آر ایس ایس یا راشٹریہ سوائم سیوک سنگھ ہندو انتہا پسند تنظیم ہے جو 'ہندوتوا' کا پرچار کرتی ہے۔ وہ ہندوستان پر صرف ہندؤوں کا حق تسلیم کرتی ہے اور دیگر مذاہب خاص طور پر مسلمانوں سے شدید نفرت کرتی ہے۔
اس وقت انڈیا میں جاری مسلم کش فسادات یہی تنظیم کروا رہی ہے۔نریندر مودی کی پارٹی بی جے پی آر ایس ایس کا ہی سیاسی ونگ ہے۔
اس وقت آر ایس ایس کے80 لاکھ ممبرز ہیں اور پورےانڈیا میں اس کی 56000 سے زائد شاخیں ہیں۔ یہ اپنے کارکنوں کو
باقاعدہ جنگی تربیت اور یونیفارم بھی دیتی ہے اور پریڈ بھی کرتے ہیں۔بجرنگ دل اس تنظیم کا عسکری ونگ ہے۔
آر ایس ایس کی داغ بیل 1925ء میں ڈالی گئی۔دو سال میں اس کے ارکان کی تعداد بمشکل 100کےقریب ہوئی تو انہوں نے نماز کے اوقات میں
مساجد کے دروازوں پر کھڑے ہوکر ڈرم بجانے شروع کر دئیے۔اسی پر ایک دو جگہ مسلمانوں نے مسجد سے نکل کر ان کو روکنے کی کوشش کی تو ہندو مسلم فسادات شروع ہوگئے جو کئی دن جاری رہے۔ناگپور میں بہت سے مسلمان شہید کر دئیے گئے۔ان فسادات کے بعد اس تنظیم کی طاقت تیزی سے بڑھنے لگی۔
یہ گاندھی کےہندو مسلم اتحاد والے نظریے کے خلاف تھی۔لہذا کانگریس نےتقسیم سےپہلےاس تنظیم میں شمولیت پر پابندی لگا دی تھی۔دوسری جنگ عظیم میں آر ایس ایس کے بانیوں نےہٹلر اور مسولینی کو اپنا آئیڈیل کہا اور
کارکنوں کو ہٹلر کی نازی پارٹی کے نقش قدم پر چلنے کی تلقین کی۔
یہ پاکستان کو تسلیم کرنے کے خلاف تھے۔ انہوں نے ابتداء میں انڈیا کا آئین اور جھنڈا (ترنگا) بھی تسلیم نہیں کیا۔ جب گاندھی نے کہا کہ پاکستان کو اس کا حصہ دے دینا چاہئے
تو 1948ء میں آر ایس ایس کے ایک کارکن نتھو رام گاڈ سے نےگاندھی کو قتل کر دیا۔ نتھو رام کو پھانسی ہوئی لیکن آر ایس ایس آج بھی اسےاپنا ہیرو قرار دیتی ہےاور اس کی برسی مناتی ہے۔
گاندھی کو قتل کرنےپر کچھ عرصہ کےلیےاس تنظیم کو
انڈیا نےکالعدم قرار دیا تھا۔لیکن وقت کےساتھ ساتھ آر ایس ایس کی طاقت مزید بڑھی اور یہ بلکل بےلگام ہوگئی۔جس کے بعد آر ایس ایس نےانڈیا بھر میں مسلمانوں اور عیسائیوں کو نشانہ بنانا شروع کر دیا۔ 1969ءمیں آر ایس ایس نے
احمد آباد میں مسلمانوں کے خلاف بلوہ کیا۔ یہ فسادات کئی دن جاری رہے۔ ان فسادات میں 500 کے قریب مسلمانوں کو شہید اور اس سے زیادہ کو زخمی کیا۔ 60 یا 70 عیسائی بھی آر ایس ایس کا نشانہ بنے۔ 48000 مسلمانوں کے گھر اور املاک لوٹی گئیں۔
1970ء میں احمد آباد کےایک سال بعد بھیونڈی میں مسلمانوں کے خلاف فسادات کیے اور ان فسادات میں200مسلمانوں کو شہید کر دیا۔ بہت سوں کی املاک لوٹ لیں۔
1971ء میں تلسیر میں مسلم کش فسادات کیے اور بہت سےمسلمانوں کو قتل کیا۔بہانہ یہ بنایا کہ
مسلمانوں نےمندر میں جوتا پھینکا تھا۔
1979ء میں جمشیدپور میں مسلم کش فسادات کیے اور سینکڑوں کی تعداد میں مسلمانوں کو قتل کیا۔مسلمان تاجروں کی دکانیں نذر آتش کر دی گئیں۔یہ احمد آباد کے بعد دوسرے بڑے فسادات تھے۔
1980ء میں مراد آباد میں آر ایس ایس کے غنڈوں نے عین عید کی نماز کے دوران ایک سور کو مسجد میں داخل کر دیا۔جس پر مسلمانوں نےاحتجاج کیا تو آر ایس ایس کےبلوائیوں نےمسلمانوں پر حملہ کر دیا۔
ان حملوں میں کچھ رپورٹس کےمطابق 2500 مسلمان شہید کر دئیےگئے
اور ان کی بےشمار املاک لوٹ لی گئیں۔
1982ء میں آر ایس ایس نے کنیا کماری میں عیسائیوں کو نشانہ بنایا۔بڑے پیمانے پر انکا قتل عام کیا۔
1983ء میں آسام کے شہر نیلی میں مسلم کش فسادات میں آر ایس ایس نے10 ہزار کے قریب بنگالی مسلمانوں کو شہید کر دیا۔
یہ بنگلہ دیش بنانے کےبعد انڈیا کا بنگالی مسلمانوں کو پہلا تحفہ تھا۔
1984ء میں بھیونڈی میں دوبارہ ڈیڑھ سو مسلمانوں کو قتل کیا۔
1984ء میں اندرا گاندھی کو ان کے سکھ بارڈی گارڈز نے گولڈن ٹیمپل (سکھوں کا مقدس مقام) پر حملےکے بدلے میں قتل کر دیا۔
اس کے جواب میں سکھوں پر قیامت ٹوٹ پڑی۔ آر ایس ایس نے انڈیا کے کئی صوبوں میں 17 ہزار کے قریب سکھوں کو قتل کیا۔ ٹکڑے کر کے اتنی لاشیں نکاسی میں بہائی گئیں کہ نالیاں بند ہوگئیں۔
1985ء میں گجرات میں 200 سے زائد مسلمانوں کو قتل کیا۔
1987ءمیں بابری مسجد کو ہندؤوں کی عبادت کے لیے زبردستی کھولا گیا۔ مسلمانوں نے احتجاج کیا تو آر ایس ایس نے 100 سے زائد مسلمان قتل کر دئیے۔
1989ءمیں انڈیا نےسلمان رشدی کی حضورﷺ کے خلاف لکھی گئی گستاخانہ کتاب'شیطانی آیات'کو شائع کیا
جس پر مسلمانوں نے احتجاج کیا۔احتجاج کرنے والے مسلمانوں کو آر ایس ایس نے جگہ جگہ نشانہ بنایا۔
1989ءبھاگل پور میں آر ایس ایس نےخوفناک مسلم کش فسادات برپا کیے جو دو ماہ تک جاری رہے۔ان میں ہزار سے زائد مسلمانوں کو قتل کر دیا گیا۔
50 ہزار مسلمانوں نے ہجرت کی اور ان کی جائدادوں پر آر ایس ایس نے قبضہ کر لیا یا مقامی ہندوؤں نے کوڑیوں کے بھاؤ خرید لیں۔ سینکڑوں مسلمان عورتوں کی عزتیں لوٹی گئیں۔
6دسمبر 1992ءکو اس تنظیم کے اراکین (کارسیوک) نےبابری مسجد میں گھس کر اس کو شہید کر دیا
اور پوری دنیا کے مسلمانوں کے دلوں کو زخمی کیا۔ اس پر بمبئی سمیت انڈیا بھر میں احتجاج کرنے والے 1000 سے زائد مسلمانوں کو آر ایس ایس کے غنڈوں نے قتل کیا۔
1993ء میں بھی صرف بمبئی میں بابری مسجد کے تنازے پر آر ایس ایس نے 1500 سے زائد مسلمان قتل کیے۔
2002ء میں آر ایس ایس نے موجودہ انڈین وزیراعظم نریندر مودی کی قیادت میں گجرات میں ایک ٹرین آتش زدگی کا الزام مسلمانوں پر لگا کر ان کو زندہ جلانا شروع کیا۔ تقریباً 2500 مسلمانوں کو قتل کیا گیا جن میں سے ہزار سے زائد کو پٹرول چھڑک کر زندہ جلایا گیا۔
سینکڑوں مسلمان عورتوں کی عزتیں لوٹیں۔ اس پر مودی کو گجرات کے قصائی کا خطاب ملا۔امریکہ نے مودی کو دہشتگرد قرار دے کر اس کی امریکہ آمد پر پابندی لگا دی۔
2007ء اور2008ءمیں آر ایس ایس نے کندامل میں عیسائیوں پر حملے شروع کیے
اور دو سالوں میں عیسائیوں کے 500 سے زائد چرچز کو جلا دیا۔ سینکڑوں گھر مسمار کیے اور بہت سوں کو قتل کر دیا۔
2012ء میں آسام میں دوبارہ بنگالی مسلمانوں پر آر ایس ایس کا قہر ٹوٹا۔ اس بار 100 کے قریب مسلمانوں کو قتل کیا گیا اور 4 لاکھ مسلمانوں کو اپنے گھر بار چھوڑنے پڑے۔
2013ءمیں مظفر نگر میں مسلمانوں کا قتل عام کیا۔
2016ءمیں مغربی بنگال میں مسلمانوں کے 500 گھر جلا دئیے۔
2020ءمیں دہلی میں آر ایس ایس کے غنڈوں نے مسلم کش فسادات کیے جن کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہوئیں۔ 50 سے زائد مسلمان شہید اور سینکڑوں زخمی کیے۔
مسلمانوں کےسینکڑوں گھر اور دکانیں لوٹیں۔ ہزاروں مسلمانوں نے دہلی سے محفوظ مقامات کی طرف نقل مکانی کی۔اور اس وقت آسام میں آر ایس ایس نےمسلمانوں پر قہر توڑا ہوا ہےاور آئے دن ان کی ویڈیوز آرہی ہیں۔کل ایک مسلمان کو سنگسار کیا اور اس سے پہلے
آر ایس ایس کا ایک غنڈہ کیمرہ مین مسلمان کی لاش پر اچھل کود کر رہا تھا۔
ان فسادات کےعلاوہ آر ایس ایس انڈیا میں بہت سےبم دھماکوں میں بھی ملوث رہی ہے۔ ان بم حملوں میں مالیگاؤ بم دھماکہ،حیدرآباد مکہ مسجد بم دھماکہ اور اجمیر بم دھماکہ اہم ہیں۔
آر ایس ایس نے سمجھوتہ ایکسپریس میں آگ لگا کر 60 کے قریب مسلمانوں کو زندہ جلا دیا تھا۔
یہ تو بڑے بڑے واقعات ہیں۔ محض گائے ذبح کرنے کے شبہ پر مسلمانوں کو ذبح کرنا روز کا معمول ہے۔
اور کیا آپ جانتے ہیں کہ پاکستان میں دہشتگردی کا ماسٹر مائنڈ
اور پاکستان کو آگ اور خون میں نہلانے والا انڈین سیکیورٹی ایڈوائزر اجیت ڈاؤل بھی آر ایس ایس کا کارکن ہے؟ جس کو پاکستان کو آگ میں جھونکنے پر میاں محمد نواز شریف نے اپنے گھر میں دعوت کھلائی تھی۔ یعنی آر ایس ایس سے پاکستان کے مسلمان بھی محفوظ نہیں ہیں۔
اگر یہ کہا جائے کہ آر ایس ایس اس وقت دنیا کی سب سے بڑی دہشتگرد تنظیم ہے تو غلط نہ ہوگا۔ یہ دنیا کی واحد دہشتگرد تنظیم ہے جن کے قبضے میں انڈیا جیسے بڑے ملک کی حکومت اور نیوکلیئر ہتھیار بھی ہیں۔
اپنے جنون اور پاگل پن میں یہ دہشتگرد
پاکستان کے ساتھ نیوکلئیر جنگ چھیڑ سکتے ہیں اور پوری دنیا کو جلا کر بھسم کر سکتے ہیں۔ آر ایس ایس عالمی امن کے لیے سب سے بڑا خطرہ ہے۔
لیکن کیا آپ نے عمران خان سے پہلے کسی پاکستانی حکمران سے آر ایس ایس کا نام سنا تھا؟
عمران خان نے اس ہندو فاشسٹ تنظیم کو عالمی امن کے لیےسب سے بڑا خطرہ قرار دے کر ہر پلیٹ فارم پر دنیا کو اس سےآگاہ کرنا شروع کیا۔ اقوام متحدہ میں اپنے تازہ ترین خطاب میں عمران خان نےکہا کہ "آر ایس ایس بی جے پی حکومت کےنفرت سے بھرپور
ہندوتوا نظریے نے 200 ملین بھارتی مسلمانوں کو خوفزدہ کر رکھا ہے،"
آر ایس ایس کے حوالے سے نہ صرف پاکستان میں آگہی پھیلانے کی ضرورت ہے بلکہ انٹرنیشنل میڈیا پر بھی ہمارے میڈیا پرسنز اور دانشوروں کو مہم چلانی چاہئے۔
ایک بار تم کسی خاموش جگہ جا کر بیٹھو، اور سوچو کہ کیا تم نے کبھی سوچا ہے کہ جب تم بکھر جاتے ہو،ٹوٹ جاتے ہو،اس دنیا کے فریبی لوگ تمہیں توڑ بکھیر دیتے ہیں.
اس دنیا سے جب آزمائے اور روند دیئے جاتے ہو...!!
تو کون تمہیں دیکھتا ہے؟کون تمہیں تھامتا ہے؟
کون ہے جو کہتا ہے کہ تم اکیلے نہیں ہو میں ہوں تمہارے ساتھ..
کون ہے جو تمہارے رونے پہ خوش نہیں ہوتا اور تمہارے دُکھوں کو سمیٹ لیتا ہے؟؟؟
کبھی سوچا ہے؟؟ نہیں نہ!!!؟؟
وہ اللّٰہ ہے.. جو ہر وقت تمہیں دیکھتا ہے، تمہارے دکھ سنتا ہے،
تمہاری آہ کی آواز دیتا ہے اور تمہیں اپنی موجودگی کا احساس دلاتا ہے..!!
وہ بولتا ہے میرے پیارے بندے میں تمہارے ساتھ ہوں میں سب دیکھ رہا ہوں..!! بس تم صبر کرنا
کیوں کہ وہ سب دیکھ رہا ہوتا ہے جو ہم بھی دیکھ سکتے بس تم صبر سیکھ لو
مقبوضہ کشمیر میں تعینات انڈین فوج کے اہلکاروں نے مزید لڑنے سے انکار کر دیا۔ مقبوضہ وادی کےدورے پر آئے بھارتی وزیر داخلہ کو اہلکاروں کی جانب سے بتایا گیا کہ پونچھ کے جنگلات میں واقع غاروں سے انڈین فوجیوں کے وردیوں کی چھتڑےملے ہیں۔
جس کی وجہ سے پونچھ آپریشن میں مصروف فوجیوں کو انجانے خوف نے گھیر لیا ہے۔جس سے فوجیوں کے حوصلے جواب دے گئی ہے اور مزید لڑنے سے انکار کردیا ہے۔اور مطالبہ کیا ہے کہ ہمیں یا تو گولی مار دی جائے یا ہمیں کشمیر کی وادی سے نکل کر کہی اور تعینات کیا جائے۔
کیونکہ سولہ دن ہو گئے ہیں آج تک ایک بھی مجاھد کو نہ دیکھا نہ پکڑا نہ مارا ہے، اور ہمیں سر اٹھا کر ہی گولی مار دی جاتی ہے۔ جس کے جواب میں بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ نےدو ٹوک لہجے میں کہہ دیا کہ اگر لڑنا ہے تو یہاں ہی لڑو،نہیں لڑنا چاہتے
بحریہ ٹاؤن کے مالک ملک ریاض نے دھماکہ کر دیا
ملک ریاض سے جو جو صحافی پیسے لیتے رہے اس نے ان کی خفیہ ویڈیو بنا رکھی تھی اور آج جب دوبارہ بلیک میل کرنے لگے تو اس نے ویڈیو جاری کر دی جس میں مختلف وقت پر مختلف لوگ اس سے پیسوں کے بھرے بیگ لے رہے ہیں
⏬
اور اسے یقین دھانی کروا رہے ہیں کہ ہم آپ کے کیس ختم کروا دیں گے
ملک ریاض کے حمام میں نہانے والے خوش نصیب صحافی
نجم سیٹھی نےملک ریاض سےایک کروڑ 94لاکھ روپے وصول کئے اور موصوف نے تین امریکہ کے دورے اور ہوٹل کرایہ کی سہولت بھی حاصل کی
⏬ @ArifRetd @soldierspeaks @Dur_Nayaab @1ad_an
انکو یہ رقم ڈی ایچ اے لاہور پاکستان بحریہ ٹائون اکائونٹ نمبر 14/7swift code mucbpkkaa کے ذریعے کی گئی۔
اینکر منیب فاروق نے بھی پانچ لاکھ روپے دوبئی کا ٹرپ ایک ہفتہ فائیو سٹار ہوٹل میں سٹے حاصل کیا گیا انہیوں جو رقم ٹرانسفر کی گئی
⏬ @nawazBangash18 @AminJanjua445 @Pathani81
حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے ایک ہزار سال پیشتر یمن کا بادشاہ تُبّع خمیری تھا،ایک مرتبہ وہ اپنی سلطنت کےدورہ کو نکلا،بارہ ہزار عالم اور حکیم اور ایک لاکھ بتیس ہزار سوار،ایک لاکھ تیرہ ہزار پیادہ اپنےہمراہ لئے ہوئے
⏬ @Iftikhar_hyder@HinaHini10
اس شان سے نکلا کہ جہاں بھی پہنچتا اس کی شان و شوکت شاہی دیکھ کر مخلوق خدا چاروں طرف نظارہ کو جمع ہو جاتی تھی ، یہ بادشاہ جب دورہ کرتا ہوا مکہ معظمہ پہنچا تو اہل مکہ سے کوئی اسے دیکھنے نہ آیا۔ بادشاہ حیران ہوا اور اپنے وزیر اعظم سے اس کی وجہ پوچھی تو اس نے بتایا
⏬ @AdvocateSoni4
کہ اس شہر میں ایک گھر ہے جسے بیت اللہ کہتے ہیں، اس کی اور اس کے خادموں کی جو یہاں کے باشندے ہیں تمام لوگ بے حد تعظیم کرتے ہیں اور جتنا آپ کا لشکر ہے اس سے کہیں زیادہ دور اور نزدیک کے لوگ اس گھر کی زیارت کو آتے ہیں اور یہاں کے باشندوں کی خدمت کر کے چلے جاتے ہیں،
⏬ @saramunir01