مشہور عرب مفکر اور داعی ڈاکٹر علی طنطاوی رحمہ اللہ فرماتے ہیں یہ بات مجھے مصر میں متعین سابق افغان سفیر شیخ صادق مجیدی نے بتائی کہ
وہ کابل میں تھے کہ وزارت خارجہ کی طرف سے حکم ہوا کہ فوری طور پر ایک ضروری کام سے روس چلا جائے.
وہ تیار ہوئے لیکن یہ پریشانی لاحق ہوئی کہ 1/5
غیر مسلم ملک ہے وہاں ان کا ذبیحہ مجھ سے تو نہیں کھایا جائے گا گھر میں دو دیسی مرغیاں تھی بیگم نے ذبح کراکے زاد سفر میں یہ کہتے رکھ دیا جب تک ان سے کام چلتا ہے چلانا آگے کا اللہ پاک بندوبست کرے گا.
وہ کہتے ہیں میں تاشقند پہنچا ہی تھا کہ وہاں کے ایک مسلمان شیخ نے گھر دعوت کی
2/5
میں ان کے گھر جانے کے لئے نکلا تھا کہ راستے میں ایک غریب عورت بھوک سے نڈھال اپنے بچوں کے ساتھ سڑک کنارے کھڑی تھی،میں نے بے اختیار وہ دونوں مرغیاں انہیں پکڑا دی.
ابھی ایک گھنٹہ نہیں گزرا تھا کہ کابل سے تار آئی کہ وہ کام جس کے لئے آپ کو بھیجا تھا وہ ہوگیا آپ واپسی کی 3/5
فلائیٹ پکڑ لیں.
شیخ صادق مجیدی کہتے ہیں اس سفر کا مجھے کوئی اور مقصد سمجھ نہیں آیا سوائے اس بات کے میرے گھر دو مرغیاں تھیں جو 4 ہزار کلومیٹر دور کسی غریب ماں اور بچوں کا رزق تھی اللہ تعالی نے مجھے اس کام کے لئے افغانستان سے تاشقند بھیج دیا کہ چل اس غریب ماں اور اس کے بھوکے 4/5
بچوں کو یہ رزق پہنچا آ .
یاد رکھیں آپ کے نصیب کا لقمہ زمین کے جس حصے میں بھی ہوگا اللہ تعالی آپ تک پہنچائے گا.منقول
5/5
• • •
Missing some Tweet in this thread? You can try to
force a refresh