1/5 ابن زیاد ملعون نے یزید کے حکم کے مطابق آلِ رسولﷺ کے قیدیوں کو یزید ملعون کے پاس روانہ کرنیکے انتظامات شروع کر دیٸے۔
➖ شہیدوں کے کٹے ہوٸے سروں کو صندوقوں میں بند کر کے شمر بن ذی الجوشن ملعون، خولی اصبحی لعین، زجر بن قیس لعین اور عمروبن حجاج کے ذریعے دربارِ یزید ملعون
2/5 میں بھیجنےکیلٸےتیار کیاگیا۔مولا امام سجاد علیہ السلام کےگلےمیں لوہے کا خاردار طوق اور پاٶں میں بیڑیاں پہناٸی گٸیں اورمخدارتِ عصمت کو بےمحمل اونٹوں پرسوارکروا کر شام کیطرف روانہ کیاگیا
➖ آلِ رسولﷺ کےان محترم قیدیوں کیلٸے ابن زیاد ملعون نےاپنےفوجیوں کوواضح ہدایات دی تھیں کہ:
3/5 👈قیدیوں کو کھانے پینے کیلٸے اتنا ہی دیا جاٸے کہ یہ لوگ زندہ رہ سکیں۔
👈سواریوں کے تھکنے کیوجہ سے کسی جگہ ٹھہرنا ہو اور دن کا وقت ہو تو ان تمام قیدیوں کو دھوپ میں بٹھایا جاٸے۔
👈جہاں تک ممکن ہو انہیں بھوکا پیاسا رکھا جاٸے۔
👈جس شہر کے قریب سے گزریں وہاں لوگوں کو جمع کر کے
4/5 قیدیوں اورسروں کی نماٸش ضرورکی جاٸے
کسی بھی شہر میں داخلےسےپہلےقیدیوں کو اونٹوں سےاتار کرشہرکےاندر پیدل لےجایاجاٸے
➖ یزیدی فوج کاروانِ آلِ رسولﷺ کو مندرجہ ذیل علاقوں سےگزارتے ہوٸےشام کیطرف لےچلے
حصاصہ
تکریت
لینا
کحیلہ
جھنیہ
موصل
نصیین
حلب
حران
سیبور
حماة
حمص
بعلبک
عسقلان
5/5 عسقلان سے شام تقریبا چار فرسخ دور تھا۔ فوج یزید ملعون نے شام سے 4 فرسخ دور ٹھہر گیا جہاں لشکر نے خوشیاں مناٸیں کہ اب منزلِ مقصود کے قریب پہنچ گٸے ہیں
• • •
Missing some Tweet in this thread? You can try to
force a refresh
ایک دن حضرت موسیٰ ع دریا کے کنارے سے گزر رہے تھے، اچانک انہوں نے ایک (کافر و مشرک) مچھیرے کو دیکھا جو دریا کے کنارے آیا، اس نے سورج کو سجدہ کیا اور کچھ شرک آلود جملات کہے، پھر اس نے اپنا جال دریا میں پھینک دیا۔ *جب اُس نے جال کو باہر نکالا
2/8 تو وہ مچھلیوں سے بھرا ہوا تھا*، اُس نے تین بار ایسا ہی کیا اور ہر بار اس کا جال مچھلیوں سے بھرا ہوا تھا۔ اُس نے مچھلیاں اکٹھی کیں اور وہاں سے چلا گیا۔
💫 کچھ ہی دیر کے بعد ایک (دیندار اور مومن) مچھیرہ وہاں آیا، اُس نے وضو کیا، نماز پڑھی اور اللہ کا شکر ادا کیا، پھر
3/8 اس (مومن مچھیرے) نے اپنا جال دریا میں پھینکا؛ کچھ دیر کے بعد اُس نے اپنا جال باہر نکالا تو دیکھا کہ وہ خالی ہے۔ دوسری بار جب اس نے اپنا جال دریا میں پھینکا اور اسے باہر نکالا تو اسے جال میں صرف ایک چھوٹی مچھلی نظر آئی۔ *اس نے اللہ کا شکر ادا کیا اور وہاں سے چلا گیا۔*
1/16
تین روزہ استغاثہ جناب سیدہ فاطمہ س براۓ حاجات
اپنی حاجات و دعاؤں کی قبولیت کیلئےایام فاطمیہ س میں یاجب بھی حاجت روائی مقصود ہو یہ مختصر عمل تین دن کریں انشاءاللہ بوسیلہ جناب سیدہ فاطمہ س دعائیں مستجاب ہوں گی
۔ باوضو ہو کر قبلہ رخ بیٹھ جائیں
۔ 100 سو مرتبہ درود شریف پڑھیں
ایک شخص نبی اکرمؐ کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہنے لگا: اے اللہ کے رسولؐ! میرے بیوی بچے ہیں اور دوسری طرف سے قرض کے بوجھ تلے دبا ہوا ہوں اور تنگدستی ( و فقر) نے مجھے بد حال کر دیا ہے، لہٰذا آپؐ مجھے ایسی دعا تعلیم عنایت فرمائیں جس
2/4 کے ذریعے میں دعا کروں تو اللہ مجھے اتنا رزق عطا کرے جس سے میرا قرض اتر جائے اور اس کے ذریعے میں اپنی اہل و عیال کے نان نفقہ پورا کرنے میں مدد لے سکوں۔
آنحضرتؐ نے فرمایا
اے بندہِ خدا! وضو کرو اور وضو کے تمام واجبات و مستحبات بجا لاؤ اور دو رکعت نماز پڑھو جس میں رکوع اور سجود
3/4 کو مکمل طریقے سے انجام دو ، اس کے بعد یہ دعا مانگو:
يَا مَاجِدُ يَا وَاحِدُ يَا كَرِيمُ ، أَتَوَجَّهُ إِلَيْكَ بِمُحَمَّدٍ نَبِيِّكَ نَبِيِّ الرَّحْمَةِ ، يَا مُحَمَّدُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي أَتَوَجَّهُ بِكَ إِلَى اللَّهِ رَبِّكَ وَرَبِّ كُلِّ شَيْءٍ ، أَنْ
⭕ امام محمد باقر ع* *حضرت موسیٰ ع* کے عصا کے بارے میں جس کی وجہ سے فرعون اور اس کا لشکر دریائے نیل میں غرق ہوا فرماتے ہیں
یہ عصا ابتدا میں حضرت آدم ع کے پاس تھا،اس کے بعد حضرت شعیب کو عطا ہوا اور انکے بعد حضرت موسیٰ بن عمران ع
2/22
کے پاس آیا اور اس وقت ہمارے پاس ہے اور میں نے آخری بار جب اسے دیکھا تو اس کا رنگ سبز اور وہ اسی دن کی طرح ترتازہ تھا،جس دن اسے درخت سے جدا کیا گیا تھا۔ اگر اسے بولنے کا حکم دیا جاتا تو وہ کلام کرتا ہے اور یہ عصا ہمارے قائم عج کے لئے باقی رکھا گیا ہے تاکہ وہ موسیٰ بن عمران ع
3/22
کی مانند حق کی عظمت کی نشاندہی اور دشمنان خدا کی نابودی کے لئے اس سے فائدہ اٹھائیں ۔*
📌 *اس عصا کی ایک خصوصیت یہ ہے کہ وہ دشمنوں کو لرزہ و براندام کردیتا ہے اور جو چیز اس کے آگے آگے آئے یا جو اسے نظر آئے اسے نگل لیتا ہے اور عالم کائنات کا فرمانروا جو کہے اس کی اطاعت بجا
1/11
<< توضیح المسائل >>
(As received)
بینک کے احکامات
⭕ پرائیویٹ بینکوں میں اکاؤنٹ کھولنا (در واقع ان کو قرض دینے کے جیسا ہے) اگرسود کی شرط نہ کریں توجائز ہےاگرچہ یہ جانتاہو کہ اسےسود ملے گاشرط نہ قرار دیئےجانےسے مراد یہ ہےکہ قلبی طور پریہ ارادہ نہ ہو کہ اگربینک نہ دےتو سودکا
2/11
مطالبہ کرےگاکیونکہ ممکن ہے کہ یہ بنیاد نہ قرار دے، لیکن شرط رکھے اور ممکن ہے یہ بنیاد نہ رکھتا ہو لیکن شرط نہ رکھے بلکہ شرط نہ کرنے سے مراد یہ ہےکہ اکاؤنٹ کھولنے کو بینک سےمعاہدہ کرتے وقت سود کی ادائیگی کی شرط قرار نہ دے
⭕ سرکاری بینکوں میں اکاؤنٹ کھولنا(انہیں قرض دینےکے
3/11
معنی میں) سود لینے کی شرط پر جائز نہیں ہے اور وہ سود ربا ہے بلکہ بینک میں اکاؤنٹ کھولنے سے اگرچہ سود لینے کی قیمت کے بغیر ہو پھر بھی شرعی طورپر مال کے ضائع کرنےکے برابر ہے اس لئےکہ جو چیز بینکوں سے بعد میں واپس لی جاتی ہےوہ بینک کامال نہیں ہوتی بلکہ مجھول المالک کامال ہے اس
2/12
إِنَّكَ سَمِيعُ الدُّعَاءِ}
سورة آل عمران 38.
ترجمہ:
اے میرے پروردگار! مجھے اپنے پاس سے پاکیزه اوﻻد عطا فرما، بے شک تو دعا کا سننے واﻻ ہے.
{رَبِّ لَا تَذَرْنِي فَرْدًا وَأَنْتَ خَيْرُ الْوَارِثِينَ}
سورة الأنبياء 89.
ترجمہ:
اے میرے پروردگار! مجھے تنہا نہ چھوڑ، تو سب
3/12
سے بہتر وارث ہے.
📌گمراہی سے بچاؤ کیلئے:
{رَبَّنَا لَا تُزِغْ قُلُوبَنَا بَعْدَ إِذْ هَدَيْتَنَا وَهَبْ لَنَا مِنْ لَدُنْكَ رَحْمَةً إِنَّكَ أَنْتَ الْوَهَّابُ}
سورة آل عمران 8.
ترجمہ:
اے ہمارے رب! ہمیں ہدایت دینے کے بعد ہمارے دل ٹیڑھے نہ کردے اور ہمیں اپنے پاس سے رحمت