وسعت رزق کے مادی اسباب ہم سب جانتے ہیں
کہ
اس کے لیے ایسے مواقع پر
اور ایسے طریقے سے تلاش
محنت اور جد و جہد کی جائے جو حصول رزق کے واقعی اسباب ہوں
لیکن
پچھلے کچھ عرصے سے پاکستان میں بالائی
اور
نچلے طبقے میں جنسی بے راہ روی اتنی عام اور
جاری ہے 👇
علی اعلان ہو گئ ہے جس کی وجہ سے ملک غربت
افلاس
مہنگائی اور بے روزگاری کے عفریت کا شکار ہو گیا ہے
اجتماعی پیمانے پر حالات اسی وقت بدلتے ہیں جب سب کے اعمال تبدیل ہوں جبکہ فوری طور پر اس کا نہ صرف یہ کہ امکان نظر نہیں آتا بلکہ بظاہر یہ عذاب سالہا سال مسلط رہ سکتا ہے
جاری ہے 👇
ایسے میں ہر فرد اپنے حالات سنوارنے کی
انفرادی کوشش کرتا ہے
ہر طرح کی کوشش کی کامیابی کے جہاں ظاہری اسباب ہوتے ہیں وہاں اس کے روحانی اسباب بھی ہوتے ہیں
جب تک دوگونہ اسباب ہم آھنگ نہ ہوں نتائج حاصل نہیں ہو سکتے
مثلاً ایک فرد کام کرنے کی اہلیت رکھتا ہے محنت کے لیے تیار
جاری ہے 👇
بھی ہے
کام تلاش بھی کرتا ہے لیکن اسے کام ہی نہ ملے تو کیا کرے ؟
گویا تمام ظاہری اسباب اختیار کرنے کے باوجود تکوین اس کا ساتھ نہیں دے رہی
وسعت رزق کے لیے کن امور کو اختیار کیا جائے تو وسائل نہ صرف میسر آنے لگتے ہیں بلکہ نتیجہ خیز بھی ہوتے ہیں
کتاب و سنت میں اس ضمن میں
جاری ہے 👇
کچھ امور کی نشاندہی کی گی ہے
جو درج ذیل ہیں
1_قرآن میں ہے
من یتق اللّٰه یجعل لہ مخرجا و یرزقہ من حیث لا یحتسب
جو کوئی تقوی اختیار کرے اللّٰه اسے ہر طرح کے مشکل حالات سے نکال دیتا ہے
اور اسے ایسی ایسی جگہوں سے رزق دیتا ہے کہ اس کے وہم و گمان میں بھی نہیں ہوتا
جاری ہے 👇
یعنی تقوی رزق کی وسعت کی ضمانت ہے
عام طور پر ہم سمجھتے ہیں کہ تقوی اختیار کرنا بہت مشکل کام ہے حالانکہ امر واقعہ یہ ہے کہ یہ سب سے آسان کام ہے
اس میں کرنا کچھ نہیں پڑتا بلکہ نہ کرنے کو تقوی کہتے ہیں یعنی کوئی ایسا کام نہ کرنا جس سے اللّٰه ناراض ہو اور بس.
جاری ہے 👇
2_استغفار کی پابندی
قرآن نے بتایا ہے کہ اگر تم استغفار کرتے رہو گے تو اللّٰه تمہیں
مالل
اولاد
باغات
قوت اور طاقت سے نوازے گا
حضرت آدم علیہ السلام
حضرت حوا علیہا الرحمۃ سے اجتہادی خطا ہوئی لیکن توبہ استغفار نے انہیں زمین کا وارث بنا دیا
حضرت یونس علیہ السلام کے إستغفار
جاری ہے 👇
نے انہیں نئی زندگی دے کر
قرب کے اعلیٰ مقام پر فائز کر دیا
انبیاء کرام معصوم ہونے کے باوجود بکثرت استغفار کرتے رہتے تھے
بعض روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ
رسول اللّٰه صل اللّٰه علیہ و آلہ و سلم
نے جن مفلوک الحال افراد کو کثرت استغفار کا عمل بتایا تھا ان کے لئیے مال اسباب
جاری ہے 👇
سنبھالنا مشکل ہو گیا تھا۔
3_صلہ رحمی
اپنے رشتہ داروں سے حسن سلوک ایک ایسی شے ہے کہ اس کی وجہ سے مال اور عمر میں برکت کی ضمانت دی گئی ہے
کوشش کرنی چاہیے کہ رشتہ داروں سے ہر ممکن حسن سلوک کیا جائے
بسا اوقات بندہ اپنی طرف سے حسن سلوک کی کوشش کرتا ہے لیکن رشتہ دار کسی طور
جاری ہے 👇
اکاموڈیٹ کرنے کو تیار نہیں ہوتے
ایسے میں ان کے لئیے بکثرت دعا کی جائے تو یہ سب سے بڑھ کر حسن سلوک ہے۔
4_خرچ کرنا
قرآن بتاتا ہے کہ
رزق کی تنگی اور کشائش اللّٰه کے ہاتھ میں ہے اور
ما انفقتم من شئ فھو یخلفہ
جو تم خرچ کرتے ہو اللّٰه اس کا متبادل تمہیں دیتا رہتا ہے
جاری ہے 👇
اپنے وسائل کے مطابق تنگی
اور آسانی دونوں صورتوں میں
بخل سے پرہیز لازم ہے اور اپنے آپ پر اپنے خاندان پر
احباب پر اور راہ خدا میں حسب توفیق خرچ جاری رکھنا چاہئے
اس سے رزق کے دروازے کھلتے ہیں.
5_صداقت اور دیانت کی پابندی
بالخصوص کاروبار میں کسی مال کو فروخت کرنے کے لیے
جاری ہے 👇
اس کی واقعی خوبیوں کا ذکر اور اس میں اگر کوئی خامی یا نقص ہے تو گاہک کو بتا دینا رزق میں وسعت کا باعث ہوتا ہے.
• • •
Missing some Tweet in this thread? You can try to
force a refresh
ہم ایک ایسے دور سے گزر رہے ہیں
جہاں سچ بولنا بغاوت بن چکا ہے
مظلوم کی حمایت کرنا جرم بن چکا ہے
اور
غیر جانبداری کو
"دانائی"
کا لباس پہنا دیا گیا ہے
لیکن
اصل میں یہ خاموشی کی نہیں
بلکہ
ضمیرکی موت کی علامت ہے
جاری ہے 👇
مشہور مفکر
نوم چومسکی
کی بات آج بھی دل دہلا دیتی ہے
"جو لوگ غیر جانبداری کے دعوے کرتے ہیں وہ اکثر طاقتور کے سب سے بڑے مددگار ہوتے ہیں"
یہ جملہ صرف ایک رائے نہیں
بلکہ ایک عالمی سچ ہے
یہ فلسطین ہو یا کشمیر
میانمار ہو یا افغانستان
یا اب ایران
ہر مظلوم کی چیخ میں
جاری ہے 👇
یہ سوال دفن ہے
"وہ لوگ کہاں گئے جو انصاف کے علمبردار تھے ؟ "
غیر جانبداری کیا واقعی غیر جانب داری ہے ؟
اگر ایک ظالم کسی کمزور پر ظلم کر رہا ہو اور
کوئی تیسرا شخص صرف دیکھ کر چپ رہے تو کیا وہ واقعی غیر جانبدار ہے ؟
نہیں
وہ "ظلم" کے جاری رہنے کا راستہ
ہموار کر رہا ہے
کب تک ہم دوسروں پر
انگلیاں اُٹھاتے رہیں گے ؟
اور
اپنے گریبان میں جھانکنے سے
کتراتے رہیں گے ؟
کب تک ہم نمازوں کو مؤخر کرتے رہیں گے ؟اور
کب تک گناہوں کے لیئے وقت
نکالتے رہیں گے ؟
کب تک ہمارے بازار الله کے ذکر سے خالی اور
فحاشی سے بھرے رہیں گے ؟
جاری ہے 👇
کب تک ہماری مائیں بہنیں
شرم و حیاء کی علامت کی بجائے فیشن شو کی تصویر بنی رہیں گی ؟
کب تک ہمارے نوجوان سوشل میڈیا پر واہیاتی اور بُرائی کے
علمبردار بنے رہیں گے ؟
کب تک ہمارے گھروں میں قرآن کی جگہ سیریل اور فلمیں چلتی رہیں گی ؟
کب تک "لبرل" کے لبادے میں
جاری ہے 👇
غلیظ لوگ دین ابرہیم اور سنتِ ﷴﷺ
کا مزاق اُڑاتے رہیں گے ؟
کب تک مسلمانوں کی غیرت ایمانی سوئ
رہے گی ؟
مگر آج ہمارا حال یہ ہے کہ ہم
ما شا اللّٰه
اور
الحمدللّٰہ
کہنے کے بعد بھی جھوٹ بولتے ہیں
ہم پردے کا درس دیتے ہیں
لیکن
اپنی زبان اور نگاہیں قابو میں نہیں رکھتے
یہ تحریر میں نے 2021 میں لکھی تھی
کچھ لوگوں نے اس تحریر کے بعد
مجھ پر تنقید کی
کہ
آپ ایک طرح سے بُرائی کو بڑھاوا دے
رہے ہو
لیکن
اس تحریر کے حق میں بےشمار کمنٹس
آئے کچھ لوگوں نے کمنٹس دیئے
کہ یہ حقیقت ہمارے ساتھ ہو چکی ہے
یہ کڑوی سچائی ہے
ایک بار پھر سے پیش کر رہا ہوں
جاری ہے 👇
تحریر میں چھپی نصیحت پر غور کریں
حاجی نعیم صاحب کا جواب سن کر
میرا منہ کھلے کا کھلا رہ گیا
یوں لگا جیسے میرے پیروں تلے زمین کھسک گئی ہے
میں نے دوبارہ پوچھا
حاجی صاحب کیا کہا آپ نے ؟
حاجی صاحب نے مکمل اطمینان سے وہی جواب دیا
”میں راشد کو بدمعاش بنانا چاہتا ہوں“
جاری ہے 👇
میں نے بے اختیار اپنی کنپٹی کھجائی
حاجی صاحب کو میں 20 سال سے جانتا ہوں
انتہائی ڈیسنٹ انسان ہیں
ریٹائرڈ بینک آفیسر ہیں
نہایت خوش لباس ہونے کے ساتھ ساتھ
نہایت شریف بھی ہیں
ہمیشہ سے تعلیم کے حق میں رہے ہیں
ما شاء اللّٰه چار بیٹوں کے باپ ہیں
بڑا بیٹا لندن میں انجینئر ہے
آئیں قرآن مجید کی اِس چھوٹی سی آیت کو سامنے رکھ کر زندگی کی بڑی مشکلات سے نمٹنے کا طریقہ پڑھیں
أَلَيْسَ اللَّهُ بِكَافٍ عَبْدَهُ
کیا آپ کی زندگی میں ایسی مشکلات ہیں جن میں آپ خود کو بے بس سمجھتے ہیں ؟ جن سے نمٹنے کے لیئے کوئی سہارا موجود نہیں اور آپ اپنے آپ کو
جاری ہے 👇
تنہا محسوس کرتے ہیں ؟
آئیں
آج اُس کفایت کرنے والے کے بارے میں جانیں جس ہستی نے کبھی
ساتھ نہیں چھوڑا
جس کا ہر فیصلہ حکمت پر مبنی ہے
جس نے اگر کسی مشکل میں ڈالا بھی ہے
تو
اُس میں خیر و بھلائی ہی ہے
کیونکہ
وہ اپنے بندے پر ظلم نہیں کرتا
اور
وہ ذات صرف اور صرف
جاری ہے 👇
الله سبحانہ و تعالٰی کی ہے
جس کے خوبصورت ناموں
میں سے ایک نام
"الکافی"
ہے
جس کے معنی ہیں "کفایت کرنے والا"
الله سبحانہ و تعالٰی "الکافی" ہے
آپ جس جس چیز کے محتاج ہیں
اُن تمام ضروریات کو پورا کرنے والا ہے
آپ کے تمام ضروری
اور
اہم کاموں میں مدد کرنے والا ہے
آپ اپنے آپ کو دیکھ کر حساب لگالیں
کس گروہ میں شامل ہیں
سورت توبہ بتاتی ہے
کہ
جب ایمان والوں پر کفر کی طرف سے مشکل گھڑی آتی ہے تو
اُن میں تین گروہ بن جاتے ہیں
پہلا گروہ اُن لوگوں کا ہے جو
ترجمعہ
اپنے مال اور جانوں کے ساتھ جہاد کرتے ہیں اور الله (ایسے ) متقی لوگوں کو
جاری ہے 👇
خوب جانتا ہے
سورت توبہ۔44۔
دوسرا گروہ اُن لوگوں کا ہے جو
جہاد کرنا چاہتے ہیں
لیکن
اسباب نہیں ہیں
اپنے مسلمان بھائیوں سے کندھے ملا کر کفر کے خلاف لڑنا چاہتے ہیں
لیکن
مجبور ہیں کہ لڑ نہیں سکتے
یہ وہ گروہ ہے جس کے جذبے جوان اور بلند ہیں
ہمت مضبوط ہے
نیت صاف ہے
جاری ہے 👇
دل اپنے مسلمانوں بھائیوں کی محبت سے کوٹ کوٹ کر بھرا ہوا ہے
ان کے بارے میں فرمایا
ترجمہ
اُن لوگوں پر کوئی گناہ نہیں ہے
جن کا حال یہ ہے کہ جب وہ
اے نبی ﷺ تمہارے پاس اِس غرض سے آئے کہ
تم انہیں کوئی سواری مہیا کر دو
اور
تم نے کہا کہ میرے پاس تو کوئی ایسی
چیز نہیں ہے
نبر 1 حیلولہ
حیلولہ نماز فجر کے بعد
یا
نماز فجر کے وقت کے بعد سورج طلوع ہونے سے پہلے سوئے رہنا
اُس سونے کو عربی میں "حیلولہ" کہتے ہیں وہ اِس لیئے کہتے ہیں
کہ
یہ آپ اور آپ کے رزق کے
جاری ہے 👇
درمیان رکاوٹ بنتا ہے
کیونکہ
یہ وقت الله کی طرف سے رزق کی برسات اور
تقسیم کا ہوتا ہے
ترمذی شریف میں ہے
کہ
نبی کریم ﷺ نے اپنی امت کے لیئے
صبح کے اوقات میں برکت کی دُعا اِن الفاظ کے ساتھ فرمائی ہے
اللھم بارک لامتی فی بکورھا
حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا اُس وقت
جاری ہے 👇
محو استراحت تھیں
سرکار دو عالم ﷺ تشریف لائے
اور
اُنہیں مخاطب کرتے ہوئے فرمایا
ترجمہ
دخترعزیزم
اُٹھ جائیے
اپنے رب کا رزق حاصل کیجیے
غافل لوگوں میں سے نہ بنئے
الله کریم طلوع فجر سے لے کر طلوع آفتاب تک بندوں کا رزق تقسیم فرماتے ہیں۔