یکم جنوری سے آ پ کا شناختی کارڈ بطور صحت کارڈ تصور کیا جائے گا
صحت کارڈ سے دو طرح کے علاج ہوتے ہیں
1- ثانوی علاج 2- ترجیحی علاج
(ثانوی علاج) میں زچگی شامل ہے جس میں
نارمل ڈیلیوری ، C سیکشن / آپریشن ، زچگی کی پیچیدگیاں ، پیدائش سے پہلے چار بار معائنہ
پیدائش کے بعد ایک بار معائنہ ، نوزائیدہ بچے کا ایک بار معائنہ ،
اس میں داخلے سے ایک دن قبل کی ادویات ،
اور ہسپتال سے اخراج کے بعد مزید پانچ دن کی ادویات بھی شامل ہیں ۔ #صحت_کارڈ_سب_کیلیے
#صحت_کارڈ_سب_کیلیے
(ترجیحی علاج میں شامل بیماریاں)
امراض قلب کا علاج ،
ذیابیطس سے متعلق پیچیدگیوں کا علاج ،
حادثاتی چوٹیں یعنی ہڈیوں کی ٹوٹ پھوٹ کا علاج ،
سڑک کے حادثے علاج ،
دل ، جگر ، گردے پھیپھڑوں کا علاج ،
یرقان کا علاج ،
کالے یرقان کا علاج ،
کینسر کا علاج ،
اعصابی نظام کی جراحی،
آخری درجے پر گردوں کی بیماری کا علاج
ترجیحی علاج میں ہسپتال کے اخراج کے بعد ایک بار مفت معائنے کی سہولت بھی موجود ہے۔
یہ وہ تمام بیماریاں ہیں جن کا علاج صحت کارڈ کے ذریعے ممکن ہے۔ #صحت_کارڈ_سب_کیلیے
مقرر کردہ ہسپتال میں پہنچتے ہی صحت سہولت پروگرام کا نمائندہ ہسپتال کے اسقبالیے پر آپ کی رہنمائی کے لیے موجود ہوگا ،
نمائندہ آپ کے قومی صحت کارڈ کی جانچ کے بعد آپ کو متعلقہ شعبے کے متعلق رہنمائی کریگا ، #صحت_کارڈ_سب_کیلیے
داخلی علاج کی صورت میں مریض کو کرائے کے مد میں 1000 روپے دیے جائیں گے، جو کہ ایک سال میں زیادہ سے زیادہ تین مرتبہ ادا کیے جائیں گے
اس کے علاوہ اگر مریض پینل کردہ ہسپتال میں دوران علاج فوت ہو جائے، تو اسکی تجہیز و تدفین کے لیے مبلغ 10,000روپے ادائیگی کی جائیگی۔ #صحت_کارڈ_سب_کیلیے
• • •
Missing some Tweet in this thread? You can try to
force a refresh
#Copy@MashwaniAzhar
"یہ بابا جی سرگودھا روڈ پر ایک چائے کے ہوٹل والے سے رات بسر کرنے کے لئے سونے کی جگہ مانگ رہے تھے ہوٹل والے نے بابے کو سامنے مسجد کا راستہ دکھایا۔ بابا جی تھوڑی دیر بعد واپس آ گئے اور ہوٹل والے کو بتایا کہ مسجد کو تالا لگا ہے اس پر ہوٹل والے نے بابا
جی کو صاف جواب دیا اور وہاں سے چلتا کیا۔ اتفاق سے ڈاکٹر ریاض، اظہر اور میں وہاں بیٹھے چائے پی رہے تھے اور بابا جی اور چائے والے کا مکالمہ بھی سن رہے تھے۔ ڈاکٹر ریاض شاہد کا اللہ بھلا کرے کہ انہوں نے مجھے حکم دیا کہ بابا جی کو ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر میں قائم "پناہ گاہ" میں چھوڑ آو
اور میں بابا جی کو اپنی پھٹپھٹی پر بٹھا کر سول ہسپتال پہنچ گیا۔ دل میں اشتیاق بھی پیدا ہوا کہ ریاست مدینہ کی دعویدار حکومت نے "پناہ گاہیں" اسی مقصد کے لئے قائم کی ہیں لہذاء آج عملی تجربہ ہی سہی۔ دیکھتے ہیں جا کر کہ اس بے بس، کمزور ، بے آسراء اور نحیف بزرگ کے حق میں سرکار کیا