کہاجاتاھےکہ فوج کسی بھی ملک کےدفاعی نظام میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے کیونکہ اسکا بنیادی کام ملک کی جغرافیائی سرحدوں کی حفاظت کرنا ہوتاھےلیکن بدقسمتی سےپاک فوج پاکستان کی دفاعی نظام کی نہیں بلکہ اپنی قائم کردہ معاشی سلطنت کی محافظ ہے
👇1/31
یعنی یہ ایک پیشہ ورانہ فوج نہیں رہی بلکہ ایک کمرشل آرمی ہے
اسیطرح یہ شاید دنیا کی واحد فوج ہےکہ جسےملک کی سرحدوں کی حفاظت کےساتھ کاروبار کرنےکی بھی مکمل اجازت ہےہر سال دفاعی بجٹ کی مد میں پاکستان آرمی کو اربوں روپےمختص کیےجاتےہیں لیکن اسکے باوجود فوج کےزیر انتظام ملک بھر
👇2/31
50 سےزائد کاروباری ادارےچل رہےہیں
پاک فوج پاکستانی عوام کو یہ باور کراتی رہتی ہےکہ پاک فوج دنیا کی طاقتورترین فوجوں میں شمار ہوتی ہےاور اسکا انٹیلی جنس ادارہ ISI دنیا کا بہترین انٹیلی جنس ادارہ ہے
لیکن حقیقت میں ایسا کچھ بھی نہیں ہے،بس عوام کا اعتبار قائم کرنےکیلئےاسطرح
👇3/31
کےپروپیگنڈے کئےجاتےہیں تاکہ عوام سیاستدانوں کو کرپٹ سمجھتےرہیں اور وہ اپنا کام کرتےرہیں۔
پاک فوج دنیا کی واحد فوج ہےجسکی ملکی معیشت کےاندر اپنی الگ معاشی سلطنت قائم ہے اورپاکستان کی کم و بیش 60% معیشت میں حصہ دار ہے۔ ایمانداری اور حب الوطنی میں اسکی مثال نہیں ملتی جواسکے
👇4/31
غلط کاموں پر سوال اٹھاتاھے اسےمار دیا جاتا ہےیا غدار قرار دیکر عوام میں ذلیل کیا جاتاہے یا اگر فوج کےاندر اس پر سوال اٹھتا ہےتو اسکا کورٹ مارشل کیا جاتاھے
پاک فوج کےکاروباری سلطنت کے4 حصےہیں
01۔ آرمی ویلفیئر ٹرسٹ
02۔ فوجی فاؤنڈیشن
03۔ شاہین فاؤنڈیشن
04۔ بحریہ فاؤنڈیشن
👇5/31
فوج ان4 ناموں سےکاروبار کر رہی ہے۔ یہ سارا کاروبار وزارت دفاع کے ماتحت کیاجاتا ہے اس کاروبار کو مزید 3حصوں میں تقسیم کیا گیاھے
نیشنل لاجسٹک سیل
NLC
یہ پاکستان کی سب سے بڑی ٹرانسپورٹ کمپنی ہےجسکا1,698سے زائد گاڑیوں کا کارواں ہےاس میں کل 7,279 افراد کام کرتے ہیں جس میں سے
👇6/31
2,549 حاضر سروس فوجی ہیں اور باقی ریٹائرڈ فوجی ہیں
فرنٹیئر ورکس آرگنائیزیشن
(FWO
یہ پاکستان کا سب سے بڑا ٹھیکیدار ادارہ ہے اور اسوقت حکومت کےسارے اہم
Constructional Tenders
جیسےروڈ وغیرہ انکےحوالےہیں اسکے ساتھ ساتھ کئی شاہراہوں پر ٹول ٹیکس لینےکیلئے بھی اس ادارےکو رکھا
👇7/31
گیا ہے۔
ایس سی او
SCO
اس ادارےکو پاکستان کےجموں وکشمیر، فاٹا اور Northern Areas میں کمیونیکیشن کا کام سونپا گیاھے
پاکستان کےسابق فوجی صدرجنرل پرویزمشرف نےریٹائرمنٹ کےبعد (4-5) ہزار افسروں کو مختلف اداروں میں اہم عہدوں پر فائز کیاھےاور ایک رپورٹ کےمطابق اس وقت پاکستان میں
👇8/31
56 ہزار سول عہدوں پر فوجی افسر متعین ہیں جن میں1,600 کارپوریشنز میں ہیں
پاکستان رینجرز بھی اسیطرح کاروبار میں بڑھ کر حصہ لےرہی ہےجس میں سمندری علاقےکی 1,800 کلومیٹر لمبی سندھ اور بلوچستان کےساحل پر موجود جھیلوں پر رسائی ہے اسوقت سندھ کی 20 جھیلوں پر رینجرز کی عملداری ہے
👇9/31
اس ادارے کےپاس پیٹرول پمپس اور اہم ہوٹلز بھی ہیں
اہم بات یہ ہےکہ FWO کو شاہراہوں پر بل بورڈ لگانےکے بھی پیسے وصول کرنےکا حق حاصل ہے
15 فروری 2005 میں پاکستان کےسینیٹ میں ایک رپورٹ پیش کیگئی تھی جسکے مطابق فوج کےکئی ادارے اسٹاک ایکسچینج میں رجسٹرڈ بھی نہیں ہیں اور انکی
👇10/31
یہ سرمایہ کاری کسی بھی صورت میں عالمی سرمایہ کاری سے الگ بھی نہیں ہے
مندرجہ ذیل لسٹ سے یہ اندازہ لگایا جا سکتا ہےکہ افواج پاکستان کیسےاس سرمایہ کاری میں مصروف ہیں
آرمی ویلفیئر ٹرسٹ کے پروجکٹس
01۔ آرمی ویلفیئر نظام پور سیمنٹ پروجیکٹ
02۔ آرمی ویلفیئر فارماسیوٹیکل
👇11/31
پاکستان کےتمام بڑےشہروں میں موجود کنٹونمنٹ ایریاز،ڈیفنس ہاؤسنگ سوسائٹیز،عسکری ہاؤسنگ پراجیکٹس اور زرعی اراضی اوپر دی گئی لسٹ کے علاوہ ہیں۔
یہ ایک حقیقت
👇18/31
ھےکہ پاک فوج کےتحت چلنےوالے کاروباری ادارے،خسارے،کرپشن اور بدانتظامی میں پاکستان کےسٹیل مل اور پاکستان ایئر لائن PIA سمیت کسی سرکاری ادارے سے پیچھے نہیں ہیں۔کہا جاتا ہے کہ اِن کا خسارہ کم دکھانے کا طریقہ اندرونِ مُلک اور بیرونِ مُلک سے لیے ہُوئے قرضوں کو ایکُوئیٹی دکھا
👇19/31
کر بیلنس شیٹ بہتر دکھانے کا ہے۔ لیکن اس کے باوجود یہ آج کی تاریخ میں بھی خسارے میں ہیں۔
یہ ایک ٹرینڈ ہےجو پچھلے30 سال میں بار بار ریپیٹ ہوتاھے اور ہر آڈٹ سے پہلے گورنمنٹ سے بیل آؤٹ پیکج نہ لیا جائے یا اندرونی و بیرونی قرضے نہ ہوں تو خسارہ ہر سال اربوں تک پہنچا کرے لیکن
👇20/31
ہر گورنمنٹ خود انکو بیل آؤٹ پیکج دینےپر مجبور ہوجاتی ہےاور جوحکومت بیل آؤٹ پیکج دینےمیں تامل کرےتو وہ حکومت گرادی جاتی ہے۔
سول حکومتوں کو دفاعی بجٹ کےبعد آرمی کے کاروباروں کو ملینز آف ڈالرز کےبیل آؤٹ پیکج بھی دینےپڑتےہیں ریٹائرڈ فوجیوں کی پنشنز بھی سول بجٹ سے ادا کی
👇21/31
کی جاتی ہیں۔ پھر بیرونی قرضے اور اُنکا سُود وغیرہ ادا کر کے حکومت کے پاس جی ڈی پی کا کم و بیش 40% بچتا ہے پھر خسارہ پُورا کرنے اور ملک چلانے اور اگلے سال کےاخراجات کیلئے نیا قرض لیاجاتا ہے۔
یہ ایک ایسا چکرویو ہے جس میں پاکستانی قوم آہستہ آہستہ ایسا پھنستاچلا جا رہا ہے
👇22/31
اور ہر گزرتا سال پچھلےسال سےمشکل ہوتا جا رہاھے
جولائی2016 میں سینیٹ میں وزارتِ دفاع نےتحریری جواب میں بتایاھےکہ پاکستان کی فوج کےزیر انتظام 50 کاروباری کمپنیاں کام کر رہی ہیں
اسوقت کےوزیر دفاع خواجہ آصف نےتحریری جواب میں ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی، آرمی ویلفیئر ٹرسٹ، فوجی
👇23/31
فاؤنڈیشن اور بحریہ فاؤنڈیشن کے زیر انتظام کاروباری اداروں کی تفصیلات فراہم کیں۔
پاکستان پیپلز پارٹی کےسینیٹر فرحت اللہ بابر کیجانب سےپوچھےگئے ایک سوال کےجواب میں وزارتِ دفاع نےبتایا کہ ان کاروباری اداروں میں رہائشی سکیمیں، فارمز، کھاد، چینی اور سیمنٹ بنانے کے کارخانے
👇24/31
ریسٹورنٹ، بینک، انشورنس کمپنی، کپڑے بنانےکےکارخانے بجلی گھر، گوشت پراسیسنگ یونٹ اور سکیورٹی فراہم کرنےکی کمپنیاں شامل ہیں
وزیر دفاع کا کہناتھاکہ ملک کی آمدن میں سےخطیر رقم دفاعی ضروریات پوری کرنےکیلئے
فوج کو فراہم کیجاتی ہےتو پھر کیاوجہ ہے کہ پاکستان کی فوج اپنی پیشہ
👇25/31
وارانہ مصروفیات کےساتھ مختلف کاروباری ادارےبنانےاور انھیں وسعت دینےمیں دلچسپی لیتی ہے
پاکستان میں دفاعی امور کی تجزیہ کار ڈاکٹر عائشہ صدیقہ کا کہناھےکہ وہ ممالک جہاں فوج کو مطلوبہ وسائل فراہم نہیں کئےجاتے وہاں فوج کو محدود پیمانےپر کاروبار کرنے کی اجازت دیجاتی ہے
👇26/31
لیکن پاکستانی حکومت میں فوج کو پورے وسائل فراہم کرتی ہے
انھوں نےکہا کہ50 کی دہائی میں یہ ادارے فوج سے ریٹائر ہونے والے افسران کو مراعات فراہم کرنےکیلئے بنائےگئے تھےلیکن ریٹائرڈ فوجیوں کو پینشن بھی ملتی ہے
عائشہ صدیقہ نےکہا کہ ’پیشہ وارانہ افواج اپنے آپ کو کاروباری
👇27/31
سرگرمیوں میں مصروف نہیں کرتیں اور فوج کو ملنے والے فنڈ کا آڈٹ تو ہوتا نہیں اس لیے یہ بھی نہیں معلوم کہ کیا فوج کو ملنے والا بحٹ کہیں ان نجی کاروباری اداروں میں تو استعمال نہیں ہوتا۔ یہ بھی واضح طور پر معلوم نہیں ہے کہ ان میں کتنے ریٹائرڈ اور کتنے حاضر سروس افراد شامل
👇28/31
ہیں
ڈاکٹر عائشہ صدیقہ کہتی ہیں کہ فوج کو کاروباری ادارےبنانے کا کوئی جواز موجود نہیں ہےاور اس سےخود فوج کیلئے
پیشہ ورانہ مسائل پیدا ہو رہےہیں۔
2005 میں پاکستان کےایوان بالا میں سینیٹر فرحت اللہ بابر نے ہی پی پی پی کی جانب سے فوج کی کاروباری کمپنیوں کے بارے میں سوال
👇29/31
اٹھایا تھا اور اس وقت کے وزیرِ دفاع راؤ سکندر نے فوج کی ان کاروباری کمپنیوں کی تعداد 55 بتائی تھی۔
2018میں فیض آباد دھرنا کیس کی سماعت کے دوران اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے بھی فوج کے کاروباری سرگرمیوں پر سوال اٹھایا تھا۔
جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کہا
👇30/31
ہے کہ دنیا کی کوئی فوج کاروباری سرگرمیوں میں ملوث نہیں ہوتی۔ پاک فوج کیوں سیمنٹ اور گوشت فروخت کر رہی ہے؟
کچھ ایسا ہی سوال #چیف_جسٹس
اسلام آباد ہائی کورٹ نے بھی اٹھائے ہیں
End
پلیز پڑھکر میری دلجوئی ضرور کریں
فالو اور شیئر کریں🙏🙏
وارانہ مصروفیات کےساتھ مختلف کاروباری ادارےبنانےاور انھیں وسعت دینےمیں دلچسپی لیتی ہے
پاکستان میں دفاعی امور کی تجزیہ کار ڈاکٹر عائشہ صدیقہ کا کہناھےکہ وہ ممالک جہاں فوج کو مطلوبہ وسائل فراہم نہیں کئےجاتے وہاں فوج کو محدود پیمانےپر کاروبار کرنے کی اجازت دیجاتی ہے
👇26/31
• • •
Missing some Tweet in this thread? You can try to
force a refresh
باجوہ صاب ہوش کےناخن لیں
وقت تیزی سےبدل رہاھے
پنجاب فوج کا بیس کیمپ ھےآپ اور آپکی ٹیم اسی بیس کیمپ میں چھید ڈال چکی ھے
پنجاب جاگ رہا ھےجلد نکل رہا ھےزندہ درگور کرنے
معروف صحافی اسد طور کےمطابق جنرل باجوہ نےپانچ سویلین سےملاقات میں مانا ک
عمران کو لانےوالی ہم سے غلطی ہوئی
👇1/5
ڈان لیکس کو ہماری طرف سےغلط ہینڈل کیا گیا #ریجیکٹڈ والاٹویٹ جنرل بلال اکبر نے کرایا تھا
میں نےختم کرایا اوریہ کہ نواز شریف کے چوتھی بار وزیراعظم بننے پر مجھے کوئی مسئلہ نہیں وہ محب وطن ہیں😋
جنرل باجوہ اس سےقبل بھی نواز شریف کو محب وطن ہونے کی سند جاری کر چکے ہیں،لیکن اگر
👇3/5
انکی #باجوہ_ڈاکٹرائین کامیاب ہو جاتی اور انکی کٹھ پتلی حکومت کوئی ایک آدھ کارنامہ سر انجام دینے میں کامیاب ہو جاتی تو نوازشریف آج بھی غدار ہوتا۔نوازشریف کو حب الوطنی کے سرٹیفیکیٹ اس وقت جاری کئے جا رہے ہیں جب نوازشریف کی کہی باتیں اور مشورے گلے میں آرہے ہیں اور باعزت
👇4/5
شکریہ راحیل شریف اب کیوں نہیں؟"
اگر آپکاحافظہ اچھا ہےاور روزمرہ کے پروپیگنڈےسےمتاثر نہیں ہوتا تو یہ مہم آپ کو یقیناً یاد ہوگی
اسکا آغاز 2014 میں ہوا اور اسکا مقصد بالکل سادہ سا تھا۔
مسلم لیگ ن کی حکومت کو آئےدو سال ہو گئے تھے
👇1/8
اور نوازشریف بری طرح سے ڈگمگاتے پاکستان کو ایک بار پھر ترقی کی راہ پر گامزن کرنے میں کامیاب ہوتا نظر آرہا تھا
ایک طرف لوڈشیڈنگ کا خاتما ہورہا تھا تو دوسری طرف سٹاک مارکیٹ نئی بلندیوں کو چھو رہی تھی۔
کہیں نئے موٹروے بن رہے تھے تو کہیں کسی نئے شہر #پاک_فوج_سیاسی_پارٹی
👇2/9
میں میٹروبس کا افتتاح ہورہا تھا۔
ایک طرف ملک میں طویل عرصے کے بعد امن قائم ہورہا تھا تو دوسری طرف کراچی کی روشنیاں کئی دہائیوں کے بعد بحال ہورہی تھیں
کہتے ہیں ناکامی کا کوئی ولی وارث نہیں ہوتا مگر کامیابی کا سہرا اپنے سر لینے کو ہرکوئی بیتاب ہوتا ہے۔ اس صدی میں پہلی بار
👇3/9
اسکی وردی پر میڈل دیکھو جیسےیہ سکندرِ اعظم کی اولاد آدھی دنیا فتح کرکے آیا ہو.
اب اس بدبخت کےکرتوت بھی پڑھ لو
یہ ایڈمرل منصور الحق پاکستان نیوی کا سربراہ تھا
یہ 10 ومبر1994ء سےیکم مئی1997ء تک نیول چیف رہا۔ منصور الحق پر ایک محتاط اندازے کےمطابق تقریباً 300 ارب روپے کی
👇1/13
کرپشن کا الزام نیوی کیلئےخریدےگئے بحری جہاز، ہتھیار، آگسٹا آبدوزیں، نیوی اور نیشنل شپنگ کارپوریشن کے سکریپ بحری جہاز بیچنے کے دوران کمشن اور کک بیکس لینے پر لگا
میاں نوازشریف نےیکم مئی1997ءکو اسے نوکری سےبرخاست کردیا اور اسکےخلاف تحقیقات شروع کرا دیں جبکہ منصور الحق
👇2/13
1998ءمیں ملک سے فرار ہوگیا اور امریکی ریاست ٹیکساس کےشہر آسٹن میں پناہ گزین ہو گیا
ملک میں اسکےخلاف مقدمات چلتےرہے
جنرل پرویزمشرف نےجب’نیب‘ بنائی تو یہ مقدمات نیب میں منتقل ہوگئے اور اتفاق سے اسی دوران امریکہ میں اینٹی کرپشن قوانین پاس ہو گئےان قوانین کےمطابق دنیا کےکسی
👇3/13
احسان اللہ احسان کو فرار کروانےمیں فوج کےاہلکاروں نے مدد فراہم کی. (ترجمان پاک فوج)
کراچی پورٹ پر کھڑےنیوی جہاز پر پہلا حملہ ہوا اس میں بھی نیوی کا ملازم ملوث تھا
فیصل ائیربیس کراچی پر حملہ ہوا اس میں بھی فوجی اہلکار شامل تھے
کامرہ ائیربیس پر حملہ ہوا اس میں بھی فوجی
👇1/6
اہلکار شامل تھے۔
کامرہ ائیربیس پر حملہ ہوا اس میں بھی فوجی اہلکار ملوث تھے
جی ایچ کیو پر اٹیک ہوا فوج کے اہلکار ملوث تھے
اسامہ کی مخبری ہوئی فوج کےاہلکار ملوث تھے
یہ تمام خبریں میڈیا پر فوجی ترجمان نے خود بیان کیں تھیں
جبکہ شاہ زیب خانزادہ نےاس پر پروگرام کئے
👇2/6
جو یوٹیوب پرتلاش کرکےدیکھےجاسکتےہیں
اب DG ISPR یہ فرماتےہیں
احسان اللہ احسان کےفرار میں ایک
سےزائد فوجی ملوث ہیں
اور فرار ہونےمیں مدد کرنیوالےاہلکاروں کےخلاف کارروائی کی جا رہی ہے
تو جناب! پہلے آپ نےہی جھوٹا بیان دیا تھا کہ کسی آپریشن کے دوران وہ فرار ہوگیاتھا اب
👇3/6
جناب قمر جاوید باجوہ صاحب
پاکستان کا ہر ذی شعور جانتا ھے کہ نوازشریف حکومت آپنی کارکردگی پوری دنیا میں منوا چکی تھی
بجلی کا بحران ختم ہو چکا تھا
سی پیک منصوبوں پر تیزی سے کام ہو رہا تھا
اور پاکستان دنیا کی تیز ترین ترقی کرتی تیسری بڑی معیشت کا درجہ حاصل کر چکی تھی۔
👇1/5
باجوہ صاحب یہ آپ ہی تھے جنھیں معیشت کی فکر لاحق ہوئی
بین الاقومی سیمینار میں تقریر فرما دی کہ آپکو معیشت کی بڑی فکر ھے
باجوہ صاحب یہ آپکی ڈومین نہیں تھی
اور آپ کا حلف اور آئین اسکی اجازت نہیں دیتا
سونے پر سہاگہ آپکے نقش قدم پر چلتے DG ISPR جنرل آصف غفور نے ٹوٹیٹ داغ دی کہ
👇2/5
معیشت بری نہیں تو اچھی بھی نہیں ھے
ڈان لیکس معاملے کو اچھال کر ریجیکٹڈ کی ٹویٹ کر کے آئینی حدود سے تجاوز کیا
ملک کے آئینی ایکزیٹو وزیراعظم کی توہین کر ڈالی
سیدھا آپ کا اور آصف غفور پر آرٹیکل 6 لگتا ھے
باجوہ صاحب یہ سب آپکی زیر نگرانی ہوتا رہا لیکن آپ نے کوئی ایکشن نہیں لیا
👇3/5