یہ محل جس کے کھنڈرات کی آپ تصویر دیکھ رہے ہیں آج سے تین سو سال پہلے انتہائی خوبصورت اور بہت بڑا محل ہوا کرتا تھا ۔
لیکن جیسے ہی اس محل کا GBمالک مرا ، اس کے بعد کسی نے اس محل میں آباد ہونے کی کوشش نہ کی ۔
لوگوں کو اس محل سے شدید نفرت تھی اور یہ نفرت ایسی تھی کہ 300 سال گزرنے
کے بعد بھی اس نفرت میں کمی نہیں آرہی بلکہ اس سے نفرت کا اظہار لوگ پہلے سے بھی زیادہ شدت سے کرنے لگے ۔
مثال کے طور پر جب کوئی شخص اس محل کے قریب سے گزرتا ہے تو آج بھی اس کے اوپر تھوک کر گزرتا ہے ۔
حتیٰ کہ کچھ لوگ نفرت میں اس قدر انتہا پسندی کا مظاہرہ کرتے ہیں کہ اس کی دیواروں پر
باقاعدہ جوتے مارے جاتے ہیں ۔
انسانوں کی تاریخ میں یہ پہلی عمارت ہے جس سے نفرت کی جاتی ہے اور یہ بھی ایک تاریخی ریکارڈ ہے کہ کسی عمارت کو اس سے پہلے اتنا نفرت انگیز نام نہیں دیا گیا ۔
اس کو اس ملک کی گورنمنٹ نے سرکاری طور پر اسے "غدار محل" کا نام دے رکھا ہے ۔
یہ بات تو شاید آپ کے لئے اتنی بڑی نہ ہو کہ کسی ملک میں کوئی حکومت کسی تعصب کی وجہ سے یا کسی نفرت کی وجہ سے ایسا نام دے سکتی ہے ۔
لیکن آپ کے لئے حیرت کی بات ہو گی کہ سب سے بڑے عالمی ادارے یونیسکو نے بھی اسے غدار محل کا نام دے رکھا ہے ۔
اس عمارت کو نہ تو استعمال کیا جا سکتا ہے نہ ہی اسے توڑا جا سکتا ہے اور نہ ہی اس کا نام تبدیل کیا جا سکتا ہے ۔
اس بات سے اندازہ لگا لیجئیے کہ وہ شخص کس قدر بدبخت تھا کہ جس کی نفرت تاریخ کا حصہ بن کر رہ گئی ہے ۔
اس دنیا میں آج تک کروڑوں اربوں انسان گزر چکے ہیں
جن سے ان کے جرائم اور گناہوں کی وجہ سے شدید نفرت کی جاتی ہے لیکن کسی کو بھی تاریخ نے اتنی نفرت سے یاد نہیں کیا کہ اس کے گھر کے نام کو بھی نفرت کے نام میں تبدیل کر دیا گیا کہ اس شخص نے غداری کی تھی ۔
تاریخ نے جس طرح اسے یاد رکھا اس سے ثابت ہوتا ہے کہ
غداری ایک ایسا گناہ اور جرم ہے جسے دنیا کبھی بھی معاف نہیں کرتی ۔
انتہائی مزے کی بات ہے کہ اس غدار شخص نے جن لوگوں کے لئے اپنی قوم اور ملک سے غداری کی انہی لوگوں نے اسے تاریخ کا سب سے بڑا غدار قرار دیا اس کے محل کو غدار کے محل کا نام دیا وہ شخص "میر جعفر" تھا اور
اس کا یہ محل بھارت کے مغربی بنگال میں واقع مرشد آباد کے مقام پر ہے ۔
غدار غداری کر جاتے ہیں لیکن تاریخ انہیں معاف نہیں کرتی ان کو عبرت کا نشان بنا دیا جاتا ہے..!!

#قلمکار

• • •

Missing some Tweet in this thread? You can try to force a refresh
 

Keep Current with آبی کوثر

آبی کوثر Profile picture

Stay in touch and get notified when new unrolls are available from this author!

Read all threads

This Thread may be Removed Anytime!

PDF

Twitter may remove this content at anytime! Save it as PDF for later use!

Try unrolling a thread yourself!

how to unroll video
  1. Follow @ThreadReaderApp to mention us!

  2. From a Twitter thread mention us with a keyword "unroll"
@threadreaderapp unroll

Practice here first or read more on our help page!

More from @NaikParveen22

18 Nov
🔥 کیا یہ ایک اتفاق ہی ھے کہ *چھ ممالک , جرمنی ،کنیڈا ، امریکہ، فرانس ، انڈیا* ،
*برطانیہ,* کے جو *سفیر* عراق کی تباھی کے وقت بغداد میں تعینات تھے ، وھی لیبیا کی تباھی کے وقت طرابلس میں اور شام کی تباھی کے وقت دمشق میں تعینات تھے ، ان پانچ ممالک کے وھی *سفیر* آج *
اسلامی جمہوریہ پاکستان* کے دارالخلافے اسلام آباد میں تعینات ہیں ؟؟؟

*امید ھے کہ پاکستانی کسی قسم کی ،شیعہ سنی، دیوبندی بریلوی، لسانی یا صوبائی تعصب کی واردات کا شکار نہیں ھونگے*، یہی وہ جال لے کر شکاری آ پہنچے ہیں *جنہوں نے شام میں شیعہ سنی فساد کا کھیل رچایا ،
عراق میں بھی شیعہ سنی کا دانہ ڈالا ، لیبیا میں قبائلی تعصب کو بھڑکایا گیا*ـ یہ چھ کے چھ مسلم دنیا کی کمزوریوں سے خوب آگاہ ہیں اور اپنے پتے کھیلنا خوب جانتے ہیں ـ ھم میں سے ہی کچھ میر صادق چنے جائیں گے اور گھناونا کھیل کھیلا جائے گا ، *کسی بھی واقعے میں ملزمان کے مذھب کو لے کر
Read 5 tweets
17 Nov
ڈاکٹر مالا علی کردستانی کون؟
فریب کا قریب سے جائزہ
فیس بک کی بڑی سی پیالی میں چند روز سے طوفان اٹھا ہوا ہے کہ ایک مسیحا نازل ہوئے ہیں
اور وہ اندھوں ،گونگوں ،بہروں ، معذوروں کا علاج پلک جھپکتے کرتے ہیں۔ اب ایسے آدمی کو میری لغت میں تو شعبدہ باز کہیں گے۔کیوں کہ ایسا جادو
یا معجزے سے ہی ممکن ہے فی زمانہ۔
مگر کچھ لوگ وقت کی رفتار کے ساتھ علم و عمل میں
ترقی نہیں کرتے۔
میڈیکل سائنس نے کتنی ترقی کر لی ہے ، کورونا کی ویکسین بن کر آگئی ہے مگر پھونکوں کا کوئی متبادل نہیں۔
معصوم بلکہ جاہل لوگوں کو راغب کرنے والے ایسے ڈھونگی معالج
ہر اس قوم میں پائے جاتے ہیں جنھوں نے زمانے سے پیچھے رہنے اور جہالت میں زندہ رہنے کی قسم کھائی ہو۔
عراق جیسا ملک جو کبھی علم و فن کا مرکز بلکہ استعارہ ہوا کرتا تھا۔ بغداد کی علمی درسگاہوں کے شکوہ و شان سے کس کافر کو انکار ہے؟
وہی بغداد ،وہی عراق جہاں بو علی سینا جیسے
Read 16 tweets
15 Nov
1937 میں انگلینڈ میں چیلسی اور چارلٹن کے مابین فٹ بال کا لیگ میچ کھیلا گیا اور میچ کو 60ویں منٹ میں شدید دُھند کی وجہ سے روک لیا گیا،
لیکن چارلٹن ٹیم کے گول کیپر سیمے بارٹرم کھیل کو روکنے کے 15منٹ بعد بھی گول کے سامنے موجود رہے کیونکہ اُس نے اپنے گول پوسٹ کے پیچھے ہجوم کیوجہ سے
ریفری کی سیٹی نہیں سنی تھی، وہ اپنے بازوؤں کو پھیلائے ہوئے اور اپنی توجہ مرکوز کر کے گول پوسٹ پر کھڑا رہا، غور سے آگے دیکھتا رہا اور پندرہ منٹ بعد جب سٹیڈیم کا سیکورٹی عملہ اُس کے پاس پہنچا اور اُسے اطلاع دی کہ میچ منسوخ کردیا گیا ہے تو سیمے بارٹرم نے شدید غم و غصےکا
اظہار کرتے ہوئے کہا،
”کتنے افسوس کی بات ہے کہ جِن کے دفاع کے لیئے میں کھڑا ہوا تھا وہ مُجھے ہی بُھول گئے 😰“
زندگی کے میدان میں کتنے ہی ایسے ساتھی موجود ہوتے ہیں جن کے مفادات کے دفاع کیلیئے ہم نے اپنا وقت، صلاحیت اور توانائی صرف کی ہوتی ہیں
Read 4 tweets
15 Nov
*“اگر یہ جج مرگئے تو انصاف کا کیا بنے گا "*

کسی ریاست میں ایک شہزادے کے سر پٹ دوڑتے گھوڑے کی ٹکر سے ایک شہری کی نوجوان حاملہ بیوی کا آٹھ ماہ حمل ضائع ہوگیا ۔ اس کے خاوند نے انصاف کی سب سے بڑی عدالت میں مقدمہ دائر کرتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ اگر شہزادے کے گھوڑے کی ٹکر سے
میری بیوی کا حمل ضائع نہ ہوتا تو میں ایک بیٹے کا باپ ہوتا ۔
قاضی اور عدالتی بنچ نے شہزادے کو طلب کرکے سرزنش کرتے ہوئے حُکم دیا کہ کوئی بھی ریاست قانون کی حُکمرانی اور انصاف کے بغیر چل ہی نہیں سکتی ۔ عدالت حُکم دیتی ہے کہ شہزادہ فورا متاثرہ خاتون اپنے خلوت خانے میں لیجائے اور
آٹھ ماہ تک کا حمل ٹھہرا کر اس کے خاوند کو واپس کرے ۔ عدالت مزید حکم بھی دیتی ہے کہ بطور تاوان نان نفقے کا ذمہ بھی شہزادے کے ذمہ ہو گا ۔ اگر آٹھ ماہ تک خاتون حاملہ نہ ہوئی تو شہزادہ اس وقت خاتون کو اپنی تحویل میں رکھے جب حمل آٹھ ماہ کا نہ ہوجائے ۔ عدالت مزید انصاف اور مساوات کی
Read 5 tweets
14 Nov
انمول رتیاں
پھیکے کا بڑی خوشی خوشی لنگر خانے سے فون آیا کچھ دیر پہلے لنگر خانے میں ایک صاحب آئے تھے ۔ بہت بڑے آدمی تھے جی۔۔!
کہیں دور سے آ رہے تھے ۔ گاڑی اچانک خراب ہونے کی وجہ سے انہیں لنگر خانے کے باہر رُکنا پڑا ۔
، میں باہر صحن میں ہی پودوں کو پانی دے رہا تھا
صاحب جی
میں نے ان کاحال احوال پوچھا اپنا اور لنگر خانے کا تعارف کروایا ۔ اور انہیں کھانے کی دعوت دی ۔۔۔ کچھ دیر سوچنے کے بعد
اپنی ورکشاپ میں فون کر کے مستری بھیجنے کا کہہ کر کہنے لگے چل یار کیا یاد کرے گا کھلا دے کھانا ۔۔!
صاحب جی انہیں لنگر خانے کا کھانا بہت زیادہ پسند آیا
کھانے کے بعد بڑے شوق سے انہوں نے سارے لنگر خانے کا معائنہ کیا ۔ کھانے اور صفائی کے معیار سے بہت خوش اور مطمئن ہوئے
صاحب جی اللہ کاکرم دیکھیں انہوں نے لنگر خانے کے ساتھ غریب مسافروں کے لیئے سرائے بنانے کا ارادہ ظاہر کیا اور اس کا خرچہ اُٹھانے کی حامی بھی بھر لی ۔۔۔!
اور
Read 18 tweets
13 Nov
عرب ممالک میں رہنے کا سب سے بڑا فائدہ یہ ھے کہ آپ کو عربی زبان آ جاتی ھے۔
اور عربی زبان آجائے تو کسی حد تک قرآن سمجھ میں آنا شروع ہو جاتا ھے۔ عرب
قرآن تو آپ ترجمے کے ذریعے بھی پڑھ سکتے ہیں لیکن لہجے آپ ترجمے سے نہیں سجھ سکتے۔
لہجے آپ کو عربیوں سے سمجھ آئیں گے۔
جیسا کہ
سٹور میں جب کوئی بچے اپنے والدین کے ساتھ آئیں۔ والدین شاپنگ کر کے بل پے کر کے جانے لگیں۔
بچہ جو کہ مختلف شیلف کے سامنے کھڑا ھے۔
میں نے یہ لینا ھے میں نے وہ لینا ھے۔
باپ پہلے پیار سے کہتا ہے
“تعال یا ولد" ( آ جاؤ بیٹا)
بیٹا پھر بھی کھلونوں والی شیلف یا
چاکلیٹ سیکشن میں کھویا ہوا ھے اور اس کا بس نہیں چل رہا وہ سب اُٹھا لے۔
پھر باپ سختی سے کہتا ھے
“حی”
“دوڑ کر آؤ" ( چلو )
محسوس کیا آپ نے کہ جب تھوڑا سختی سے کہنا ہو لہجہ تھوڑا حتمی کرنا ہو تو الفاظ بدل گئے,
"تعال" کی جگہ "حی" آ گیا۔
اور "تعال" کے بعد پھر گنجائش ھے۔
Read 7 tweets

Did Thread Reader help you today?

Support us! We are indie developers!


This site is made by just two indie developers on a laptop doing marketing, support and development! Read more about the story.

Become a Premium Member ($3/month or $30/year) and get exclusive features!

Become Premium

Too expensive? Make a small donation by buying us coffee ($5) or help with server cost ($10)

Donate via Paypal

Thank you for your support!

Follow Us on Twitter!

:(