کام کے سلسلے میں باہر ہوتا ہوں تو جہاں جمعہ کا وقت ہو جائے وہیں پڑھ لیتا ہوں
آج جس مسجد میں جمعہ پڑھا وہاں پہ ایک نوجوان خطیب اپنی شعلہ بیانی کے جادو سے کراچی ریلیوں کے فضائل و برکات بتا رہا تھا
میں اسے منع کرنے کا سوچ ہی رہا تھا کہ مجھ سے پہلے ایک بزرگ کھڑے ہوئے
انہوں نے 🔻
مولوی صاحب سے کہا کہ پہلی بات تو یہ ہے کہ آپ کی اس تقریر کا جمعے سے کوئی تعلق نہیں یہ تقریر علماء کرام نے اس لئے رکھی ہے کہ عوام چونکہ عربی خطبہ نہیں سمجھ سکتے
تو انہیں ان کی مقامی زبان میں تبلیغ دین دی جائے
ان کی اصلاح کی جائے
جبکہ آپ لوگ مساجد کے منںبرز کو فرقہ پرستی 🔻
کیلئے استعمال کرتے ہو
مولوی صاحب غصے میں نظر آ رہے تھے
مگر خاموش تھے
مسجد بھری ہوئی تھی
لوگ مگر دلچسپی سے بزرگ کی باتیں سن رہے تھے
بزرگ کی بات ختم ہوئی تو مولوی صاحب نے گھسے پٹے چند دلائل دئیے
جو انہوں نے فوراً رد کر دئیے
کچھ لوگ مولوی صاحب کی حمایت کر رہے تھے
تو کچھ ان بزرگ کی🔻
معلوم ہوا کے کہ وہ ایک ریٹائرڈ پروفیسر ہیں
انتظامیہ کمیٹی نے مداخلت کی اور تقریر روک دی گئی
مسجد کے امام صاحب نے خطبہ دیا اور یوں نماز پڑھی گئی
خطیب صاحب دوران خطبہ ہی روانہ ہو گئے تھے کہ انہوں نے آگے بھی کسی مسجد میں جا کر تقریر کرنا تھی
جمعہ کے اوقات میں فرق کی وجہ اکثر خطبا🔻
حضرات دو دو مساجد میں نماز جمعہ سے پہلے تقریر فرماتے ہیں
میں نماز کے بعد پروفیسر صاحب سے ملا اور بھی لوگ وہاں رک گئے تھے
ہم نے ان کا شکریہ ادا کیا !
مجھے جس چیز کی زیادہ خوشی ہوئی وہ یہ کہ معاشرے کی سوچ بدل رہی ہے
لوگ فرقہ پرست ملاؤں اور دہشت گردوں میں کوئی فرق نہیں کرتے
لوگ 🔻
امن سے رہنا چاہتے ہیں
دوسرا لوگ یہ بھی جان چکے ہیں کہ فرقہ پرستی پھیلانے والے دشمن کے ایجنٹ ہیں
پچانوے فیصد لوگ متعصب مولویوں کو پسند نہیں کرتے
آپ بھی اپنی زمہ داری سنبھالئے
جہاں کہیں کوئی ملا فرقہ ورانہ تقریر کرتا سنیں
اسے روک دیں
یہ صرف ہم کر سکتے ہیں
اور ہم کریں گے۔ان شاءاللہ!
• • •
Missing some Tweet in this thread? You can try to
force a refresh
جنگ صفین میں شکست کے بعد معاویہ نے جب اسلامی خلافت راشدہ سے بغاوت کر کے شام میں اپنی الگ حکومت بنا لی
تو مولا علی علیہ السلام لوگوں کو بار بار کہتے رہے کہ اگر معاویہ کی حکومت آ گئی تو تم پر بڑے مظالم ڈھائے جائیں گے
دین اسلام کا نظام ختم کر دیا جائے گا
بیت المال ذاتی خزانہ بن ⬇️
جائے گا
تمام اسلامی و شرعی اصول پامال کر دئیے جائیں گے
لوگ مگر مولا علی علیہ السلام کی پکار پر نہ نکلے
اور پھر اس کے بعد ایسے خوفناک مظالم کا سامنا کیا کہ الامان الحفیظ
السابقون الاولون صحابہ شہید کر دئیے گئے، بدترین لوگ مسلط کئے گئے
اور معاویہ نے جانے سے چار سال پہلے اپنے خاص⬇️
تربیت یافتہ لاڈلے شرابی بیٹے کو امت مسلمہ پہ مسلط کر دیا
جس نے خانوادہ رسول ﷺ کو ذبح کر دیا اور مدینہ میں صحابہ کرام کی بیٹیوں کا ریپ کروایا
مسجد نبوی کو آگ لگا دی
اور کعبہ پر پتھر برسائے
اگر لوگ مولا علی علیہ السلام کی بات مانتے اور ان کے ساتھ باطل کیخلاف جہاد کیلئے نکل ⬇️
حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ نبی کریم ﷺ کے وہ صحابی تھے کہ جنہوں نے بیعت عقبی کی تھی
حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے اپنے دور حکومت میں انہیں شام بھیجا
حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ نے وہاں دیکھا کہ گورنر شام معاویہ بن ابو سفیان کی نگرانی میں سود کا کاروبار جاری تھا ⬇️
انہوں نے معاویہ کے سامنے سود کی ممانعت سے متعلق نبی کریم ﷺ کی احادیث پیش کیں تو معاویہ نے چڑ کر کہا کہ ایسی کوئی احادیث نہیں ہیں
اور خطبہ دے کر کہا کہ سودی کاروبار کو جاری رکھا جائے
حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ شام چھوڑ کر واپس مدینہ آ گئے اور جناب عمر فاروق رضی اللہ عنہ ⬇️
کو سارا احوال کہہ سنایا
جناب عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے معاویہ کو خط لکھا اور سختی سے سرزنش کرتے ہوئے کہا
کہ تم عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ پر امیر نہیں ہو
خبردار ان کے کسی کام میں مداخلت کی یا ان کی کسی بات کو رد کرنے کی جرات کی، حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کی شہادت میں کچھ ⬇️
مفتی حنیف قریشی سے پہلے امام بخآری ، امام مسلم ، ترمذی ، ابن ماجہ ، ابو داؤد ، امام احمد بن حنبل ، امام مالک، الحاکم ، حافظ ابن کثیر ، حافظ ابن حجر عسقلانی ، علامہ عینی ، زرقاوی ، ملا علی قاری ، علامہ جریر طبری ، ابن خلدون اور مولانا مودودی پر ایف آئی آر درج کروائی چاہیے کہ ⬇️
جنہوں نے معاویہ، عمرو بن العاص ، مروان اور یزید کی دین دشمنی ، اہل بیت اطہار سلام اللہ علیہم اجمعین و صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم پہ مظالم و قتل و غارتگری کو کھول کھول کر بیان کیا ہے
خصوصاً حافظ ابن کثیر نے تو البدایہ والنہایہ میں یہ تک بتایا ہے کہ بنو عباس کے حکمرانوں نے ⬇️
اہل بیت سے دشمنی کی وجہ سے آل امیہ کے سب بادشاہوں کو ان کی قبروں سے نکال کر ان کی ہڈیاں جلا دیں
صرف عمر بن عبد العزیز اور سلیمان بن عبدالمالک کے جسم سلامت ملے
باقی معاویہ سمیت سب کی ہڈیاں ملیں جو ایک عام مجمعے میں اکٹھی کر کے جلا دی گئیں
معاویہ کے جرائم اتنے بڑے ہیں کہ ان پر ⬇️
آپ خود فیصلہ کریں :
نبی کریم ﷺ کے مشن نبوت کے آغاز سے فتح مکہ یعنی اسلام کے غلبے تک ، آپ ﷺ کا ساتھ دینے والے صحابہ کی تعداد تقریباً دس ہزار ہے
یہی وہ صحابہ ہیں کہ جنہوں نے حقیقی معنوں میں دین اسلام کیلئے کام کیا ہے، قربانیاں دی ہیں ، گھر بار چھوڑے ہیں
جانیں قربان کی ہیں ⬇️
خونی رشتے ناتے ترک کئے ہیں
اپنا مال خرچ کیا ہے
آپ باقی سب کو چھوڑیں
صرف حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ ، حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ ، حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ ، حضرت امیر حمزہ رضی اللہ عنہ ، حضرت عمار بن یاسر رضی اللہ عنہ ، حضرت ابو ذر غفاری رضی اللہ عنہ و حضرت طلحہ و زبیر⬇️
رضوان اللہ علیہم کے کارنامے پڑھنا شروع کریں تو یہ آپ کی ایک زندگی اس کیلئے بالکل ناکافی ہے
ان کی اکیس سالہ جدو جہد کا ہر دن بے مثال ہے
پھر ہجرت حبشہ اول والے
ہجرت حبشہ دوم والے
شعب ابی طالب والے
پھر ہجرت مدینہ والے
مواخات میں شریک انصار و مہاجرین
جنگ بدر والے بدری صحابہ ⬇️
پاکستان میں توہین کا سب سے بڑا قانون 295 سی ہے
جو توہین رسالت ﷺ کا قانون ہے
آج تک اس قانون کے تحت کسی ایک بھی ملزم کو سزا نہیں ہوئی ہے
اس قانون کے تحت آج تک 4500 درخواستیں دائر کی گئی ہیں
جو تحقیقات کے بعد جھوٹی ثابت ہوئی ہیں، لوگ اپنی ذاتی رنجشوں کیلئے مخالف پر توہین کا ⬇️
الزام لگا دیتے ہیں
یعنی توہین رسالت جیسے حساس ترین معاملے کو بھی اس قوم نے تماشا بنا دیا ہے، مذہبی جماعتیں اس پہ باقاعدہ بزنس کرتی ہیں
لا حول ولا قوتہ آلا بااللہ
اب آپ ذرا ناموس صحابہ بل کے بارے میں سوچیں
جب کبھی ناموس رسالت کے قانون پہ عمل نہیں ہوا
تو ناموس صحابہ کے بل پہ ⬇️
کیسے ہو سکتا ہے ؟
ناموس رسالت کے قانون پہ سب مکاتب فکر ، فرقے ، جماعتیں اور گروہ متفق ہیں، پھر بھی یہ موثر نہیں ہے
کیونکہ ہم نے اس کا غلط استعمال کر کے اسے مشکوک بنا دیا ہے
اب اگر کوئی واقعی بھی توہین رسالت کرے تو یقین کرنا مشکل ہے
ذرا سوچیں کہ توہین صحابہ بل پہ کسی قسم کا ⬇️
محترم پروفیسر احمد رفیق اختر صاحب سے سوال پوچھا گیا کہ آپ کا مسلک کیا ہے ؟
تو انہوں نے حتمی جواب دیتے ہوئے فرمایا کہ میرا کوئی مسلک کوئی فرقہ نہیں ہے
ایک کاغذ پنسل کی مدد سے انہوں نے سوال کرنے والوں کو سمجھایا کہ یہ ایک بڑا دریا ہے
اس کا نام اسلام ہے
یہ ہمارے نبی کریم ﷺ لے ⬇️
کر آئے ہیں
یہ دریا سیدھا بہہ رہا ہے
اب آگے چل کر اس میں سے کچھ ندیاں نالے نکل رہے ہیں
جو اسلام سے ہٹ کر اپنی الگ شناخت بنا رہے ہیں
اسی دریا سے خوارج نکلے ہیں
ناصبیت نکلی ہے
اہلسنت اور اہل تشیع نکلے ہیں
اور پھر اہل سنت سے آگے دیوبندی ، وہابی اور بریلوی نکلے ہیں
اہل تشیع سے ⬇️
معتزلہ ، اثنا عشری اور زیدیہ نکلے ہیں
اصل دریا مگر اب بھی سیدھا بہہ رہا ہے
یہ جدا ہونے والے اپنی الگ شناختوں کے ساتھ اسلام سے ہٹ کر اپنے فرقے ،مسلک اور جماعتوں کی پہچان قبول کر چکے ہیں، یہ ملت ابراہیمی سے نکل کر اللہ کے دئیے ہوئے نام مسلمان کو ترک کر چکے ہیں اور فرقوں کو ہی ⬇️