جب ستمبر1977میں ذولفقار علی بھٹو کو گرفتار کیاگیا تو پیپلزپارٹی
کےوکلاء نےلاہور ھائی کورٹ میں ضمانت کی درخواست جمع کروائی مگر اس درخواست کو سننےکیلئےکوئی جج تیار نہیں تھا کوئی بھی جنرل ضیاءالحق کی ناراضگی مول لینےکیلئے تیار نہیں تھا تب اس مرد مجاہد جسٹس کےایم اے ہمدانی نے
👇1/7
اس کیس کی سماعت کی اور بھٹو کی احمد رضا قصوری کےقتل کےالزام میں گرفتاری پر ضمانت منظور کرلی اور یہ بات جنرل ضیاءالحق کو بہت بری لگی کیونکہ کہ ضیاءالحق کےدباؤکے باوجود انہوں نےضمانت دیدی اور بھٹو کو آزاد کر دیا مگر تین دن کےبعد فوج نےبھٹو کو پھر لاڑکانہ سےگرفتار کرلیا
جسٹس
👇2/7
کےایم اے صمدانی لاہور ہائی کورٹ
کےسینئر ترین جج تھےوہ چیف جسٹس بننےوالےتھےمگرضیاءالحق نےانکو عدالت سےنکال کر وفاقی لاء سیکریٹری بنا دیا
مولوی مشتاق کو لاہور ہائی کورٹ کا چیف جسٹس بنا دیا
ایک دن جنرل ضیا نےوفاقی سیکرٹریوں کا اجلاس طلب کیاجس میں جسٹس صمدانی بھی لاء سیکرٹری
👇3/7
کےطور اجلاس میں موجود تھےجنرل ضیاء نےتمام سیکرٹریوں کو دباؤ میں لانےکیلئےکہا آپ لوگ سدھر جائیں ورنہ میں آپکی پینٹ اتار دونگا سول بیوروکریٹ نےیہ سنتےہی ایک دوسرے کےچہرےدیکھنےشروع کردیئےاس دھمکی آمیز رویےپر چپ سادھ لی تب اس مرد مجاہد جسٹس نےضیاء سےمخاطب کرتےکہا کہ آپ نےاپنے
👇4/7
کتنےجنرلز کی پیٹیں اتاری ہیں؟
پہلےاپنےجنرلز کی پتلونیں اتاریں ہم خوبخود اپنی پتلونیں اتار دینگے جسٹس کے ایم اے صمدانی کےایسےالفاظوں نےضیاءکو برہم کردیا اور وہ اجلاس ملتوی کرکےغصےسےاٹھ کر چلےگئےجب سب وفاقی سیکرٹری جانےلگےتو جنرل ضیاء کےاسٹاف آفیسر میجر جنرل خالد محمود عارف
👇5/7
نےجسٹس صاحب سےکہاکہ ضیاءالحق آپ سےملنا چاہتےہیں جسٹس صمدانی جب ضیا کےکمرےمیں گئےتو ضیاء
نےکہا کہ آپ نےاجلاس کےدوران غلط کیااس پرمعذرت کریں تو جسٹس صمدانی نےبرجستہ جواب دیاکہ میں معذرت کرنےکیلئےتیار ہوں مگر اپ دوبارہ اجلاس بلائیں تو میں
اپنےالفاظ پر معذرت کرونگا ایسا بولتے
👇6/7
ہی جسٹس وہاں سےچلےگئے
کچھ عرصےبعد1981میں اس شرط پر عدلیہ بھیج دیا کہ تمہیںPCO
کےتحت حلف لینا ہےمگر انہوں
نےPCOکےتحت حلف لینےسےانکار کردیا اور اپنےگھر آگئے
تاریخ جسٹس کے ایم اے صمدانی کو سنہرے الفاظ میں آج بھی یاد کرتی ہے
سلام جسٹس کے ایم اے صمدانی🙋♀️
اللہ درجات بلند کرے
End
شیئر
بلوچستان میں بارکھان کی تحصیل رکھنی میں مسلح افراد نےشناختی کارڈ دیکھ کر
7 مسافروں کو بس سے اتارا اور قتل کردیا
واقعہ رکھنی کو ڈیرا غازیخان
سےملانے والی شاہراہ پر پیش آیا جہاں 10 سے 12 دہشتگردوں
نےکوئٹہ سے فیصل آباد جانیوالی مسافر بس کو روک کر اس میں سے7 مسافر شناخت کرکے
👇1/4
نیچے اتارے اور انہیں گولیاں
مار کر فرار ہوگئے
جاں بحق افراد کا تعلق پنجاب کے مختلف شہروں سےتھا
اسسٹنٹ کمشنر بارکھان خادم حسین کا کہناھے کہ بس کے 7 مسافروں کو اتار کر فائرنگ کرکے قتل کیاگیا
اسسٹنٹ کمشنر کیمطابق بس کوئٹہ سے فیصل آباد جارہی تھی لیویز اور ایف سی نے علاقے کو
👇2/4
گھیرے میں لے لیاھے
لاشوں کو رکھنی اسپتال منتقل کیا جارہاھے
بس کے مسافر ذیشان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئےبتایا کہ 10، 12 مسلح افراد نے بس کو روکا اور پھر 7 مسافروں کو فائرنگ کر کے قتل کر دیا
ذیشان نےبتایا کہ میرے بھائی عدنان کو بھی بس سےاتار کر قتل کیا گیا
👇3/4
#آگے_بڑھتا_پاکستان
پاکستان میں حال ہی میں متعارف کروائی گئی الیکٹرک گاڑی
#گوگو_باکس کی آفیشل قیمت کا اعلان کر دیا گیاہے
اور بکنگ بھی شروع کر دیگئی ہے E1 بیسک کی قیمت 63,00,000 روپے جبکہ بکنگ 5,00,000 روپے پرکروائی جا سکتی ہے
میں متعارف کروائی گئی الیکٹرک وہیکل #گوگو_باکس
کے تین ویرینٹس صارفین کیلئے پیش کئے جارہےہیں
جن میں E1، E2، اور E3 شامل ہیں
کمپنی کیجانب سے تین مختلف آفرز متعارف کرائی گئی ہیں
جن میں لانچ ڈے آفر
ابتدائی بکنگ آفر
ریگولر قیمت شامل ہیں
#اڑان_پاکستان
گوگو باکس ای وی کی قیمتیں
👇2/6
سب سے پہلے، لانچ ڈے آفر کے تحت مختلف ویرینٹس کی قیمتیں درج ذیل ہیں
E1 کی پروموشنل قیمت 60,00,000 روپے ہے
E2 کی قیمت 65,00,000 روپے، جبکہ E2 سیمی 430 کلومیٹر رینج) کی قیمت 71,00,000 روپے ہے ۔
جسٹس ڈاکٹر جاوید اقبال شاعر مشرق علامہ اقبال کےصاحبزادے تھے
ڈاکٹرصاحب نے1970ء کے انتخابات میں لاہور سے ذوالفقار علی بھٹو کیخلاف الیکشن لڑا لاہور میں اسوقت دو بڑے صنعتی گروپ تھے
#اتفاق_گروپ اور #بٹالہ_انجینئرنگ_کمپنی
#بیکو
👇1/25
میاں شریف اتفاق گروپ کے
روح رواں تھے
جبکہ سی ایم لطیف بیکو کے
مالک تھے
دونوں گروپوں نےجسٹس جاوید اقبال کو سپورٹ کیا
الیکشن کےدن میاں شریف
نےجاوید اقبال کے ووٹروں کیلئے ٹرانسپورٹ اورکھانےکا بندوبست کیا
جبکہ سی ایم لطیف نےالیکشن
کےباقی اخراجات برداشت کئے ذوالفقار علی بھٹو نے
👇2/25
الیکشن سے پہلے دونوں کو
عبرتناک سزا کی نوید سنا دی
لیکن یہ دونوں اپنی کمٹمنٹ سے پیچھےنہ ہٹے
آپ دونوں کی بدنصیبی ملاحظہ کیجئے
ذوالفقار علی بھٹو 1971ء کےآخر میں سول مارشل لاء ایڈمنسٹریٹر بن گئے
آئین معطل ہوا اورحکومت نےملک کےتمام صنعتی اور پرائیویٹ ادارے سرکاری تحویل میں لےلئے
3/25
#میں_زندہ_ہوں
مزاح یا حقیقت
توجہ طلب👇
ایک پارٹی میں جس میں مشہور شخصیات نے شرکت کی
ایک بزرگ آدمی چھڑی کی مدد سے اسٹیج پر آئے اور اپنی سیٹ پر بیٹھ گئے
میزبان نے پوچھا، "کیا آپ اب بھی اکثر ڈاکٹر کے پاس جاتے ہیں؟ بوڑھے نے کہا، ہاں، میں اکثر جاتا ہوں
میزبان نے پوچھا۔ #کیوں؟
👇1/6
بوڑھے نے کہا، مریض کو اکثر ڈاکٹر کے پاس جانا چاہیے
تب ہی ڈاکٹر بچ سکتا ہے۔ حاضرین نے بوڑھے آدمی کی مضحکہ خیز زبان پر تالیاں بجائیں
میزبان نے پھر پوچھا: "کیا آپ دوبارہ فارماسسٹ کے پاس جاتے ہیں؟
بوڑھے نے جواب دیا، #ضرور۔ کیونکہ فارماسسٹ کو بھی جینا پڑتا ہے
اس سے سامعین نے
👇2/6
مزید تالیاں بجائیں
میزبان نے پھر پوچھا، "تو کیا آپ فارماسسٹ کی دی ہوئی دوا بھی کھاتے ہیں؟
بوڑھے نے کہا نہیں! میں اسے اکثر پھینک دیتا ہوں کیونکہ مجھے بھی جینا ہے
اس نے سامعین کو اور بھی ہنسایا
آخر میں میزبان نے کہا: "اس انٹرویو کے لیے آنے کا شکریہ بوڑھے نے جواب دیا
👇3/6