمہاری آنکھیں تم سے چھین لے اور تمہارے دلوں پر مہر لگا دے،تو اللہ کے سوا کونسا معبود ہے جو یہ چیزیں تمہیں لاکر دیدے؟دیکھو
*(سورۃ الاعراف آیت نمبر 46)*
*3)* *اَفَرَءَیۡتَ مَنِ اتَّخَذَ اِلٰـہَہٗ ہَوٰىہُ وَ اَضَلَّہُ اللّٰہُ عَلٰی عِلۡمٍ وَّ خَتَمَ عَلٰی سَمۡعِہٖ وَ قَلۡبِہٖ وَ جَعَلَ عَلٰی بَصَرِہٖ
پھر کیا تم نے اسے بھی دیکھا جس نے اپنا خدا اپنی نفسانی خواہش کو بنا لیا ہے،اور علم کے باوجود اللہ نے اسے گمراہی میں ڈال دیا،اور اس کے کان اور دل پر مہر لگا دی،اور اس کی آنکھ پر پردہ ڈال دیا۔اب
*(سورۃ الجاثیہ آیت نمبر 23)*
*4)* *اَلۡیَوۡمَ نَخۡتِمُ عَلٰۤی اَفۡوَاہِہِمۡ وَ تُکَلِّمُنَاۤ اَیۡدِیۡہِمۡ وَ تَشۡہَدُ اَرۡجُلُہُمۡ بِمَا کَانُوۡا یَکۡسِبُوۡنَ۔*
*(سورۃ یس آیت نمبر 65)*
بھلا کیا یہ لوگ یوں کہتے ہیں کہ اس شخص نے یہ کلام خود گھڑ کر
*(سورۃ الشوری آیت نمبر 24)*
انہیں ایسی خالص شراب پلائی جائے گی جس پر مہر لگی ہوگی۔
*(سورۃ المطففین آیت نمبر 25)*
*7)* *خِتٰمُہٗ مِسۡکٌ ؕ وَ فِیۡ ذٰلِکَ فَلۡیَتَنَافَسِ الۡمُتَنَافِسُوۡنَ۔*
*(سورۃ المطففین آیت نمبر 26)*
ان سات جگہ پر معنی میں قدر مشترک یہ ہے کہ اس کا معنی یہ کیا جاتا ہے کہ *کسی چیز کو اس طرح بند کرنا کہ اندر والی چیز باہر نہ جاسکے اور باہر
مثلا *"ختم اللہ علی قلوبھم"* اس کا مطلب یہ ہے کہ کفار کے دلوں پر اللہ نے مہر لگادی ہے۔اب ایمان ان کے دل میں داخل نہیں ہوسکتا اور کفر ان کے دل سے باہر نہیں جاسکتا۔
اسی طرح ہماری زیر بحث آیت میں بھی
تفسیر القرآن بالقرآن کاخلاصہ یہ ہےکہ حضورﷺ کے تشریف لانے سےنبیوں کی تعداد پوری ہوچکی ہے۔ اب تاقیامت نیا نبی نہیں آسکتا
*عَنْ ثَوْبَانَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِﷺ:*
*وَإِنَّهُ سَيَكُونُ فِي أُمَّتِي كَذَّابُونَ ثَلَاثُونَ كُلُّهُمْ يَزْعُمُ أَنَّهُ نَبِيٌّ وَأَنَا خَاتَمُ النَّبِيِّينَ لَا نَبِيَّ بَعْدِي۔*
"میرے بعد میری امت میں 30 جھوٹے پیدا ہوں گے ان میں سے ہرایک کہے گا کہ میں نبی ہوں۔لیکن میں خاتم النبیین ہوں میرے بعد کوئی نبی نہیں۔"
*(ترمذی حدیث نمبر 2219 ، باب ما جاء لا تقوم الساعة حتی یخرج کذابون)
*"عن أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِﷺ:*
*إِنَّ الرِّسَالَةَ وَالنُّبُوَّةَ قَدِ انْقَطَعَتْ، فَلَا رَسُولَ بَعْدِي وَلَا نَبِيَّ"*
حضرت انس بن مالک ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:
*(ترمذی حدیث نمبر 2272 ، باب ذھبت النبوة بقیت المبشرات)*
ان روایات سے پتہ چلا کہ حضورﷺ نے خود ہی خاتم النبیین کی تشریح فرمادی کہ میرے اوپر رسالت اور نبوت منقطع ہوچکی ہے اور میرے بعد
*"خاتم النبیین کی صحابہ کرام ؓ سے تفسیر "*
حضورﷺ نے فرمایا:
*"مثلی و مثل النبیین کمثل رجل بنی دارا فأتمھا إلا لبنة واحدة ، فجئت انا فأتممت تلک اللبنة."*
*(درمنثور (عربی)جلد 12 صفحہ 63 تفسیر در آیت نمبر 40 سورة الأحزاب طبع مصر 2003ء)*
*(درمنثور (اردو)جلد 5 صفحہ 577 تفسیر در آیت نمبر 40 سورة
تفسیر در منثور میں امام ابن جریرؒ نے حضرت جابر ؓ کی ایک روایت یوں نقل کی ہے۔
*"قَالَ النَّبِيُّﷺ:مَثَلِي وَمَثَلُ الْأَنْبِيَاءِ كَمثل رَجُلٍ بَنَى دَارًا فَأَكْمَلَهَا وَأَحْسَنَهَا إِلَّا مَوْضِعَ لَبِنَةٍ،فکان من دخلھا
"حضرت جابر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا کہ میری اور انبیاءؑ کی مثال ایسے آدمی جیسی ہے۔جو گھر بنائے جیسے ایک آدمی گھر بنائے اسے مکمل کردے۔اور اسے اچھا بنائے۔ مگر ایک اینٹ کی جگہ چھوڑ دے۔
*(درمنثور (عربی)جلد 12 صفحہ 63 تفسیر در آیت نمبر 40 سورة الأحزاب طبع مصر 2003ء)*
*(درمنثور (اردو)جلد 5 صفحہ 577 تفسیر در آیت نمبر 40 سورة
*(درمنثور (اردو)جلد 5 صفحہ 577 تفسیر در آیت نمبر 40 سورة الأحزاب طبع ضیاء القرآن پبلیکیشنز 2006ء)*
صحابہ کرام ؓ کی خاتم النبیین کی تفسیر سے بھی پتہ چلا کہ نبیوں کی تعداد حضورﷺ کے تشریف لانے سے مکمل ہوچکی ہے۔اب تاقیامت کوئی نیا نبی یا رسول نہیں آئےگا
آیئےاب لغت سے خاتم النبیین کا معنی متعین کرتےہیں۔
امام راغب اصفہانی کی لغات القرآن کی کتاب مفردات القرآن کی تعریف امام سیوطیؒ نےکی ہے۔اور امام سیوطیؒ قادیانیوں کےنزدیک مجدد بھی ہیں۔لہذا یہ کتاب قادیانیوں کےنزدیک بھی معتبر ہے۔امام راغب لکھتےہیں۔
"آنحضرتﷺ کو خاتم النبیین اس لئے کہا جاتا ہے کہ آپ ﷺ نے نبوت کو ختم کردیا۔یعنی آپﷺ نے تشریف لاکر نبوت کو تمام فرمادیا۔"
*(مفردات راغب صفحہ 275 بحث در لفظ ختم)*
*"خاتِمھم اور خاتَمھم آخرھم عن الحیانی و محمدﷺ خاتم الانبیاء علیه وعلیھم الصلوۃ والسلام "*
یہ تو صرف لغت کی 2 کتابوں کا حوالہ دیا گیا ہےجبکہ لغت کی تقریبا تمام کتابوں میں خاتم النبیین کا یہی مفہوم بیان
لیجئے لغت سے بھی خاتم النبیین کا یہی مطلب ثابت ہوا کہ حضورﷺ کے تشریف لانے سے نبیوں کی تعداد مکمل ہوگئی ہے اب تاقیامت کوئی نیا نبی یا رسول نہیں آئے گا۔
*"خاتم النبيين پر قادیانی اعتراضات اور ان کے علمی تحقیقی جوابات"*
"کوئی ثابت نہیں کر سکتا کہ لفظ "خاتم" کی اضافت "جمع" کی طرف ہو اور وہاں اس کا معنی " آخری" آیا ہو، یہ چیلنج سو سال سے دیا جارہا ہے لیکن کوئی اس کو توڑ نہیں سکا؟"
*قادیانی اعتراض کا جواب*
"خاتم الخلفاء یعنی ایسا خلیفہ جو سب سے آخر میں آنے والا ہے۔"
(چشمہ معرفت صفحہ 318 مندرجہ روحانی خزائن جلد 23 صفحہ 333)
یہاں "خاتم" کی اضافت "جمع" کی طرف ہے اور مرزا صاحب نے اسکا ترجمہ کیا
*قادیانی اعتراض نمبر 2*
"ہم نے مرزا جی کی تحریروں سے نہیں پوچھا، ہم نے لغت کی کتابوں اور عرب محاوارات سے پوچھا ہے اس لئے ہمارے سامنے مرزا جی کی تحریریں نہ پیش کریں۔"
آپ کی تسلی کے لئے لغت سے بھی ثابت کر دیتے ہیں، غور سے پڑھیے گا۔
1)"تاج العروس" میں ہے:
*"والخاتم آخر القوم کالخاتم ومنه قوله تعالیٰ خاتم النبیین أی آخرھم"*
خاتم کا مطلب ہوتا ہے قوم کا آخری آدمی (یعنی جب
*( تاج العروس جلد 32 صفحہ 45 )*
2)"لسان العرب" میں ہے کہ
*" وختام القوم وخاتَمھم وخاتِمھم آخرھم "*
پھر آگے لکھا ہے "ولکن رسول اللہ وخاتم النبیین أی آخرھم" خاتم النبیین کا مطلب ہے آخری نبی۔
*( لسان العرب جلد 12 صفحہ 162 )*
3)"کلیات ابی البقاء" میں ہے:
ہمارے نبی کریمﷺ کا نام خاتم الانبیاء رکھا گیا،کیونکہ خاتم کسی بھی قوم کے آخری فرد کو کہتے ہیں۔
*(کلیات ابی البقاء صفحہ 431)*
*قادیانی اعتراض نمبر 3*
"ہم نے پوچھا تھا کوئی ایسا حوالہ دکھاؤ جہاں "خاتم" کی اضافت "جمع" کی طرف
*قادیانی اعتراض کا جواب*
"قوم" واحد نہیں بلکہ "اسم جمع" ہے،قوم ایک آدمی کو نہیں کہتے بلکہ بہت سے افراد کے مجموعے کو قوم کہتے ہیں،اس لئے قرآن کریم میں اور جہاں بھی "قوم" کا لفظ آیا ہے وہاں
یہاں "ھم" کی ضمیر "قوم" کی طرف لوٹائی گئی ہے اس سے ثابت ہوتا ہے کہ "قوم" جمع ہے،آئیے اب قرآن کریم سے کچھ مثالیں دیکھتے ہیں۔
حضرت نوح علیہ اسلام کے بارے میں آیا ہے کہ
*"لقد ارسلنا نوحاََ الی قومه فقال یا قوم اعبدوا اللہ مالکم من اله غیرہ انی اخاف علیکم عذاب یوم عظیم۔"*
ہم نے نوح کو ان کی قوم کی طرف بھیجا پس آپ نے ان سے کہا اے میری قوم اللہ کی عبادت کرو اسکے علاوہ تمہارا کوئی معبود
*(سورۂ الاعراف 59 )*
اس جگہ نوح علیہ السلام فرماتے ہیں "یاقوم" اے قوم اور آگے انھیں جمع کے صیغے سے خطاب کرتے ہیں،"اعبدوا"،"مالکم" اور "علیکم" کے ساتھ،ثابت ہوا قوم جمع ہے۔
ایک جگہ ارشاد ہے:
*"وما ارسلنا من رسول الابلسان قومه لیبین لھم "*
نہیں بھیجا ہم نے کوئی رسول مگر وہی زبان بولنے والا جو اسکی قوم کی ہو تاکہ وہ ان کے لئے (اللہ کی بات) کھول کر بیان کر سکے۔
یہاں قوم کا ذکر کر کے "لیبین لھم" میں "ھم" کی ضمیر جمع لائی گئی جو اس بات کی دلیل ہے کہ قوم جمع ہے۔
*آیت نمبر 3*
ایک اور جگہ نوح علیہ اسلام کا ذکر ہے ۔
*"لقد ارسلنا نوحاََ الی قومه فلبث فیھم الف سنة الا خمسین عاما"*
*(سورۂ العنکبوت 14)*
یہاں بھی "قوم" کا ذکر کرکے فرمایا "فیھم" اور یہ "ھم" کی ضمیر جمع کی ہے جو قوم کی طرف لوٹائی گئی۔
قرآن کریم ایسی مثالوں سے بھرا پڑا ہے،قوم کا لفظ جہاں بھی آیا ہے اسکی طرف
*قادیانی اعتراض نمبر 4*
*قادیانی اعتراض کا جواب*
نیز یہاں تو سب سے زیادہ "افضل" والا
آپ اپنے معنی بیان کرو تاکہ بات اس پر آگے چلے،ہمارے نزدیک تو صرف یہ تمام مبالغہ کے لئے ہے اور کچھ نہیں،اور کوئی انسان یہ دعویٰ نہیں کر سکتا کہ آج کے بعد کوئی مفسر یا کوئی محدث ایسا پیدا ہو ہی نہیں
جب قادیانیوں کو کہا جاتا ہے کہ مرزا صاحب نے خاتم الاولاد کا مطلب آخری اولاد لیا ہے تو ان کی من گھرٹ دلیل یہ ہوتی ہے کہ وہ لفظ خاتِم ہےخاتَم نہیں ہے۔
(یاد رہے کہ مرزا صاحب نے جہاں بھی خاتم لکھا وہاں اس کی کوئی وضاحت نہیں کی)
*خاتَم اور خاتِم کا معنی*
پہلی بات تو یہ ہے کہ خاتَم اور خاتِم کا یہ من گھرٹ فرق جو مرزائی کرتے ہیں کیا لغت عرب میں اس کا وجود ہے ؟؟؟
1)صاحبِ لسانُ العرب علام ابن منظور جو ساتویں صدی میں کے بہترین عالم گزرے ہیں۔
انہوں نے اپنی کتاب میں یہ تشریح کی ہے
اور ان تمام کا معنی ایک ہی ہے اور وہ کیا کسی چیز کا اخیر۔ختم کرنے والا۔۔
کہتے ہیں "خِتامُ الودای ،خاتَم الوادى ،خاتِم الوادى، أخير الوادى"
وادی کا اخری کنارہ۔جہاں وادی ختم ہو جاتی ہے ان
اور مزید لکھتے ہیں:
*"خِتَامُ القوم خاتِمُهُمْ و القوم وخَاتَمُهُم أخرهم"*
ختمام القوم،خاتِم القوم،خاتَم القوم سب کا ایک معنی اخر القوم ۔۔۔۔
*( لسانُ العرب جلد 12 صفحہ 164)*
(تا كے زیر سے) خاتِم اور (تا کے زبر سے) خاتَم دونوں کا معنی آخر الانبیاء ہے اور اللہ تعالی نے فرمایا خاتَم النبین۔
*(تہذیب اللغہ جلد 7 صفحہ 316)*
معلوم ہوا خاتَم هو یا خاتِم دونوں کا معنی ایک ہی ہے۔کسی چیز کا کنارہ ،کسی چیز کی انتہا،جہاں پر کوئی چیز ختم ہو جاتی ہے اس کو خاتَم بھی کہتے ہیں خاتِم بھی کہتے ہیں،ختام،اور ختم بھی کہتے ہیں یہ تمام کے تمام الفاظ ہم معنی ہیں مترادف ہیں۔۔۔
اس تحقیق کے بعد یہ بات واضح ہو چکی ہے کہ خاتَم کے معنی آخری ہی ہیں اس کے بعد یہ محض دھوکہ فریب اور
ہمارے نزدیک علمائے حق اور آئمہ لغت کی تحقیق کے مطابق لفظ خاتَم ہو یا خاتِم اللہ کے محبوبﷺ کے بعد اب اور کوئی نبی نہیں بن سکتا۔
معزز قارئین ہم نے آیت خاتم النبیین پر علمی،تحقیقی گفتگو سے ثابت کیا کہ خاتم النبیین کا مطلب یہ ہے کہ حضورﷺ کے تشریف لانے سے نبیوں کی تعداد مکمل ہوچکی ہے اب تاقیامت کوئی نیا نبی یا رسول نہیں آئے گا۔
مرزا صاحب نے لکھا ہے کہ
*"خاتم النبیین کا مطلب ہے کہ حضورﷺ کی کامل اتباع سے نبی بنیں گے۔"*
قادیانیوں کے خاتم النبیین کے کئے گئے ترجمے کے غلط ہونے کی بہت سی وجوہات ہیں۔ ملاحظہ فرمائیں ۔
*وجہ نمبر 1*
*مرزا صاحب نے لکھا ہے کہ
*(حقیقة الوحی صفحہ 67 مندرجہ روحانی خزائن جلد 22 صفحہ 70)*
ایک طرف تو کہتے ہیں کہ نبوت حضورﷺ کی اتباع سے ملتی ہے جبکہ یہاں تو مرزا صاحب نے لکھا ہے
*وجہ نمبر 2*
*مرزا صاحب نے خود خاتم النبیین کا ایک جگہ ترجمہ لکھا ہے کہ*
*"ختم کرنے والا ہے سب نبیوں کا۔"*
اگر یہ ترجمہ غلط ہے تو مرزا صاحب نے یہ ترجمہ کیوں لکھا؟؟
*وجہ نمبر 3*
*مرزا صاحب نے لکھا ہے کہ*
*"میرے پیدا ہونے کے بعد میرے والدین کے گھر میں کوئی اور لڑکا یا لڑکی نہیں ہوئی۔ گویا میں اپنے والدین کے لئے
*(تریاق القلوب صفحہ 157 مندرجہ روحانی خزائن جلد 15 صفحہ 479)*
اگر خاتم النبیین کا مطلب یہ ہے کہ حضورﷺ کی مہر سے نبی بنتے ہیں تو خاتم الاولاد کا بھی یہی مطلب ہونا چاہیے کہ مرزا صاحب کی مہر سے مرزا صاحب کے والدین کے گھر میں اولاد پیدا ہوگی۔ کیا قادیانی
یقینا یہ ترجمہ نہیں کریں گے تو پتہ چلا کہ قادیانیوں کا کیا گیا ترجمہ سرے سے ہی باطل ہے۔
*وجہ نمبر 4*
ایک طرف قادیانی کہتے ہیں کہ حضور ﷺ کی مہر سے ایک سے زائد نبی بنیں گے۔جبکہ دوسری طرف مرزا صاحب اور قادیانی جماعت کا موقف ہے کہ صرف
*(حقیقة الوحی صفحہ 391 مندرجہ روحانی خزائن جلد 22 صفحہ 406 )*
مرزا صاحب کے بعد خلافت ہے نبوت نہیں۔تو اس طرح حضورﷺ خاتم النبی ہوئے،خاتم النبیین نہ ہوئے۔اس لئے خود یہ ترجمہ قادیانیوں کے لحاظ سے بھی باطل ہے۔
*وجہ نمبر 5
*وجہ نمبر 6*
*اگر کوئی قادیانی قرآن پاک کی کسی ایک آیت سے یا کسی ایک حدیث سے یا کسی صحابی ؓ یا تابعیؒ کے قول سے خاتم النبیین کا یہ معنی دکھا دے کہ حضورﷺ کی مہر سے یعنی کامل اتباع سے نبی بنتے ہیں تو اس قادیانی کو منہ مانگا انعام دیا جائے گا۔*
لیکن
*یہ بازو میرے آزمائے ہوئے ہیں*