سانحہ مری اور سندھ سے نسل پرستانہ نفرت
ملک ریاض
سانحہ مری پر مجرمانہ خاموشی اس نسل پرستانہ نفرت کا مرتکب ہے جو ممی ڈیڈی پاکستانی/اربن چیٹرنگ کلاس سندھ کے لیے رکھتی ہے۔
سندھ کو بدنام کرنے کے لیے دوسرے ممالک کی تصاویر شیئر کرنے والا واٹس ایپ گروپ سانحہ مری پر خاموش ہے۔#Murree
سانحہ مری پر مجرمانہ خاموشی اس نسل پرستانہ نفرت کا مرتکب ہے جو ممی ڈیڈی پاکستانی/اربن ۔
بورژوا واٹس ایپ گروپس ہیش ٹیگ #MurreeDeaths
کے بارے میں جان بوجھ کر خاموش ہیں۔ یہ یوتھیا اور پٹواری غلبہ والے گروہ پی ٹی آئی حکومت کی سراسر ناکامی اور بے پروائی پر زرا غصہ نہیں ہیں۔
یہ یوتھیا اور پٹواری غلبہ والے گروہ پی ٹی آئی حکومت کی سراسر ناکامی اور بے پروائی پر زرا غصہ نہیں ہیں۔
انھیں کوئی پریشانی نہیں کہ PML N/طالبان کے دفاع کار جیسے #SaleemSafi
اور #MazharAbbas
جیسے فوج کا دفاع کر رہے ہیں۔
یہ واٹس ایپ گروپس اس بات پہ زرا شور نہیں مچا رہے کہ نہ فوج، پی ٹی آئی حکومت اور نہ ہی مریم نواز نے کچھ کرنے کی زحمت کی۔
مریم کے پاس ایک گھر ہے جو سردی میں پھنسے ہوئے کچھ لوگوں کو پناہ دینے کے لیے استعمال کیا جا سکتا تھا۔
پی ٹی آئی حکومت اور اس کے فوجی حامیوں نے اپنے ہی گھر کے پچھواڑے میں پیدا ہونے والے بحران کا جواب دینے سے پہلے 20 گھنٹے ضائع کر دیے۔
برف ہٹانے اور مری میں پھنسے لوگوں کو نکالنے کے لیے کوئی مشینری موجود نہیں تھی۔
مسلم لیگ ن کی حفاظتی شیلڈ میں قائم پی ٹی آئی حکومت کی وجہ سے بچوں سمیت 50 سے زائد افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں۔
ابھی چند ماہ پہلے، وہی پی ٹی آئی/پی ایم ایل این/ایم کیو ایم/جماعت اسلامی کے حامیوں کو ہم موسمیاتی تبدیلی کا ذمہ دار سندھ اور پی پی پی کو ٹھہراتے دیکھ ریے تھے۔
ان گروپس نے سندھ کو بدنام کرنے کے لیے انڈیا اور فلپائن کی تصویریں شیئر کیں۔
ایم کیو ایم کا ایک گروپ 2020 کی تصاویر کو غلط طریقے سے پیش کر رہا تھا اور یہ دکھا رہا تھا کہ یہ 1950 کی دہائی کا سندھ ہے۔
مری کے اصل سانحہ پر اب یہ تمام گروپ خاموش ہیں۔ جس سے ہم اندازہ لگاسکتے ہیں کہ سندھ سے یہ گروہ کس قدر نسلی نفرت رکھتے ہیں-
• • •
Missing some Tweet in this thread? You can try to
force a refresh
"برف میں پھنسے لوگوں کی طرف سے ایمرجنسی نمبر پر مدد کے لیے 500 سے زائد کالز موصول ہوئیں، پھر بھی کوئی مدد نہیں آئی، نہ ہی ان چہروں پر اپنی نااہلی پر افسوس ہے۔" - علی احسن اعوان
مری جیسے سانحات سامنے آنے پر پی ٹی آئی کے سینئر وزراء کی منطق کیا؟ ابھی ایک یوتھیا کو مظلوموں پر الزام لگاتے دیکھا۔ اس کا استدلال:
’’اگر میرے گھر پر 10 لاکھ لوگ بلائے بغیر آئے تو مجھے ان سب کی میزبانی کا ذمہ دار نہیں ٹھہرایا جا سکتا اور انہیں باہر انتظار کرنا چاہیے۔‘‘
مری پاکستان کا سیاحتی شہر ہے، پی ٹی آئی کی ذاتی رہائش گاہ نہیں! اور پھر یہ پی ٹی آئی کے سینئر وزیر فواد چوہدری تھے جو خود اس بات پر فخر کر رہے تھے کہ کس طرح ان کی نااہل حکومت نے پاکستان کو سیاحوں کا تحفہ بنا دیا ہے اور مزید سیاحوں کو مری
آنے کا کہہ رہے ہیں۔