انگریزوں نےجب قلات پر قبضہ کیا تو یہ صورتحال قائم رہی1947میں قیام پاکستان کےوقت بھی گوادر سلطنت عمان کاحصہ تھا
پاکستان نےاپنےقیام کےفوراً بعد گوادر کی بازیابی کیلئےآواز اٹھائی 1949میں اس مسئلےکےحل کیلئے
مذاکرات بھی ہوئےجو کسی فیصلے کےبغیر ختم ہوئے
👇1/13
ادھر شہنشاہ ایران گوادر کو #چاہ_بہار کی بندرگاہ کےساتھ ملاکر توسیع دینےکےخواہشمند تھےانکی اس خواہش کی پشت پناہی
امریکی CIA کر رہی تھی
سنہ 1956میں جب فیروز خان نون پاکستان کےوزیر خارجہ بنےتو انھوں نےیہ مسئلہ دوبارہ زندہ کیا اور اسے ہرصورت میں حل کرنےکا فیصلہ کیا
انھوں نے
👇2/13
یہ مشن #وقارالنسا_نون کو سونپ دیا
جنھوں نےانتہائی محنت کےساتھ یہ مسئلہ حکومت برطانیہ کےسامنے پیش کیا
انھوں نےگوادر پر پاکستانی استحقاق کےحوالےسےبرطانوی حکومت اور پارلیمانی حلقوں میں زبردست مہم چلائی
اس سلسلےمیں انھوں نےچرچل
سےبھی ملاقات کی اور برطانیہ
کےہاؤس آف لارڈز یعنی
👇3/13
ایوان بالا میں بھی پاکستان کی بھرپور لابیئنگ کی اور یہ مؤقف پیش کیاکہ گوادر قلات خاندان کی جاگیر تھا جو اب پاکستان میں شامل ہے لہذا قلات کی اس جاگیر کی وراثت پر بھی اب پاکستان کا حق تسلیم ہوناچاہیے
وقار النسا نون نےیہ جنگ تلوار کی بجائےمحض قلم،دلائل اور گفت و شنید کی مدد
👇4/13
سےجیتی جس میں برطانیہ
کےوزیراعظم ہیرالڈ میکملن
نےکلیدی کردار ادا کیا
آٹھ ستمبر1958کو گوادر کاعلاقہ پاکستان کا حصہ بن گیا
اسی روز آغا عبدالحمید نےصدر پاکستان کےنمائندہ کی حیثیت
سےگوادر اور اسکےنواحی علاقوں کا نظم و نسق سنبھال لیا
ایک ماہ بعد اکتوبر1958 میں ملک میں مارشل لا
👇5/13
کےنفاذ کےساتھ ہی فیروز خان نون کی وزارت عظمیٰ کا خاتمہ ہو گیا تاہم بیگم وقار النسا نون کی سماجی اور فلاحی خدمات کا سلسلہ جاری رہا
وہ ایک طویل عرصےتک پاکستان ریڈکراس سوسائٹی اور سینٹ جان ایمبولینس کی چیئرپرسن رہیں
وہ قائداعظم یونیورسٹی کی سنڈیکیٹ اور پاکستان ٹورزم ڈیولپمنٹ
👇6/13
کارپوریشن کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کی رکن رہیں 1978 میں جنرل ضیا الحق نےانھیں مشیر کےعہدے پر فائز کیا اور وزیر مملکت برائے سیاحت مقرر کیا
1979 میں انھوں نے پاکستان ٹورزم ڈیولپمنٹ کارپوریشن کی چیئرپرسن کا عہدہ سنبھالا۔ انھوں نے پاکستان میں یوتھ ہاسٹلز کے قیام اور ترقی میں بھی
👇7/13
نمایاں کردار ادا کیا۔ 1987 میں انھیں پرتگال میں پاکستان کا سفیر مقرر کیا گیا، اس منصب پر وہ دو سال فائز رہیں۔ بیگم وقار النسا نون کئی غیر سرکاری تنظیموں کی بھی روح و رواں رہیں جن میں سینیئر سٹیزن فاؤنڈیشن، وائلڈ لائف فنڈ اور انگلش سپیکنگ یونین کے نام سرفہرست ہیں۔
👇8/13
بیگم وقار النسا نون نے اپنے دورۂ روس کی یادداشتوں کو سفرنامے کی شکل بھی دی۔ انھیں متعدد ملکی اور بین الاقوامی اعزازات بھی ملے۔ 23 مارچ 1958 کو گوادر کو پاکستان میں شامل کروانے کی جدوجہد میں نمایاں کردار ادا کرنے پر حکومت پاکستان نے انھیں نشان امتیاز کے اعزاز سے سرفراز کیا
👇9/13
مگر انکا سب سےبڑا اعزاز #مادر_مہربان کا خطاب تھا
جو انھیں پاکستانی عوام نےعطا کیا تھا
ڈاکٹر منیر احمد سلیچ نےاپنی کتاب 'تنہائیاں بولتی ہیں' میں لکھا ہےکہ یورپ میں پیدا ہونےوالی اس عظیم خاتون نےجب ایک پاکستانی
سےناتا جوڑا تو اپنا تن من دھن سب اس پر اسکی قوم پر قربان کردیا
👇10/13
انھوں نےکبھی پیچھےمڑکر نہیں دیکھا اور سر نون کی وفات کےبعد بھی اپنا جینا مرنا اپنےشوہر
کےوطن کےساتھ وابستہ رکھا
بیگم وقار النسا نون کی اپنی اولاد نہیں تھی لیکن وہ فیروز خان نون کی پہلی اہلیہ کےبیٹوں کو سگی اولاد کیطرح چاہتی تھیں
وہ بھی انکا احترام سگی ماں
کیطرح کرتےتھے
👇11/13
سر نون بھی ان سے بےکراں محبت کرتےتھے
لاہور مسلم ٹائون میں انھوں نےاپنی وسیع و عریض کوٹھی کا نام #الوقار رکھاتھا
وقار النسا نون نےعورتوں بچوں
غریبوں کی امداد کو تاعمر اپنا وظیفہ بنائے رکھا
انھیں اپنےشوہر کی جائیداد کی آمدنی سےجو حصہ ملتا وہ بھی بھلائی کےکاموں میں لگا دیتیں
👇12/13
انھوں نے کیمبرج اور آکسفرڈ یونیورسٹیوں میں پاکستانی طالب علموں کے لیے دو وظائف بھی مقرر کر رکھے تھے۔
بیگم وقار النسا نون سنہ 2000 میں 16 جنوری کو اسلام آباد میں وفات پا گئیں، جہاں انھیں ایچ 8 کے قبرستان میں سپرد خاک کر دیا گیا۔
اے #مادر_مہربان
تجھے دعائوں بھرا سلام🙋♂️
فالو شیئر🙏
• • •
Missing some Tweet in this thread? You can try to
force a refresh
افغان طالبان تو انسان بھی نہیں
دنیا کےکسی مذہب میں لاش کی بےحرمتی چاہےکتنا بڑے دشمن فوجی کی لاش ہو
یہ طالبان وہ جانور ہیں ان سے لاشیں بھی محفوظ نہیں
پہلےامریکہ نیٹو جنگ میں نیٹو فوجیوں کی لاشوں کو انکی ٹانگیں گاڑیوں کییساتھ باندھ کر لکڑی کیطرح
👇1/5
چیرتے رہے
اب پاکستان کے ایف سی جوانوں کی لاشوں کے ساتھ جو کیا
دنیا نے دیکھا امریکہ یورپی یونہی تو نہیں کہتے چیختے رہے
یہ انسان نہیں جانور ہیں انکے ساتھ کسی قسم کی رعایت نہیں کرنی چاہیے
لیکن ہم مغرب کی آنکھوں میں دھول جھونکتے رہے ان بے غیرتوں کو پناہ دی روٹی اسلحہ دیا ہماری
👇2/5
وجہ سے
امریکہ نیٹو افغانستان سے نکلنے پر مجبور ہوئے
اب تھوڑا قدم جمائے تو بندوق لے کر ہمارے سر پر آ گئے پہلے تو جو کیا سو کیا اب ان نمک حرام کے ساتھ کسی قسم کی رعایت نہ کریں نہ تو افغانستان پر قبضہ ہمارے مفاد میں ہے
انکا پیچھا جاری رکھیں نہ انکو بھاری اسلحہ جمع کرنے دیں
👇3/5
#صیہونی_یہودی_گٹھ_جوڑ
قابل فکر تحریر
پہلی جنگ عظیم میں خلافت عثمانیہ کی تقسیم کیبعد
سویت یونین ایک طاقتور ملک کی حیثیت سےوجود میں آیا
جو امریکہ اور اتحادیوں کیلئے چیلنج بن کر ابھرا
تو کولڈ وار کا دور شروع ہوا
#کولڈ_وار کے دور میں امریکہ روس کو آپنا دشمن نمبر1 سمجھتا تھا
👇1/14
افغان جنگ کے بعد سویت یونین کے ٹکڑے ہو گئے تو صیہونیوں اور یہودیوں کو مسلمانوں کے دیئے غم ستانے لگے
امریکہ اور اتحادیوں نے اسلام کو دشمن نمبر1 بنا لیا
اس مشن کیلئے امریکہ اور اتحادیوں نے #ڈی_اسلامائیزیشن کو مقصد بنا لیا
1988 کی بات ھےلندن میں ایک پرہجوم پریس کانفرس میں
👇2/14
انگلینڈ کی وزیراعظم
#مس_مارگریٹ_تھیچر سوالات کےجوابات دےرہی تھیں
ایک صحافی نے سوال کیا
کہ میڈم رشین فیڈریشن
روس تو ٹوٹ گیا
اب یقینی نیٹو ختم کر دیجائےگی
مس مارگریٹ تھیچر نےجواب دیا نہیں
#اسلام_ابھی_باقی_ھے
یہیں سے ابتدا ہوئی مسلمانوں کے خلاف مسلمان ممالک کو کمزور کرنےکی
👇3/14
میرا یہ یقین ہے
اگر ایک دفعہ اس تحریرکو آخر تک پڑھ لیں تو آپکی زندگی میں چھوٹا سااِنقلاب ضرور آئیگا
ایک نوجوان نےدرویش سےدعا کرنے کوکہا
درویش نےنوجوان کےکاندھے پرہاتھ رکھا اور بڑے جذب سےدعا دی
"اللّہ تجھےآسانیاں بانٹنےکی توفیق عطا فرمائے
1/12
دعا لینے والے نے حیرت سے کہا:
حضرت! الحمد للّہ ہم مال پاک کرنے کیلئے ھر سال وقت پر زکاۃ نکالتے ہیں
بلاؤں کو ٹالنے کیلئے حسبِ ضرورت صدقہ بھی دیتے ہیں
اسکے علاوہ ملازمین کی ضرورتوں کا بھی خیال رکھتے ہیں
ہمارے کام والی کا ایک بچہ ہے
جسکی تعلیم کا خرچہ ہم نے اٹھا رکھا ھے
👇2/12
اللّہ کی توفیق سےہم تو کافی آسانیاں بانٹ چکےہیں
درویش تھوڑا سا مسکرایا
بڑے دھیمے اور میٹھے لہجے میں بولا:
"میرے بچے!
پیسے،
کھانا .
یہ سب تو رزق کی مختلف قسمیں ہیں اور
یاد رکھو
"رَازِق اور الرَّزَّاق"
صرف اور صرف الله تعالی کی ذات ہے
تم یا کوئی اور انسان یا کوئی اور
👇3/12
#آپریشن_جبرالٹر_جو_1965
(گزشتہ سے پیوستہ)
کی پاک بھارت جنگ کا سبب بنا
ستمبر 1965 کی جنگ سےپہلے پاکستان نےبھارت سےکشمیر حاصل کرنےکیلئے ایک خفیہ آپریشن شروع کیا
اس آپریشن کے پیچھےکون تھا
اور یہ کامیاب کیوں نہ ہو سکا؟
جولائی اور اگست 1965 میں پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر اور
👇1/33
پاکستان کی مسلح افواج نے
بھارت کے زیرانتظام کشمیر کو بھارت کےقبضےسے آزاد کروانے کیلئے
ایک گوریلا آپریشن شروع کیا جسے
#آپریشن_جبرالٹر کا نام دیا گیا
اس آپریشن کا مقصد بھارت کے
زیرانتظام کشمیر میں خفیہ طریقوں سے مسلح کارروائی کرنا تھا
تاکہ وادی میں بھارت سےآزادی کی راہ
👇2/33
ہموار کی جا سکے
اور ایسے حالات پیدا کر دیےجائیں کہ وہاں موجود بھارتی فوجی قوت کمزور پڑ جائے
اور پھر براہ راست فوجی حملہ کرکے کشمیر حاصل کر لیا جائے۔
#آپریشن_جبرالٹر
کی منصوبہ بندی ایک سال قبل 1964 میں شروع ہوئی تھی
جی ایچ کیو نےکشمیر کی آزادی
کےدو متوازی منصوبےتیار کئےتھے
👇3/33