ایک ریاض احمد گوھر شاہی ہوا کرتے تھے
ایک جماعت بنائی تھی "انجمن سرفروشان اسلام"
دل پہ اللہ کے نام والا لوگو بنوایا
گرافکس کا آغاز ہوا تو چاند اور سورج پہ اپنی تصویر بنوا کر یہاں اپنی کرامت کے طور پر پیش کر دی
یہاں کے لوگ ابھی اس ٹیکنالوجی سے متعارف نہیں ہوئے تھے
پہلے ہی 🔻
بہت شہرت حاصل تھی
اب تو مگر ہر طرف ڈنکا بجنے لگا
لاکھوں عقیدت مند اور مریدین پاکستان اور بیرون ممالک میں موجود تھے
اللہ کا ذکر کرواتے اور قلب جاری ہو جاتا
لوگ ان کے پیچھے دیوانے ہوئے پھرتے تھے
ہر شہر ،گلی ،محلے میں ان کی بڑی بڑی تصویروں کے ہورڈنگز نظر آیا کرتے تھے
ان کے بہت سے 🔻
چاہنے والوں سے ہمارے تعلقات بھی تھے
ان کی زبانیں ہر وقت ریاض احمد گوھر شاہی کے ذکر سے تر رہتی تھیں
پھر چشم فلک نے عجب نظارہ دیکھا
ریاض احمد گوھر شاہی نے امام مہدی ہونے کا دعویٰ کر دیا
جی ہاں !
اس کے جھوٹے دعوے کے بعد جیسے ہی عوامی احتجاج شروع ہوا سرکار بھاگ کر امریکہ جا پہنچے🔻
ان کی جماعت کا شیرازہ بکھر گیا
ان کے جانثار مریدین اپنی جان بچاتے پھرتے تھے
تنظیمی دفاتر راتوں رات بند ہو گئے
تنظیم کی تمام علامتیں ایسے غائب ہو گئیں جیسے کبھی تھیں ہی نہیں
مرکزی عہدیداران نے توبہ کی
اس سے لاتعلقی کا اظہار کیا
اور یوں ایک بڑی سرگرم جماعت اپنے انجام کو پہنچی 🔻
ریاض احمد گوھر شاہی کا امریکہ میں بیماری کی حالت میں انتقال ہو گیا
چند احباب اس کے جنازے میں شریک ہوئے
خس کم جہاں پاک والا معاملہ ہوا
پاکستان میں تو کوئی اس کا نام لینے والا بھی نہ بچا
اسلام میں ایسے جعل سازوں اور دھوکے بازوں کی آمد نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے وصال کے🔻
بعد ہی شروع ہو گئی تھی
مسلیمہ کذاب سے لے کر ریاض احمد گوھر شاہی تک سینکڑوں ایسے جھوٹے داعی آئے
اور چار دن کی چاندنی میں رہ کر پھر گمراہی کے اندھیروں میں گم ہو گئے
اب بھی ایسے بہت سے رانگ نمبرز
ہمارے ارد گرد موجود ہیں
طرح طرح کے روپ دھار رکھےہیں
کوئی صوفی ازم کی آڑ میں اپنا🔻
دھندہ اور دھوکا چلا رہا ہے
تو کوئی قرآن و حدیث کی پیچھے چھپا ہوا ہے
کوئی سنتوں کے احیا کے عوض اپنا ایجنڈا چلا رہا ہے تو کوئی غیر ملکی سرمائے کیلئے ایمان کی سیل لگائے بیٹھا ہے
کوئی ناموس رسالت،ختم نبوت توکوئی عظمت اہل بیت و صحابہ پہ سیاست کر کے اپنا کام چلا رہا ہے
یہ سب اسلاف کے🔻
نام کیوں استعمال کرتے ہیں ؟
کیونکہ اپنے پلے ککھ نہیں ہوتا
خود کھوکھلے ہوتے ہیں
اس لئے اسلاف کا سہارا لیتے ہیں
حالانکہ اللہ نے ہر انسان کو ایک ہی معیار پہ تخلیق کیا ہے
ایمان کے ضابطے برابر ہوں تو کسی جھوٹ کی ضرورت نہیں پڑتی
مخلوق ویسے ہی گرویدہ ہوئی پھرتی ہے
اہل بیت، صحابہ اور 🔻
صوفیاء کرام کی زندہ مثالیں سامنے ہیں
بطور مسلمان ہماری زمہ داری اطیعواللہ واطیعوا لرسول ہے
نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا اسوہ حسنہ ہمارے لئے کامل نمونہ ہے
قرآن ہمارے پاس موجود ہے
اہل بیت، جید صحابہ کرام اور اولیائے کرام کی سیرتیں بھی ہمارے لئے بہترین راہ عمل ہیں
پھر ہم 🔻
کیوں ان رانگ نمبرز کے جھانسوں میں آ جاتے ہیں ؟
کیوں ہم کسی تنظیم کا حصہ بن کر اس کا یونیفارم پہن لیتے ہیں؟
کیوں ہم ایک شخص یا جماعت کے منفی اور ذاتی ایجنڈے کی تکمیل میں اس کے معاون بن جاتے ہیں؟
کیوں ہم ناقص شخصیات سے عقیدت پال لیتے ہیں اور ان کیلئے لڑنے مرنے پہ تیار ہو جاتے ہیں🔻
ہم ایک ہی وقت میں اپنی من پسند شخصیت کو تو پوج رہے ہوتے ہیں مخالف شخصیت کومگر گالیاں دے رہے ہوتے ہیں ؟
کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دین میں کوئی کمی ہے ؟
کیا ہم پڑھے لکھے اور باشعور نہیں ہیں ؟
کیا ہمارے پاس قرآن اصل حالت میں نہیں ہے ؟
کیا ہم اسوہ حسنہ سے واقف نہیں 🔻
کیا ہم نہیں جانتے کہ اہل بیت اطہار اور صحابہ کرام نے کیسے اطیعوالرسول کا عملی مظاہرہ پیش کیا ؟
کیا ہم خود ناقص اور ادھورے ہیں ؟
نہیں ہیں تو پھر ہمیں کسی تنظیم کا حصہ بننے کی ضرورت کیا ہے ؟
ہمارے لئے اللہ اور اس کا رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کافی ہے
اہل بیت اطہار کی محبت اور 🔻
قرآن نجات کیلئے کافی ہے
صحابہ کرام کی سیرتیں پڑھ کر جان سکتے ہیں کہ انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اطاعت کیسے کی؟
ویسی اطاعت ہم بھی کر سکتے ہیں
دنیا میں لاکھوں کاروبار ہیں
خدا کیلئے مذہب کو کاروبار بنانا چھوڑ دو
آخر مرنا ہے اور اللہ کے حضور پیش ہونا ہے
کیا منہ دکھائیں گے؟
• • •
Missing some Tweet in this thread? You can try to
force a refresh
جنگ صفین میں شکست کے بعد معاویہ نے جب اسلامی خلافت راشدہ سے بغاوت کر کے شام میں اپنی الگ حکومت بنا لی
تو مولا علی علیہ السلام لوگوں کو بار بار کہتے رہے کہ اگر معاویہ کی حکومت آ گئی تو تم پر بڑے مظالم ڈھائے جائیں گے
دین اسلام کا نظام ختم کر دیا جائے گا
بیت المال ذاتی خزانہ بن ⬇️
جائے گا
تمام اسلامی و شرعی اصول پامال کر دئیے جائیں گے
لوگ مگر مولا علی علیہ السلام کی پکار پر نہ نکلے
اور پھر اس کے بعد ایسے خوفناک مظالم کا سامنا کیا کہ الامان الحفیظ
السابقون الاولون صحابہ شہید کر دئیے گئے، بدترین لوگ مسلط کئے گئے
اور معاویہ نے جانے سے چار سال پہلے اپنے خاص⬇️
تربیت یافتہ لاڈلے شرابی بیٹے کو امت مسلمہ پہ مسلط کر دیا
جس نے خانوادہ رسول ﷺ کو ذبح کر دیا اور مدینہ میں صحابہ کرام کی بیٹیوں کا ریپ کروایا
مسجد نبوی کو آگ لگا دی
اور کعبہ پر پتھر برسائے
اگر لوگ مولا علی علیہ السلام کی بات مانتے اور ان کے ساتھ باطل کیخلاف جہاد کیلئے نکل ⬇️
حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ نبی کریم ﷺ کے وہ صحابی تھے کہ جنہوں نے بیعت عقبی کی تھی
حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے اپنے دور حکومت میں انہیں شام بھیجا
حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ نے وہاں دیکھا کہ گورنر شام معاویہ بن ابو سفیان کی نگرانی میں سود کا کاروبار جاری تھا ⬇️
انہوں نے معاویہ کے سامنے سود کی ممانعت سے متعلق نبی کریم ﷺ کی احادیث پیش کیں تو معاویہ نے چڑ کر کہا کہ ایسی کوئی احادیث نہیں ہیں
اور خطبہ دے کر کہا کہ سودی کاروبار کو جاری رکھا جائے
حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ شام چھوڑ کر واپس مدینہ آ گئے اور جناب عمر فاروق رضی اللہ عنہ ⬇️
کو سارا احوال کہہ سنایا
جناب عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے معاویہ کو خط لکھا اور سختی سے سرزنش کرتے ہوئے کہا
کہ تم عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ پر امیر نہیں ہو
خبردار ان کے کسی کام میں مداخلت کی یا ان کی کسی بات کو رد کرنے کی جرات کی، حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کی شہادت میں کچھ ⬇️
مفتی حنیف قریشی سے پہلے امام بخآری ، امام مسلم ، ترمذی ، ابن ماجہ ، ابو داؤد ، امام احمد بن حنبل ، امام مالک، الحاکم ، حافظ ابن کثیر ، حافظ ابن حجر عسقلانی ، علامہ عینی ، زرقاوی ، ملا علی قاری ، علامہ جریر طبری ، ابن خلدون اور مولانا مودودی پر ایف آئی آر درج کروائی چاہیے کہ ⬇️
جنہوں نے معاویہ، عمرو بن العاص ، مروان اور یزید کی دین دشمنی ، اہل بیت اطہار سلام اللہ علیہم اجمعین و صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم پہ مظالم و قتل و غارتگری کو کھول کھول کر بیان کیا ہے
خصوصاً حافظ ابن کثیر نے تو البدایہ والنہایہ میں یہ تک بتایا ہے کہ بنو عباس کے حکمرانوں نے ⬇️
اہل بیت سے دشمنی کی وجہ سے آل امیہ کے سب بادشاہوں کو ان کی قبروں سے نکال کر ان کی ہڈیاں جلا دیں
صرف عمر بن عبد العزیز اور سلیمان بن عبدالمالک کے جسم سلامت ملے
باقی معاویہ سمیت سب کی ہڈیاں ملیں جو ایک عام مجمعے میں اکٹھی کر کے جلا دی گئیں
معاویہ کے جرائم اتنے بڑے ہیں کہ ان پر ⬇️
آپ خود فیصلہ کریں :
نبی کریم ﷺ کے مشن نبوت کے آغاز سے فتح مکہ یعنی اسلام کے غلبے تک ، آپ ﷺ کا ساتھ دینے والے صحابہ کی تعداد تقریباً دس ہزار ہے
یہی وہ صحابہ ہیں کہ جنہوں نے حقیقی معنوں میں دین اسلام کیلئے کام کیا ہے، قربانیاں دی ہیں ، گھر بار چھوڑے ہیں
جانیں قربان کی ہیں ⬇️
خونی رشتے ناتے ترک کئے ہیں
اپنا مال خرچ کیا ہے
آپ باقی سب کو چھوڑیں
صرف حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ ، حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ ، حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ ، حضرت امیر حمزہ رضی اللہ عنہ ، حضرت عمار بن یاسر رضی اللہ عنہ ، حضرت ابو ذر غفاری رضی اللہ عنہ و حضرت طلحہ و زبیر⬇️
رضوان اللہ علیہم کے کارنامے پڑھنا شروع کریں تو یہ آپ کی ایک زندگی اس کیلئے بالکل ناکافی ہے
ان کی اکیس سالہ جدو جہد کا ہر دن بے مثال ہے
پھر ہجرت حبشہ اول والے
ہجرت حبشہ دوم والے
شعب ابی طالب والے
پھر ہجرت مدینہ والے
مواخات میں شریک انصار و مہاجرین
جنگ بدر والے بدری صحابہ ⬇️
پاکستان میں توہین کا سب سے بڑا قانون 295 سی ہے
جو توہین رسالت ﷺ کا قانون ہے
آج تک اس قانون کے تحت کسی ایک بھی ملزم کو سزا نہیں ہوئی ہے
اس قانون کے تحت آج تک 4500 درخواستیں دائر کی گئی ہیں
جو تحقیقات کے بعد جھوٹی ثابت ہوئی ہیں، لوگ اپنی ذاتی رنجشوں کیلئے مخالف پر توہین کا ⬇️
الزام لگا دیتے ہیں
یعنی توہین رسالت جیسے حساس ترین معاملے کو بھی اس قوم نے تماشا بنا دیا ہے، مذہبی جماعتیں اس پہ باقاعدہ بزنس کرتی ہیں
لا حول ولا قوتہ آلا بااللہ
اب آپ ذرا ناموس صحابہ بل کے بارے میں سوچیں
جب کبھی ناموس رسالت کے قانون پہ عمل نہیں ہوا
تو ناموس صحابہ کے بل پہ ⬇️
کیسے ہو سکتا ہے ؟
ناموس رسالت کے قانون پہ سب مکاتب فکر ، فرقے ، جماعتیں اور گروہ متفق ہیں، پھر بھی یہ موثر نہیں ہے
کیونکہ ہم نے اس کا غلط استعمال کر کے اسے مشکوک بنا دیا ہے
اب اگر کوئی واقعی بھی توہین رسالت کرے تو یقین کرنا مشکل ہے
ذرا سوچیں کہ توہین صحابہ بل پہ کسی قسم کا ⬇️
محترم پروفیسر احمد رفیق اختر صاحب سے سوال پوچھا گیا کہ آپ کا مسلک کیا ہے ؟
تو انہوں نے حتمی جواب دیتے ہوئے فرمایا کہ میرا کوئی مسلک کوئی فرقہ نہیں ہے
ایک کاغذ پنسل کی مدد سے انہوں نے سوال کرنے والوں کو سمجھایا کہ یہ ایک بڑا دریا ہے
اس کا نام اسلام ہے
یہ ہمارے نبی کریم ﷺ لے ⬇️
کر آئے ہیں
یہ دریا سیدھا بہہ رہا ہے
اب آگے چل کر اس میں سے کچھ ندیاں نالے نکل رہے ہیں
جو اسلام سے ہٹ کر اپنی الگ شناخت بنا رہے ہیں
اسی دریا سے خوارج نکلے ہیں
ناصبیت نکلی ہے
اہلسنت اور اہل تشیع نکلے ہیں
اور پھر اہل سنت سے آگے دیوبندی ، وہابی اور بریلوی نکلے ہیں
اہل تشیع سے ⬇️
معتزلہ ، اثنا عشری اور زیدیہ نکلے ہیں
اصل دریا مگر اب بھی سیدھا بہہ رہا ہے
یہ جدا ہونے والے اپنی الگ شناختوں کے ساتھ اسلام سے ہٹ کر اپنے فرقے ،مسلک اور جماعتوں کی پہچان قبول کر چکے ہیں، یہ ملت ابراہیمی سے نکل کر اللہ کے دئیے ہوئے نام مسلمان کو ترک کر چکے ہیں اور فرقوں کو ہی ⬇️