میرے پیارے کسان بھائیوں
کیا آپ کو پتا ہے کہ زمین بھی مردہ اور زندہ ہوتی ہے؟ نہیں نا؟ تو یاد رکھیں جس زمیں میں جتنے زیادہ خوردبینی جاندار ہونگے یہ اتنی ہی زندہ ہوگی۔ اور جیسے کم ہوتے جائیں گے یہ مردہ ہوتے جائے گی۔
#آؤ_شجرکاری_کریں
آج ہم اپنی زراعت کے سب سے اہم ستون اور ہمارے ان دیکھے خیر خواہ خوردبینی جانداروں کے بارے میں بات کریں گے۔ جو ہماری زمینوں میں موجود ہیں اور ہمارے لیے بہت فائدہ مند ہیں۔
میں لکھنے کو تو بہت کچھ لکھوں اور ان جانداروں پر تو پوری ایک ڈگری دی جاتی ہے۔
#آؤ_شجرکاری_کریں
لاتعداد کتب ہیں انکے بارے میں۔ شاید ہی اتنا کچھ کسی اور کے بارے میں تحقیق کیا گیا ہو جتنا ان پر کیا گیا ہے۔ مگر ہم بہت کم اور معلومات تک ہی محدود رہیں گے
پیارے کسان بھائیوں خوردبینی جانداروں میں بیکٹیریا، الجی، فنجائی وغیرہ شامل ہیں۔
#آؤ_شجرکاری_کریں
اور ہم بات کرتے ہیں بیکٹیریا کی جو ہماری زمیں میں سب سے زیادہ ہائے جاتے ہیں۔ اندازہ ہے کہ ایک گرام مٹی میں یہ دس ارب کی تعداد میں موجود ہوتے ہیں۔ اور یہ ہمارے لیے بہت کچھ کر رہے ہوتے ہیں
#آؤ_شجرکاری_کریں
کچھ ڈی کمپوزر ہوتے۔ یہ مردہ پودوں، جانوروں، گوبر وغیرہ کو گلا کر ان سے پودوں کے لیے خوراک کو الگ کرتے ہیں۔ اور یہ جتنے زیادہ ہونگے اتنا ڈی کمپوزنگ کا عمل تیز ہوگا۔ اور پودوں کو زیادہ خوراک ملے گی۔
اسی طرح کچھ ایسے ہوتے جو نائیٹروجن دیتے پودوں کو۔
#آؤ_شجرکاری_کریں
مگر میں یہ کیا کہہ رہا ہوں ؟
پودوں کو نائٹروجن تو آپ یوریا گوارہ یا المونیم سلفیٹ وغیرہ کی صورت میں دیتے ہیں
تو جناب کیوں آپ ان کاموں میں پڑے ہوئے ؟
ہوتا یوں ہے کہ ایک عمل ہے جسے نائٹروجن سائیکل کہتے ہیں
#آؤ_شجرکاری_کریں
اس عمل میں جو یوریاآپ نے دی ہوتی وہ پودوں کے لیے تب تک بےکار ہے جب تک یہ بیکٹریا اس پر اپنا کام نہیں کرتے۔ جو یوریا آپ نے دی وہ ان بیکٹریا نے پہلے امونیم پھر امونیا اور بعد میں نائیٹریٹ اور نائیٹرائیٹ میں تبدیل ہوتی ہے
#آؤ_شجرکاری_کریں
یہاں موجود امونیا گیس ہوتی اور اگر بیکٹیریا کمم ہوں تو یہ گیسں اڑ جاتی اور اگر یہ جاندار زیادہ ہوں تو امونیا فوراً نائیٹریٹ میں تبدیل ہوگی جو کہ ضائع نہیں ہوتی اور پودے یہی نائیٹریٹ اور نائیٹرائیٹ ہی لے سکتے ہیں۔ جو نائیٹروجن کی ایک صورت ہے۔
#آؤ_شجرکاری_کریں
اسکا مطلب یہ ہوا جب تک آپ کی زمین میں یہ ہیں تب تک آپ کی یوریا کام کرے گی۔ جتنے زیادہ ہونگے اتنی یوریا زیادہ کام کرے گی۔ اور جتنے کم ہونگے اتنی کم یوریا اثر کرے گی۔ ایک اندازے کے مطابق ایک شکرقندی یا آلو کی جڑوں کے ساتھ 33000 بیکٹیریا موجود اپنا کام کرہے ہوتے
#آؤ_شجرکاری_کریں
بیکٹیریا کی ایک قسم سلفر بیکٹیریا ہے۔ یہ ایسی قسم ہے جو سلفر آپ دیتے ہیں اسکو یہ اپنے عمل سے سلفیورک ایسڈ بنا دیتی ہے جس سے زمین کی پی ایچ کم ہونے کے ساتھ ساتھ پودوں کو تمام خوراک ملنے کا عمل تیز ہوجاتا ہے۔
#آؤ_شجرکاری_کریں
مگر انکی تعداد کم ہونے کی وجہ سے سلفر بھی اپنی پوری افادیت نہیں دکھا پاتا
۔ اب جن جن دوستوں نے استعمال کیا ہے سلفر انکو پتا کہ یہ کتنا فائدہ دیتا۔ مگر اگر یہی سلفر بیکٹیریا زیادہ ہوں زمین میں تو یقیناً سلفر کہیں زیادہ افادیت ثابت کرسکتا ہے
#آؤ_شجرکاری_کریں
۔
کچھ بیکٹیریا اور فنجائی فاسفورسی ہوتے ہیں۔ یہ فکسڈ فاسفورس اور دوسری فاسفورس کو پودوں کے لیے فراہمی یقینی بناتے ہیں۔
کچھ خوردبینی جاندار ایسے ہوتے ہیں جو فنگس کو کنٹرول کرتے ہیں جو آپکی فصلوں کو تباہ کر سکتی ہے
#آؤ_شجرکاری_کریں
کچھ بیکٹیریا ہیومک ایسڈ بناتے ہیں۔ اور دنیا میں کوئی ایسا طریقہ نہیں جو ہیومک ایسڈ بنا سکے۔
ایک بیکٹیریا کا جین کپاس میں ڈالا گیا جسے بی ٹی جین کہتے ہیں
۔ یہ جین ایک اندازے کے مطابق مکھیوں، تتلیوں، کیڑوں کے خلاف ایسی پروٹین پیدا کرتا ہے
#آؤ_شجرکاری_کریں
جو کپاس میں ہر وقت موجود رہتی اور کیڑوں کے لیے زہر کا باعث بنتی
ان میں ایسے خوردبینی جاندار موجود ہونگے جو پودوں پر سپرے کیے جائیں گے اور یہ پودوں میں جا کر ایسی پروٹین پیدا کریں گے جو صرف نقصان دہ کیڑوں کو ماریں گے اور دوست کیڑے محفوظ رہیں گے
#آؤ_شجرکاری_کریں
اب آپ کو سمجھ آگئ ہوگی کہ یہ کس قدر اہم ہیں۔ یہ کم ہوں تو نہ گوبر کام کرسکے گی۔ نہ آپکی یوریا کام کرسکے گی، نہ آپکی ڈی اے پی وغیرہ کام کرسکے گی اور نہ ہی سلفر کام کر سکے گا۔ اور ابھی تو لا تعداد ان کے کام ہی نہیں لکھ پایا
#آؤ_شجرکاری_کریں
تو سوال یہ ہے کہ پھر بھی ہم کیوں انکو نظرانداز کرتے ہیں۔ ایسا ماحول زمین کو کیوں نہیں دیتے جس سے یہ زیادہ پیدا ہوں؟؟؟
#آؤ_شجرکاری_کریں
ہم کسانوں نے پینڈی، اسیٹوکلور، گلائفو، حد سے زیادہ مقدار میں تیزاب، کماد، گندم اور چاول کی باقیات کو زمین میں جلا کر اور گوبر وغیرہ نہ ڈال کر ان کی تعداد کو انتہائی کم کردیا ہے۔ اور اب ہم شکوہ کناں ہیں کہ کھادیں اثر نہیں کرتی
#آؤ_شجرکاری_کریں
آپ 50 بوریاں ڈال دیں جب تک یہ جاندار کم رہے یا نہ ہوئے تب تک یہی حال رہے گا۔ہماری زمینوں کی زیادہ پی ایچ کا کچھ سبب بھی یہی ہے کہ ان جانداروں کی کمی کی وجہ سے کھادیں زمین میں پڑی جمع ہوکر پی ایچ بڑھا رہی ہیں۔کیونکہ ان کھادوں کو پودوں تک پہنچانے والے کم ہوگئے ہیں
#آؤ_شجرکاری_کریں
اب آتے ہیں انکی تعداد کو کیسے بڑھایا جائے؟
سب سے پہلے تو زمینوں میں گوبر ڈالنے کا رواج عام کریں۔
زمین کی پی ایچ کو 6 سے 7.5 تک رکھیں۔ کیونکہ یہ وہ پی ایچ ہے جس میں یہ بیکٹریا زیادہ پھلتے پھولتے ہیں
#آؤ_شجرکاری_کریں
یہی وجہ ہے جس زمین کی پی ایچ 6 سے 7.5 تک ہو وہاں زیادہ فصلیں ہوتی ہیں۔ کیونکہ یہ جاندار وہاں زیادہ بہتر اور تیز کام کرہے ہوتے ہیں۔
تیزاب کی ایک محدود مقدار کو بوقت ضرورت ہی استعمال کیا جائے
#آؤ_شجرکاری_کریں
انکی تعداد کو زیادہ کرنے کے لیے ایسی کھادیں اور نیوٹرینٹس استعمال کیے جائیں جن کے ساتھ یہ بیکٹیریا موجود ہوں۔ مگر افسوس کہ یہاں بھی کچھ مافیا نے لوگوں کو ان کے نام سے دھوکا دے کر غلط پراڈکٹس دی جنکا فائدہ کیا ہونا تھا الٹا کسان کا ان بیکٹیریا سے ہی اعتبار اٹھ گیا
#آؤ_شجرکاری_کریں
۔ مگر کسان بھائیوں یہ قصور اس مافیا کا ہے جنہوں نے ٹیکے کے آگے پیچھے کچھ نام لکھ کر بیچنا شروع کردیا۔ بیکٹیریا بے چاروں کو تو ان کی مزموم حرکتوں کا پتا ہی نہیں۔
مگر کچھ کھاد کمپنیوں نے بہترین کام کیا۔ انہوں نے ڈی اے پی اور یوریا کے ساتھ ایسے بیکٹیریا شامل کردیے
#آؤ_شجرکاری_کریں
جو کھاد کے ساتھ ہی زمین میں جاتے اور کھاد کو پودوں تک پہنچانے کا کام بخوبی سرانجام دے رہے ہیں
اور اسی وجہ سے کھاد کم ضائع اور زیادہ پودوں کو ملتی ہے اور پیداوار بھی زیادہ ہوجاتی ہے
مگر ان کھادوں کی قیمت کچھ زیادہ ہونے کی وجہ سے کسان اکثر دور رہتے ہیں
#آؤ_شجرکاری_کریں
دوسرا کچھ یونیورسٹیوں جیسے ایگریکلچر یونیورسٹی فیصل آباد، نایاب، نیبجی، ایوب ریسرچ، پنجاب یونیورسٹی اور شاید سی سی آر آئی ملتان نے ایسے محلول اور پروڈکٹس تیار کی ہیں جن میں نائیٹروجن فکسنک بیکٹیریا، سلفر بیکٹیریا، فاسفورسی بیکٹیریا لاتعداد موجود ہیں
#آؤ_شجرکاری_کریں
اور یہ ادارے ان پراڈکٹس کو تقریباً مفت یا انتہائی سستے داموں دے رہی ہیں
اور ان کے جعلی ہونے کا بھی کوئی شک و شبہ نہیں۔ مگر بہت سے کسانوں کو آگہی نہ ہونے کے سبب وہ مہنگی بیکٹیریا والی کھادیں لے لیتا ہے۔ اور اچھی ہیداوار کی وجہ سے دوبارہ لینے پر مجبور ہوتا ہے
#آؤ_شجرکاری_کریں
مگر یہی چیز آپ اپنے اداروں سے لیں۔ یہ آپ کے ٹیکس کے پیسوں سے تحقیق کر کے تیار کرتے ہیں اور کمپنیاں ان سے سستا لے کر مہنگا بیچتی ہیں۔ لہٰذا کوشش کریں آپ ان اداروں سے جا کر انتہائی سستا حاصل کریں
#آؤ_شجرکاری_کریں
۔ یا ان سے منسلک لوگوں سے لیں۔ جہاں سیڈ کے لیے اتنے پاپڑ بیل کر ان اداروں سے سیڈ لے سکتے ہیں تو یہ اہم ترین چیز لینا بھی نہ بھولا کریں۔ جو آپ کی زمین کے زندہ ہونے کا ثبوت ہوتی ہے
• • •
Missing some Tweet in this thread? You can try to
force a refresh
آپ اگر موٹر وے ایم ٹو پر اسلام آباد کی طرف سے لاھور آئیں تو ٹول پلازہ پہ ایک درجن سے زیادہ بوتھ ہیں ، ہر بوتھ میں ایک محتاط اندازے کے مطابق ایک منٹ میں چھ گاڑیاں گذرتی ہیں ،اور یہی ایک بوتھ ایک گھنٹے میں 360 گاڑیوں کی گذر گاہ ھے ،،
اسی طرح بارہ عدد بوتھ سے 4320گاڑیاں ایک گھنٹے میں گذرتی ہیں،اور چوبیس گھنٹوں میں 103680 گاڑیاں گذرتی ہیں۔اسلام آباد سے لاھور تک ایک کار کا ٹیکس 1000ہزار روپے ہے اور اسی طرح بڑی گاڑیوں کا چار پانچ ہزار تک یہ ٹیکس چلا جاتا ھے، ھم اگر ایوریج ایک گاڑی کا ٹیکس صرف1000 ہزار بھی لگائیں
تو اس حساب سے 24 گھنٹوں میں یہ پلازہ کم از کم ساڑھے دس کروڑ روپے جنریٹ کرتا ھے ، اسی طرح ملک بھر کے موٹر ویز اور ہائی ویز پر ان ٹول پلازوں کی تعد گن لیں اور پھر ان کو کروڑوں سے ضرب دیں تو صرف ٹول ٹیکس کی مد میں روزانہ کے حساب سے اربوں روپے حکومت کے خزانے میں جمع ھو جاتے ہیں ۔
نامیاتی مادہ کاربن کے مرکبات کے ذخیرے کو کہتے ہیں جو قدرتی ، آبی اور زمینی ماحول میں زندہ جانداروں کے ذریعہ بنائے جاتے ہیں
نامیاتی مادے کو انگریزی میں
Organic Matter
کہتے ہیں ۔
نامیاتی مادے کو عام طور ڈیٹریٹس ( کسی ایسی چیز کی باقیاتِ جو تباہ یا ٹوٹ چکی ہو ) یا نباتاتی کھاد بھی کہا جاتا ہے۔
نامیاتی مادے میں کونسے اجزاء پائے جاتے ہیں ؟
نامیاتی مادہ میں وزن کے لحاظ سے
45-55٪ کاربن.
35-45٪ آکسیجن.
3-5٪ ہائیڈروجن.
1-4٪ نائٹروجن
پائی جاتی ہے
نامیاتی مادہ کیسے بنتا ہے ؟.
نامیاتی مادہ متضاد مرکبات پر
مشتمل ہوتا ہے۔ مٹی میں بنیادی طور پر نامیاتی مادہ پودوں،جانوروں اور مائیکرو حیاتیات، جانوروں کے فضلہ کے گلنے سڑنے اور بیکٹیریا اور الجی کی ٹوٹ پھوٹ سے حاصل ہوتا ہے۔
ہائیڈروجن پر آکسائیڈ کا باغبانی میں حیرت انگیز استعمال‼️
کیا آپ جانتے ہیں کہ پانی اور آکسیجن کے تعامل سے بننے والا ہائیڈروجن پرآکسائیڈ H2O2 اینٹی سیپٹک اور بلیچنگ کے علاوہ بھی فوائد رکھتا ہے؟زیادہ ترلوگ نہیں جانتے کہ ہائیڈروجن پرآکسائیڈ ایک خوبصورت باغیچہ اگانے میں مدد دےسکتا ہے۔
اس کے جراثیم کش اور آکسیجن پیدا کرنے والی خصوصیات کی وجہ سے پودوں میں بڑھنے کے ہر مرحلے کے لیے مختلف فوائد اور استعمال ہوتے ہیں۔ آپ اپنے باغ میں ہائیڈروجن پر آکسائیڈ کو جراثیم کشی، پودوں کی نشوونما کو بڑھانے اور نقصان دہ کیڑوں کو دور کرنے کے لیے استعمال کر سکتے ہیں۔
گملوں اور باغبانی کے اوزاروں کی صفائی ‼️
ہائیڈروجن پر آکسائیڈ پودوں کی پروننگ کے آلات گملوں ،برتنوں کو
6%-9% پر آکسائیڈ محلول میں استعمال سے پہلے اور بعد میں ڈبونے سے جراثیم سے محفوظ رکھتا ہے اور دوسرے پودوں یا پیتھوجینز سے آلودگی کے خطرے کو کم کرتا ہے
#Shallots
"شِیلَٹس"اور پیاز دونوں سبزیاں ہیں جو جنس ایلیم کےخاندان Amaryllidaceae سےہیں ،شِیلَٹس کا لاطینی نباتاتی نام باضابطہ طور پر2010 میں تبدیل کرکےAllium cepa gr۔aggregatumرکھا گیا ہے
شِیلَٹس کا ذائقہ میٹھا اور پیاز سے ملتا جلتا ہےاوربطور پیاز ہی کھانے میں استعمال ہوتا ہے
شِیلَٹس کا آبائی وطن ایشیاء اور مشرق وسطیٰ ہے۔ شِیلَٹس کی سفید، سرخ، سنہری، گلابی اور جامنی اقسام ہیں۔
موسم خزاں میں لگائے گئے سیٹ 36 ہفتوں کے بعد تیار ہوتے ہیں۔ موسم بہار میں لگائے گئے سیٹ 20 ہفتوں بعد تیار ہوتے ہیں
آپ گروسری سٹور سے خریدے ہوئے تازہ شِیلَٹس کو بھی اگاسکتے ہیں
شِیلَٹس کو کیسے اگائیں؟‼️
شِیلَٹس کو بیج اور لونگ دونوں کے زریعے اگایا جاسکتا ہے۔
شِیلَٹس کے بیج ‼️پودے کے پھولوں کے سب سے اوپر کی طرف سے پیدا ہوتے ہیں اور چھوٹے اور سیاہ رنگ کے ہوتے ہیں.
شِیلَٹس بیج سے اگائیں تو4 بلب پیدا کرتے ہیں۔ سو سے120 دن کے بعد کٹائی کے لئے تیار ہوتے ہیں۔
#Septoria_tritici_balatch
سپٹوریا ٹریٹی بلاچ کا جب گندم پہ حملہ ہوتا ہے تو پتے جھلسے ہوئے نظر آتے ہیں پتے اوپر سے نیچے کی طرف جھلسنا شروع ہوتے ہیں جب پتوں پر ہاتھ لگاتے ہیں تو ہاتھوں پر پیلا کلر کا زنگ یا پاوڈر بھی ہاتھ پر نہیں لگتا
یہی اسکی خاص نشانی ہے
جب آپ کے ہاتھ پر زنگ نہ پاوڈر لگے تو سمجھو کہ یہ کنگی ،رسٹ کی بیماری ہےاور اگر ہاتھ پر کچھ بھی نہ لگےتو یہ گنگی نہیں ہے بلکہ یہ سپٹوریا ٹریٹی بلاچ ہے عموماً اس وقت گندم ٹلر کی حالت میں ہے اور بعض علاقوں میں گوبھ پر بھی آ چکی ہے اور سٹے کی طرف جا رہی ہے
سپٹوریا ٹریٹی بلاچ
بیماری متاثرہ پودوں سے صحت مند پودوں میں 12 تا 24 گھنٹوں کے دوران داخل ہو کر نقصان پہنچانا شروع کر دیتی ہے.یہ لازمی نہیں کہ اگر پتے پیلے رنگ کے ہو رہے ہیں تو یہ سپٹوریا ٹریٹی بلاچ بیماری ہو سکتی ہے
Yellowing of wheat Crop leaves
گندم کے پتے پیلے کیوں ہوتے ہیں۔؟؟.
گندم کے پتے پیلے کیوں ہوتے ہیں ؟ اس سوال کا جواب جاننے کے لیۓ ہمیں 9 سوالوں کے جواب ڈھونڈنا ہوں گے۔
آئیے جانتے ہیں کہ وہ 9 سوال کونسے ہیں اور انکے جوابات کیا ہیں
سوال نمبر۔1۔
پودے کے کونسے حصے متاثر ہیں ؟ کیا صرف پرانے نچلے پتے پیلے ہو رہے ہیں۔؟کیا صرف نئے پتے پیلے ہو رہے ہیں؟کیا پتوں کی نوک پیلی ہو رہی ہے؟ یا پورا پودا پیلا ہو رہا ہے ؟؟
جواب۔۔
اگر صرف نچلے پتے پیلے ہو رہے ہیں تو یہ نائٹروجن کی کمی کی علامت ہے۔
آگر نئے پتے یا پتوں کی نوک پیلی ہو رہی ہےتو یہ سلفر کی کمی یا سرد درجہ حرارت برن کی علامت ہے۔
آگر پورا پودا پیلا ہو رہا ہے تو یہ ایٹرازین کیری اوور،سلفر کی کمی،پانی کی زیادتی یا لیکوڈ فرٹیلائزر برن کی نشانی ہے۔