"جب کسی جگہ پر بہت زیادہ بارش ہوتی ہے تو افق پر سپیکٹرم کے رنگوں میں ایک قوس نمودار ہوتی ہے ، اس کے دو سرے زمین پر ہوتے ہیں اور اس کی
والٹ آسمان کی طرف ہوتی ہے اور لوگوں کی بڑی تعداد اسے (قوس قزح) کہتے ہیں۔
میں چاہتا ہوں کہ تمام بھائیوں اور بہنوں کو معلوم ہو کہ یہ نام ایک غلط نام ہے۔
کیونکہ قزح شیطان کا نام ہے ، لہذا اگر ہم قوس قزح کہتے ہیں تو گویا کہ ہم نے شیطان کا کمان کہا۔
اور جب شیطان اس جملے کو سنتا
ہے تو وہ مغرور ہو جاتا ہے ، اونچا ہو جاتا ہے اور متکبر ہو جاتا ہے۔
اسلام نے ہمیشہ ہمیں شیطان کو ناپسند کیا ہے
لہذا ، اگر کوئی مسلمان یہ کمان دیکھتا ہے ، تو اسے یہ کہنا چاہیے: قوس الله ، یا قوس المطر ، یا قوس الرعد .
شیخ الاسلام ابن تیمیہ نے اسے قوس الله کہا اور
ابن القیم
کہا جاتا ہے کہ "معدہ کی آواز ضمیر کی آواز سے زیادہ طاقتور ہوتی ہے"۔
بخاری و مسلم میں ایک واقعہ بیان ہوا ہے۔
ایک شخص نے رات کو صدقہ کیا ، اتفاق سے وہ صدقہ ایک چور پر ہو گیا۔ لوگ چہ مگوئیاں کرنے لگے۔
پھر اس نے ایک عورت پر صدقہ
کیا ، اتفاق سے وہ عورت زانیہ نکلی۔ لوگ پھر چہ مگوئیاں کرنے لگے۔
صدقہ کرنے والے کو ایک شخص نے رات میں خواب میں کہا :
"تم نے چور پر صدقہ کیا ہے ، ہو سکتا ہے کہ وہ صدقہ اسے چوری سے روک دے اور جو صدقہ تم نے زانیہ پر کیا ہے ہو سکتا ہے کہ وہ اسے زنا سے روک دے۔
اس واقعہ سے اندازہ کیا
جا سکتا ہے کہ مفلسی اور تنگ دستی کی وجہ سے آدمی برائیوں میں بھی مبتلا ہو سکتا ہے۔
انسان کے ایمان ، عقیدہ ، اخلاق و کردار کے علاوہ مفلسی و تنگدستی آدمی کے فکر و فہم پر بھی اثرات چھوڑتی ہے اور آدمی کی سوچ و فکر کو متاثر کر دیتی ہے
ایک آدمی جسے اپنے اہل و عیال کی ضروریاتِ زندگی میسر
ایک مشہور ڈاکو کچھ نیک لوگوں کی صحبت کی وجہ ڈاکے مارنے سے باز آ گیا .... مگر بیروزگاری اور غربت کی وجہ سے گھر میں نوبت فاقوں تک آن پہنچی ، تو وہ ایک دن ایک بڑے مزار پر گیا اور دن دیہاڑے وھاں چھت پر لٹکتا فانوس اتار لایا ۔ مزار پر بیٹھے مجاور اسے پہلے سے جانتے تھے کہ بہت جرّی اور
جنگجو ھے، سو کچھ کہنے کی جرأت نہ کرںسکے ... ڈاکو نے وہ فانوس 1886ء میں قریباً چالیس ھزار کا بیچا۔
مجاوروں نے کورٹ میں کیس کیا، جج صاحب نے ڈاکو کو عدالت میں طلب کیا (یہ واقعہ حیدر آباد سندھ کے ایک مشہور مزار کا ھے) جج صاحب نے ڈاکو سے پوچھا : فانوس اتارا ہے؟
ڈاکو نے کہا : جی
اتارا ہے؟
پوچھا : کیوں اتارا ہے؟
جواب دیا کہ گھر میں نوبت فاقوں تک آ گئی تھی. میں صاحب مزار (قبر میں مدفون) کے پاس حاضر ھوا کہ کچھ مدد کریں. صاحب مزار نے کہا "یہ فانوس تیرا ہوا. بیچ کر ضرورت پوری کر لو"۔
سو میں نے فانوس اتار کر بیچ دیا اور اپنی ضرورت پوری کر لی۔
جج صاحب نے سر
پنجاب کےکسی دیہات میں ایک خوبرو قادیانی لڑکی شادی کے لئے ایک فوجی آفیسر کو پیش کی گئی
فوجی آفیسر نے شادی کی حامی بھرنے سےپہلے ایک شرط رکھی کہ وہ کبھی بھی قادیانیت قبول نہیں کرے گا
قادیانیوں نے اس کی شرط مان لی اور لڑکی فوجی آفیسر کے ساتھ روانہ کردی
شادی کےبعد رشتے ناطے میں آنا جانا لگا رہا اور نرمی سےفوجی آفیسر کو مائل بھی کیاجاتارہا ایک دن قادیانیوں کے مذہبی رہنماتشریف فرماتھے اور انہوں نے فوجی آفیسر سے کہا کہ آپ مرزا غلام احمد قادیانی کو نبی نہیں مانتے نہ مانیں لیکن ہماری ایک بات قبول کیجیۓ آپ استخارہ کریں کہ آیا نبی
اکرمﷺ کے بعد کوئی نبی ہے یا نہیں ؟
مرزا غلام احمد قادیانی سچا نبی ہے یا نہیں ؟
فوجی کو زہر پلایاجا رہا تھا مگر اسے پیتے ہوۓ احساس تک نہیں ہوا کہ وہ زہر کا پیالا چڑھا چکا ہے
اس نے استخارہ کرنے کی حامی بھرلی، رات کو استخارہ کیا تو خواب میں نظر آیا کہ مرزا غلام احمد قادیانی نبی
*عجیب سوال کا جواب*
ﺳﻮ ال ﺗﮭﺎ🤔
✍🏻کہ ﺟﻨﺖ ﻣﯿﮟ کس مذہب کے لوگ داخل کیے جائیں گے
ﯾﮩﻮﺩﯼ
ﻋﯿﺴﺎﺋﯽ
یا پھر ﻣﺴﻠﻤﺎﻥ؟🤔
اس سوال کے جواب کے لئے تینوں مذاہب کے علماء کو مدعو گیا گیا ۔
مسلمانوں کی طرف سے بڑے عالم امام ﻣﺤﻤﺪ ﻋﺒﺪﮦ،
ﻋﯿﺴﺎﺋﯿﻮﮞ کی طرف سے
ﺍﯾﮏ ﺑﮍﮮ ﭘﺎﺩﺭﯼ
ﺍﻭﺭ
ﯾﮩﻮﺩﯾﻮﮞ کی طرف سے ﺍﯾﮏ ﺑﮍﮮ ﺭﺑﯽ ﮐﻮ ﺑﻼ ﮐﺮ ﺍﻥ ﮐﮯ ﺳﺎﻣﻨﮯ ﯾﮩﯽ ﺳﻮﺍﻝ ﺭﮐﮭﺎ گیا:
ﺟﻨﺖ ﻣﯿﮟ ﮐﻮﻥ ﺟﺎﺋﮯ ﮔﺎ؟؟؟🤔
ﯾﮩﻮﺩﯼ،
ﻋﯿﺴﺎﺋﯽ
ﯾﺎ پھر ﻣﺴﻠﻤﺎﻥ؟۔
ﻣﺴﻠﻤﺎﻧﻮﮞ ﮐﯽ ﻃﺮﻑ ﺳﮯ ﺍﻣﺎﻡ
ایک چھوٹا لڑکا بھاگتا ھوا "شیوانا" (قبل از اسلام کے ایران کا ایک مفکّر) کے پاس آیا اور کہنے لگا
میری ماں نے فیصلہ کیا ھے کہ معبد کے کاھن کے کہنے پر عظیم بُت کے قدموں پر میری چھوٹی معصوم سی بہن کو قربان کر دے. آپ مہربانی کرکے اُس کی جان بچائیں.."
شیوانا لڑکے کے ساتھ فوراً معبد میں پہنچا اور کیا دیکھتا ھے کہ عورت نے بچی کے ھاتھ پاؤں رسیوں سے جکڑ لیے ھیں اور چھری ھاتھ میں پکڑے آنکھ بند کئے کچھ پڑھ رھی ھے
بہت سے لوگ اُس عورت کے گرد جمع تھے اور بُت خانے کا کاھن بڑے فخر سے بُت کے قریب ایک بڑے پتّھر پر بیٹھا یہ سب دیکھ رھا تھا
شیوانا جب عورت کے قریب پہنچا تو دیکھا کہ اُسے اپنی بیٹی سے بے پناہ محبّت ھے اور وہ بار بار اُس کو گلے لگا کر والہانہ چوم رھی ھے مگر اِس کے باوجود معبد کدے کے بُت کی خوشنودی کے لئے اُس کی قربانی بھی دینا چاھتی ھے..
شیوانا نے اُس سے پوچھا کہ وہ کیوں اپنی بیٹی کو قربان کرنا چاہ