ایک بار مکمل ضرور پڑھیں
شادی کے اکیس برس کے بعد آخر میری بیوی کے دل میں نیکی لہرائی
کچھ کہنے سے پہلے وہ جھجکی،شرمائی
اپنے دل کی وسعت پر تھوڑا اِترائی
پھر بولی
آج اس عورت کو تم ڈیٹ پہ لےجاؤ
جو تمہاری چاہت میں دیوانی ہے
جس کی بھیگی آنکھوں میں ویرانی ہے
مجھ کو تم سے پیار بہت ہے
👇👇
تم سے دو لمحے کی دُوری
گو کارِدشوار بہت ہے
پر میرا دل نرم بہت ہے
آنکھوں میں بھی شرم بہت ہے
اور اس بات کا علم ہے مجھ کو
وہ عورت بھی تم سے ملنےکی طالب ہے
چاہ تمہاری اس کے دل پر بھی غالب ہے
وہ تنہا ہے،دوری کا دکھ سہتے سہتے اُوب چکی ہے
اکلاپے کے ساگر میں وہ چپکے چپکے ڈوب چکی ہے
👇👇
میری بیوی نے جس عورت سے ملنے کی چھٹی دی تھی
میری ماں تھی
جو پچھلے اُنیس برس سے بیوہ تھی تنہا رہتی تھی
اور میں اپنے بیوی بچوں،کام اور دھندوں
کی ڈوری سے بندھا ہوا تھا
اس سے کم ہی مل پاتا تھا
فون کیا جب میں نے اس کو
رات کے کھانے کی دعوت دی
👇👇
وہ حیران سی ہو کر بولی
اللہ تم کو خیر سے رکھے،آج تمہاری طبیعت شائد ٹھیک نہیں ہے
میں شرمندہ ہو کر بولا
ماں میں بالکل ٹھیک ہوں فٹ ہوں
صرف تمہارے ساتھ کچھ اچھا وقت بِتانے کی خواہش ہے
گھومیں گے کھانا کھائیں گے اور بہت سی باتیں ہوں گی
پیاری ماں ہم دونوں ہوں گے بس ہم دونوں
👇👇
وہ اک لمحہ سوچ کے بولی
ٹھیک ہے بیٹے ،شام کو میں تیار رہوں گی
کام سے فارغ ہو کر جب میں اپنی ماں کو لینے پہنچا
مجھ کو یوں محسوس ہوا میں نروس سا ہوں
ماں بھی بے حد خوش تھی لیکن نروس سی تھی
ہلکا نیلا سُند جوڑا میری ماں کے زیبِ تن تھا
👇👇
بالوں میں بھی پھول سجے تھے
اس کے ملکوتی چہرے پر نرمی تھی اور شکر گذاری
کار کی سیٹ پہ بیٹھ گئی تو ہنس کربولی
میں نے اپنی سب سکھیوں کو میری اور تمہاری ڈیٹ کے بارے میں بتلایا ہے
وہ بے حد حیران ہوئیں اور ان پر کافی رعب پڑا تھا
وہ کل مجھ سے فون پہ اک اک لمحے کی تفصیل سنیں گی
👇👇
ریستوران میں جب ہم پہنچے
میری ماں میرے بازو کو یوں تھامے تھی
گویا وہ خاتونِ اول کے منصب پر فائز ہے
میں نے مینیو پڑھتے پڑھتے رک کر اس کی جانب دیکھا
وہ مجھ کو گہری نظروں سے دیکھ رہی تھی
میرے ہاتھ کو چُھو کر بولی
یاد ہے تم کو مینیو پڑھنا کام تھا میرا جب تم چھوٹے سے لڑکے تھے
👇👇
میں بولا ہاں یاد ہے مجھ کو ،وہ دن کتنے اچھے تھے
کھانا کھاتے کافی پیتے ہم نے ڈھیروں باتیں کی تھیں
میرے بچپن اور جوانی کا ہر لمحہ یاد تھا اس کو
اس کی آنکھوں میں وہ منظر نقش تھے سارے
اس کے دل میں میری یاد کا بیتا موسم ٹھہر گیا تھا
جب ہم واپس لوٹ رہے تھے تب ماں بولی
👇👇
میں تمہارے ساتھ دوبارہ کھانا کھانے جاؤں گی
لیکن اگلی بار یہ دعوت میری جانب سے ہو گی
میں نے ہنس کر حامی بھر لی
ماں کو اس کے گھر پر چھوڑ کے رات گئے جب میں گھر پہنچا
میری بیوی ہنس کر بولی ’’کیسی تھی یہ ڈیٹ تمہاری‘‘؟
تب میں اگلی’’ ڈیٹ ‘‘پہ جانے کے بارے میں سوچ رہا تھا
👇👇
جس کی حامی بھر آیا تھا
مگر بہانہ گھڑنے کی نوبت نہ آئی
میری ماں تو اکیس دن بھی بعد اس ڈیٹ کےجی نہ پائی
اک ہفتے کےبعد ہی یکدم وہ یہ دنیا چھوڑ گئی
ماں کےمر جانے کے بعد
ایک لفافہ ڈاک سےمیرے نام آیا
اس میں کیا تھا؟
ایک رسید کی کاپی تھی اس ریستوران کی
میں نے اس شب اپنی ماں کے ساتھ
👇👇
جہاں کھانا کھایا تھا
اک پرچہ بھی ساتھ تھا اس کے
جس پر ماں کے ہاتھوں سےیہ نوٹ لکھا تھا
میرےبیٹے میں نےجس کھانے کی تم کو دعوت دی تھی
اس کے بل کی پے منٹ میں نے کل ایڈوانس میں کردی ہے
میرا جی کچھ ٹھیک نہیں ہے،اور رسید کی کاپی تم کو بھیج رہی ہوں
ساتھ تمہارےاب میں شائد اور اک شام
👇👇
بِتا نہ پاؤں
ریستوران میں جا کر کھانا کھا نہ پاؤں
پھر بھی کوئی بات نہیں ہے
میں نے دو افراد کے کھانے کی ہی ان کو پے منٹ کی ہے
تم اپنی بیوی کے ہمراہ اسی جگہ پر کھانا کھانا، لطف اٹھانا
میری جانب سے یہ دعوت ایک محبت کا ٹوکن ہے
👇👇
شائد تم یہ جان نہ پاؤ،جس شب ہم نے کھانا کھایا باتیں کی تھیں
میرے ویراں جیون میں وہ سُندر شب آباد بہت ہے
باقی جیون خوش رہنے کو ،اس اک شب کی یاد بہت ہے!
😭😭😭
(منقول) #پیرکامل #قلمکار
• • •
Missing some Tweet in this thread? You can try to
force a refresh
ایک دن پروفیسر صاحب سے جوتا پالش کرنے والے بچے نے جوتا پالش کرتے کرتے پوچھا
"ماسٹر صاحب! کیا میں بھی بڑا آدمی بن سکتا ہوں"
پروفیسر نے مسکرا کر جواب دیا
"دنیا کا ہر شخص بڑا آدمی بن سکتا ہے۔"
اور اسکے کھوکھے کی دیوار پر دائیں سے بائیں تین لکیریں لگائیں۔۔۔
پہلی لکیر پر محنت، محنت اور محنت لکھا۔
دوسری لکیر پر ایمانداری، ایمانداری اور ایمانداری لکھا۔
اور تیسری لکیر پر صرف ایک لفظ ہنر (Skill) لکھا۔
بچہ پروفیسر کو چپ چاپ دیکھتا رہا۔ پروفیسر یہ لکھنے کے بعد۔۔
👇👇👇
بچے کی طرف مڑا اور بولا
"ترقی کے تین زینے ہوتے ہیں۔
پہلا زینہ محنت ہے۔ آپ جو بھی ہیں، آپ اگر صبح، دوپہر اور شام تین اوقات میں محنت کر سکتے ہیں تو آپ تیس فیصد کامیاب ہو جائیں گے.
آپ کوئی سا بھی کام شروع کر دیں، آپ کی دکان، فیکٹری، دفتر یا کھوکھا صبح سب سے پہلے کھلنا چاہئے اور
👇👇
ایک عابد نےخدا کی زیارت کے لیے 40 دن کا چلہ کیا
دن کو روزہ اور رات کو قیام کرتا
بوجہ اعتکاف، خدا کی مخلوق سے یکسر کٹ گیا تھا
اس کا سارا وقت آہ و زاری میں گذرتا تھا
36 ویں رات اس نےایک آواز سنی
"شام 6 بجے تانبے بازار میں فلاں تانبہ ساز کی دکان پر جاؤ اور خدا کی زیارت کرو"
👇
عابد وقت مقررہ سے پہلے تانبہ مارکیٹ پہنچ گیا اور مارکیٹ کی گلیوں میں تانبہ ساز کی اس دوکان کو ڈھونڈنے لگا،
وہ کہتا ہے
میں نےایک بوڑھی عورت کو دیکھا جو تانبےکی دیگچی پکڑے ہر تانبہ ساز کو دکھا رہی تھی
بیچنا چاہتی تھی
وہ جس تانبہ ساز کو دیگچی دکھاتی، تول کرکہتا
4 ریال ملیں گے
👇
وہ بڑھیا کہتی
6 ریال میں بیچوں گی
کوئی تانبہ ساز خریدنے کو تیار نہ ہوا
آخر کار وہ بڑھیا ایک تانبہ ساز کے پاس پہنچی، تانبہ ساز اپنے کام میں مصروف تھا
بوڑھی عورت نے کہا
میں یہ برتن بیچنے کے لیے لائی ہوں اور 6 ریال میں بیچوں گی؟
تانبہ ساز نے پوچھا
صرف 6 ریال میں کیوں؟
👇
برِصغیر پاک و ہند کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ اس خطے کا دیسی کیلنڈر دنیا کے چند قدیم ترین کیلنڈرز میں سے ایک ہے۔ اس قدیمی کیلنڈر کا اغاز 100 سال قبل مسیح میں ہوا۔ اس کیلنڈر کا اصل نام بکرمی کیلنڈر ہے، جبکہ پنجابی کیلنڈر، دیسی کیلنڈر، اور جنتری کے ناموں سے بھی جانا جاتا ہے۔
👇👇👇
غسل کے دوران مدینہ کی ایک عورت نے مردہ عورت کی ران پر ہاتھ رکھتے ہوئے یہ الفاظ کہے
"اس عورت کے فلاں مرد کے ساتھ ناجائز تعلقات تھے"
بس یہ بات کہنا تھا کہ اللہ تعالی نے اپنی ڈھیل دی ہوئی رسی کھینچ دی
اس عورت کا انتقال مدینہ کی ایک بستی میں ہوا تھا اور غسل کے دوران جوں ہی۔۔۔
👇👇👇
غسل دینے والی عورت نے مندرجہ بالا الفاظ کہے تو اس کا ہاتھ میت کی ران کے ساتھ چپک گیا۔
چپکنے کی قوت اس قدر تھی کہ وہ عورت اپنا ہاتھ کھینچتی تو میت گھسیٹتی تھی مگر ہاتھ نہ چھوٹتا تھا۔
جنازے کا وقت قریب آ رہا تھا، اس کا ہاتھ میت کے ساتھ چپک چکا تھا اور بے حد کوشش کے باوجود۔
👇👇👇
جدا نہیں ہو رہا تھا، تمام عورتوں نے اس کے ہاتھ کو پکڑ کر کھینچا، مروڑا، غرض جو ممکن تھا کیا مگر سب بے سود رہا!
دن گزرا ، رات ہوئی، دوسرا دن گزرا، پھر رات ہوئی سب ویسا ہی تھا، میت سے بدبو آنے لگی اور اس کے پاس ٹھہرنا ،بیٹھنا مشکل ہو گیا!
مولوی صاحبان، قاری صاحبان اور تمام۔۔
👇👇
ہم میں سے کچھ لوگ پیسے کی محبت میں اتنے اندھے ہو چکے ہیں کہ جائز و ناجائز کی کوئی تمیز باقی نہیں رہی
ایک تازہ مثال snack video app ہے۔ ہر وقت اس کی تشہیر کی جا رہی ہے اور اب تو یہ آفر آگئی ہے کے ایپ انسٹال کریں اور پیسے حاصل کریں اور اس امت کے نوجوان، بچے اور تقریباً۔۔۔
👇👇👇
ہر عمر کے افراد اسے ڈاؤنلوڈ کر رہے ہیں۔
بات یہیں ختم نہیں ہو جاتی بلکہ اس پر دوسروں کو invite کریں اور پیسے حاصل کریں اور جتنا ٹائم آپ بے حیائی کو دیکھیں گے آپ کے اکاؤنٹ میں پیسے آئیں گے
لوگوں کو گمراہ کرنے والوں کے بارے میں ایک مقام پر اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے:۔۔۔
👇👇👇
اس لئے کہ قیامت کے دن اپنے پورے بوجھ اور کچھ ان لوگوں کے گناہوں کے بوجھ اُٹھائیں جنہیں اپنی جہالت سے گمراہ کر رہے ہیں۔ سن لو! یہ کیا ہی بُرا بوجھ اُٹھاتے ہیں(نحل:25)
اور حضرت ابوہریرہ رض سے روایت ہے، رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
جس شخص نے۔۔۔
👇👇👇
کیا کفار نے نبی صل اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دیکھا؟
نہیں۔
کیا کفار نے نبی صل اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سیرت پڑھی؟
اکثریت نے نہیں۔
کیا کفار کی نبی صل اللہ وآلہ وسلم سے ذاتی دشمنی ہے؟
نہیں۔
پھر وہ خاکے کس کے اور کیوں بناتے ہیں؟
انہوں نے کس کو دیکھا ہے جس کی شبیہ وہ دیکھ کر۔۔۔
👇👇👇
نبی صل اللہ علیہ وآلہ وسلم کے خاکے بناتے ہیں؟
دراصل وہ خاکے ہمارے ہوتے ہیں لیکن چونکہ ہم ڈھٹائی کے اس عروج پر ہیں جہاں ہمیں فرق نہیں پڑتا اور ہم کہہ دیتے ہیں کہ
"سانہو کی"
تو وہ ہمارے خاکوں کو نبی صل اللہ وآلہ وسلم کی ذات اقدس پر فٹ کرکے ہمیں تکلیف دیتے ہیں۔
سمجھ آئی کہ۔۔۔
👇👇👇
اصل میں توہین رسالت کا جواز کون مہیا کرتا ہے؟
کون ہے آج نبی صل اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ذات کو توہین کا نشانہ بنانے کی اصل بنیاد؟
ہم کہ جو نبی صل اللہ علیہ وآلہ وسلم اور اللہ کے احکامات کو درخو اعتنا نہیں جانتے۔
ہم کہ جو ہر ہر برائی میں طاق ہیں۔
ہم کہ جو۔۔۔
👇👇👇