How to get URL link on X (Twitter) App
اور اسی ہاتھ میں تیل پلایا لکڑی کا ایک گول ڈنڈا ہے۔ گاوٗں کی گلیوں میں گھومتا یہ فقیر آہنی کڑوں پر لکڑی کے بانس کی کھنک سے ایک مجذوب سی لے تخلیق کرتا گاتا پھرتا ہے
جنوبی رُخ پر شروع ہوتے تھے، اور پلٹتےسمے کبیرے کے جنوبی رُخ کا عکس اس کی پتھر ہوتی پتلیوں پر ٹھہر گیا تھا۔

ساہیوال ابھی منٹگمری ہے، اور فرید ٹاوٗن ابھی سٹیلائٹ ٹاوٗن۔ تو صاحبو، اسی سٹیلائٹ ٹاوٗن کا ایک کوارٹر ہے جس کے صحن میں دو آم کے درخت اور درجن بھر گلاب کے پودوں سے پرے ایک مقفل کِواڑ ہے جسکی درزوں سے جھانکتی چھچھلتی اپنے نہ ہونے کی ہونی کے اندیشوں میں لپٹی ایک نظر ہے
ایک چھوٹے موٹے لاری اڈے کا منظر پیش کرتا۔ پنڈی وال کیڈٹ تو کوسٹرز اور ویگنوں میں بیٹھ مریڑ چوک یا پھر سیروز سینما کی راہ لیتے۔ لاہوریوں کو لے جانے والی بڑی فلائنگ کوچ بسیں ہوتیں جو کاکول سے بادامی باغ کی شست باندھے جی ٹی روڈ پر فراٹے بھرتی چلتی چلی جاتیں۔

ٹل پوسٹنگ کے دنوں میں ہمارے کمانڈنگ افسر کرنل بھٹی ہمارے ’کتاب دوست‘ بنے۔ اگوکی میں یہ ’اعزاز‘ کیپٹن بخاری کو حاصل تھا جو یونٹ ایڈجوٹنٹ ہونے کے ساتھ ساتھ ہمارے روم میٹ محض اس بنا پر بنے کہ کتب بینی اور موسیقی میں ہمارا ذوق بہت ملتا تھا۔
تو صاحبو ایک دہائی سے چند ایک برس اِدھر کا قصہ ہے جب زندگی اور اس کے محلِ وقوع نے کروٹ بدلی اور ہم اس دیس کو پدھارے تو ہمارے عزیز دوست نے یاد دہانی کروائی کہ ’بھائی جا‘ اب گریٹ وائٹ نارتھ جارہے ہیں۔
یادکرتی ہےجو اتنی مداراتوں کےبعدبھی اجنبی ٹھہرے۔ یہ فرسٹ ایسٹ بنگال رجمنٹ عرف سینیئرٹائیگرزکےپندرہ شہداء کی یادگارہےجوپینسٹھ کی جنگ میں وطن پرنثارہوگئے۔

اور منگلا کینٹ میں ایک ہم نفس کی معیت میں یادوں سے دُھل کے نکلتی رات ہے ۔۔ اور برکی کی قربت میں بی آر بی نہر ہے ۔۔
ہمارے فرسٹ لیفٹیننٹ کی ڈائری وسط مئی سے جولائی کے آخری ہفتے تک لاہور میں گزرے واقعات کا ایک مستند روزنامچہ ہے۔ لینگ نے 25 جولائی کو دلی کا سفر اختیارکرنے سے پہلے کا وقت میاں میر اور انارکلی میں گزارا۔ میرٹھ سے بغاوت کا ٹیلیگرام موصول ہونے کے اگلے دن 13 مئی کا اندراج ہمیں بتاتا ہے

بےزبان، الفاظ سےعاری، گونگا، سلیم کوثرکی دیوارِگریہ کی طرح
اور کالوں کے دیس میں ایک گورےحکمران جسم کو سرُخ خون میں نہلا گئیں۔ کچھ ہی دیر میں لاہور کے دروبام پر ہندوستان سوشلسٹ ریپبلکن آرمی کا ایک انقلابی پوسٹر ابھرا

اجنالےکی خبر لائے گی (انگریزی ترکیب میں اس فاصلے کو کسی کوے کی بھری اُڑان سے تشبیہ دیتے ہیں، ایز دا کرو فلائیز)۔ تو صاحبو پندرہ میل امرتسر سے شمال اور کالا خطائی سے مشرق کی سمت اسی اجنالے کا ذکر ہے۔ 1957 کا سال تھا جب مشرقی پنجاب کے مکھیہ منتری پرتاپ سنگھ کائروں اجنالہ آئے

اور وہ ہمیں اغوا کرلیتا ہے۔ صاحبو عرفان جیسے بے لوث دوستوں کی صحبت میں راضی برضا مغوی بن جانے میں ہی عافیت ہے۔ اسے ملے عرصہ ہوا مگر اب بھی ہمارا ماننا ہے کہ ہم جب کبھی لاہور آئے یا یہاں سے گزرے، اللہ عرفان کو سلامت رکھے، اغوا کر لیے جائیں گے۔
دومیل بھاگتے، فیل ہوتےاورپھرسےبھاگتے، چِن اپ بار(chin up bar) پرتوری کی طرح لٹکتے، ڈنڈ بیٹھکیں نکالتے، ڈڈوچال (frog jumps) چلتے، سامنےاور پیچھےہردواطراف کی قلابازیاں (front and back rolls) لگاتےجب ہمیں یہ سمجھ آگئی کہ بقیہ زندگی بٹالین روڈ پرآویزاں کہاوت کاہی اوڑھنا بچھونا ہوگی،
تھوڑا قریب سے پباں بھار ہو کے ہم نے تصدیق چاہی توکھدے حروف کی خطاطی نے گواہی دی کہ یہ گورِغریباں اپنے چراغ حسن حسرتؔ کی ہے۔
صاحبو، چند سال اُدھر کا ذکر ہے، بادشاہی مسجد سے پلٹتے، شاہی قلعے سے پہلو بچاتے ہم واپسی کے راستے پر تھےکہ عین رنجیت سنگھ کی مڑھی کے گیٹ کے سامنے ڈاکٹر صاحب و صاحبہ کی لاڈلی مہرو نے سمادھی دیکھنے کی فرمائش کردی۔ اس سے پہلے کہ ہم صورتحال کو سمجھتے ہمیں سنبھلنے کا موقع دیئے بغیر

ہرمن تے اگے چل ہور وی بڑا کجھ لکھدا اے
ہفت روزہ ہلال کی 11فروری کی اشاعت کےاداریےنےعوام ومسلح افواج کے’لازوال اتحادوتعاون‘کوہدیہ تبرک پیش کرتےہوئےلکھا
Janjua was killed the same night by gunshot, reportedly his batman was made to fire. His body was tied behind a jeep and dragged in the streets of Chittagong.