دلچسپ و عجیب وا قعات
پاک فوج کے افسران اور جوان جب ریٹائر ہوتے ہیں تو انہیں عہدے کے لحاظ سے کتنی زمین ملتی ہے؟
جانئے
لاہور مشہور جرمن ویب سائٹ ڈوئچے ویلے نےپاک فوج کے ریٹائرڈ لیفٹیننٹ جنرل امجد شعیب سےکچھ سوالات کیے
ایک سوال تھا دیکھاجائے
👇1/13
تو یہ کہنا درست ہوگا کہ آجکل جب آپ فوج سے بطور کور کمانڈر ریٹائر ہوتے ہیں تو
آپکے پاس لگ بھگ ایک ارب کے اثاثے ہوسکتے ہیں؟
جنرل شعیب:
دیکھیں، جس زمانے میں بطور لیفٹیننٹ جنرل ریٹائر ہوا تھا، اسوقت آپکوDHA میں ایک کمرشل، ایک ریزیڈنشل اور ایک پلاٹ لیز پر ملتا تھا آرمی کی
👇2/13
کنٹونمٹ زمینوں میں پلاٹ کو آپ بیچ نہیں سکتےاور وہ گھر بنانے کیلئےتھا۔لیکن بعد میں ہمارے آرمی افسران نےاس پر اعتراض کیا کہ گھر تو مل جاتا ہےلیکن انہیں دیگر گھریلو خرچوں کیلئےمالی وسائل کی ضرورت ہوتی ہےاسلئےپلاٹ بیچنےکی اجازت ہونی چاہییے۔اسلئے اب اسے فروخت کرنے کی اجازت ہے
👇3/13
لیکن وہ بھی بیس سال کےبعد
اسیطرح افسروں کے لیے اب DHA میں پلاٹ بڑھا دیے گئے ہیں۔ ڈی ایچ اے پرائیویٹ زمینیں لیتا ہے، ان کی پلاٹنگ کرتا ہے اور دیتا ہے۔آج کل بطور آرمی افسر آپ کو ڈی ایچ اے سے دو پلاٹ ملتے ہیں اور اس کے لیے کوئی قرعہ اندازی نہیں ہوتی بلکہ وہ آپ کو انتہائی
👇4/13
سستے آفیشل ریٹ پہ ملتے ہیں۔یہ بطور ایک فوجی افسر آپکا استحقاق ہوتا ہے اسیطرح آپ کوDHA میں دو کمرشل پلاٹ بھی ملتے ہیں، جو قواعد کے تحت آپکا حق ہوتا ہے۔جنرل شعیب:دی جاتی ہے لیکن ضروری نہیں کہ سب کو ملے اگر میسر ہوتی ہے تو کچھ افسران کو دی جاتی ہے، لیکن سب کو نہیں۔ یہ زمین
👇5/13
اکثر آباد نہیں ہوتی بلکہ اسے بنانا پڑتا ہے۔ کئی افسران کو جنوبی پنجاب میں بہاولپور اور رحیم یار خان کے صحرائی علاقوں میں زمینیں دی گئیں۔ اسکی کوئی خاص مالیت نہیں ہوتی کیونکہ یہ ریت کےٹیلے ہوتے ہیں۔مثلاﹰ مجھے بھی وہاں کوئی پچاس ایکڑ ملی تھی جب میں ریٹائر ہوا تھا
وہاں نہ
👇6/13
پانی تھا نہ کچھ۔ میں نےکئی سال محنت کر کےاس میں سےپچیس ایکٹر سے ریت اٹھا کر باقی پچیس ایکڑ پہ ڈلوائی لیکن دس بارہ سال میں بھی کمائی کچھ نہیں ہوئی تو آخر کار میں نےاسےبیچ دیا کیونکہ مجھے اسلام آباد میں گھر بنانے کے لیے پیسوں کی ضرورت تھی۔آپ نے کہا کہ یہ زرعی زمین ہر کسی کو
👇7/13
نہیں ملتی
سنا ہےفوج میں ہرکام میرٹ پر ہوتا ہےتو اس الاٹمنٹ کاکیا پیمانہ ہوتا ہے؟
جنرل شعیب:اسکےلیےکئی چیزیں دیکھی جاتی ہیں۔مثلا آپ فوج میں کتنےسال سروس میں رہے آپ سیاچن میں کتنا عرصے تعینات رہے،لڑاکا آپریشنز یا معرکوں میں کتنا حصہ لیا اور کیسی کارکردگی دکھائی، قدرتی آفات
👇8/13
مثلا زلزلوں اور سیلابوں کے دوران امدادی کاموں میں کتنا بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔پھر ظاہر ہے کہ انسانی ہمدردی کی بنیاد پر آفیسرز کے گھریلو حالات کا بھی احاطہ کیا جاتا ہے۔ یہ سب اس لیے کہ خواہشمند زیادہ ہوتے ہیں لیک زمین تھوڑی ہوتی ہے، اس لیے ہر ایک کو نہیں ملتی۔فوج جیسے ادارے میں
👇9/12
ہر چیز رینک کے حساب سے چلتی ہے۔ کیا یہ کہنادرست ہوگا کہ بڑے افسران کو زیادہ جبکہ چھوٹے افسران کو کم زمین ملتی ہے؟جنرل شعیب: بلکل، سب سکیل کے مطابق ہوتا ہے۔ مثلاﹰ جنر ل کو 90 ایکڑ، لیفٹیننٹ جنرل کو 65 ایکڑ، میجر جنرل کو 50 ایکڑ ملتی ہے۔ اسی طرح اور نیچے جائیں تو صوبیدار
👇10/13
اور حوالداروں کو 12.5 ایکڑ زمین دی جاتی ہے۔جوانوں میں بھی میرٹ کی الگ فہرست بنتی ہے۔ انہیں بھیDHAمیں دس دس مرلے کے پلاٹ دیے جاتے ہیں، سپاہی کو پانچ مرلے کا پلاٹ دیا جاتا ہے۔یہ سب اس لیے کیا جاتا ہے تاکہ ان لوگوں کا ریٹائرمنٹ کے بعد بھی کوئی نہ کوئی ذریعہ معاش لگا رہے
👇11/13
ہمارے ادارے کا مسئلہ یہ ہے کہ جیسے جیسے آپ اوپر جاتے ہیں عہدے کم ہوتے جاتے ہیں۔ اس لیے افسران کم عمری میں ریٹائر کر دیے جاتے ہیں۔مثلاﹰ لیفٹیننٹ جنرل 57 برس کی عمر میں، میجر جنرل 54 برس میں، بریگیڈیئر یا لیفٹننٹ کرنل اکثر 48 سال کی عمر میں ریٹائر ہو جاتے ہیں
👇12/13
ایسے میں ادارہ کوشش کرتا ہے کہ انہیں ملازمت کے دیگر مواقع فراہم کیے جائیں
Might is right
جس کی لاٹھی اس کی بھینس
فوج طاقت کے بل بوتے پر مرضی کے قوانین بنوا تی ھے
اسی لئے عمران نیازی جیسے آپنے ک 🐕🐕
جیسے کو مسلط کرواتی ھے
End
فالو اور شیئر کر یں🙏
• • •
Missing some Tweet in this thread? You can try to
force a refresh
عمران خان کو اس بات کی سزا دی جارہی ہے کہ اس نےوزیراعظم ہائوس ایوان صدر چاروں صوبوں کےگورنر ہائوسز کو یونیورسٹی بنادیاجہاں پر ملک کےغریب بچے مفت تعلیم حاصل کر رہےہیں
یہی بات زرداری ۔شریفوں ۔مولانا سےبرداشت نہیں ہورہی کیونکہ اگر تعلیم پھیل گئی تو انکی دکانیں بند ہوجائینگی
👇1/10
عمران خان کا دوسرا قصور یہ ہے کہ اس نے سانحہ ساہیوال پر سخت ترین ایکشن لیا۔ ملزموں کو سخت سزائیں دی گئی ۔ سانحہ ساہیوال کے واقعہ میں جو جو ملوث تھا انکو سخت سزا دی گئی ہیں کسی کو بھی نہیں چھوڑا گیا یہ بات پولیس کی مافیا کو برداشت نہیں ہورہی
عمران خان کا تیسرا قصور یہ ہے
👇2/10
کہ اس نےپاکستان میں دو کڑور نوکریاں دیں پچاس لاکھ گھر غریبوں میں بانٹ دیئے
آج سےپہلےنواز شریف مشرف لوگوں میں صرف رکشہ۔ ٹیکسی۔لیپ ٹاپ بانٹّےتھے
عمران نےدو کڑور نوکریاں دیکر اور پچاس لاکھ گھر بانٹ کر شریفوں۔زرداریوں کی سیاست پر پانی پھیردیا
جو حقیقت عام عوام پر سالوں بعد آشکارا ہوئی ہے
نواز شریف کو تین سال قبل اس وقت بھی اس بات کا ادراک تھا جب پانامہ کا ہنگامہ کھڑا کردیا گیا تھا
وہ وزارت عظمیٰ کے دوران استثناء کا سہارا لیکر کسی جی آئی ٹی وغیر کے سامنے پیش ہونے سے انکار کر سکتے تھے
👇1/9
ڈان لیکس کے متنازع کرداروں کیJIT میں شمولیت کو ریجکٹ کر سکتے تھے
سپریم کورٹ کے براہِ راست پانامہ کیس سننے پر اعتراض اٹھا سکتے تھے
عدالتوں سے لمبی لمبی تاریخ لیکرpti فارن فنڈنگ کیس کی طرح آرام سے پانچ سال گزار سکتے تھے
اور وزرات عظمیٰ کےبعد مشرف کیطرح بیرونی ملک جاکر
👇2/9
علاج کےبہانے رک کر اچھے وقت کا انتظار کر سکتے تھے
لیکن نوازشریف وزیراعظم ہوتے ہوئےایک اٹھارہ گریڈ کے افسر کے سامنے پیش ہوتے رہے
اسکے بیٹے بھی گھنٹوں گھنٹوں تکJIT کی پیشیاں بھگتتے رہے
حتی کہ وہ بیٹی بھی جی آئی ٹی کے سامنے پیش ہوگئی جس کا اس قضیے سے کوئی تعلق نہیں تھا
👇3/9
بشریٰ ریاض وٹو (پنکی پیرنی) نےسب کو مات دے دی
موسی مانیکا علی موسی گیلانی سےبھی بڑا سیاستدان نکلا
بہت سےتھانےیا ضلع ایسےہوتےہیں جہاں پر SHO یا ضلع میںSP پیسے دے کر تعینات ہوتے ہیں
کیونکہ وہاں پر مال کمانے کے بڑے مواقع ملتے ہیں ہیں جو بندہ پیسے دے کر آنچارج لگتا ہے
👇1/12
پھر اس سے کسی اچھے کام کی امید نہیں رکھتے
کیونکہ وہ پیسے دے کر انچارج لگا ہوتا ہے اور اس کا مقصد پیسے کمانا ہوتا ہے ہے یہی حال ہمارے ساتھ وزیراعلی پنجاب میں آزاد کشمیر کے وزیراعظم میں اور باقی بڑی وزارتوں میں ہوا ہے اور یہ سب کچھ آپ کے سامنے ہیں کس طرح ندیم بابر ظفر مرزا
👇2/12
عامر کیانی عثمان بزدار رزاق دائود
اور دوسرےوزیر عوام کو لوٹ رہے ہیں
اب عبدالقیوم نیازی بھی یہی کام کرےگا کیونکہ پیسےدے کر وزیراعظم لگاھے
پنکی پیرنی کا اصلی نام بشری ریاض وٹو ہے
بشری ریاض وٹو کی شادی خاور حیات مانیکا سے ہوئی جس کے بعد بشریٰ مانیکا بنی
عمران خان کے ساتھ
👇3/12
اگر تُم نہ ہوتے تو قوم کو آٹےدال کا بھاؤ کبھی پتا نہ لگتا
اگر تُم نہ ہوتےتو علم ہی نہ ہوتا کہ پاکستان کو کون کون کیسےکیسے لوٹ اور نوچ رہا ہے
اگر تُم نہ ہوتے تو عوام کو یہ ادراک ہی نہ ہوتا کہ یہ فارن فنڈنگ کیا ہوتی ہے اور فنڈز میں خورد بُرد کیسےہوتی ہے
👇1/4
اگر تُم نہ ہوتےتو روس ہمارا دوست کیسے بنتا؟
یہ امریکہ، یورپ، سعودی عرب، خلیجی ممالک اور چین ہم سےناراض ہوتے ہیں تو کیا!
اگر تُم نہ ہوتےتو پاکستانی یوٹرن کی مہارت سے نابلد ہی رہتے!
اگر تُم نہ ہوتے تو ’’پی ٹی آئی‘‘ اپنی بقا کی جنگ نہ لڑ رہی ہوتی!
اور ہاں! اگر تُم نہ ہوتے
👇2/4
تو چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کا منصوبہ بند کیسےہوتا
اگر تُم نہ ہوتےتو پاکستان کی”شہ رگ“اتنی آسانی سےکیسے کٹ جاتی
اگر تم نہ ہوتے تو فوجی لیبارٹری اور ناکام تجربات کا پتہ نہ چلتا
اگر تم نہ ہوتے تو تجھے لانے والوں کی جہالت اور ملک دشمنی حرکات کا کبھی علم نہ ہوتا
👇3/4
لیفٹیننٹ جنرل ندیم تاج ISI کےسربراہ تھے
امریکہ کو اعتراض تھاکہ یہ دہشت گردی کی جنگ میں ڈبل گیم کھیل رہےہیں
امریکہ، جنرل کیانی اور آصف علی زرداری کی باہمی رضامندی سے29ستمبر 2008کو
لیفٹیننٹ جنرل احمد شجاع پاشا ISI کےسربراہ بنا دیئےگئے
اس سے پہلے قبائلی علاقوں میں القائدہ
👇1/13
اور طالبان کےخلاف منصوبہ بندی کےانچارج تھے
اس لحاظ سےامریکیوں کیلئےقابل قبول بھی تھے
اسکےعلاوہ وہ جنرل کیانی کےقابل اعتماد ساتھیوں میں شمار ہوتے تھےکیونکہ اس سے پہلےوالے مشرف کےبھی نامزد کردہ تھے
18 مارچ 2010 کو جنرل پاشا کی ریٹائرمنٹ تھی لیکن قومی"وسیع تر"مفاد، ملکی و
👇2/13
بین الاقوامی اسٹیبلشمنٹ کی منشاء، صدر زرداری کی رضامندی، سےانہیں ایکسٹینشن دے دیگئی
پاشا جی ریمنڈ ڈیوس کی رہائی اور میموگیٹ اسیکنڈل کےروح رواں تھے
یہ وہ دور تھا جب اعلیٰ حضرت نے مستقبل کے نقشہ بندی کیلئے تبدیلی کےگھوڑوں کی افزائشِ میں بنیادی کردار ادا کیا۔
اس وقت کے صدر
👇3/13
صدارتی ریفرنس پر سماعت : رکن پارلیمنٹ کوووٹ ڈالنے سے نہیں روکا جاسکتا، اصل سوال صرف نااہلی کی مدت کا ہے، سپریم کورٹ
اسلام آباد : سپریم کورٹ میں آرٹیکل تریسٹھ اے کی تشریح کیلئے صدارتی ریفرنس پر سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ رکن پارلیمنٹ کوووٹ ڈالنے سےنہیں روکا جا سکتا
👇1/5
نہ ہی آئین میں رکن پارلیمنٹ کا ووٹ تسلیم کرنے کی گنجائش ہے، اصل سوال صرف نااہلی کی مدت کا ہے۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں آرٹیکل63 اے کی تشریح کیلئے صدارتی ریفرنس پر سماعت ہوئی، چیف جسٹس کی سربراہی میں سپریم کورٹ کا پانچ رکنی لارجربنچ نے سماعت کی
👇2/5
بینچ میں جسٹس منیب اختر،جسٹس اعجازالاحسن ،جسٹس مظہرعالم خان
جسٹس جمال خان مندوخیل شامل ہیں
چیف جسٹس نےکہا
آج بھی گزشتہ سماعت والا ہی مسئلہ ہے مناسب ہوگا کہ وکلا اور دیگر افراد باہر چلے جائیں
جو کھڑے ہیں لاؤنج سےسماعت سن لیں، اس سے پہلے کہ عدالت کو سختی سےباہرنکالنا پڑے
👇3/5