پیپلز پارٹی کے جیالوں سے التماس ہے کہ نواز لیگ کے پے رول پر کام کرنے والے بہت سے صحافی حکومت اور فوج نے اداروں سے نکلوا دئیے ہیں۔ وہ بے روزگار ہو کر یو ٹیوب اور سوشل میڈیا پر اپنا پراپیگنڈا جاری رکھے ہوئے ہیں۔ ان کے پراپیگنڈا کا وہی لیول ہے جو حکومتی صحافیوں 1/6
صابر شاکر، چوہدری غلام حسین ، ارشاد بھٹی اور خاور گھمن کا ٹی وی چینلز پر ہوتا ہے۔ اور مقصد صرف نواز شریف اور مریم کو انقلابی اور جمہوری ثابت کرنا ہوتا ہے۔ اس مقصد کے لئے وہ مسلسل پیپلز پارٹی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہیں کیونکہ انہیں یہ لائن مل چکی ہے کہ مہنگائی اور بے روزگاری 2/6
سے تنگ عوام پی ٹی آئی چھوڑ کر پیپلز پارٹی جوائن کر سکتی ہے۔ اس لئے ان یوٹیوبر اور سوشل میڈیا صحافیوں کا سارا زور پیپلز پارٹی پر تنقید پر ہے۔ الیکٹرانک میڈیا میں نواز لیگ کے ہمدرد صحافی (جیسا کہ جنگ جیو کے سارے صحافی) بھی سوشل میڈیا کی حد تک ان کا ساتھ ضرور دیتے ہیں ۔ ہمیں 3/6
پیپلزپارٹی کے کارکن کے طور پر ان صحافیوں کو صرف جواب دینا ہے لیکن ان کی سوشل میڈیا کمائی کا ذریعہ نہیں بننا۔ اس لئے ان کے سب اکاونٹس /چینلز کو ان فالو کریں۔ یو ٹیوب اور فیس بک یا لائیو سٹریم پر ان کو وزٹ نہ کریں ۔ فالو کئے بغیر ان کے فیس بک/ ٹوئٹر پروفائل کو وزٹ کریں اور جس 4/6
پوسٹ کا جواب دینا ہے اس کا سکرین شاٹ لے کر اپنی پروفائل پر جواب دیں۔ ہمیں اپنے جیالوں اور عوام کو ان کے پراپیگنڈا سے بچانا بھی یے اور ان کی کمائی کا ذریعہ بھی نہیں بننا۔ ان پٹواری صحافیوں میں نیا دور ، گل بخاری، ڈاکٹر تقی، رضا رومی، مرتضی سولنگی، نجم سیٹھی، طلعت حسین، 5/6
رضی دادا، قیوم صدیقی، منصور علی خان، مطیع اللہ جان ، انڈی پینڈنٹ اردو، ہم سب، وجاہت مسعود، کھریاں کھریاں، اسد طور نمایاں ہیں۔ دوست دیگر نام بھی شامل کر سکتے ہیں۔ ان کو بے نقاب کرنا ضروری ہے اور ہمیں یہ سب پارٹی احکامات کے بغیر کرنا ہو گا۔ 6/6