طالبان کمانڈر احسان اللہ احسان حکومتی تحویل سے رہا یا فرار؟
احسان اللہ احسان نے2017میں خود کو پاکستان کےسیکیورٹی اداروں کے حوالے کیا تھا — فائل فوٹو
احسان اللہ احسان نے 2017 میں خود کو پاکستان کے سیکیورٹی اداروں کے حوالے کیا تھا
کالعدم تنظیم تحریک طالبان پاکستان (TTP)
👇1/9
کےسابق ترجمان احسان اللہ احسان کے حکومتی تحویل سے فرار ہونےکی اطلاعات اور انکے رشتہ داروں کے پر اسرار طور پر غائب ہونے کی افواہوں سے لوگوں میں بے چینی پیدا ہوئی ہے دوسری طرف آرمی پبلک اسکول کے سانحے میں مرنے والے بچوں کے والدین کی تنظیم کے عہدیدار نے اسے سازش قرار دیا ہے
👇2/9
فضل خان ایڈووکیٹ نے( VOA) سے گفتگو میں کہا کہ آرمی پبلک اسکول کے سانحے میں مارے جانے والے بچوں کے والدین کبھی بھی احسان اللہ احسان کو معاف نہیں کریں گے بلکہ انہیں عدالت کے کٹہرے میں لائیں گے اور عدالت ہی سے ان کو سزا دلائیں گے۔
خیال رہے کہ ایک غیر ملکی اخبار نے(TTP)
👇3/9
کےسابق ترجمان احسان اللہ احسان کے حکومتی تحویل سے فرار جب کہ ان کے والد، بھائی اور چچا سمیت دیگر رشتے داروں کے پر اسرار طور پر غائب ہونے کی خبر شائع کی تھی۔ اس رپورٹ پر سرکاری طور پر تردید نہیں آئی۔ نہ ہی کوئی اور بیان جاری کیا گیا ہے
احسان اللہ احسان کے آبائی ضلع مہمند
👇4/9
کی انتظامیہ نے بھی اس خبر کے حوالے سے مکمل خاموشی پر اکتفا کیا ہے
ضلع مہمند سے تعلق رکھنےوالے ایک سینئر صحافی نے بتایا کہ انکے قریبی رشتہ دار بھی اپنے گاؤں میں نہیں ہیں مگر کوئی بھی اس حوالے سے کسی قسم کا تبصرہ یا بات کرنے کیلئے تیار نہیں۔
غیر ملکی اخبار میں شائع رپورٹ
👇5/9
میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ ٹی ٹی پی کے اہم رہنما احسان اللہ احسان کے سرکاری حفاظتی تحویل سے فرار ہوئے جس کے بعد ان کے والد، بھائی، چچا اور ایک بھتیجے کو قانون نافذ کرنے والے اداروں نے مبینہ طور پر حراست میں لیا اور نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا۔
کالعدم شدت پسند تنظیم
👇6/9
تحریک طالبان پاکستان کے ساتھ لگ بھگ ایک دہائی تک منسلک رہنے کے بعد قاری احسان اللہ احسان نے مارچ 2017 میں خود کو سیکیورٹی فورسز کے حوالے کیا تھا۔
احسان اللہ احسان کی گرفتاری کے کچھ عرصے بعد افغانستان میں امریکی فوج نے تحریک طالبان پاکستان کے سابق سربراہ ملا فضل اللہ اور
👇7/9
ان کے ساتھیوں کو ڈرون حملے میں نشانہ بنایا جس میں وہ ہلاک ہو گئے تھے۔
فضل خان ایڈووکیٹ کہتے ہیں کہ ان کی درخواست پر پشاور ہائی کورٹ نے دسمبر 2018 میں احکامات جاری کیے تھے کہ قاری احسان اللہ احسان کو نہ تو معافی ملے گی اور نہ رہا کیا جائے گا بلکہ ان کے خلاف دہشت گردی کے
👇8/9
واقعات میں ملوث افراد کے بارے میں خصوصی عدالتیں موجود ہیں لہٰذا احسان اللہ احسان کو عدالت میں پیش کرکے مقدمہ چلایا جائے #سانحہ_پشاور
دہشت گردون سے رعایتون اور معاہدوں کا شاخسانہ ھے
پلیز شیئر کر یں 🙏
• • •
Missing some Tweet in this thread? You can try to
force a refresh
کمشن میں شامل جسٹس حمود الرحمنٰ، جسٹس انوار الحق اور جسٹس طفیل علی عبدالرحمٰن پر مشتمل کمیشن نے جنرل نیازی کے طرز کو شرمناک اور اخلاقی دیوالیہ پن کا شکار قرار دیا۔
کمیشن نے لکھا کہ جنرل نیازی کم از کم دو ہفتے تک ڈھاکا کا دفاع کر سکتے تھے،
👇1/4
وہ سرنڈر کی بجائےاپنی جان قربان کردیتے تو آئندہ نسلیں انہیں ایک عظیم ہیرو کےطور پر یاد رکھتیں #حمودالرحمٰن کمیشن کے مطابق انہوں نےہندوستانی جنرل کو گارڈ آف آنر کا حکم دےکر ملک اور فوج کی عزت خاک میں ملا دی
جنرل گل حسن اور جنرل مِٹھا کےخلاف کورٹ مارشل کی سفارش کی۔
کمیشن نےجنرل ارشاد احمد خان کےخلاف بھی کارروائی کی سفارش کی، جنہوں نےبغیر مقابلےکےمغربی محاذ پر شکرگڑھ کےپانچ سو گاؤں دشمن کےحوالےکر دیے
#حمودالرحمٰن_کمیشن کی رپورٹ میں واضح طور پر لکھا گیاھےکہ سیاست میں فوج کی
👇3/4
پاک فوج دنیا کی واحد فوج ہے جس کی ملکی معیشت کےاندر اپنی الگ معاشی سلطنت قائم ہےاورپاکستان کی کم و بیش 60% معیشت میں حصہ دار ہے
ایمانداری اور حب الوطنی میں اسکی مثال نہیں ملتی۔جو اسکے غلط کاموں پر سوال اٹھاتا ہے اسے مار دیا جاتا ہے یا غدار قرار دیکر
👇1/25
عوام میں ذلیل کیاجاتاہے یا اگر فوج کےاندر اس پر سوال اٹھتا ہے تو اسکا کورٹ مارشل کیا جاتا ہے
پاک فوج کے کاروباری سلطنت کے4 حصے ہیں
01۔ آرمی ویلفیئر ٹرسٹ
02۔ فوجی فاؤنڈیشن
03۔ شاہین فاؤنڈیشن
04۔ بحریہ فاؤنڈیشن
فوج ان 4 ناموں سے کاروبار کر رہی ہے۔ یہ سارا کاروبار وزارت
👇2/25
دفاع کےماتحت کیا جاتاھے
اس کاروبار کو مزید3 حصوں میں تقسیم کیا گیاھے
فوج کےکاروبار
نیشنل لاجسٹک سیل
NLC
ٹرانسپورٹ
یہ پاکستان کی سب سے بڑی ٹرانسپورٹ کمپنی ہے۔ جسکا 1,698 سے زائد گاڑیوں کا کارواں ہے اس میں کل 7,279 افراد کام کرتے ہیں جس میں سے2,549 حاضر سروس فوجی ہیں
👇3/25
مسلم لیگ ن کی قیادت سےدرخواست ھےکہ الیکٹیبلز اور شخصیت پرستی سے نکلنے کیلئے پارٹی کو گرائونڈ لیول تک منظم کیا جائے
مسلم لیگ ن، میاں نوازشریف اور مریم نواز عوام کی مقبول ترین شخصیات ہیں
لیکن #پارٹی منظم نہ ہونے کی وجہ سے @NawazSharifMNS @MaryamNSharif
👇1/6
ملکی سیاست میں فعال کردار ادا کرنے
سےقاصرھے
اسلئےقیادت سےدرخواست ھےکہ پارٹی کو فعال کرنےکیلئےمنظم کیا جائے
1۔ منتظم اور ایکٹو سیکریٹری جنرل نامزد کیا جائے
جسکی صرف ایک ذمہ داری ہو
پارٹی تنظیم سازی اور نگرانی
2۔ صوبائی سطح پر فعال اشخاص کو نامزد کیاجائے
3۔ مرکزی صوبائی قیادت
👇2/6
کی مشاورت سےضلعی عہدیدار نامزد کئے جائیں
4۔ مشاورت سےتحصیل اور یونین کونسل کی سطح پر نامزدگیاں کی جائیں
5۔ یونین تحصیل ضلعی ڈویزن اور صوبائی دفاتر قائم کئےجائیں
اور ایم این اےmpa کی بیٹھکیں ختم کی جائیں
6۔ پارٹی کی ممبر سازی کی جائے اور ہر ممبر کو شناختی کارڈ دیئےجائیں
👇3/6
جنرل نالج
پڑھتا جا شرماتا جا.
1955ءمیں کوٹری بیراج کی تکمیل کےبعدگورنرجنرل غلام محمدنےآبپاشی سکیم شروع کی۔4 لاکھ مقامی افراد میں تقسیم کی بجائے یہ افراد زمین کے حقدار پائے:
1:جنرل ایوب خان۔500ایکڑ
2:کرنل ضیااللّہ۔500ایکڑ
3:کرنل نورالہی۔۔500ایکڑ
4:کرنل اخترحفیظ۔۔500ایکڑ
👇1/19
1962ءمیں دریائےسندھ پرکشمورکےقریب گدوبیراج کی تعمیرمکمل ہوئی۔
اس سےسیراب ہونےوالی زمینیں جن کاریٹ اسوقت5000-10000روپے
ایکڑ تھا۔عسکری حکام نےصرف500روپے
👇2/19
ایکڑکےحساب سےخریدا۔
گدوبیراج کی زمین اس طرح بٹی:
1:جنرل ایوب خان۔247ایکڑ
2:جنرل موسی خان۔250ایکڑ
3:جنرل امراؤ خان۔246ایکڑ
4:بریگیڈئر سید انور۔۔246ایکڑ
دیگر کئ افسران کو بھی نوازا گیا۔
ایوب خان کےعہدمیں ہی مختلف شخصیات کومختلف بیراجوں پرزمین الاٹ کی گئی۔انکی تفصیل یوں ہے
👇3/19
جنرل پرویزمشرف اور جنرل کیانی کےسوئس بینکوں کے اکاونٹس میں لاکھوں ڈالرز کے انکشافات
برطانوی صحافی کا دعوی
لندن کے معروف تحقیقاتی صحافی جیمز ڈی کرکٹن نے تہلکہ خیز دعوی کر دیا۔
برطانوی صحافی نے دعوے میں کہا کہ پاکستان کے سابق صدر و آرمی چیف جنرل پرویزمشرف اور سابق آرمی چیف
👇1/7
جنرل اشفاق پرویزکیانی ملٹی ملین ڈالرز سوئس بنک اکاونٹس کےمالک ہیں۔
جیمز ڈی کرکٹن نے دعوی کیا ھےکہ وہ وزیراعظم نوازشریف کےخاندان کی آف شور کمپنیوں اور #پارنامہ لیکس کےبارے میں تحقیقات کر رہا تھا تو اسےپاکستان کے دو سابق فوجی سربراہوں کے سوئس بنکوں میں اکاونٹس کا پتہ چل گیا
👇2/7
ان بنکوں میں ملینز ڈالرز کی رقم گردش کرتی رہی ہیں
برطانوی تحقیقاتی صحافی نے کہا ھے کہ مجھے اس بارے میں تفصیلات حادثاتی طور پر ملیں
جیمز نےکہا میں پتہ لگانا چاہتا تھا کہ امیر خاندان سےتعلق رکھنےوالےبزنس مین وزیراعظم نوازشریف نےخود کو پانامہ لیکس میں الجھنے کی اجازت کیوں دی
👇3/7