imran Profile picture
May 23, 2021 31 tweets 12 min read Read on X
کوٹری سےلانڈھی کےسفرمیں 2DN/1UP خیبرمیل ہویا 8DN/7UP تیزگام ایک بےنیازی سےگزرجاتی ہیں
راہ میں پڑتےمسکین بےنامی سٹیشن بھولاری، میٹنگ، جھمپیر، جنگ شاہی، رن پٹھانی، دابھیجی،پپری اوردوسرےاپناسامنہ لےکررہ جاتےہیں
ـــ
اک دورسےآتی ہےپاس آ کےپلٹتی ہے
اک راہ اکیلی سی رکتی ہےنہ چلتی ہے
🧵
اگر آپ پاکستان میں کہیں سے بھی ریلوے ٹریک پرکراچی کے مسافرہیں تو ایک توجون ایلیا کی زبانی راستے میں سُسرا روہڑی ضرورپڑے گا
وہی روہڑی جس کے بارے میں یوسفیؔ کے ہمزاد مرزا عبدالودوبیگ کہتے ہیں کہ قیامت کے روز جب صورپھونکا جائے گا تو اہالیان کراچی میدان حشرمیں وایا روہڑی جائیں گے
دوسراحیدرآبادکےہمسائےکوٹری سےآگےکچھ دو گھنٹےسےاوپرکےنان سٹاپ سفرمیں بہت سےگمنام سٹیشن آئیں گے
ایک برق رفتاری سےگزرتی ٹرین میں بیٹھےکراچی کی متوقع آمد کی تیاری میں مگن مسافروں میں سےکس کوفرصت ہےکہ انہیں دیکھے
پرکوئی ہےجو انہیں تھم کےدیکھتاہےکہ یہیں کہیں بہت سی یادیں گری پڑی ہیں
توصاحبو پہلی بات روہڑی کی
یوسفی نے غالباً زرگزشت میں اپنے یاربشارت کی براستہ مناباؤ پاکستان ہجرت کا ذکرکرتے ہوئےلکھا ہےکہ نئے آزاد ملک کی سرحدعبورکرکےجوخوشگوارحیرتیں ہوئیں ان میں ایک اسلام علیکم کہتے ہوئے سندھی ساربان بھی تھے
تو صاحب کچھ یہی حال روہڑی کی سرحد پرہم روزگارکےماروں
اپنی جنم بھومی کی طرف کبھی ششماہی کبھی سالانہ مراجعت کرنےوالوں کا بھی ہوتا ہے
ہم ایک خوشگوارحیرت سےسٹیشنوں کےنام سندھی رسم الخط میں دیکھتےہیں اورہمارےکان اس میٹھی بولی بولنے والوں کے لہجےسےآسودہ ہوتےہیں
ہماری گزشتہ سےپیوستہ ریلوے یاتراؤں کا ایک کلیدی کنٹرول پوائنٹ روہڑی ہی توہے
ہمارےدوست محمد حسن معراج کہتےہیں پاکستان بھرکاپھل روہڑی سٹیشن پہ دستیاب تھا
یہیں سےکوئٹہ جانےوالی وہ لائن نکلتی ہےجو قندھارریلوےکا حصہ تھی اورجس کاسروےمرزا ہادی رسوا نےکیاتھا
جی ہاں وہی امراءو جان اداوالے مرزارسوا
وہ میکلیگن انجینئرنگ کالج روڑکی کے گریجوایٹ تھے
خلقت تویہ بھی کہتی ہےاگرمرزاصاحب نہ ہوتےتو نہ شریفوں کی لڑکی کوٹھےپہنچتی اورنہ چمن کاپھل پنجاب
ثانی الذّکرخدمت کااعتراف وشکریہ تسلیم اب اوّل الذکرکے بارےمیں کیاکہیں
لوگوں کی زبان بھلاپکڑی جاتی ہے!اوروں کی کیابات کریں طوائف کاذکرآنے پرتومرشدی وآقائی یوسفی صاحب کاقلم بہک جاتا ہے
استادداغ کادستورتھاجیسےہی تازہ غزل ہوتی روشنائی خشک ہونےسے پہلےاسےطوائف کےسپردکردیتے
پھروہ غزل حیدرآباددکن سےشہرشہرکوٹھوں چڑھتی زینہ بہ زینہ، سینہ بہ سینہ اور حسینہ بہ حسینہ دلی کےگلی کوچوں میں پہنچ جاتی
صاحبو!ہماری مانیےتوطوائف کےکوچۂ ملامت سےنکلتےہیں اورحیدرآباد کی راہ لیتےہیں
مگرپہلےانٹاریوکی اس سردشام کوپلٹتےہیں جب کافی مگ کے گرد انگلیوں کی پوروں کوگرم کرتےابوسےریلوےکاذکرہوا
اولڈمین کی آنکھوں میں ایک چمک لہرائی اورکتنے ہی منظران پتلیوں پرروشن ہوئے
جیسےدورانجن کی سیٹی کےساتھ نمودارہوتی ٹمٹماتی روشنی
جیسے چھوٹےسٹیشن سےبصدنازگزرتی سبک خرام نائٹ ایکسپریس
والٹن کےسخت گیراورنظام الاوقات کےضابطوں میں بندھے سٹیشن ماسٹرزکورس سےفارغ التّحصیل ہونےکےبعد ایک لاابالی اسسٹنٹ سٹیشن ماسڑکراچی لوٹاتوسرکلرریلوےمیں شارٹ ٹرم سرکولیشن کےبعد اسکےاسی قدرلاابالی دوستوں نےکلرکوں سےملی بھگت کرکےاسےکراچی ۔ حیدرآباد سیکشن کےبےنامی اسٹیشنو ں پرکھینچ لیا
سعید صاحب کراچی سےنکلےتو کوٹری سےایک سٹیشن کی دوری پربھولاری کی ہمسائیگی میں میٹنگ پہنچ کردم لیا
ان کاقبل ازوقت ریلوے کوخیرباد کہنےتک کاتمام کیرئیراسی پسماندہ سیکشن کےویران سٹیشنوں پرگزرناتھااورانکےسب سےبڑےبیٹے نےبچپن سےلڑکپن کی منازل اسی بےنام مگر بےمثال دھرتی پرطےکرنی تھیں
زنگ خوردہ رنگ میں رنگی یہ تصویرگھاروکی ہےجوسٹیشن ماسٹرکی انگلی تھامےکھڑی ہے
ہمارےذہن میں دھندلی سی بھی شبیہہ نہیں ہے
مگرمستندروایتوں میں آتاہے بہت سی مال اورمسافرگاڑیاں ان ہاتھوں کی ہری یاسرخ جھنڈیوں کےتابع رہیں اوربہت سےریلوےگارڈچھوٹےاسٹیشن ماسٹرسےپروانۂ راہداری پاکرشادکام ہوئے
صاحبوگزرتاوقت بہت ظالم ہےکہ کل کی تصویرآج کے منظرکی ہم رنگ ہوچلی ہے، کیمرےکے لینس کا زنگ اب نظرکی پتلیوں میں اترآیاہے
گھارو کےحالیہ متروک اور گئےوقتوں کےفلیگ سٹاپ سٹیشن کی عمارت کااب ڈھانچہ کھڑاہے
جب چھوٹےسٹیشن ماسٹر بڑےہوکر اپنےپلیٹ فارموں کو پلٹتےہیں تو ٹرین چھوٹ چکی ہوتی ہے
گاڑی آگےچلتی ہےتو گھارو کی قربت میں ایک سٹیشن دابھیجی کےنام کا آتاہے
ایک سادہ پروقاردفترمیں آج کےسٹیشن ماسڑ سےملاقات ہوئی توگئےوقتوں کےہم منصب کویادکیا
وہیں مختصرپلیٹ فارم کےسادہ مسافرپل پرکھڑےہوں تودورجہاں نظربچاکردونوں پٹڑیاں آپس میں گلےملتی ہیں ایک خوشبوگھرکےدرودیوارکی آتی ہے
پپری کےگوٹھ کی ماشاءاللہ رسم ختنہ ہوچکی ہےنیا اسلامی نام بن قاسم ہے۔ یہی صورتحال ریلوے سٹیشن کی ہے
ابھی کل کی بات ہےجب یہ ابھی پپری تھااوراس کےپڑوس میں رائس گودام پر مال گاڑیوں کی رونق لگا کرتی تھی اور ہم مسافرخانے کےپہلو میں ایستادہ سامان وزن کرنےوالےکانٹےپر جھولےلیاکرتےتھے
ابابتاتے ہیں اسی تاریخی مسافرخانےمیں قریبی گوٹھ کی خاوندسے تنگ آئی زال نےریلوےپولیس کویہ کہہ کراپنےمڑس کو پٹوایاتھا کہ یہ پرائی زنانی کویعنی مجھےچھیڑرہاتھا
چھترول سنجیدہ مرحلےمیں داخل ہوئی تونرم دل عورت نےسپاہیوں کےہاتھ روکتے ہوئےڈانٹ پلائی کہ وہ اس کےمعصوم شوہرکوکیوں پیٹ رہےہیں
پلیٹ فارم کی ہمسائیگی میں وہ درخت اب اکڑوں ہو چلاہے جو جب سیدھا کھڑا تھاتو اس کےپتوں میں سے ایک بلا جھانکا کرتی تھی
آج تک یاد ہےاس ایک شِکَردوپہرکی سختی میں اسی درخت سے ہم پرپتھروں کی بارش ہوئی تھی
بھلاہوا موری گگری ٹوٹی
میں پنیا بھرن سے چھوٹی
میرے سر سے ٹلی بلا
پلیٹ فارم نمبردو پٹڑیوں کےاس پارہونےکےسبب آؤٹ آف باؤنڈتھا
وہاں تب جاناہوتاجب کراچی سرکلرریلوےکی لوکل میں سفرکرنےکوملتاجس میں بیٹھنےکی سیٹیں کم اورکھڑےہونےکی جگہ زیادہ تھی
یہیں سےوہ دیوہیکل کرینیں نظرآتیں جن کےدم سےتخیل میں کئی کہانیاں آباد تھیں
ہمارےبچپن کےٹرانسفارمرزوہیں کھڑےہیں
یہیں سےابا نے ریلوے کو قبل ازوقت خیرباد کہہ کرپاکستان سٹیل ریلوےکو جوائن کرلیااورہمارےجڑانوالہ کےڈومیسائل پرکراچی کےمضافات کی مستقل رہائش کی مہرلگ گئی
روزوں کےدنوں میں جب پی ٹی وی پراعلان ہوتا کہ کراچی اور اس کے مضافات میں مغرب کی اذان کا وقت ہوا چاہتاہے تو مضافات سے مراد ہم تھے
کراچی ایسٹ کی مضافاتی بستی یونین کونسل درسانو چھنو میں پاکستان سٹیل کی کالونی سٹیل ٹاؤن کےرہائشی
کریں گے اہل نظر تازہ بستیاں آباد
عبداللہ حسین کی اداس نسلیں کی طرح یہاں سڑکیں چوڑی اورسیدھی تھیں اور ایک دوسرے کو زاویہ قائمہ پر کاٹتی تھیں
اورکسی سبب سے اگر اس کا ڈرون شاٹ لیاجاتا تو مسطحاتی شکلوں چوکوروں تکونوں اور گول دائروں کی خبرملتی
اس مضافاتی بستی سے کراچی قریباً بیس پچیس کلومیٹرکی دوری پر تھااور کراچی سے مخالف سمت میں جنوبی سندھ کا چھوٹے ٹیلوں اور ان سے بھی چھوٹی پہاڑیوں کا ویرانہ
کالونی میں رائج اوربہت سی رسموں میں رات کی چہل قدمی بھی تھی اورچونکہ رات میں چیزیں نمایاں ہوجاتی ہیں توکراچی کی مخالف سمت جنوبی سندھ کےویرانے میں دوربہت دور مسطحاتی شکلوں میں سجی روشنیاں نظر آیا کرتی تھیں
یہ پاک لینڈ سیمنٹ کی صنعتی بستی تھی
اور چونکہ دورکےڈھول سہانےہوتےہیں ہم بچےاس بستی کی منورگلیوں سےبیک وقت حسد اوررشک کرتےتھے
سچ پوچھیےتو یہ ہم چارلیوں کی چاکلیٹ فیکٹری تھی
بچپن کا فسوں توتمام ہوامگرہمارے سیاسی بڑوں نے سٹیل مل او ر پاک لینڈ سیمنٹ کا دیوالیہ کرڈالا
اب وہاں ماضی کا نوحہ ہے اور کچھ نہیں
یوسفی کے دوست بشارت کو جب وہ اپنا بچپن کھوجنے ہندیاتراپرگئے تھےگنگاکنارے جیکب آباد کا سندھی ملا جو تھرکے ریگزار کو یادکرکےروتاتھا
سائیں ہم تمہارےپیروں کی خاک، ہم ریت مہاساگر کی مچھلی ٹھہرے۔ آدھی رات کو بھی ریت کی تہوں میں انگلیاں گڑو کےٹھیک ٹھیک بتادیں گےکہ آج پوچھانڈو کہاں تھا
کہنےوالےکہتےہیں کہ ریگستان میں ٹیلےکا وہ حصہ جس پرسب سے پہلےسورج کی کرنیں پڑتی ہیں پوچھانڈو ہے
صاحب ہم کراچی کےمضافاتی جنوبی سندھ کےبھربھرے ٹیلوں میں زندگی بتانے والے جہاں سے مہران ساگر سندھ ایک لہر سے سو لہروں میں بٹتا ہے اور ڈیلٹا بناتا سمندرمیں گرتا ہے
وہیں ہمار اپوچھانڈوہے
وہیں سے جب بادل اٹھتے ہیں تو پہلا سایہ پہلا چھینٹا ہمارے دیس پر پڑتاہے۔
حیدرآباد کے سٹیشن سے آگے گاڑی کے پائیدان پر کھڑے مسافرکاجو دھیمی دھیمی پون پکھاوج سواگت کرتی ہے اس کامنبع و مخرج اور اس کاوطن یہی بے نامی سٹیشنوں کا دیس ہے
ون اپ؍ٹوڈاؤن خیبرمیل ہویاسیون اپ؍ایٹ ڈاؤن تیزگام
ان بے نامی سٹیشنوں پرسےایک شان استغناء سے بغیررکے فراٹے بھرتی گزرجاتی ہیں
جہاں ہر ی جھنڈی تھامے ایک بچپن آج بھی کھڑاہے
ـــ
جب ماروی کو عمرسومرا اپنے محلوں میں اٹھالے گیا تو جندڑی نمانی کواپنے ماروؤں انکی جھگیوں اور تھرمیں اپنے گوٹھ ملیر سے دوری کا روگ لگ گیا
وطن سے دوری کے اس کرب کو شاھ لطیف نے زبان دی تو سرمارئی کی داستانوں نے جنم لیا

عمرماروئڙن جوٿرٿراندرٿاڪ

اورشیخ ایاز اس کا منظوم ترجمہ کرتے ہیں تو غم واندوہ کی ایک نئی دنیا آباد کرتےہیں

اس عمرکوٹ کے حصاروں سے
لاکھ بہتروطن ہماراہے
انٹاریو کی اس سرد شام کافی مگ کے گردلپٹی انگلیوں کی پوروں کو گرم کرتی گفتگو میں اپنے وطن سے دوری کی کوک تھی
زمان ومکان کے گرداب میں قید عمرکوٹ کے حصاروں سے نکلتی ماروی کی ہاک

اے عمرچھوڑدے میں جاؤں گی
اسی دنیا کو پھر بساؤں گی
for my readers who like to read stories in English here's the version from MANI JUNCTION
meemainseen.com/2014/05/native…
@threadreaderapp
unroll please

• • •

Missing some Tweet in this thread? You can try to force a refresh
 

Keep Current with imran

imran Profile picture

Stay in touch and get notified when new unrolls are available from this author!

Read all threads

This Thread may be Removed Anytime!

PDF

Twitter may remove this content at anytime! Save it as PDF for later use!

Try unrolling a thread yourself!

how to unroll video
  1. Follow @ThreadReaderApp to mention us!

  2. From a Twitter thread mention us with a keyword "unroll"
@threadreaderapp unroll

Practice here first or read more on our help page!

More from @meemainseen

Mar 12
دنیا کے لذیذ ترین ٹھپّر
نور والوں کا ڈیرہ
ـــ
غالباً کیا یقیناً رمضان کا مہینہ تھا، وہ اس لیےکہ روزوں کے ہی دن تھے جب بھوک کے عالم میں جمعے کی نماز اور افطار کے درمیان اپنے اشفاق احمد کا لکھا یہ اشتہا انگیز قصہ پہلے پہل پڑھا۔ تب انہیں اس دنیا سے رخصت ہوئے بھی چار برس بیت چکے تھے۔
Image
Image
ٹل پوسٹنگ کے دنوں میں ہمارے کمانڈنگ افسر کرنل بھٹی ہمارے ’کتاب دوست‘ بنے۔ اگوکی میں یہ ’اعزاز‘ کیپٹن بخاری کو حاصل تھا جو یونٹ ایڈجوٹنٹ ہونے کے ساتھ ساتھ ہمارے روم میٹ محض اس بنا پر بنے کہ کتب بینی اور موسیقی میں ہمارا ذوق بہت ملتا تھا۔
اگوکی کی عباسیہ سے ٹل والی میڈیم رجمنٹ میں پوسٹنگ ہونے پر ہمارے مطالعاتی شوق نے بھی ترقی پائی اور ایڈجوٹنٹ سے کئی درجے اوپر اب یونٹ کے سی او سے یاری گانٹھ لی۔ ممکن ہے کہ ہمارے پڑھنے والوں کو ’یاری گانٹھ لینے‘کی اس ترکیب میں مبالغے کی آمیزش نظر آئے تو صاحبو ایک
Read 43 tweets
Jan 19
گورا جھوٹ نہیں بولتا
سکول بس کی فلیشنگ لائٹس، ڈیف چائلڈ ایریا
ـــ
شہزادوں اور شہزادیوں کی کہانیوں کے برعکس بہت پرانی بات نہیں ہے، ایک دہائی سے بھی کم کا قصہ ہے، اور پھر یہ بھی تو شہزادوں اور شہزادیوں کی کہانی نہیں ہے۔
🧵 Image
تو صاحبو ایک دہائی سے چند ایک برس اِدھر کا قصہ ہے جب زندگی اور اس کے محلِ وقوع نے کروٹ بدلی اور ہم اس دیس کو پدھارے تو ہمارے عزیز دوست نے یاد دہانی کروائی کہ ’بھائی جا‘ اب گریٹ وائٹ نارتھ جارہے ہیں۔
ہمارے من پسند شاعر سلیم کوثر نے کہا تھا
تمھیں ان موسموں کی کیا خبر ملتی اگر ہم بھی
گھٹن کے خوف سے آب و ہوا تبدیل کرلیتے

الحمدللہ زندگی میں کوئی گھٹن نہیں تھی اور نہ ہی اس کا خوف، مگر اپنی جنم بھومی، ایک عمر کے یارانوں اور دوستیوں اور جس دھرتی کے شہروں اور قصبوں سے عشق کیا تھا، Image
Read 56 tweets
Sep 18, 2023
بیدیاں کے غازی
جیسور کے باغی
ـــ
مشرقی بنگال کےآتش بجانوں کو سلام

لاہورمیں رائل آرٹلری بازار کی قربت میں گنجِ شہیداں ہے۔ کنٹونمنٹ بورڈکی زیرِنگرانی اس فوجی قبرستان میں پینسٹھ کی جنگ کے شہیدوں کی قبریں اوریادگاریں ہیں۔ یہیں ایک یادگاراپنی جنم بھومی سےہزاروں میل دورلڑنےوالوں کو Image
یادکرتی ہےجو اتنی مداراتوں کےبعدبھی اجنبی ٹھہرے۔ یہ فرسٹ ایسٹ بنگال رجمنٹ عرف سینیئرٹائیگرزکےپندرہ شہداء کی یادگارہےجوپینسٹھ کی جنگ میں وطن پرنثارہوگئے۔
لاہورسےقصورکی نیت کرتےہوئےفیروزپورروڈ پکڑیں توقریب قریب نصف راستےکی مسافت پرللیانی کاسٹاپ آتاہےجس کاموجودہ نام مصطفیٰ آباد ہے۔
مین روڈ کے ساتھ للیانی کےقبرستان میں بھی گنجِ شہداء کے نام سے ایک گوشۂ سکون ہے جہاں ایک چاردیواری میں فاتحِ کھیم کرن 5 فرنٹیئرفورس کے وہ سپوت دفن ہیں جو ستمبر پینسٹھ کی جنگ میں  کھیم کرن اور اس سے کچھ آگے کی مفتوحہ زمینوں کو دونیم کرتے شہید ہوئے
دو نیم ان کی ٹھوکر سے صحرا و دریا
Image
Image
Read 24 tweets
Sep 16, 2023
غازۂ رُوۓ شھادت زینتِ قوم و وطن
عزیز بھٹی کی کہانی
ـــ
تارڑ صاحب کی راکھ کی طرح ۔۔ چارچیزیں ہیں ۔۔ جو مجھے لادیاں بلاتی ہیں ۔۔ ان میں ایک کھاریاں چھاؤنی سے پھولوں کی چادر چڑھانے کی فل ڈریس ریہرسل ہے ۔۔ اور کچھ کھُدےان کھُدے مورچوں سے پلٹتی کوٹلہ ارب علی خان کی اداس شام ہے ۔۔
Image
Image
اور منگلا کینٹ میں ایک ہم نفس کی معیت میں یادوں سے دُھل کے نکلتی رات ہے ۔۔ اور برکی کی قربت میں بی آر بی نہر ہے ۔۔
نشانِ حیدرکاتغمہ اپنی چوڑی چھاتیوں پر سجائے، ہمارے جانبازوں کی تربتوں تک، جن تک کہ ہم پہنچ پائے، خود کھوجتے ہوئے پہنچے، ماسوائے ایک شہید کے۔
میجر راجہ عزیز بھٹی شہید وہ ہیں جنہوں نے خود ہمیں بلاوہ بھیجا، ایک دفعہ کی بات نہیں، پورے چار مرتبہ۔ گجرات کے شمال اور کھاریاں کے مشرق میں ایک چھوٹا سا گاؤں لادیاں، جسکا نام شاید کھاریاں ہوتا اگر اکبرِ اعظم کے دور میں جب یہ پہلے پہل آباد ہوا قرعۂ فال کھاری گوت کے نام کا نکل آتا،
Read 52 tweets
Aug 31, 2023
پرکاش پانڈے، جمعدار میروان خان
اورمیاں میرکےپانچ سوگمنام شہید ۔ تیسرااورآخری حصہ
ـــ
آرتھرموفٹ لینگ بنگال انجینیئرزمیں فرسٹ لیفٹیننٹ تھاجب اس نے1857 تا 59 لگ بھگ دوسال کاعرصہ ہندوستان میں گزارا۔ مئی کےوسط میں میرٹھ سے’بغاوت‘ کی خبرلاہورپہنچی تو لیفٹیننٹ لینگ لاہور میں تعینات تھا۔ Image
ہمارے فرسٹ لیفٹیننٹ کی ڈائری وسط مئی سے جولائی کے آخری ہفتے تک لاہور میں گزرے واقعات کا ایک مستند روزنامچہ ہے۔ لینگ نے 25 جولائی کو دلی کا سفر اختیارکرنے سے پہلے کا وقت میاں میر اور انارکلی میں گزارا۔ میرٹھ سے بغاوت کا ٹیلیگرام موصول ہونے کے اگلے دن 13 مئی کا اندراج ہمیں بتاتا ہے Image
کہ بنگال ہارس آرٹلری کی بارہ توپوں اور کوئینز اون 81st رجمنٹ آف فُٹ کی چھ مسلح کمپنیوں کے ہتھیاروں کی زد پر اپنے ہتھیار اٹھائے نیٹو بنگال انفنٹری کی تین پلٹنیں 26, 16 اور 49 اور 8 کیویلری کی پوری رجمنٹ میاں میر کے پریڈ گراؤنڈ میں کھڑی تھیں۔ جب بریگیڈیئر کاربٹ نے کہا کہ
Read 52 tweets
Aug 27, 2023
لانس حوالدار غلام جعفر شہید
عمر 39 سال
تاریخ ِ شہادت 16 اگست 2007 بروز جمعتہ المبارک
ـــ
غالباً کوہاٹ کا ذکر ہے، غالباً کیا یقیناً۔ ہم ٹل سے کسی سٹڈی پیریڈ کے لیے آرٹلری ہیڈکوارٹر آئے ہوئے تھے، جب پتہ لگا کہ سگنلز سینٹر مین کوئی تقریب ہے اور رات کے بڑے کھانےکے بعد ڈرامے کے لیے
آرمی ٹروپے کی ٹیم آئی ہوئی ہے۔ دعوت نامہ ملنے پر ہم ایک سو چوہترمیڈیم (جی ہاں وہی کوہان والے تین تیروں والی میڈیم رجمنٹ) کے افسر تقریب میں شرکت کے لیے پہنچ گئے۔ جسے آج کل لوگ سٹینڈ اپ کامیڈی اور گئے وقتوں میں ون مین شو کہتے تھے، وہی والا آئٹم کرنے ایک صوبیدار صاحب سٹیج پر آئےتھے
فوج کا سٹینڈرڈ چٹکلہ اپنے تیکھے کھٹ مٹھے انداز میں پیش کرتے کہ
بیٹا آپ کے ابو کیا ہیں
جی وہ فوج میں میجر ہیں
وہ کیا کرتے ہیں۔ جو مما کہتی ہیں وہی کرتے ہیں
اور پھر پسرِ صوبیدار سے یہی سوال کہ آپ کے ابو کیا کرتےہیں اور وہ جگت جواب کہ پتہ نہیں۔ کچھ نہ کچھ تو کرتے ہوں گے۔
Read 10 tweets

Did Thread Reader help you today?

Support us! We are indie developers!


This site is made by just two indie developers on a laptop doing marketing, support and development! Read more about the story.

Become a Premium Member ($3/month or $30/year) and get exclusive features!

Become Premium

Don't want to be a Premium member but still want to support us?

Make a small donation by buying us coffee ($5) or help with server cost ($10)

Donate via Paypal

Or Donate anonymously using crypto!

Ethereum

0xfe58350B80634f60Fa6Dc149a72b4DFbc17D341E copy

Bitcoin

3ATGMxNzCUFzxpMCHL5sWSt4DVtS8UqXpi copy

Thank you for your support!

Follow Us!

:(