گاؤں کے ایک آدمی کو موشن کی شکایت ہوئی تو گاؤں کے حکیم صاحب سے دوائی لائی گئ، جسکے دینے سے موشن مزید بڑھ گئے.
وہ آدمی دوبارہ حکیم صاحب کے پاس گیا، حالت بتائی تو موصوف نے فرمایا #گھبرانا_نہیں زہریلے مادے خارج ہو رہے ہیں اور ساتھ کچھ اور دوائیں دے دیں، ان دواؤں کے دینے کے
👇1/4
بعد بھی وہی سابقہ رزلٹ برآمد ہوا اور ساتھ ہی مریض کی حالت پتلی ہونے لگی...
فیملی سے دوبارہ ایک بندہ ھانپتا کانپتا حکیم صاحب کے پاس پہنچا اور ساری صورتحال گوش گزار کی، موصوف نے پھر فرمایا "گھبرانا نہیں" یہ زہریلا مواد خارج ہو رہا ہے، یہ دوا دیں بالکل ٹھیک ہو جائے گا
👇2/4
قصہ مختصر مریض فوت ہو گیا اور چند دنوں بعد حکیم صاحب سے کسی نے شکایت کے طور پر معاملہ سے آگاہ کیا تو ھنس کر بولے "صاف ستھرا ہو کر تو مرا ہے ناں، زہریلے مواد تو کم از کم خارج ہو گئے".. :
تو پاکستانیو *"گھبرانا نہیں"* آپ کا زہریلا مواد خارج کیا جا رہا ہے
👇3/4
اسلیے خدانخوستہ اگر مر بھی گئے تو کم از کم صاف ستھرے ہو کے تو مریں گےناں...
*ویسے بھی #سکون_قبر_میں_ہے*🤭🤪🤣
ختم شد
فالو اور شیئر کر یں 🙏
• • •
Missing some Tweet in this thread? You can try to
force a refresh
جنرل نالج
پڑھتا جا شرماتا جا.
1955ءمیں کوٹری بیراج کی تکمیل کےبعدگورنرجنرل غلام محمدنےآبپاشی سکیم شروع کی۔4 لاکھ مقامی افراد میں تقسیم کی بجائے یہ افراد زمین کے حقدار پائے:
1:جنرل ایوب خان۔500ایکڑ
2:کرنل ضیااللّہ۔500ایکڑ
3:کرنل نورالہی۔۔500ایکڑ
4:کرنل اخترحفیظ۔۔500ایکڑ
👇1/19
1962ءمیں دریائےسندھ پرکشمورکےقریب گدوبیراج کی تعمیرمکمل ہوئی۔
اس سےسیراب ہونےوالی زمینیں جن کاریٹ اسوقت5000-10000روپے
ایکڑ تھا۔عسکری حکام نےصرف500روپے
👇2/19
ایکڑکےحساب سےخریدا۔
گدوبیراج کی زمین اس طرح بٹی:
1:جنرل ایوب خان۔247ایکڑ
2:جنرل موسی خان۔250ایکڑ
3:جنرل امراؤ خان۔246ایکڑ
4:بریگیڈئر سید انور۔۔246ایکڑ
دیگر کئ افسران کو بھی نوازا گیا۔
ایوب خان کےعہدمیں ہی مختلف شخصیات کومختلف بیراجوں پرزمین الاٹ کی گئی۔انکی تفصیل یوں ہے
👇3/19
جنرل پرویزمشرف اور جنرل کیانی کےسوئس بینکوں کے اکاونٹس میں لاکھوں ڈالرز کے انکشافات
برطانوی صحافی کا دعوی
لندن کے معروف تحقیقاتی صحافی جیمز ڈی کرکٹن نے تہلکہ خیز دعوی کر دیا۔
برطانوی صحافی نے دعوے میں کہا کہ پاکستان کے سابق صدر و آرمی چیف جنرل پرویزمشرف اور سابق آرمی چیف
👇1/7
جنرل اشفاق پرویزکیانی ملٹی ملین ڈالرز سوئس بنک اکاونٹس کےمالک ہیں۔
جیمز ڈی کرکٹن نے دعوی کیا ھےکہ وہ وزیراعظم نوازشریف کےخاندان کی آف شور کمپنیوں اور #پارنامہ لیکس کےبارے میں تحقیقات کر رہا تھا تو اسےپاکستان کے دو سابق فوجی سربراہوں کے سوئس بنکوں میں اکاونٹس کا پتہ چل گیا
👇2/7
ان بنکوں میں ملینز ڈالرز کی رقم گردش کرتی رہی ہیں
برطانوی تحقیقاتی صحافی نے کہا ھے کہ مجھے اس بارے میں تفصیلات حادثاتی طور پر ملیں
جیمز نےکہا میں پتہ لگانا چاہتا تھا کہ امیر خاندان سےتعلق رکھنےوالےبزنس مین وزیراعظم نوازشریف نےخود کو پانامہ لیکس میں الجھنے کی اجازت کیوں دی
👇3/7
#پانامہ_پیپرز کی تیار ی اور اشاعت کے لئے فنڈزUS AID اور جارج سوروس فاونڈیشن نےدیئے
وکی لیکس نےانکشاف کیا ہےکہ امریکہ نے پاکستان میں سیاسی عدم استحکام پیدا کرنے اور اپنے مفادات کی راہ میں حائل نواز حکومت کو ختم کرنے کیلئے”پانامہ پیپرز “تیار کروائے اور انھیں دنیا بھر میں
👇1/19
پھیلانےکیلئےامریکی ادارے”یو ایس ایڈ اور جارج سورس فاونڈیشن کےزریعے فنڈز مہیا کیے ہیں۔وکی لیکس نےجاری کیگئی خفیہ دستاویزات میں اس بات کا بھی انکشاف کیا ہے کہ امریکی جو دینا بھر میں اپنا لبرل اور مہم جوئی کا کر دار تیزی کےساتھ کھورہا ہے اب اسکی حکمت عملی یہ ہے کہ وہ دنیا
👇2/19
میں سیاسی عدم استحکام اور معاشی بحران پیدا کرنےکیلئےڈالر کی طاقت کو استعمال کرے
پانامہ پیپرز تیار کرنےوالی ریاست(پانامہ) امریکہ کی ایک کالونی ہےجہاںCIA کا ایک بڑا آپریشن سنٹر اور امریکی اڈے موجود ہیں
پانامہ میں امریکیCIA کی مرضی کے بغیر چڑیا پر نہیں مار سکتی
پانامہ امریکہ
👇3/19
جنرل ایوب کی پالیسیوں اور اقدامات کا خصوصی جائزہ لیاجائے تو پائیں گےکہ انکا بنیادی مقصد اپنی حکومت کو بحال رکھنا اور طول دینا تھا، یوں انکی حکومت نےہی بنگلہ دیش کی علیحدگی کا بیج بویا اور اس پودے کو بےتحاشہ پانی فراہم کیاپھر اگلے چند برسوں میں #سقوطِ_ڈھاکا کا واقع پیش آگیا
👇1/8
اُنہوں نےمحترمہ فاطمہ جناح کےخلاف حمایت حاصل کرنےکیلئےمذہبی بنیاد پرستوں کو مضبوط کیا
کئی لوگ اقتصادی ترقی کو انکی غیرمعمولی کامیابی گردانتےہیں مگر اس دوران آمدنی میں عدم مساوات کو فروغ ملنے سےملک میں صرف 20گھرانوں کو عروج نصیب ہوا جنہوں نےقومی وسائل پر اپنا اختیار جمالیا
👇2/9
اور اپنےپاس کالا دھن جمع کیا
اسطرح باقی لوگوں میں غربت، بھوک اور مایوسی پھیلی رہی
جنرل ایوب کی اقتدار میں ڈرامائی آمد ایک دہائی کی سیاسی کشیدگی کے بعد ہوئی۔ 1947ء سے 1958ء تک پاکستان میں 4 گورنر جنرلوں اور 7 وزرائے اعظم کی حکومت رہی۔