" یہ سمجھنا اہم ہے کہ پرامن طریقے سے تنازعہ کشمیر کے حل کے بغیر بحالی تعلقات کا عمل سیاسی مقاصد کے حصول کے لیے کی جانے والی سخت بیان بازی کے باعث ہمیشہ پٹڑی سے اترنے کے خطرے کا شکار رہے گا۔ تاہم ہمیں لگتا ہے کہ یہ وقت ماضی کو دفن کرکے آگے بڑھنےکا ہے۔"
ہم پوچھتے ہیں کہ جنرل باجوہ کونسے ماضی کو دفن کرکے آگے بڑھنے کی بات کر رہے ہیں؟ کیا اس سے واضح انداز میں جنرل باجوہ مزید کھل کر مقبوضہ کشمیر کے مسئلے کو ہندو ریاست کے حق میں دفن کرنے کے امریکی منصوبے سے وفاداری کا اعلان کر سکتے ہیں؟
امریکہ کا پاکستان سے مسئلہ کشمیر کو دفن کرنے کا مطالبہ اس لیے ہے تا کہ امریکہ ہندو ریاست کو اس خطے کا تھانیدار بنا سکے جس کی ہندو ریاست ہرگز حقدار نہیں اور جس کے نتیجے میں اس خطے کے مسلمانوں کی نسلیں اس ہندو بنیے کی غلامی میں رُل جائیں گی۔
اول: مقبوضہ کشمیر کا پرامن حل بھارت کے ساتھ اس چیز کے لین دین کی بنیاد پر کبھی حل نہیں ہو گا جس کا بھارت کبھی مالک ہی نہیں رہا یعنی کشمیر کی اسلامی سرزمین۔ کشمیر کی سرزمین ایک اسلامی سرزمین ہے،
جو اللہ سبحانہ وتعالی کی خوشنودی کیلئے شہداء اور غازیوں کے مبارک خون بہانے سے آزاد ہوئی اور قیامت تک اسلامی سرزمین رہے گی۔ اس سرزمین کے بارے میں اللہ سبحانہ وتعالی کا واضح حکم ہے کہ اس کی آزادی کے لئے لڑا جائے۔۔۔۔
اور اس سے کم کوئی چیز امت مسلمہ کو گناہ سے نہیں بچا سکتی۔ اللہ سبحانہ وتعالی نے حکم دیا ، " قتل کرو ان کو جہاں بھی تم ان کو پاؤ، اور نکالو ان کووہاں سے، جہاں سے انھوں نے تمہیں نکالا، اور بےشک فتنہ قتل سے زیادہ شدید ہے۔"[سورہ بقرہ: 191]۔
در حقیقت ، پاک فوج اللہ سبحانہ وتعالی کی مدد و نصرت اور پاکستان اور مقبوضہ کشمیر کے مسلمانوں کی حمایت سے مقبوضہ کشمیر کو آزاد کرانے کی مکمل اہلیت رکھتی ہے ۔
دوم: مسلمانوں کی سرزمین پر قبضہ کرنے اور ہمارے دین کے خلاف جنگ لڑنے والوں کے ساتھ بحالی تعلقات اور نارملائزیشن سے کبھی امن حاصل نہیں ہوگا۔ ہندو ریاست پہلے ہی ان مسلمانوں کے خلاف جنگ جاری رکھے ہوئے ہے جو اس کے اختیار کے تحت ہیں،..
جبکہ یہ ریاست اپنے اختیار سے باہر مسلمانوں کو نقصان پہنچانےاور ان کے خلاف شرارت کا کوئی موقع ہاتھ سے جانےنہیں دیتی۔ مسلمانوں اور اس خطے کے عوام کے لئے امن کا خواب صرف تبھی شرمندہ تعبیر ہو گاجب برصغیر میں ایک بار پھر اللہ کی حاکمیت بحال ہو گی،۔۔۔
تیسرا: لڑائی کے آغاز ہونے سے پہلے ہی لڑائی سے بھاگنا امن نہیں بلکہ یہ ذلت آمیز انداز میں ہتھیار ڈالنے کے مترادف ہے جو دشمن کو ہمارے خلاف مزید شہ دینے اور سرکشی کا موقع فراہم کرتا ہے۔
رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا ، "مَا تَرَكَ قَوْمٌ الْجِهَادَ إلاّ ذُلّوا" "کوئی بھی قوم جہاد سے دستبردار نہیں ہوتی سوائے اس کے کہ وہ ذلیل ہو جائے۔" [احمد]۔
اگست 2019 کے بعد سے یہ واضح ہوچکا ہے کہ موجودہ حکمران کشمیر کو آزاد کروانے کے لیے کبھی بھی جہاد نہیں کریں گے، بلکہ یہ حکمران کشمیر کی آزادی کے راستے میں سب سے بڑی رکاوٹ کے طور پر کھڑے ہیں۔
لہذا انھیں ہٹا کر ان کی جگہ پر خلافت کا قیام وقت کی اہم ترین اور فوری ضرورت ہے، جو مقبوضہ کشمیر کی آزادی کیلئے فوری طور پر جہاد کا اعلان کرے گی تاکہ اس پورے خطے کو ہندو ریاست کے شر سے بچا کر اسلام کے غلبے اور اللہ کی حاکمیت میں لایا جا سکے۔
حزب التحریر ولایہ پاکستان نے اپنا مؤقف برملا طور پر واضح کر دیا ہے اور تمام مسلمانوں سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ اس کے ساتھ کھڑے ہوں ، اور سوائے اللہ کے کسی اور کا خوف نہ کھائیں اور خلافت کے قیام کی جدوجہد میں شامل ہو جائیں۔
This picture is of 2007, when all opposition parties allied against the government together as APDM, calling for democracy. It included PPP, PML, PTI, JUI, JI etc
In the next tenure, PPP came to power, and all the opposition, that had earlier formed an alliance with PPP, was now campaigning that PPP is corrupt.
Then came PML, and all the opposition that once called PML an ally, was now reminding the masses that PML is corrupt
Today, it's 2021, when all opposition parties ally together against their former partner PTI. And they lecture the masses how evil PTI is
This has been the repetitive drama of democracy in Pakistan, where one party was an ally yesterday, but a corrupt enemy today.
Today is the 99th anniversary of the single greatest disaster to befall the Ummah since the passing of the Messenger of Allah (saw). This disaster is none other than the destruction of the Khilafah on March 3rd, 1924.
establishing the Sunnah of treachery and betrayal:
- 1747 to 1757, the Saudi tribe rebels against the Ottoman Khilafah and annexes lands. Muhammad bin Saud takes in Muhammad ibn Abdul-Wahhab and the Saudi-Wahhabi movement begins spreading,...