نواز شریف آپنے دور حکومت میں اس وقت کی آپوزیشن اور اسٹیبلشمنٹ کے منع کرنے کے باوجود کلبھوشن کیس میں عالمی عدالت کی jurisdiction قبول کر گیا تھا باوجود اسکے وہ انکار کر دیتا تو عالمی عدالت یہ کیس سن نہیں سکتی تھی اور آپنا وکیل بھی نہیں بھیجا تھا پی ٹی آئی نے اپنے دور حکومت میں
عالمی عدالت میں آپنا وکیل بھیجا اور ہمارے وکیل اور گورنمنٹ نے ثابت کیا ثبوتوں کیساتھ کہ کلبھوشن انڈین جاسوس ھے اور اسکا پاسپورٹ بیان وغیرہ سب وہاں دکھائے عالمی عدالت نے کیس کا پاکستانی موقف مانتے ہوئے جاسوس ڈکلیئر کیا اور پاکستانی موقف کی تائید کی بیشک پاکستان اسکو رہا نا کرے مگر
آرڈر میں ایک چیز کہی کہ اسے عالمی قوانین کے مطابق اپیل کا ایک حق دیا جائے کیونکہ کلبھوشن کو آرمی عدالت سے پھانسی کی سزا دی گئی ھے اس لیئے اگر پاکستان حکومت اس وقت عالمی عدالت کی بات نہیں مانتی تو انڈیا اس کیس کو دوبارہ عالمی عدالت لے جائے گا اور پھر عالمی عدالت اسکو رہا کرنے کا
بھی کہہ سکتی ھے اور یو این او کا حصہ ہوتے ہوئے پاکستان کو وہ فیصلہ ماننا پڑے گا اس لیئے یہ قانون سازی دنیا کو دکھانے کے لیئے کی گئی ھے اول تو انڈین جاسوس نے اپیل کرنی نہیں اور اگر کر بھی دے تو اپیل منظور تو ہونی نہیں اور پاکستان عالمی دنیا میں بھی سرخرو ہو جائے گا
انڈیا بھی کوئی پروپگینڈا نہیں کر سکے گا اور کلبھوشن زندہ لاش پاکستان ہی رہنا ھے کہیں جا نہیں سکتا

نوٹ۔ آج جو کچھ بھی ہو رہا اس انڈین جاسوس متعلق یہ پودا انڈین نواز نواجے چور کا ہی لگایا ہوا ھے

(منقول)
#قلمکار

• • •

Missing some Tweet in this thread? You can try to force a refresh
 

Keep Current with آبی کوثر

آبی کوثر Profile picture

Stay in touch and get notified when new unrolls are available from this author!

Read all threads

This Thread may be Removed Anytime!

PDF

Twitter may remove this content at anytime! Save it as PDF for later use!

Try unrolling a thread yourself!

how to unroll video
  1. Follow @ThreadReaderApp to mention us!

  2. From a Twitter thread mention us with a keyword "unroll"
@threadreaderapp unroll

Practice here first or read more on our help page!

More from @NaikParveen22

19 Nov
*یہ یاروں یاروں کی لڑائی ہے*

🌺🌺🌺🌺🌺

بغداد کے بازار میں ایک حلوائی صبح صبح اپنی دکان سجا رہا تھا کہ ایک فقیر آنکلا تو دکاندار نے کہا کہ باباجی آؤ بیٹھو
فقیر بیٹھ گیا تو حلوائی نے گرم گرم دودھ فقیر کو پیش کیا. فقیر نے دودھ پی کر اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کیا اور اس
حلوائی کو کہا کہ بھائی تیرا شکریہ اور یہ کہہ کرفقیرچل پڑا۔

بازار میں ایک فاحشہ عورت اپنے دوست کے ساتھ سیڑھیوں پر بیٹھ کر موسم کا لطف لے رہی تھی۔ ہلکی ہلکی بوندا باندی ہو رہی تھی، بازار میں کیچڑ تھا، فقیر اپنی موج میں بازار سے گزر رہا تھا کہ فقیر کے چلنے سے ایک چھینٹا اڑا اور
فاحشہ عورت کے لباس پر گر گیا۔ جب یہ منظر فاحشہ عورت کے دوست نے دیکھا تو اسے بہت غصہ آیا۔ وہ اٹھا اور فقیر کے منہ پرتھپڑ مارا اور کہا کہ فقیر بنے پھرتے ہو، چلنے پھرنے کی تمیز نہیں؟

فقیر نے ہنس کر آسمان کی طرف دیکھا اور کہا
مالک تو بھی بڑا بے نیاز ہے، کہیں سے دودھ پلواتا ہے اور
Read 8 tweets
18 Nov
🔥 کیا یہ ایک اتفاق ہی ھے کہ *چھ ممالک , جرمنی ،کنیڈا ، امریکہ، فرانس ، انڈیا* ،
*برطانیہ,* کے جو *سفیر* عراق کی تباھی کے وقت بغداد میں تعینات تھے ، وھی لیبیا کی تباھی کے وقت طرابلس میں اور شام کی تباھی کے وقت دمشق میں تعینات تھے ، ان پانچ ممالک کے وھی *سفیر* آج *
اسلامی جمہوریہ پاکستان* کے دارالخلافے اسلام آباد میں تعینات ہیں ؟؟؟

*امید ھے کہ پاکستانی کسی قسم کی ،شیعہ سنی، دیوبندی بریلوی، لسانی یا صوبائی تعصب کی واردات کا شکار نہیں ھونگے*، یہی وہ جال لے کر شکاری آ پہنچے ہیں *جنہوں نے شام میں شیعہ سنی فساد کا کھیل رچایا ،
عراق میں بھی شیعہ سنی کا دانہ ڈالا ، لیبیا میں قبائلی تعصب کو بھڑکایا گیا*ـ یہ چھ کے چھ مسلم دنیا کی کمزوریوں سے خوب آگاہ ہیں اور اپنے پتے کھیلنا خوب جانتے ہیں ـ ھم میں سے ہی کچھ میر صادق چنے جائیں گے اور گھناونا کھیل کھیلا جائے گا ، *کسی بھی واقعے میں ملزمان کے مذھب کو لے کر
Read 5 tweets
17 Nov
ڈاکٹر مالا علی کردستانی کون؟
فریب کا قریب سے جائزہ
فیس بک کی بڑی سی پیالی میں چند روز سے طوفان اٹھا ہوا ہے کہ ایک مسیحا نازل ہوئے ہیں
اور وہ اندھوں ،گونگوں ،بہروں ، معذوروں کا علاج پلک جھپکتے کرتے ہیں۔ اب ایسے آدمی کو میری لغت میں تو شعبدہ باز کہیں گے۔کیوں کہ ایسا جادو
یا معجزے سے ہی ممکن ہے فی زمانہ۔
مگر کچھ لوگ وقت کی رفتار کے ساتھ علم و عمل میں
ترقی نہیں کرتے۔
میڈیکل سائنس نے کتنی ترقی کر لی ہے ، کورونا کی ویکسین بن کر آگئی ہے مگر پھونکوں کا کوئی متبادل نہیں۔
معصوم بلکہ جاہل لوگوں کو راغب کرنے والے ایسے ڈھونگی معالج
ہر اس قوم میں پائے جاتے ہیں جنھوں نے زمانے سے پیچھے رہنے اور جہالت میں زندہ رہنے کی قسم کھائی ہو۔
عراق جیسا ملک جو کبھی علم و فن کا مرکز بلکہ استعارہ ہوا کرتا تھا۔ بغداد کی علمی درسگاہوں کے شکوہ و شان سے کس کافر کو انکار ہے؟
وہی بغداد ،وہی عراق جہاں بو علی سینا جیسے
Read 16 tweets
16 Nov
یہ محل جس کے کھنڈرات کی آپ تصویر دیکھ رہے ہیں آج سے تین سو سال پہلے انتہائی خوبصورت اور بہت بڑا محل ہوا کرتا تھا ۔
لیکن جیسے ہی اس محل کا GBمالک مرا ، اس کے بعد کسی نے اس محل میں آباد ہونے کی کوشش نہ کی ۔
لوگوں کو اس محل سے شدید نفرت تھی اور یہ نفرت ایسی تھی کہ 300 سال گزرنے
کے بعد بھی اس نفرت میں کمی نہیں آرہی بلکہ اس سے نفرت کا اظہار لوگ پہلے سے بھی زیادہ شدت سے کرنے لگے ۔
مثال کے طور پر جب کوئی شخص اس محل کے قریب سے گزرتا ہے تو آج بھی اس کے اوپر تھوک کر گزرتا ہے ۔
حتیٰ کہ کچھ لوگ نفرت میں اس قدر انتہا پسندی کا مظاہرہ کرتے ہیں کہ اس کی دیواروں پر
باقاعدہ جوتے مارے جاتے ہیں ۔
انسانوں کی تاریخ میں یہ پہلی عمارت ہے جس سے نفرت کی جاتی ہے اور یہ بھی ایک تاریخی ریکارڈ ہے کہ کسی عمارت کو اس سے پہلے اتنا نفرت انگیز نام نہیں دیا گیا ۔
اس کو اس ملک کی گورنمنٹ نے سرکاری طور پر اسے "غدار محل" کا نام دے رکھا ہے ۔
Read 8 tweets
15 Nov
1937 میں انگلینڈ میں چیلسی اور چارلٹن کے مابین فٹ بال کا لیگ میچ کھیلا گیا اور میچ کو 60ویں منٹ میں شدید دُھند کی وجہ سے روک لیا گیا،
لیکن چارلٹن ٹیم کے گول کیپر سیمے بارٹرم کھیل کو روکنے کے 15منٹ بعد بھی گول کے سامنے موجود رہے کیونکہ اُس نے اپنے گول پوسٹ کے پیچھے ہجوم کیوجہ سے
ریفری کی سیٹی نہیں سنی تھی، وہ اپنے بازوؤں کو پھیلائے ہوئے اور اپنی توجہ مرکوز کر کے گول پوسٹ پر کھڑا رہا، غور سے آگے دیکھتا رہا اور پندرہ منٹ بعد جب سٹیڈیم کا سیکورٹی عملہ اُس کے پاس پہنچا اور اُسے اطلاع دی کہ میچ منسوخ کردیا گیا ہے تو سیمے بارٹرم نے شدید غم و غصےکا
اظہار کرتے ہوئے کہا،
”کتنے افسوس کی بات ہے کہ جِن کے دفاع کے لیئے میں کھڑا ہوا تھا وہ مُجھے ہی بُھول گئے 😰“
زندگی کے میدان میں کتنے ہی ایسے ساتھی موجود ہوتے ہیں جن کے مفادات کے دفاع کیلیئے ہم نے اپنا وقت، صلاحیت اور توانائی صرف کی ہوتی ہیں
Read 4 tweets
15 Nov
*“اگر یہ جج مرگئے تو انصاف کا کیا بنے گا "*

کسی ریاست میں ایک شہزادے کے سر پٹ دوڑتے گھوڑے کی ٹکر سے ایک شہری کی نوجوان حاملہ بیوی کا آٹھ ماہ حمل ضائع ہوگیا ۔ اس کے خاوند نے انصاف کی سب سے بڑی عدالت میں مقدمہ دائر کرتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ اگر شہزادے کے گھوڑے کی ٹکر سے
میری بیوی کا حمل ضائع نہ ہوتا تو میں ایک بیٹے کا باپ ہوتا ۔
قاضی اور عدالتی بنچ نے شہزادے کو طلب کرکے سرزنش کرتے ہوئے حُکم دیا کہ کوئی بھی ریاست قانون کی حُکمرانی اور انصاف کے بغیر چل ہی نہیں سکتی ۔ عدالت حُکم دیتی ہے کہ شہزادہ فورا متاثرہ خاتون اپنے خلوت خانے میں لیجائے اور
آٹھ ماہ تک کا حمل ٹھہرا کر اس کے خاوند کو واپس کرے ۔ عدالت مزید حکم بھی دیتی ہے کہ بطور تاوان نان نفقے کا ذمہ بھی شہزادے کے ذمہ ہو گا ۔ اگر آٹھ ماہ تک خاتون حاملہ نہ ہوئی تو شہزادہ اس وقت خاتون کو اپنی تحویل میں رکھے جب حمل آٹھ ماہ کا نہ ہوجائے ۔ عدالت مزید انصاف اور مساوات کی
Read 5 tweets

Did Thread Reader help you today?

Support us! We are indie developers!


This site is made by just two indie developers on a laptop doing marketing, support and development! Read more about the story.

Become a Premium Member ($3/month or $30/year) and get exclusive features!

Become Premium

Too expensive? Make a small donation by buying us coffee ($5) or help with server cost ($10)

Donate via Paypal

Thank you for your support!

Follow Us on Twitter!

:(