رواں مالی سال کی تین سہ ماہیوں کے دوران ترسیلات زر، برآمدات، بڑی صنعتوں کی پیداوار میں اضافہ، سٹاک ایکسچینج انڈیکس میں 28 فیصد، مارکیٹ کیپٹلائزیشن میں 18 فیصد بہتری، نئی کمپنیوں کی رجسٹریشن کا تناسب 38 فیصد ریکارڈ کیا گیا
سمارٹ لاک ڈائون کی پالیسی، 1240 ارب روپے کے میگا امدادی پیکج اور چھوٹے و درمیانے درجہ کے کاروباروں کیلئے مراعات کے نتیجہ میں حکومت کوویڈ-19 کی وبا کے سماجی اور اقتصادی اثرات کم کرنے میں کامیاب ہوئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق پاکستان تین سال کے بعد عالمی کیپٹل مارکیٹ میں داخل ہوا ہے اور اڑھائی ارب ڈالر کی سرمایہ کاری حاصل کرنے میں کامیابی حاصل کی ہے، اس سے قومی معیشت پر بین الاقوامی خریداروں کے اعتماد کی عکاسی ہو رہی ہے۔
اقتصادی اپ ڈیٹ رپورٹ کے مطابق رواں مالی سال کی تین سہ ماہیوں میں سمندر پار پاکستانیوں نے 21.5 ارب ڈالر کا زرمبادلہ ملک ارسال کیا جو گزشتہ مالی سال کی اسی مدت کے 17 ارب ڈالر کے مقابلہ میں 26.2 فیصد زیادہ ہے۔
برآمدات میں اضافہ کی شرح 2.3 اور درآمدات میں 9.4 فیصد رہی، مالی سال کی تین سہ ماہیوں میں 18.7 ارب ڈالر مالیت کی برآمدات ریکارڈ کی گئیں جبکہ گزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں 18.3 ارب ڈالر کی برآمدات ہوئی تھیں۔
تین سہ ماہیوں میں 37.4 ارب ڈالر کی درآمدات ریکارڈ کی گئیں جبکہ گزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں درآمدات کا حجم 34.1 ارب ڈالر ریکارڈ کیا گیا تھا۔
وزارت خزانہ کے مطابق جاری مالی سال میں زرمبادلہ کے ذخائر میں نمایاں اضافہ کا رحجان دیکھنے میں آ رہا ہے، 22 اپریل 2021ء تک زرمبادلہ کے ذخائر کا حجم 23.44 ارب ڈالر ریکارڈ کیا گیا جو گزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں 18.67 ارب ڈالر تھا۔
پاکستان کی کرنسی کی قدر میں گزشتہ سال کی نسبت نمایاں اضافہ ہوا، گزشتہ سال 22 اپریل 2021ء کو امریکی ڈالر کے مقابلہ میں پاکستانی روپے کی قدر 160.36 روپے تھی جو رواں سال 22 اپریل کو 153.46 روپے تک کم ہو گئی۔
بڑی صنعتوں کی پیداوارمیں بھی اضافہ ہو رہا ہے، مالی سال کی پہلی تین سہ ماہیوں میں پاکستان سٹاک ایکسچینج کے انڈیکس میں 28.78 فیصد اور مارکیٹ کیپٹلائزیشن میں 18.46 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔ ایس ای سی پی میں نئی کمپنیوں کی رجسٹریشن کی شرح میں اضافہ کا تناسب 38.52 فیصد ریکارڈ کیا گیا ہے۔
• • •
Missing some Tweet in this thread? You can try to
force a refresh
وہ خبریں جنکا ذکر کوئی واٹس ایپ صحافی نہیں کریں گا۔کیونکہ انکا تعلق پی ٹی ائی سے نہیں۔
یہ خبریں آج کی ہیں :
ن لیگ نے جب حکومت سنبھالی تو اس وقت سرکاری اداروں سے 200 ارب منافع آرہا تھا جب حکومت ختم ہوئی تو 300 ارب خسارہ تھا یعنی کُل 500 ارب کا نقصان عوام کی جیب پر
لیکن کیونکہ چینی 55 روپے کلو تھی اس لئے چور اچھے تھے