دوسری جنگِ عظیم کے اختتام پر جرمن فوج کو فرانس خالی کرنے کا حکم ملا تو جرمن کمانڈنٹ نے افسروں کو جمع کر کے کہا " ھم نازی جنگ ھار چُکے ھیں ، فرانس ھمارے ھاتھ سے نکل رھا ھے۔ یہ سچ ھے اور یہ بھی سچ ھے کہ شاید اگلے 50 برسوں تک ھم کو دوبارا فرانس میں داخلے کی اجازت بھی نہ ملے 👇👇👇
اس لیئے میرا حکم ھے کہ پیرس کے عجائب گھروں ، نوادرات سے بھرے نمائش گھروں اور ثقافت سے مالا مال ھنر کدوں سے جو کچھ سمیٹ سکتے ھو سمیٹ لو۔ جب فرانسیسی اس شھر کا اقتدار سنبھالیں تو انہیں جلے ھوئے پیرس کے علاہ کچھ نہ ملے"
جنرل کا حکم تھا سب افسر عجائب گھروں پر ٹوٹ پڑے اور اربوں ڈالرز
کے نوادرات اُٹھا لائے۔ اُن میں ڈوئچی کی مونا لیزا تھی ، وین گوہ کی تصویریں ، وینس ڈی ملو کا مرمریں مجسمہ غرض کہ کچھ نہ چھوڑا ۔ جب عجائب گھر خالی ھو گئے تو جنرل نے سب نوادرات ایک ٹرین پر رکھے اور ٹرین کو جرمنی لے جانے کا حکم دیا۔ ٹریں روانہ تو ھو گئی لیکن شھر سے باھر نکلتے ھی
اس کا انجن خراب ھو گیا۔ انجئنیر آئے انجن ٹھیک کیا اور ٹرین پھر روانہ ھو گئی لیکن 10 کلومیٹر طے کرنے بعد اس کے پہیے جام ھو گئے۔ انجئنیر آئے مسئلہ ٹھیک کیا اور ٹرین پھر روانہ ھو گئی لیکن چند کلومیٹر بعد بوائلر پھٹ گیا۔ انجئنیر آئے بوائلر مرمت ھوا اور ٹرین پھر چل پڑی ،
ابھی تھوڑی دور ھی گئی تھی کہ پریشیر بنانے والے پسٹن جواب دے گئے۔انجئنیر آئے پسٹن مرمت ھوئے اور ٹرین روانہ ھوئی ۔ٹرین خراب ھوتی رھی اور جرمن انجئنیر اسے ٹھیک کرتے رھے یہاں تک کہ فرانس کا اقتدار فرانسیسیوں نے سنبھال لیا اور ٹرین ابھی فرانس کی حد میں ھی رھی۔
ٹرین کے ڈرائیور کو پیغام ملا کہ " موسیو بہت شکریہ پر اب ٹرین جرمنی نہیں واپس پیرس آئے گی" ۔ ڈرائیور نے مکے ھوا میں لہرائے اور واپس پیرس روانہ ھو گیا ، جب وہ پیرس پہینچا تو فرانس کی ساری لیڈرشپ اس کے استقبال کے لیئے کھڑی تھی، ڈرائیور پر گُل پاشی کی گئی پھر اس کے ھاتھ میں
مائیک دے دیا گیا ، ڈرائیور بولا " جرمن گدھوں نے نوادرات تو ٹرین میں بھر دیئے لیکن یہ بھول گئے کہ ڈرائیور فرانسیسی ھے اور اگر ڈرائیور نہ چاھے تو گاڑی کبھی منزل پر نہیں پہنچا کرتی"
عرصے بعد ہالی وڈ نے اس ڈرائیور پر "دی ٹرین" فلم بنائی
اگر اپنے ملک کی تاریخ پر نظر ڈالی جائے
تو یہ بھی "دی ٹرین" کی سٹوری سے کم نہیں ، کبھی انجن فیل ھو جاتا ھے کبھی پہیہ جام ، کبھی پسٹن پھٹ جاتا ھے تو کبھی بوائلر ۔ پہلے دن سے اب تک بحران ھی بحران ھے۔ اس ٹرین کا ڈرائیور اصل میں کوئی اور ھے جو اس کو منزل تک نہیں پہنچنے دے رھا -
• • •
Missing some Tweet in this thread? You can try to
force a refresh
1
میرے پاکستانیو !
" آپ نے گھبرانا نہیں ہے"
چھ مارچ کو پاکستانی دفترِ خارجہ کو دھمکی آمیز خط موصول ہوا، خط کو وزیراعظم اور پھر آرمی چیف اور DGISI سے شئیر کیا گیا۔
7 مارچ کو عدم اعتماد کی تحریک پیش کی گئ۔
وزیراعظم ،آرمی چیف ، DGISI کی ملاقاتیں شروع ہو گئیں۔
👇👇
2
دوبار کور کمانڈرز میٹنگ بھی ہوئی۔
خط کے بارے میں ان چار لوگوں کے علاوہ کسی کو پتا نہیں تھا یا پھر دشمن اور وطن کے غداروں کو معلوم تھا۔
7 مارچ عدم اعتماد پیش کی گئ۔
اب کھیل کا میدان سج چکا تھا۔ وزیراعظم اور آرمی چیف خاموش ہیں صرف یہ دیکھنے کے لئے کہ کون دشمن کے ساتھ 👇👇
3
ڈائریکٹ رابطے میں ہے اور کون انجانے میں استعمال ہو رہا ہے۔
بات کھلی کے پی ٹی آئی کے منحرف ارکان سندھ ہاؤس میں چھپے بیٹھے ہیں، جن کو مجبوراً میڈیا کے سامنے لانا پڑا۔ یہ انجان پیادے تھے۔
23 مارچ کی پریڈ اور 22 سال بعد OIC کے اجلاس کا اعلان ہوا۔
بلاول کی للکار آئی ہم OIC کا 👇
1
" دھرنے والیاں"
آپ نے اکثر پٹواریوں کے منہ سے پی ٹی آئی کی خواتین کیلئے یہ الفاظ سنے ہوں گے اس کی حقیقت کیا ہے میں آپ کو بتاتی ہوں۔
الیکشن 2013 کی کیمپین شروع ہوئی تو پہلی بار کسی سیاستدان نے ڈی چوک میں جلسہ کا اعلان کیا۔ عمران خان کی کال پر اسلام آباد کی سڑکوں نے عجیب 👇
2
منظر دیکھا وہ ایلیٹ کلاس جو ہمیشہ سے خاموش تماشائی کہلاتی تھی،
سیاسی جلسوں میں جانا تو دور کبھی ووٹ ڈالنے گھروں سے نہیں نکلی،
جن کی چھٹیاں یورپ اور امریکہ میں گزرتی ہیں۔ گھروں میں گاڑیوں اور ملازموں کی لائینیں ہوتی ہے ہیں۔ اس کلاس کےآدمی ، خواتین ، بچے، لڑکے، 👇👇
3
لڑکیاں عمران خان کی کال پر سڑکوں پر نکل آۓ۔ اعلیٰ تعلیم یافتہ بہترین کراؤڈ ہاتھوں میں پاکستان اور PTI کے جھنڈے اٹھائے ہر طرف نظر آرہا تھا ایک جشن کا سا سماں تھا، عمران خان کی تقریر کے بعد شہر کے تمام مہنگے ہوٹلوں پر تل دھرنے کی جگہ نہیں تھی۔