کچھ باتیں واقعات یا معاشرتی پہلو ہمیں بعض اوقات غور کرنے کی طرف راغب کرتے ہیں ہر نۓ دن ہم دیکھتے ہیں وکلاء، ججز تو کبھی ڈاکٹرز کبھی مزدور، ٹیچرز، سٹوڈنٹس تو کبھی خواتین اپنے حقوق کی باتیں کرتی دکھائی دیتے ہیں ان کیلۓ بہت سی تنظیمیں این جی اوز بھی صف اول میں #Woman_Day#Adii
کھڑی دکھائی دیتی یہ بات ہمیشہ ذہن میں کھٹکتی ہے کہ آج تک کوئی فرائض کی ادائیگی کی بات کرتا نظر نہیں آیا ایسا کیوں۔۔۔؟؟؟
میرا یہ یقین ہے کہ جب ہر کوئی اپنے فرض کی ادائیگی کی طرف توجہ دے کا اس کی فکر کرے گا توکبھی بھی حقوق مانگنے کی ضروت پیش نہیں آۓ گی دوسروں کے حقوق کوجب آپ فرض
سمجھتے ہوۓ ادا کریں گے تویہ ممکن ہی نہیں کہ آپ حقوق کوئی غصب کرلے۔
صرف ایک واحد اسلام ایک ایسا دین نظر آیا جس نے ہر ایک انسان تو انسان اس نے جانور،چرند،پرند حتی کے راستے کے حق کا بھی خیال رکھا پھر یوم عرفہ کاوہ دن یاد آیا کہ اللہ تعالی یہ آیت جسے آیت اکمال مبارکہ نازل فرمائی
" اَلْيَوْمَ اَكْمَلْتُ لَكُمْ دِيْنَكُمْ وَاَتْمَمْتُ عَلَيْكُمْ نِعْمَتِىْ وَرَضِيْتُ لَكُمُ الْاِسْلَامَ دِيْنًا۔" اس چیز میں کمی کی گنجائش ممکن نہیں کہ جس تکمیل کی گاہی خالق کائنات نے دی ہوئی بس ہمیں اس کو اپنانے کی فالو کرنے کی ضرورت ہے۔
اس نے بیٹی کو رحمت کہا تو پروش
تربیت کا فریضہ والدین اور بطور بہن حفاظت بھائی کے سپرد کردی بیوی کے روپ میں آئی تو نان ونفقہ کاذمہ خاوند کے سپرد کردیا ماں بنی تو قدموں میں جنت رکھ دی اور اولاد کو اف تک نہ کرنے کا حکم دے دیاف۔
کیا ایسا مقام کسی مرتبہ کسی اور نے مہیا کیا کبھی نہیں۔
اسلام نےبتایا کہ سال میں کوئی
ایک دن کسی کے نام کرنے سے اس کا حق ادا نہیں ہوتا۔
افسوس کہ ہم نے اپنی تہذیب بلادی
بقول حالی
گنوا دی ہم اسلاف سے جومیراث پائی تھی
ثریا سے آسمان نے زمین پر ہم کو دے مارا۔
✍️ محمد عادل حسین @MAdiIHussain
• • •
Missing some Tweet in this thread? You can try to
force a refresh